اسلام میں عورت کا مقام اورساجدہ کی پکار

عورت کو اللہ تعالیٰ نے ازل سے ہی کائنات رنگ و بو میں ایک خاص اہمیت سے نوازا ہے قرآن و حدیث کے مطالعہ سے ہم پر یہ حقیقت روزروشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ عورت کواللہ تعالیٰ نے نہ صرف بنی نوع انسانی کی افزائشِ نسل میں مرکزی حیثیت دی ہے بلکہ اس کے بارے میں نازل ہونے والے خصوصی احکامات نے عورت کی معاشرے میں مسلمہ اہمیت کوجس طرح اجاگرکیا ہے اس کا اندازہ مندرجہ ذیل احادیث و قرآنی آیات سے بخوبی ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ نے عورت کا مرتبہ اس قدر بڑھا دیا کہ اس کے حقوق کا ذکر اللہ نے اپنے حقوق کے ساتھ کیاچنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ''یقیناََ تجھ پرتیرے رب کا بھی حق ہے ،تیرے نفس کا بھی حق ہے اور تیری بیوی کا بھی حق ہے لہٰذا تو ہرایک کا حق پوری طرح اداکر''اسی طرح عورتوں کے بارے میں رسول اکرم ﷺ کا فرمانِ عالیشان ہے''ایمان کے اعتبار سے تم میں کامل ترین شخص وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں اور تم میں سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے ساتھ بہتر سلوک کرنے والے ہوں '' اورحضرت عمرؓ عورت کی شان اِن الفاظ میں بیان فرماتے ہیں ''ہم زمانہ جاہلیت میں عورتوں کو کوئی چیز نہیں سمجھتے تھے یعنی معاشرے میں ان کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی مگر جب اسلام آیااور اللہ تعالیٰ نے عورتوں کا خصوصی اہمیت کے ساتھ تذکرہ کیا تب جاکر ہمیں احساس ہواکہ عورتوں کا ہم پربھی کوئی حق ہوسکتاہے''تعزیراتِ پاکستان میں اگرچہ اسلام کو سپریم لاءکی حیثیت حاصل ہے اور حقوق ِ نسواں سے متعلق قانون سازی بھی کی گئی ہے لیکن کہیں رشوت تو کہیں اقرباءپروری جیسی خرابیوں نے قانون کو غریب کیلئے تو آہنی شکنجہ لیکن امراءو ظالموں کیلئے موم کی ناک بنا کے رکھ دیاہے جس کی وجہ سے بدقسمتی سے پاکستان میں انصاف کا حصول جوئے شیر لانے سے کم نہیں اور ایسا ہی کچھ دیپالپور کی ساجدہ پروین کے ساتھ بھی ہوا جس نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کو کئی اخبارات میں ایک خط کی شکل میں بیان کرتے ہوئے خادم اعلیٰ شہبازشریف اور آئی جی پنجاب سے استدعاکی ہے کہ وہ انہیں انصاف دلائیں اس مظلومہ کی تحریر پڑھ کر ہم پر یہ تلخ حقیقت ایک بار پھر عیاں ہوتی ہے کہ پاکستان میں عورت کومرد آج بھی پاؤں کی جوتی سے زیادہ حیثیت دینے کو تیار نہیں اس سے پہلے کہ میں بات کوآگے بڑھاؤں میں اپنے قارئین کی خدمت میں وہ اپیل پیش کرنا مناسب سمجھتا ہوں ۔

'' مکرمی ؛ میری شادی/رخصتی 22/10/2011کو اپنے کزن نعیم حسن سے ہوئی لیکن ابھی شادی کو چندہی روز گزرے تھے کہ میرے شوہر نعیم حسن نے میری چھوٹی بہن ناہید منشا سے ناجائزتعلقات استوارکرلئے اورمزیدبرآں ان ناجائزمراسم کو قائم رکھنے کیلئے میرے شوہر نے مورخہ 30/11/2011کو ایک طلاقِ ثلاثہ لکھوایا جس میں اس نے لکھاکہ اس نے مجھے تین بار طلاق طلاق طلاق دے کر اپنی زوجیت سے الگ کردیا ہے اور وہ اس کے نفس پر حرام ہے لیکن میرے شوہر نے