چارج شیٹ ( مجبوروں کے مسائل)

بنام :۔ صدرِ پاکستان جناب آصف علی ذرداری ، وزیرِ اعظم پاکستان جناب سید یوسف رضا گیلانی صاحب، گورنر سرحد جناب بیرسٹر سید مسعود کوثر صاحب، چیف منسٹر سرحد جناب امیر حیدر ھوتی صاحب ، گورنر پنجاب جناب سردار محمد لطیف کھوسہ صاحب، چیف منسٹر پنجاب جناب محمد شہباز شریف صاحب، گورنر بلوچستان جناب نواب ذوالفقار علی مگسی صاحب، چیف منسٹر بلوچستان جناب نواب محمد اسلم خان رئیسانی صاحب ، گورنر سندھ جناب ڈاکٹر عشرت ا لعباد صاحب ، چیف منسٹر سندھ جناب سید قائم علی شاہ صاحب ، تمام صوبائی چیف سیکریٹری صاحبان ، تمام کمشنر و ڈپٹی کمشنر صاحبان اور پاکستان کے تمام ناظمین سٹی گورنمنٹ و ایڈمنسٹریٹر بلدیہ صاحبان --- آپ پر مند رجہ ذیل حقا ئق کی روشنی میں یہ ا لزام ہے کہ آپ عوامی مسائل میں اضافہ کرتے ہیں، مجبور اور محتاج افراد کو معاشرے کا حصہ نہیں سمجھتے ، آپ دیگر ممالک کا دورہ کرنے کے باوجود وہاں کی شہری اور بلدیاتی کارکردگی ، سڑکوں اور فٹ پاتھ ، شاپنگ سینٹر ، دفاتر اور دیگر عوامی مقامات کا جائزہ نہیں لیتے کہ وہاں پر معذور یا ویل چیئر استعمال کرنے والے افراد کو بیکار یا فضول مخلوق نہیں بلکہ عام شہری جیسی عزت اور سہولت فراہم کی جاتی ہے ، لیکن ہمارے ملک پاکستان میں پولیو ذدہ اور دیگر معذور افراد کے ساتھ نہ صرف غیر منصفانہ اور امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے بلکہ اُن کے لئے مسائل میں اضافہ بھی کیا جاتا ہے : ۔

الف ) کیا یہ درست ہے کہ آپ ہر سال 14 اگست، 23 مارچ ، 25 دسمبر اور عید وغیرہ کے دیگر مواقع پر اپنے پسندیدہ افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے مختلف قسم کے ایوارڈ ، تمغے ، انعامات وغیرہ دینے کے علاوہ سزا یافتہ قیدیوں کی سزائیں بھی کم کرکے انہیں جیلوں سے رہا کردیتے ہیں ، عمارتوں پر چراغاں ، سڑکوں پر جھنڈے، تصاویر اور بینر ز کے علاوہ اخبارات میں غیر ضروری اشتہارات پر بھی کثیر رقوم خرچ کرتے ہیں لیکن کبھی معذور یا پولیو زدہ معزز افراد کو ویل چیئر (Wheel Chair) ، وظائف ، نظر کے چشمے یا نابیناﺅں کو سفید لکڑیاں تقسیم نہیں کرتے ؟

ب) کیا یہ بھی درست ہے کہ تمام مہذب ممالک میں فٹ پاتھ (Foot path) کو سڑک سے دو یا تین انچ اونچا رکھا چاتا ہے اور ان فٹ پاتھ کی اطراف پر ڈھلان (Ramp) بھی بنائی جاتی ہیں تاکہ ضعیف، بیمار، بچے ، بوڑھے ، خواتین اور وہیل چیئر والے معذور افراد کو کسی قسم کی تکلیف یا پریشانی محسوس نہ ہو ، لیکن اسکے بر عکس آپ پاکستان کے شہروں میں فٹ پاتھ کی اونچائی ایک فٹ سے بھی زیادہ لیجاتے ہیں اور ان فٹ پاتھ کی اطراف پر ڈھلان (Ramp) بھی نہیں بناتے تاکہ ضعیف، بیمار، بچے ، بوڑھے اور وہیل چیئر والے معذور افراد کو ہر جگہ چپے چپے پر تکلیف اور پریشانی ضرور ہو ؟

پ) کیا یہ بھی درست ہے کہ ضعیف، بیمار، بچے ، بوڑھے ، خواتین اور وہیل چیئر والے معذور افراد ہم میں سے ہی ہیں ، ہمارے ہی گھر وں کے افراد ہیں، ہماری طرح ہی پاکستان کے معزز شہری ہیں ، پاکستان کی بڑی اکثریت ہیں اور آئین کے تحت ان تمام حقوق ، صحولیات اور مراعات کے حقدار بھی ہیں جو کہ کوئی بھی پاکستان کا عام شہری استعمال کرتا ہے ؟

ت) کیا یہ بھی درست ہے کہ تمام مہذب ممالک میں ضعیف، بیمار، بچے ، بوڑھے اور ویل چیئر والے معذور افراد کی سہولت کے لئے تمام اسکول ، کالج ، ہوٹل، دفاتر، مارکٹ، شاپنگ سینٹر ، پارک ، بنک ، سنیما، تھیٹر اور دیگر تفریحی مقامات پر بھی ڈھلان (Ramp) بنائی جاتی ہیں ، لیکن ، پاکستان میں آپ اور نقشہ پاس کرنے والے افسران اور دیگر انجینئر و معمار وغیرہ ان ضعیف، بیمار، بچے ، بوڑھے اور ویل چیئر والے معذور افراد کو اﷲ کی مخلوق ہی نہیں سمجھتے اور اسی لئے مزکورہ مقامات پر ڈھلان (Ramp) نہیں بنائی جاتی ؟

