پروان چڑھ رہا ہے فلیٹ کلچر

موجودہ زمانے میں میٹروپولیٹن شہروں میں ہی نہیں بلکہ چھوٹے چھوٹے شہروں میں بھی فلیٹ کلچر کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔ ظاہر ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں محل نما گھر یا کوٹھی بنانا سب کے بس کی بات نہیں۔ خواہشات تو بہت ہوتی ہیں لیکن اس کی تکمیل کے لئے پیسے بھی لازمی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ لوگ فلیٹ کلچر کی جانب راغب ہورہے ہیں جہاں انہیں اپنے بجٹ کے مطابق رہائش تو مل ہی جاتی ہے ساتھ میں تقریباً وہ سب سہولیات بھی دستیاب ہو جاتی ہیں جس کے وہ خواہش مند ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے عوامل بھی ہیں جو فلیٹ کی افادیت کو ثابت کرتے ہیں مثلاً شہروں میں زمین کی قلت ۔اس دور میں شہروں میں زمین خرید کر خود کا مکان بنانا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اولاً زمین اتنی آسانی سے ملتی نہیں ہے اور ملتی بھی ہے تو وہ یا تو آپ کے بجٹ میںفٹ نہیں بیٹھتی یا پھر اس کا لوکیشن وغیرہ آپ کے من کے مطابق نہیں ہوتا۔ اگر مل بھی جائے تو اس کی ملکیت حاصل کرنے کے نام پر خانہ پری کرنے کا ایسا لامتناہی سلسلہ شروع ہوتا ہے کہ ایک کو پُرکرو تو دوسرا Blankرہ جاتا ہے۔ بجلی ، پانی اور سڑک کے لئے مختلف سرکاری محکموں کی خاک چھاننی پڑتی ہے۔ کافی تگ و دو کے بعد جب یہ حاصل ہوتا ہے تو پولیس کلیئرنس کے نام پر تھانے اور بلدیاتی محکموں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں ۔تب جاکر آپ اس پوزیشن میں ہوتے ہیں کہ اس زمین پر اپنا آشیانہ بناسکیں۔ دوسری وجہ جو فلیٹ کلچر کو پروان چڑھارہی ہے وہ یہ کہ شہروں میں رہ رہے نوکری پیشہ افراد کے پاس وقت کی کمی ہوتی ہے۔ قلیل وقت میں انہیں اپنے روز مرہ کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوتا ہے۔ ایسے میں ان کے پاس وقت نہیں ہوتا کہ وہ زمین کی کھوج کریں،ا س کے کاغذی خانہ پری کے لئے مختلف محکمے کا چکر لگائیں۔ اینٹ ، گارے اور کنکریٹ، انجینئر اور مزدور وغیرہ کی تلاش کریں جس سے ان کا مکان بن سکے۔ ان نوکری پیشہ افراد کے پاس اتنا بھی وقت نہیں ہوتا کہ وہ خود اپنی موجودگی میں اپنا گھر بنواسکیں۔ ایسے میںزمین خرید کر مکان بنانے سے فلیٹ خریدنا آسان ہے۔