مجھے دیاگیا یہ طلاق نامی خفیہ رکھا اور باوجود اس کے کہ میں طلاق کے بعد اس پر حرام ہو چکی تھی اس نے میرے ساتھ جنسی تعلقات بدستور قائم رکھے اور میں لاعلمی میں اس کے گھر آبادرہی اس طلاق کے 16دن بعد 14/12/2011کو نعیم حسن نے میری چھوٹی بہن ناہید کو اغواکرلیا اورعین جس روز نعیم نے میری بہن ناہیدکو اغواکیا اس روز بھی میں نعیم کے گھر آبادتھی لیکن نعیم کی ناہید کو اغوا کرنے کی حرکت سے دلبرداشتہ ہوکر میں اپنے والدین کے پاس آگئی اس کے بعد میرے غریب اور بوڑھے والدین نے معززین علاقہ کی مدد سے نعیم کے ورثا سے متعددبار رابطہ کیا کہ وہ نہ صرف میری بہن ناہید کی بازیابی ممکن بنائیں بلکہ ساجدہ کا گھر بھی آباد کریں جس پر نعیم کے ورثانے کہا کہ ہم ناہید اور نعیم کے بارے میں کچھ نہیں جانتے جبکہ ساجدہ کا گھر آباد ہونا ناممکن ہے کیوں کہ نعیم ساجدہ کو 30/11/2011کو طلاق دے چکا ہے یہ سن کر میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی مجھے اوپر تلے کئی صدمات پہنچے تھے ایک تو طلاق کا اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ نعیم نے مجھے30/11/2011کو طلاق دینے کے باوجودمجھے دھوکے میں رکھا اور اسے خفیہ رکھ کر16روز تک میرے ساتھ شیطانی کھیل(بظاہر ازدواجی تعلقات)کھیلتارہا اور14/12/2011کو موقع ملتے ہی میری چھوٹی بہن ناہیدکو اغواکرکے لے گیا جناب خادم اعلیٰ صاحب اور آئی جی صاحب ملزم نعیم حسن نے میری زندگی کے ساتھ جو گھناؤنا کھیل کھیلا ہے اس کی نہ تو اسلام اجازت دیتا ہے اور نہ ہی تعزیراتِ پاکستان میں اس کی اجازت ہے میں نے اس تمام واقعے کی اطلاع بذریعہ درخواست تھانہ سٹی دیپالپور بھی دی لیکن میری کہیں بھی شنوائی نہیں ہوئی اور اب آپ کی انصاف پسندی کو دیکھتے ہوئے آپ سے التماس کرتی ہوں کہ آپ مجھے انصاف دلائیں اور ملزم نعیم حسن کی فی الفور گرفتاری کو یقینی بناتے ہوئے اس کو قرار واقعی سزا دلوائیں تاکہ آئندہ نعیم جیسا کوئی اوردھوکے باز درندہ اس طرح کے قبیح جرم سے کسی کی زندگی بربادنہ کرسکے ۔ساجدہ پروین بیوہ نعیم حسن ضیالدین کالونی یونین کونسل نمبر 103دیپالپور 03017358396 '' اس اپیل کے ساتھ دئیے گئے نمبر پر جب میں نے فون کیا تو ساجدہ کی والدہ اشراں بی بی نے روتے ہوئے جو مجھے حقائق بتائے انہوں نے مجھے مزید پریشان کردیااشراں بی بی نے روتے ہوئے بتایا کہ میں نے اپنی دونوں بیٹیوں کی شادی نعیم حسن اور اس کے بھائی کے ساتھ کی تھی جو میرے عزیز بھی ہیں لیکن نعیم حسن کی اس گھٹیا اور غیراخلاقی حرکت نے میری دوسری بیٹی کا گھر بھی تباہ کردیا اور وہ بھی اب میرے ہی ساتھ رہ رہی ہے بیٹاہمارا تو پوراخاندان ہی برباد ہوگیا ہے''میں نے اس مسئلے کو قلم کا قرض سمجھ کر صدابلندکردی ہے اور اب یہ اعلیٰ حکام اور حقوقِ انسانی کیلئے کام کرنیوالی تنظیموں کا فرض ہے کہ وہ جلد از جلد اس خاندان سے رابطہ کرکے اُن کے مجروح دلوں پر پھاہا رکھنے کی سعی کریں اوران کوانصاف دلانے کی ہرممکن مددکریں ۔
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 100669 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.