ٹ ) کیا یہ بھی درست ہے کہ تمام مہذب ممالک میں ضعیف ، بیمار ، بچے ، بوڑھے اور وہیل چیئر والے معذور افراد کے لئے بسوں ، ویگنوں ، اور ریلوے ٹرین وغیرہ میں ڈھلان (Ramp) کی صحولت فراہم کی جاتی ہے ، لیکن ، آپ تمام حضرات مہذب ممالک کا فیشن ، لباس ، کاسمیٹکس اور الیکٹرانک اشیاء اور دفاتر کی سجاوٹ وغیرہ تو پاکستان میں متعارف کرواتے ہیں لیکن ڈھلان (Ramp) کی سہولت کو متعارف کرانے کی زحمت گوارہ نہیں کر پاتے ؟

ث ) کیا یہ بھی درست ہے کہ ٍٍٍٍ ٹانگوں کی کمزوری یا جسم کی کوئی اور معمولی کوتاہی اِن معذور افراد کی ذہنی ، تعلیمی اور فنی صلاحیت کو کم نہیں کرتی اور یہ محترم پاکستانی بھی تمام دفتری ، تعلیمی ، رسرچ ، کاروبار اور I.T. وغیرہ کے کام خوش اسلوبی اور کامیابی سے کر سکتے ہیں ، لیکن ، بد قسمتی سے آپ حضرات اِن معذوروں کے کوٹے پر بھی اپنے تندرست ( ہٹے کٹے ) افراد کو بھرتی کر لیتے ہیں اور اسطرح ان معصوم پاکستانیوں کو آپ مذید مجبور اور محروم کرتے رہتے ہیں ؟

چونکہ ” راہِ راست ٹرسٹ “ قانون، آئین اور انسانی حقوق کی علمبردار ہے اور چونکہ یہ ٹرسٹ ہر پاکستانی کی جان ، مال ، عزت و آبرو ، روزگار ، شہرت اور قومی دو لت کی حفاظت اور GOOD GOVERNANCE کے لئے کوشاں ہے لہٰذا آپ سے پر زور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ جلد از جلد جزا و سزا اور یومِ قیامت کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستانی آئین اور حُبُ الوطنی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے تمام ضعیف، بیمار، بچے ، بوڑھے ، خواتین اور وہیل چیئر والے معذور افراد کو بھی اپنے ملک کا معزز شہری اور اپنے گھر کا فرد سمجھتے ہوئے قانون ، اسلام، ضمیر ، ایمانداری اور خدا ترسی کا دامن تھام کر فوری طور پر مندرجہ ذیل ذمیداریاں بجا لائیں : ۔
(i) عید اور دیگر قومی تقاریب پر معذور یا پولیو زدہ معزز افراد کو ویل چیئر (Wheel Chair) ، وظائف ، کمزور بینائی والوں کو نظر کے چشمے اور نابیناﺅں کو سفید لکڑیاں بھی تقسیم کی جائیں ۔
(ii) ہر بس سٹاپ ، چورنگی ، اسپتال ، تفریحی مقامات ، قبرستان، مارکیٹ ، اسکول اور ہائی ویز وغیرہ پر Public Toilets بیت الخلا فوراََ تعمیر کئے جائیں ۔
(iii) تمام سڑکوں کے فٹ پاتھ کی اونچائی بین الاقوامی معیار (صرف تین یا چار انچ) کی جائے اور ان کے دونو ں اطراف ڈھلان (Ramp) تعمیر کئے جائیں ۔
(iv) تمام اسکول ، کالج ، ہوٹل، دفاتر، مارکٹ، شاپنگ سینٹر ، پارک ، بنک ، سنیما، تھیٹر اور دیگر تفریحی مقامات پر بھی ڈھلان (Ramp) بنائی جاتی ہیں ۔
(v) تمام بسوں ، ویگنوں ، اور ریلوے ٹرین وغیرہ میں ڈھلان (Ramp) کی صحولت فراہم کی جائے ۔
(vi) ٍ ٹانگوں کی کمزوری یا جسم کی کوئی اور معمولی کوتاہی کے حامل اِن معذور افراد کی ذ ہنی ، تعلیمی اور فنی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لئے ان محترم پاکستانیوں کو بھی تمام دفتری ، تعلیمی ، رسرچ ، کاروبار اور I.T. وغیرہ کے کام میں مصروف کرنے کے لئے مواقع فراہم کئے جائیں ۔

حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ آپ کی موجودہ حکومت گذ شتہ ناانصافیوں اور جرائم میں حصہ د ا ر نہیں ہے ۔ ۔ ۔ بصورتِ دیگر راہِ راست ٹرسٹ اس بات کی پابند ہے کہ آئین اور ملکی قوانین پر عمل در آمد کرانے اور انسانی حقوق ، قومی عزت اور قومی وقار کو بچانے اور مفادِ عامہ کی خاطر حکومت کے متعلقہ محکموں کے خلاف آئینی درخواست دائر کرے ۔
Agha Syed Atta-u-Allah Shah
About the Author: Agha Syed Atta-u-Allah Shah Read More Articles by Agha Syed Atta-u-Allah Shah: 5 Articles with 3526 views Advocate,
Author of Book : - Raah-e-Raast
Article-writing,
Providing Free Legal Aid to needy poor persons; irrespective of cast, creed or
.. View More