ذوالقعد 5 ھجرہ
رات کا تیسرا پہر شروع ھی ھوا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نماز تہجد کے لۓ بیدار
ہوۓ یہ آپﷺ کا معمول تھا آج کی رات آپ عائشہ ر ض کے حجرے میں تھے-باقی
ازواج مطھرات کے حجرے بھی متصل تھے مدینے کا آسمان ستاروں سے جھلملا رھا
تھا ھلکی سردی تھی آپﷺ نے دیا جلایا عائشہ رض بھی بیدار ھوئیں -باہر جا کر
چولہا جلایا غسل اور وضو کے لۓ پانی گرم کیا رسول اللہﷺبآواز بلند سحر خیزی
اور تھجد کی دعائیں پڑھتے رھے عائشہ بھی ساتہ دہراتی رھیں دیگر ازوواج بھی
جاگ چکی تھیں اور وضو کی تیاری کر رھی تھیں تہجد کے آٹھ نوافل لمبی قرآت سے
ادا کرنے کے بعد آپ ﷺنے صلاۃ الوتر ادا کی اگلا روز جمعرات کا تھا اور آپ
نفلی روزہ رکھتے تھے ازوواج میں بھی زیادہ تر ساتھ دیتی تھیں سحری کے لیے
کھجوریں، دودھ ، اور رات کی بچی ھوئی روٹی تھی- اللہ تعالٰی کی حمد و ثنا
کے ساتھ آپ ﷺنے پانچ کھجور لیے دودھ کا پیالہ
لے کر اس میں روٹی ڈال کر کھائی - یہ کھجوریں ابو دحدح کی باغ کی تھیں -انکے
باغ کی کھجوریں پورے مدینہ میں مشھور تھیں- جیسے ھی تیار ھوتیں وہ سب سے
پھلے آپ ﷺکو پہنچاتے-سحری کرنے کے بعد شروع کی آپﷺنے سنتیں ادا کیں-اتنے
میں بلال رض نے فجر کی ازان شروع کی-
مدینے کےافق پر تا ریکی سے روشنی کی لکیر بلند ہو رھی تھی اور فجر کا وقت
ہوا چاھتا تھا- آپﷺ نے وضو تازہ کیا اور حجرے سے متصل مسجد نبوی میںداخل
ھوۓ -صحابہ کرام رض مسجد میں جمع ھو رھے تھے- پچھلے دو دنوں کی بارش سے چھت
جگہ جگہ سے ٹپک رہی تھی اور فرش پر کھیں کہیں کیچڑ تھا - ابوبکر رض نے اقا
مت ادا کی 'صفیں درست ھوئیں ازوواج مطھرات اور دیگر صحابیات پچھلی صفوں میں
کھڑی ھوئیں-آپ نے پہلی رکعت میں الاعلی اور دوسری میں الاخلاص تلاوت کی -نماز
فجر سے فارغ ہوۓ تو صحابہ کرام آ پﷺ کے گرد حلقہ کر کے بیٹھ گئے -ابو ھریرہ
اور عبداللہ بن عمر تو آ پ کی ھر بات کو ذہن نشین کر رہے تھے تا کہ فورا
کاتیب سے لکھوالیں آ پ ﷺ نے فرمایا " لا یو من احد کم حتی یکو ن ھواہ تبعا
لما حبت بہ' تم میں کوئی اسوقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اسکی خواہشات
میری لائی ہوئی ھدائت کے مطا بق نہ ھو جائیں–
عمر رض نے اطلاع دی کہ سورج نکلنے کے ایک پیر کے بعد ایک وفد آپ کی خدمت
میں حا ضری چا ہتا ھے- آپ ﷺ باتیں کرتے ہوۓ خاموش ھوۓ ،چہرے کا رنگ سرخ
ھونے لگا ،جبین مبارک پر پسینے کے قطرے چمکنے لگے-صحا بہ کرام سمجھ گئے کہ
وحی کی آمد ھے ،خاموشی اختیا ر کی اور رخ مبا رک کی طرف دیکھنے لگے- علی رض
کاتب وحی کو لینے چلے گئے –آپ ﷺ کافی دیر اسی کیفیت میں رہے- وحی کی آیات
آپﷺ کی زبان مبارک پر جاری ھوییں –یہ سورہ الاحزاب کی آیات 53 تا 85 تھیں
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَدۡخُلُواْ بُيُوتَ ٱلنَّبِىِّ
إِلَّآ أَن يُؤۡذَنَ لَكُمۡ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيۡرَ نَـٰظِرِينَ إِنَٮٰهُ
وَلَـٰكِنۡ إِذَا دُعِيتُمۡ فَٱدۡخُلُواْ فَإِذَا طَعِمۡتُمۡ فَٱنتَشِرُواْ
وَلَا مُسۡتَـٔۡنِسِينَ لِحَدِيثٍۚ إِنَّ ذَٲلِكُمۡ ڪَانَ يُؤۡذِى ٱلنَّبِىَّ
فَيَسۡتَحۡىِۦ مِنڪُمۡۖ وَٱللَّهُ لَا يَسۡتَحۡىِۦ مِنَ ٱلۡحَقِّۚ وَإِذَا
سَأَلۡتُمُوهُنَّ مَتَـٰعً۬ا فَسۡـَٔلُوهُنَّ مِن وَرَآءِ حِجَابٍ۬ۚ
