برائے مہربانی ہڑتال شیڈول ملاحظہ ہو

جو شخص نیوز چینلز اور اخباروں سے بے خبر ہوتو و ہ بڑی سکون اور خوشحالی کی زندگی گزارتا ہے مگر کبھی کبھار یہ بے خبری اسے بڑی مشقت میں ڈال دیتی ہے ، کم ازکم اخبار کا مطالعہ کرنا اور اپنے آپ کو شہر اور ملک کے حالات سے باخبر رکھنا ضروری ہے ، شہر اور ملک کی حالت سے باخبر رہنا ایک اچھا شہری ہونے کی علامت ہے کم از کم اپنا اخبار نہ سہی سٹال پر باقی لوگوں کی طرح کھڑے ہو کر شہ سرخیا ں ہی پڑھ لو تو یہ بھی کسی کرامت سے کم نہیں کہ آپ کو کچھ نہ کچھ علم تو ہو ہی جائے گا،اخبار کے مطالعہ کا عادی نہ ہونے سے جو مشقت میرے دوست کے سر پڑی ،اسی کی زبانی سنئے، چونکہ میں اخبار کے مطالعے کا عادی نہیں ہوں ،اخبار پڑھتا ہوں لیکن صبح کے علاوہ کسی اور وقت میں اور جو اخبار بھی مل جائے چاہے نیا ہو یا پرانا پڑھ لیتا ہوں۔ تو ہوا یوں کہ ایک دن کسی کام کے سلسلے میں ایک جگہ جانا ہوا، صبح آٹھ بجے مجھے ہرحال میں وہاں پہنچنا تھا، آرام سے ناشتہ کر کے گھر سے نکلا، بس سٹاپ تک پہنچا تو لوگو ں کا ہجوم نظرآیا، مگر مجھے معلوم نہیں ہوسکا کہ کیا معاملہ ہے ،ہر دومنٹ بعد ایک رکشہ والاسامنے آکر رکھتا اور پوچھتا صاحب کہاں جانا ہے، صاحب کہا ں جانا ہے ؟میں حیران تھا کہ آخر یہ کیوں پوچھ رہے ہیں ،میں نے سوچا ہوسکتا ہے یہ سارے ہمدردی کی وجہ سے پوچھ رہے ہوں، اس کے بعد ایک اور رکشہ آیا اور اس میں بیٹھ گیا، اب میرے بیٹھتے ہی اس نے کہا صاحب 200روپے لوں گا ۔ یہ سنتے ہی میں باعز ت رکشہ سے اتر گیا،اس نے آواز دی استاد کیا ہوا،کتنا دوگے،پر میں کیا جواب دیتا 20 روپے کی جگہ 200 روپے کیسے دیتا،پھر دل میں خیال آیا یہ کیسی ہمدردی ہے، یہ ہمدردی تو بہت مہنگی پڑھ رہی ہے۔کافی انتظارکے بعدجب کوئی بس وغیرہ نہیں آئی تو میں نے ساتھ والے ایک شخص سے پوچھاکہ آ ج بسیں کیوں نہیں چل رہی؟ اس نے تو پہلے خوب خاطر مدارت کی کہ پتہ نہیں کس دنیا میں رہ رہے ہو، پتہ بھی نہیں کہ شہر میں کیا چل رہا ہے اورتواور یہ بھی کہہ دیا کہ پتا نہیں صبح اٹھ کر منہ بھی دھو تے ہونگیں یا نہیں،اتنا سننا تھاکہ میں ایک طرف ہو گیا کہ کہیں مارنے پر نہ اتر آئے مگر بھلا ہوا اس کا کہ ساتھ میں کہہ دیا کہ آج ہڑتال ہے ،تب دل میں اپنے آپ کو کوسنے لگا کہ کم ازکم آج اخبار ہی پڑھ لیتا ۔ اگلے دن دوبارہ آیا اوریہی معاملہ ہوا پھر ایک صاحب سے دریافت کیا کہ آج ٹرانسپورٹ کیوں بند ہیں،تو اس نے صرف یہ کہا کہ ہڑتال ہے، باقی میں سمجھ گیا کہ کیا مطلب ہے یعنی ایک دن ایک سیاسی جما عت نے ہڑتال کی تھی دوسرے دن دوسرے سیاسی جماعت کی ہڑتال تھی۔ اب ہفتے میں دو دن ہڑتال کی نذر ہوگئے ،ہفتہ اور اتوارتوپہلے سے ہی چھٹی ہوتی ہے ،جمعہ کو بعض جگہوں پر ہاف ڈے ہو تا ہے باقی دو دن رہ گئے اس میں کہاں کاروبار ہوگا،توبہت سوچ بچار کے بعد عوام کی سہولت کے لئے ایک شیڈول مرتب کیاگیا ہے۔ کہ آیا کونسی جماعت کس دن ہڑتال کریگی تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ ہواور پہلے سے لوگوں کے علم میں ہو کہ آج اس دن فلاں پارٹی کا ہڑتال ہے۔شیڈول ملاحظہ ہو۔
پیر MQM
منگل PPP
بدھ ANP
جمعرات PML-N
جمعہ جماعت اسلامی
ہفتہ چھٹی
اتوار چھٹی

تمام پارٹیوں کے اراکین سے گزارش کی جاتی ہے کہ اپنے مقررہ دن کے علاوہ دوسرے دن ہڑتال وغیرہ کرکے دوسرے جماعت کی حق تلفی نہ کرے اور دوسروں کو بھی اپنے حقوق کے لئے لڑنے کا موقع دیں۔اور جو پارٹیاں رہ گئی ہو ں،وہ ان حضرات کے ساتھ مل ملاپ کرکے ان کی جگہ ہڑتال کرسکتے ہیں۔

اب ذرا غور کرنے کا مقام ہے جب ایک ملک میں ہڑتال ، سی این جی بنداور غیر ضروری چھٹیاں کا سلسلہ حدسے بڑھ جائے تو وہ ملک کس طرح اپنے پیروں پے کھڑا ہوگا ؟کاروبار تو صحیح طریقے سے ہونہیں رہا،تجارت کا فقدان ہے،ذراعت کے شعبے کو نظر کردیا کیا گیا ہے ان سب مسائل کے بعد بھلا کیسے اس ملک کی معیشت بڑھے گی؟اب بھی اگر حالات پر قابو پالیا گیا تو بڑی حد تک اس ملک کی معیشت کنٹرول ہوجائیگی۔
Haseen ur Rehman
About the Author: Haseen ur Rehman Read More Articles by Haseen ur Rehman: 31 Articles with 61823 views My name is Haseen ur Rehman. I am lecturer at College. Doing Mphil in English literature... View More