ہماری ضروریات ہی بہتر رہائش گاہ کے انتخاب میں ہماری مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ زمانے میں بڑے شہروں میںزمین کی کمی اور تحفظات کے نقطہ نظر سے فلیٹ کو بہترین رہائش مانا جارہا ہے۔ مہانگروں کی طرز پر اب چھوٹے چھوٹے شہروں میںبھی فلیٹ کلچر کو فروغ حاصل ہورہا ہے اور اس کے تئیں لوگوں میں رجحانات پیدا ہورہے ہیں۔ لوگوں کا اس جانب متوجہ ہونا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں فلیٹ کلچر میں زمانے کی ہم آہنگی اور تکنیک سے لیس سہولیات ، پراگندہ اور پرُخطر ماحول سے الگ پر ُامن اور تحفظ سے پرُ ماحول، جدید ترین اور وقت کے تقاضے کو پورا کرتے طبی اور تعلیمی ادارے کی دستیابی جیسی اشد ضروری چیزیں پنہاں ہیں جو عام انسان کو مقناطیس کی طرح اپنی جانب کھینچ رہی ہیں۔ سہولیات سے پر مکان اور بہتر لائف اسٹائل کی خواہش آخر کسے نہیں ہوتی؟ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی پسند ہمارے ملک ہندوستان میں بھی ٹھاٹ باٹ اور عیش عشرت سے بھرپور زندگی گزارنے کی خواہشات کا دور دورہ ہے اور اس جانب لوگوں کی دلچسپی اور دیوانگی بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ آج کل فلیٹ میں ملنے والی بہترین سہولیات اور تحفظ مِڈل کلاس خاندانوں کو ہی نہیں بلکہ امراء اورسرمایہ داروں کو بھی اپنی جانب بہت تیزی سے کھینچ رہی ہیں۔ دیہی علاقوں سے روزگار حاصل کرنے کی غرض سے کوچ کرنے والے زیادہ تر افرادیہاں تک کہ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے بڑے شہروں میں آنے والے طلباء بھی فلیٹ کلچر سے متاثر ہوکر اپنا آشیانہ (بھلے ہی وہ کرائے کا ہی ہو) فلیٹ کو ہی بنانا چاہتے ہیں۔ فلیٹ کلچر کو دنوں دن ترقی اور عروج حاصل ہورہا ہے۔ یہ ترقی اور عروج یونہی نہیں حاصل ہورہا ہے بلکہ اس کے پس پردہ بھی بہت سے عوامل کارفرما ہیں جواس حلقے کو وسعت دینے میں دنوں رات مگن ہیں۔ بجلی، پانی ، لفٹ اور تحفظ وغیرہ کی بہترین دستیابی فلیٹ کلچر کو پروان چڑھانے میں’سنجیونی ‘بوٹی کا کام کررہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان سب سہولیات کی دستیابی ،بناوٹ اور مہیا کرانے میں بھی ایک وسیع اور جدید ترین تکنیک سے لیس انفرااسٹرکچر کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سیکٹر کو مزید وسعت دینے اور پائیدار بنانے کی غرض سے مختلف کمپنیاں اپنے پورے تام جھام کے ساتھ سرگرم عمل ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ نت نئے نئے لگژری فلیٹس عوام کے سامنے برائے فروخت پیش کئے جارہے ہیں ۔آج آپ کی ڈیمانڈ کے مطابق مارکیٹ میں ایک سے لیکر چھ بیڈروم کے فلیٹ دستیاب ہیں۔ اب یہ آپ کو طے کرنا ہے کہ آپ کے بجٹ میں کون سا فلیٹ فٹ بیٹھتا ہے۔ فلیٹ میں ملنے والی سہولیات اور لوکیش کو دیکھتے ہوئے ان کی قیمتیں چار لاکھ سے شروع ہوکر پچاس لاکھ تک ہوتی ہیں۔ شام کو دوستوں کے ساتھ چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے ڈھلتا سورج دیکھنا بھلا کسے اچھا نہیں لگتا؟ ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کے فلیٹ میں ایک ایسی بالکنی ہو، جس میں ہر صبح اخبار پڑھتے پڑھتے تازی ہوا کا لطف اٹھایاجاسکے۔یہی وجہ ہے کہ فلیٹ کلچر کا فروغ دن بدن پروان چڑھ رہا ہے اور لوگ اس جانب کھینچے چلے آرہے ہیں۔لب لباب یہ کہ باہر سے محض ایک چھوٹے سے مکان کی طرح دکھائی دینے والے یہ فلیٹ انٹریئر ڈےزائن اور بناوٹ کے اعلیٰ معیار کی وجہ سے کمروں میں بھی محلوں جیسی سہولیات کا احساس دلاتے ہیں جو ہر ایک انسان کی خواہش ہوتی ہے ۔ یعنی کہ اکیسویں صدی میں اگر یوں کہا جائے کہ انسانی ضروریات کے پیش نظر جس فلیٹ کلچرکو فروغ دیا گیا ہے وہ اب ماضی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایک تابناک مستقبل کی راہ پر رواں دواں ہے۔ بنیادی سہولیات کی دستیابی اور تحفظات کو فوکس (Focus)کرتے ہوئے متعارف کئے گئے اس فلیٹ کلچر نے اپنی افادیت کو ثابت کردیاہے جس کا ہی نتیجہ ہے کہ اس کلچر کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔

فلیٹ کلچر پرامن اورنسبتاً محفوظ بھی ہے۔ترقی یافتہ یا پوش علاقوں میں فلیٹ خرید لینا اپنا ذاتی مکان یا کوٹھی بنانے کے مقابلہ میں زیادہ آسان ہے۔ان علاقوں میں فلیٹ کا سپنا تو حقیقت کا روپ لے سکتا ہے لیکن ذاتی کوٹھی یا مکان غالب آبادی کےلئے تقریباً ناممکن ہوتاہے۔اگر ایسے علاقوں میں فلیٹ خرید لئے جائیں تو دیگر بہت ساری سہولیات کا حصول خود بخود آسان ہو جاتا ہے۔عام طور سے زمین ان ہی علاقوں میں ملتی ہے جہاں اسکول،اسپتال و دیگر سہولیات کم ہی میسر ہوتی ہیں۔یہ ساری چیزیں ڈیولپ ہونے میں اچھا خاصہ وقت لگتا ہے۔یہ انتظار اکثر غیر عملی و غیر مفید ہوتا ہے۔لہذا پہلے سے ترقی یافتہ علاقے میں فلیٹ لینا زیادہ مفید اور معقول ہے۔مختصراً یہ کہ زیادہ لاگت ،خانہ پری کرنے کے نام پر ٹینشن، وقت کی کمی اور خواہش کے باوجود مناسب جگہ، سہولیات نہ ملنے اور عدم تحفظ کے ماحول سے پرے بجٹ کے عین مطابق ، تحفظ کے نقطہ نظر سے بالکل فٹ، زمانے کی آہنگی اور تکنیک پر مبنی کلچر، فلیٹ کلچر ہے جو دنوں دن ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور شاید یہی وہ سبب ہے کہ عام آدمی سے لیکر امراءاور سرمایہ دار بھی اس جانب کھینچے جارہے ہیں۔
Meraj Noorie
About the Author: Meraj Noorie Read More Articles by Meraj Noorie: 13 Articles with 19211 views Meraj Noorie Mehsaul Runni Saidpur Sitamarhi-Bihar. Born at Mehsaul and graduate in History.I am a journalist by profession and now working as a sub e.. View More