ذَٲلِڪُمۡ أَطۡهَرُ لِقُلُوبِكُمۡ وَقُلُوبِهِنَّۚ وَمَا كَانَ لَڪُمۡ أَن
تُؤۡذُواْ رَسُولَ ٱللَّهِ وَلَآ أَن تَنكِحُوٓاْ أَزۡوَٲجَهُ ۥ مِنۢ
بَعۡدِهِۦۤ أَبَدًاۚ إِنَّ ذَٲلِكُمۡ ڪَانَ عِندَ ٱللَّهِ عَظِيمًا (٥٣)
إِن تُبۡدُواْ شَيۡـًٔا أَوۡ تُخۡفُوهُ فَإِنَّ ٱللَّهَ كَانَ بِكُلِّ
شَىۡءٍ عَلِيمً۬ا (٥٤) لَّا جُنَاحَ عَلَيۡہِنَّ فِىٓ ءَابَآٮِٕہِنَّ
وَلَآ أَبۡنَآٮِٕهِنَّ وَلَآ إِخۡوَٲنِہِنَّ وَلَآ أَبۡنَآءِ
إِخۡوَٲنِہِنَّ وَلَآ أَبۡنَآءِ أَخَوَٲتِهِنَّ وَلَا نِسَآٮِٕهِنَّ
وَلَا مَا مَلَڪَتۡ أَيۡمَـٰنُہُنَّۗ وَٱتَّقِينَ ٱللَّهَۚ إِنَّ ٱللَّهَ
كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ شَهِيدًا (٥٥) إِنَّ ٱللَّهَ
وَمَلَـٰٓٮِٕڪَتَهُ ۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّۚ يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ
ءَامَنُواْ صَلُّواْ عَلَيۡهِ وَسَلِّمُواْ تَسۡلِيمًا (٥٦) إِنَّ
ٱلَّذِينَ يُؤۡذُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥ لَعَنَہُمُ ٱللَّهُ فِى
ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأَخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمۡ عَذَابً۬ا مُّهِينً۬ا (٥٧)
وَٱلَّذِينَ يُؤۡذُونَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ وَٱلۡمُؤۡمِنَـٰتِ بِغَيۡرِ مَا
ٱڪۡتَسَبُواْ فَقَدِ ٱحۡتَمَلُواْ بُهۡتَـٰنً۬ا وَإِثۡمً۬ا مُّبِينً۬ا
(٥٨)
تر جمہ :اے ایمان والو نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو مگر اس وقت کہ تمہیں
کھانے کےلئے اجازت دی جائے نہ اس کی تیاری کا انتظام کرتے ہوئے لیکن جب
تمہیں بلایا جائے تب داخل ہو پھر جب تم کھا چکو تو اٹھ کر چلے جاؤ اور
باتوں کے لیے جم کر نہ بیٹھو کیوں کہ اس سے نبی کو تکلیف پہنچتی ہے اور وہ
تم سے شرم کرتا ہے اور حق بات کہنے سے الله شرم نہیں کرتا اور جب نبی کی
بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردہ کے باہر سے مانگا کرو اس میں تمہارے
اوران کے دلوں کے لیے بہت پاکیزگی ہے اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم رسول
الله کو ایذا دو اور نہ یہ کہ تم آپ کی بیویوں سے آپ کے بعد کبھی بھی نکاح
کرو بے شک یہ الله کےنزدیک بڑا گناہ ہے (۵۳) اگر تم کوئی بات ظاہر کرو یا
اسے چھپاؤ تو بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے (۵۴) ان پر اپنے باپوں
کے سامنے ہونے میں کوئی گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں کے اور نہ اپنے
بھائیوں کے اور نہ اپنے بھتیجوں کے اورنہ اپنے بھانجوں کے اور نہ اپنی
عورتوں کے اور نہ اپنے غلاموں کے اور الله سے ڈرتی رہو بے شک ہر چیز الله
کے سامنے ہے (۵۵) بے شک الله اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں اے
ایمان والو تم بھی اسپر دورد اور سلام بھیجو (۵۶) جو لوگ الله اور اس کے
رسول کو ایذا دیتے ہیں ان پر الله نے دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے اور ان
کے لیے ذلت کا عذاب تیار کیا ہے (۵۷) اور جو ایمان دار مردوں اور عورتوں
کو ناکردہ گناہوں پر ستاتے ہیں سو وہ اپنے سر بہتان اور صریح گناہ لیتے ہیں
(۵۸)
بنو قریظہ کا وفد حاضر ٰی کی اجازت طلب کر رھا تھا
اللہم صل علی سید نا محمد و آلہ و اصحا بہ اجمعین و سلمو تسلیما کثیرا
کثیرا بعدد کل معلوم لکٗ-- |