شیطان کی چالیں

شیطان اور نفس انسان کے دو بڑے دشمن ہیں لیکن نفس پھر شیطان سے بھی خطر ناک دشمن ہے ، طرح طرح کہ ہتھکنڈوں سے شیطان انسان کو گمراہ کر تا ہے اس کی چالیں ایسی دل فریب اور دل کش ہو تی ہیں کہ آدمی با ٓسانی اس میں پھنس جاتا ہے صرف شیطان کا انسان کو گمراہ کرنا آسان نہیں، نفس کا بھی اس میں دخل ہے، اگر انسان اپنے نفس کو قابومیں رکھے، تو شیطان اس کے قریب بھی نہیں آتاکہ وقت کا ضیاع ہے اس پر محنت کرنا اور اپنے چیلوں کو بھی حکم کر دیتا ہے کہ اس کے قریب جاکر وقت ضائع نہ کرو۔

شیطان انسان کو ورغلانے کے بہت سے طریقے اپنا تا ہے جیسے کہ ایک بندہ نماز پڑھتا ہے تو شیطان اس پر پورا زور لگاتا ہے کہ یہ نمازنہ پڑھے یا نمازپڑھے مگر باجماعت نہ پڑھے ،جب وہ استنجاء کرتا ہے تو استنجا کرنے کے بعد شیطان اس کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے کہ آپ سے پیشاب کے قطرے بہہ رہے ہیں، آپ کے کپڑے نا پاک ہو گئے ہیں وغیرہ، تو اس صورت میں اس کا علاج یہ ہے کہ استنجاء کے بعد اپنے کپڑوں پرہلکا سا چھڑکاؤ کرلیں ،اس چھڑکاؤ کی وجہ سے اگر کوئی قطرہ ہو گا بھی تو وہ ٹھنڈک کی وجہ سے رک جائے گا۔اور ان وساوس کی طرف دھیان نہ دے اور نماز وغیرہ پڑھ لیں کیونکہ اگر ان کی طرف توجہ کرو گے تو شک کی بیماری لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے فقہاءاس مسئلے کے بارے میں کہتے ہیں کہ بندہ نماز پڑھ لیں اور وساوس کی طرف کوئی توجہ نہ دیں ،ان کی نماز ہوجائے گی ۔جب یہ شخص شیطان کے اس چال سے بچ کر وضو کرنے لگتا ہے تو اسے شک میں مبتلا کر دیتا ہے تاکہ نماز سے دیر ہوجائے ،کبھی کہتا ہے ہاتھ صحیح نہیں دھوئے، کبھی کہتا ہے کہ پاﺅں سوکھے رہ گئے ہیں وغیرہ۔ جب یہ شخص اس چال سے بھی بچ جا تا ہے تو نماز پڑھنے کے دوران اس کے خیالات میں شامل ہو جاتا ہے اور طرح طرح کے خیالات اس کے ذہن لاتا رہتا ہے ،کبھی کبھار انسان کی بھولی ہوئی چیزیا کام بھی اسے یاد دلاتا ہے تا کہ یہ شخص صحیح طریقے سے نماز نہ پڑھ سکیں ۔

”اسی طرح کا ایک واقعہ ہے کہ ایک شخص امام اعظم رحمہ اﷲ کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے ایک جگہ اپناپیسہ دفن کیا تھا مگر مجھے ابھی وہ یاد نہیں آرہا کہ کہاں دفن کیا تھا تو امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اﷲ نے فرمایا کہ جاﺅ نفل نماز شروع کرو جب تک یاد نہ آئے اس وقت تک پڑھتے رہو۔ جب اس شخص نے نفل نماز شروع کر دی تو کچھ ہی رکعتوں کے بعد شیطان نے وہ جگہ یاد دلا دی “۔

جب یہ شخص شیطان کی اس چال سے بھی بچ جا تا ہے اور نماز صحیح طریقے سے ادا کرلیتا ہے تو پھر دعا میں گڑ بڑ کر نا شروع کر دیتا ہے اور کہتا ہے کہ تو کس منہ سے اﷲ عزوجل سے مانگو گے حالانکہ تو گناہ کرتا ہے پھر توبہ کر تا ہے پھر گناہ کرتا ہے اس طرح سے توبہ قبول نہیں ہوتی لہٰذا جب گناہ کے کام چھوڑ دوگے تب پھر آرام سے دعا کرنا اور توبہ کرنا تا کہ قبول بھی ہو جائے اس طرح کے وسوسوں سے اس کو دعا کرنے سے باز رکھتا ہے جب ہرطرح کی چالوں سے وہ شخص شیطان کے جال میں نہیں آتا تو پھرشیطان اپنا آخری تیر پھینکتا ہے جس سے اکثر لو گ زخمی ہو جاتے ہیں یعنی اس کی چال کا شکار ہو جاتے ہیں اور جو ثواب اور درجات نماز کی وجہ سے اسے ملیں ہیں وہ کھو دیتا ہے، وہ چال یہ ہے کہ جب یہ شخص نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تو شیطان اسے کہتا ہے کہ تو کتنا بڑا نمازی ہے کتنی اچھی نماز پڑھی بہت سے لوگوں نے بھی نماز پڑھی مگر وہ ساری صحیح نہیں تھی صرف آپ نے بالکل اچھی طرح سے ادا کی اور آپکے دوست ، بھائی وغیرہ تو نمازہی نہیں پڑھتے، گھر میں تو صرف آپ ہو جو نماز پڑھتے ہو وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح کے جملوں سے اس کے اندر ریاکاری و غرورو تکبر اور دوسرے کو اپنے سے دین کے لحاظ سے کم سمجھنے لگتا ہے۔ جس سے وہ حاصل کی گئی دراجات و ثواب کو کھو دیتا ہے۔

یہ صرف نمازمیں ہی نہیں بلکہ دین کے جتنے بھی ارکان ہیں مثلا زکوٰة، صدقہ، حج، جہاد اور روزہ وغیرہ سب میں اسی طرح کی چالیں چلتا ہے ، ہمیں چاہئے کہ جو بھی عمل ہو خالص اﷲ کی رضا کے لئے ہو، ریاکاری کااس میں کوئی دخل نہ ہو اپنی طرف سے پوری کوشش کریں باقی اﷲ عزوجل پر چھوڑ دیں۔ اگر تھوڑا بہت دل میں ریا کاری اور بڑائی کا خیال وغیرہ آئے بھی تو فوراً استفار کرلینا چاہئے تاکہ اعمال ضائع نہ ہوں۔اﷲ عزوجل ہمیں شیطان کی چالوں سے اپنی پناہ میں رکھیں۔آمین
Haseen ur Rehman
About the Author: Haseen ur Rehman Read More Articles by Haseen ur Rehman: 31 Articles with 61836 views My name is Haseen ur Rehman. I am lecturer at College. Doing Mphil in English literature... View More