" إِلٰه" (خدا) کی معنى (مطلب) و تشريح
(Uzair Muzaffar, Hyderabad)
" إِلٰه" (خدا) کی معنى (مطلب) و
تشريح اور ١٦ تصرفات_خدائی کی بنیادی شرط "عالم الغیب ہونا"::
قرآن مجید:
أَمَّن خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَرضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِنَ السَّماءِ ماءً
فَأَنبَتنا بِهِ حَدائِقَ ذاتَ بَهجَةٍ ما كانَ لَكُم أَن تُنبِتوا
شَجَرَها ۗ أَءِلٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ بَل هُم قَومٌ يَعدِلونَ {27:60}
بھلا کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور (کس نے) تمہارے لئے آسمان سے
پانی برسایا۔ (ہم نے) پھر ہم ہی نے اس سے سرسبز باغ اُگائے۔ تمہارا کام تو
نہ تھا کہ تم اُن کے درختوں کو اگاتے۔ تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی
معبود ہے؟ (ہرگز نہیں) بلکہ یہ لوگ رستے سے الگ ہو رہے ہیں.
١) آسمان و زمین کے پیدا کرنے کی طاقت
٢) آسمان سے بارش برسانے کی طاقت
٣) (اور اس سے) درختوں کو پیدا کرنے کی طاقت
تفسیر روح المعانی: "ما کان لکم" سے مراد عام ہے یعنی جن ہو یا انسان(پیر و
پیمبر) یا فرشتے کوئی بھی ایسا نہیں کر سکتا.
حالانکہ الله تعالیٰ کے سوا کوئی بھی ایسے کام نہیں کر سکتا، اسی لئے الله
تعالیٰ کے سوا کوئی بھی "سچا-حقیقی-خدا" نہیں بن سکتا.
-----------------------------
أَمَّن جَعَلَ الأَرضَ قَرارًا وَجَعَلَ خِلٰلَها أَنهٰرًا وَجَعَلَ لَها
رَوٰسِىَ وَجَعَلَ بَينَ البَحرَينِ حاجِزًا ۗ أَءِلٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ بَل
أَكثَرُهُم لا يَعلَمونَ {27:61}
بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے بیچ نہریں بنائیں اور اس کے
لئے پہاڑ بنائے اور (کس نے) دو دریاؤں کے بیچ اوٹ بنائی (یہ سب کچھ خدا نے
بنایا) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہرگز نہیں) بلکہ ان میں
اکثر دانش نہیں رکھتے.
شرح: زمین تو پیدا کرے مگر پہاڑوں کے سوا وہ قرار نہیں لیگی سو پہاڑوں کو
پیدا کرے، بارش تو برساۓ مگر اس کا پانی دریاؤں کے سوا دور پہچانے اور دور
کی مخلوق کے فائدے کا انتظام کرے
٤) زمین کو پیدا کرنے کے بعد اس کو برقرار رکھنے کی طاقت
٥) زمین سے دریاء نکال بہانے کی طاقت
٦) زمین (کو برقرار رکھنے کو اس) پر پہاڑ رکھنے کی طاقت
٧) مختلف مزے اور ذائقے رکھنے-والے دریاؤں کو ملاکر بہانے اور دونوں کے
درمیاں پردہ رکھنے کی طاقت
حالانکہ الله تعالیٰ کے سوا کوئی بھی ایسے کام نہیں کر سکتا، اسی لئے الله
تعالیٰ کے سوا کوئی بھی "سچا-حقیقی-خدا" نہیں بن سکتا.
------------------------------
أَمَّن يُجيبُ المُضطَرَّ إِذا دَعاهُ وَيَكشِفُ السّوءَ وَيَجعَلُكُم
خُلَفاءَ الأَرضِ ۗ أَءِلٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ قَليلًا ما تَذَكَّرونَ
{27:62}
بھلا کون بیقرار کی التجا قبول کرتا ہے۔ جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون
اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین
بناتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی
ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو.
٨) پریشان آدمی کی فریاد (سننا اور) قبول کرنے کی طاقت
٩) اس پر سے سختی ہٹانے (تکلیف دور کرنے) کی طاقت
١٠) زمانہ میں اگلوں کا نائب (جانشین) بنانے والا
حالانکہ الله تعالیٰ کے سوا کوئی بھی ایسے کام نہیں کر سکتا، اسی لئے الله
تعالیٰ کے سوا کوئی بھی "سچا-حقیقی-خدا" نہیں بن سکتا.
