زندہ دلان لاہور پوری دنیا میں
اپنی زندہ دلی کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں بڑا دل رکھنے والے یہ لاہوری
کھانے کے بہت شوقین ہوتے ہیں اور اس معاملے میں اپنا ایک اعلیٰ نام رکھے
ہوئے ہیں کہتے ہیں کہ وہ لاہوری نہیں جسے کھانے پینے کا شوق نہ ہو۔ کوئی
خوشی مل رہی ہو یا نہ ، لاہوری خوشی کے مواقع خود ہی تلاش کر لیا کرتا ہے۔
کہتے ہیں کہ ایک گورا لاہور میں اپنے کسی جاننے والے کے ہاں تشریف لانے
والا تھا۔ جب وہ ایئر پورٹ پر اترا تو دیکھا کہ جو صاحب اُن کو لینے کےلئے
آنے والے تھے وہاں موجود نہیں تو وہ خود ہی اُس کے پتے پر چل پڑا۔ اتفاق سے
جو پتا گورے کے ہاتھ میں تھا وہ بھی غلط تھا۔ تو وہ کسی اور کے گھر کا
دروازہ کھٹکھٹانے لگا۔ایک صاحب باہر نکلے اور پوچھا جی کس سے ملنا ہے؟ Is
this Mr. Rafique House? (کیا یہ مسٹر رفیق کا گھر ہے؟) آگے سے کہا گیا جی
نہیں ، جس صاحب نے جی نہیں کہا، ساتھ ہی اُس گورے کو اندر آنے کا بھی
کہااور وہ گورا اندر آگیا۔ گورے کو اندر بیٹھایا گیا اور ساتھ ہی لسی کا
آرڈر دے دیا گیا۔ اب گورا پریشان ہے کہ یہ رفیق کا گھر بھی نہیں اور اُس
شخص نے مجھے اندر بلا لیا ہے ، اتنے میں لسی بھی پہنچ گئی اب گورے نے
تقریباً دس منٹ میں لسی کا آدھا گلاس ہی پیا ہو گا کہ اُسے یاد آگیا کہ
اُسے جانا ہو گا کیونکہ یہ پتانہیں کون لوگ ہیں تو وہ اُن کے گھر سے شکریہ
بول کر رفیق کے گھر کی تلاش میں باہر نکل پڑا۔ ایک اور دروازے پہ دستک دی
اور کہا "کیا یہ مسٹر رفیق کا گھر ہے؟" آگے سے جواب وہی پرانے والا"جی نہیں"۔
جی نہیں کہنے والے صاحب نے گورے کو اندر آنے کا کہا جس پر گورے نے نو
تھینکس کہا اور اگلے گھر کی طرف چل پڑا۔ ابھی اگلے گھر کی دستک ہی دی تھی
کہ ایک نوجوان نے دروازہ کھولتے ہی انہیں بلا تکلف اندر آنے کو بول دیا
جیسے وہ گورے کو برسوں سے جانتا ہو۔ اب گورا گھر میں داخل ہو گیا اور اندر
آکر بولا کہ کیا یہ مسٹر رفیق کا گھر ہے؟ جواب جی نہیں پر آپ اندر تشریف
رکھیں ۔ گورا بھی بیٹھ گیا اب نوجوان گورے کےلئے چائے اور کچھ کیک لے کر
آگیا گورے نے چائے بھی پی اور کیک بھی کھائے۔ گورے نے آخر میں جاتے وقت اُس
نوجوان سے پوچھا کہ آپ لوگ مجھے جانتے بھی نہیں پھر بھی میں جس گھر میں
جاتا ہوں وہ مجھے اندر لیئے جاتا ہے اور کھلاتا ، پلاتا ہے یہ کیا بات ہے؟
نوجوان نے کہا کہ یہ ہم لاہوریوں کی عادت ہے۔ اس کے بعد گورے نے اس نوجوان