-------------------------------
أَمَّن يَهديكُم فى ظُلُمٰتِ البَرِّ وَالبَحرِ وَمَن يُرسِلُ الرِّيٰحَ
بُشرًا بَينَ يَدَى رَحمَتِهِ ۗ أَءِلٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ تَعٰلَى اللَّهُ
عَمّا يُشرِكونَ {27:63}
بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں رستہ بناتا ہے اور (کون)
ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے خوشخبری بناکر بھیجتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا
ہے) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہرگز نہیں)۔ یہ لوگ جو شرک
کرتے ہیں خدا (کی شان) اس سے بلند ہے.
١١) دریاؤں اور خشکی میں (بھی ظاہری کسی مدد کرنے والے کے سوا) گم-راہ کو
راہ دکھانے-والا
١٢) بارش (رحمت) برسانے سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجنے والا
حالانکہ الله تعالیٰ کے سوا کوئی بھی ایسے کام نہیں کر سکتا، اسی لئے الله
تعالیٰ کے سوا کوئی بھی "سچا-حقیقی-خدا" نہیں بن سکتا.
-------------------------------
أَمَّن يَبدَؤُا۟ الخَلقَ ثُمَّ يُعيدُهُ وَمَن يَرزُقُكُم مِنَ السَّماءِ
وَالأَرضِ ۗ أَءِلٰهٌ مَعَ اللَّهِ ۚ قُل هاتوا بُرهٰنَكُم إِن كُنتُم
صٰدِقينَ {27:64}
بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے
اور (کون) تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے) تو
کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں) کہہ دو کہ (مشرکو) اگر
تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو
١٣) پہلی بار جو مخلوق کو پیدا کرے
١٤) موت کے بعد پھر زندہ کرنے والا
آسمان سے بارش برسانے والا اور اس سے
١٥) زمین سے اناج اور میواجات وغیرہ پیدا کرنے والا
حالانکہ الله تعالیٰ کے سوا کوئی بھی ایسے کام نہیں کر سکتا، اسی لئے الله
تعالیٰ کے سوا کوئی بھی "سچا-حقیقی-خدا" نہیں بن سکتا.
مذکورہ بالہ (عقلی دلائل سے بات سمجھانے والی) آیتوں سے معلوم ہوا کہ
"متصرف الامور" (کاموں کا قبضہ/کنٹرول) کرنے والا الله تعالیٰ کے سوا کوئی
بھی نہیں، مگر کوئی شخص "مافوق الاسباب" (ظاہری اسباب سے بالا) الله تعالیٰ
کے سوا کسی اور کو "متصرف الامور" (کاموں کا قبضہ/کنٹرول) کرنے والا
سمجھے(مانے) گا تو وہ شخص مشرک ہے اور مشرک کی جگہ جہنم ہے:
إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ
وَمَأوىٰهُ النّارُ ۖ وَما لِلظّٰلِمينَ مِن أَنصارٍ {5:72}
(اور جان رکھو کہ) جو شخص خدا کے ساتھ شرک کرے گا خدا اس پر بہشت حرام کر
دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں.
مگر امور میں تصرف کرنا موقوف ہے "علم" پر. اگر کسی کو ملک کی خبر نہیں تو
وہ ملک بھی نہیں چلا سکتا، اس سے معلوم ہوا کہ "غیب کا علم" بھی خدا کے سوا
کسی کو بھی نہیں اور مذکورہ بالا آیات کے بعد ان سارے کاموں کو (کسی کے) نہ
کرنے کا سبب بیان کیا گیا کہ الله تعالیٰ کے سوا "آسمانوں" میں کوئی فرشتہ
اور "زمین" میں کوئی بھی ولی یا پیغمبر غیب نہیں جانتا، اس لئے وہ مکورہ
بالا امور کرنے ولی شرط (عالم الغیب ہونا) ان میں نہیں، دیکھئے آیت:
قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمٰوٰتِ وَالأَرضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ
وَما يَشعُرونَ أَيّانَ يُبعَثونَ {27:65}
کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کے سوا غیب کی باتیں نہیں
جانتے۔ اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کب (زندہ کرکے) اٹھائے جائیں گے.
١٦) غیب کا جاننے والا
حالانکہ الله تعالیٰ کے سوا کوئی بھی ایسے کام نہیں کر سکتا، اسی لئے الله
تعالیٰ کے سوا کوئی بھی "سچا-حقیقی-خدا" نہیں بن سکتا. |
|