کی مدد سے مسٹر رفیق کا گھر ڈھونڈاورنوجوان کا شکریہ ادا کیا۔ مسٹر رفیق کے
گھر پہنچا تو دیکھا کہ بچے ، بزرگ سب اُس کے آنے کی خوشی میں تیار ہو رہے
ہیں اور اعلیٰ قسم کے کھانے چولہوں پر چڑھے ہوئے ہیں تو وہ ہکا بکا رہ گیا۔
خیر رفیق کے گھر جاکے وہ کچھ کھا پی تو نہ سکا کیوں کہ پہلے جن گھروں میں
وہ رفیق کی تلاش کےلئے جاتا تھا وہاں کھا پی لیتا تھا اور اب کوئی گنجائش
نہ تھی ۔ جب اُس نے یہ کہا نی رفیق کو سنائی تو رفیق حیران نہ ہوا بلکہ یہ
دریافت کیا کہ آپ چار گھروں میں گئے ہیں اور ان میں سے دو نے آپ کو کھلایا،
پلایا باقی دو نہایت فضول ہیں انہوں نے آپ کی خدمت کیوں نہیں کی؟ جس پر
گورا حیران ہو گیا۔ تو بات لاہوریوں کی زندہ دلی کی ہورہی ہے۔ لاہوریوں میں
ایک اور بات بتاتا چلوں کہ ہفتے کی رات لاہوری خوب پھرتے ہیں ،رات دیر تک
باہر دوستوں میں رہتے ہیں اور اتوار کے ناشتے کے لئے خواہ انھیں جتنی مرضی
لمبی لائن میں لگنا پڑے لگ جاتے ہیں ۔ اتوار کے ناشتے کےلئے پوری فیملی کے
نوجوانوں میں سے ہر اتوار کسی نہ کسی کی یہ ڈیوٹی لگا دی جاتی ہے کہ تم نے
صبح سات بجے جاگنا ہے اور ناشتہ لے کر آنا ہے۔اور جس کی باری ہو اور وہ
ناشتہ نہ لاسکے تو اکثر لڑائی بھی ہو جایا کرتی ہے ۔ تو اتوار کا ناشتہ
لاہوریوں کےلئے بڑی اہمیت رکھتا ہے ۔ ایک خالص لاہوری ، لاہور سے کم ہی
باہر نکلتا ہے وہ چاہتا ہے کہ یا تو وہ ملک سے باہر ہو ، اور اگر نہیں تو
پھر پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں رہے یا پھر لاہور میں رہے۔ کئی ایسے
لاہوری بھی دیکھنے کو ملے ہیں جو ساری ساری زندگی لاہور سے باہر نہیں نکلے۔
ایک خالص لاہوری کے گھر میں لڑائی جن چیزوں کی وجہ سے ہوتی ہے وہ یہ ہیں کہ
ایک بھائی دوسرے بھائی کو گاڑی کم دیتا ہے، خرچے کے ایشو پر لڑائی، لڑائی
اور وجوہات پر بھی ممکن ہے پر یہ وہ ایشوز ہیں جن پر لاہوری گھروں میں
زیادہ لڑائی ہوتی ہے۔ ایک لاہوری نوجوان کی جیب میں دوسرے دوستوں کےلئے
روپے کم ہی ہوتے ہیں اور بہانے کمال کے ہوتے ہیں ۔ لاہوری عام طور پر کسی
انجانے شخص کو راستہ درست نہیں بتاتے (معذرت کے ساتھ) اور اگر کوئی سڑک
خالی دیکھتے ہیں ہیں تو وہاں کرکٹ کھیلنے لگتے ہیں ، کرکٹ میں بھی روپے کم
ہی لگتے ہیں اور ناشتے زیادہ۔ جو میں نے پچھلے ساڑھے پانچ سالوں میں دیکھا
وہ بیان کر ڈالا ہو سکتا ہے آپ اس سے اتفاق نہ کرتے ہوں۔
(جملہ حقوق بحق پبلشرمحفوظ ہیں) |