میں محسوس کررہا ہوں کہ ڈگری اور لگژری
ہماری حاصل ِ زندگی بن کررہ گیاہے ۔فقط حصول علم اس لیے کہ کہیں مناسب و
معقول ملازمت مل جائیگی ،معاشرے میں پڑھا لکھاجانا جاؤں گا۔چار لوگوں میں
عزت ہوگی ۔دوستو!آج کل ایک وبا عام ہوتی چلی جارہی ہے کبھی آپ نے غور کیا
اور وہ ناسور بنی چلی جارہی ہے جانتے ہیں وہ کیا؟وہ یہ کہ شارٹ کٹ پاکستان!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
ہاہا ہوں ہوں !!!!!!!!آپ بھی مسکراگئے ہونگے ۔زندگی کا کوئی بھی معاملہ
ہوبس آسان ،مختصر راستہ ،وہ میٹرک ،سے ایم اے ،ایم ایس سی کے اگزامس ہوں
یا کوئی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی کبھی دل تنائی میں سوچتاہوں تو
اپنوں کے حال ِ زار پر دل خون کے آنسو روتاہے۔
بات طویل ہوجائیگی ۔میں بتانا یہ چاہتا ہوں کہ اگر ہمارے پرانے ،ہمارے بزرگ
بھی یہ کچھ کرتے تو شایدہم محتاج ہوکر رہ جاتے ،پرائے ہم پر اعتراضات کا وہ
حملہ کرتے کہ ہم سنبھل نہ پاتے ۔آپ اس بات سے اندازہ کرلیں کہ ہم اتنے
کاہل و سست ہیں کہ ہمیں چند لمحوں کے لیے بول دے کہ فلاں جونٹی مونٹی ،کلف
،پیئر،کارنے نے یہ کہاہے ۔اسلام اس میدان میں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اتنے کم فہم اور کم ظرف ہیں کہ اتنی توفیق نہیں کہ جو ہو تھیوری بتا
رہاہے اس کا مطالعہ کرلیں ۔اسلام کے گوشوں میں تلاش کرلیں ۔لیکن ایسا نہیں
۔بلکہ پھر ہم بھی اسی ڈگر پر چل پڑتے ہیں ۔جس کا نتیجہ آج مجھے اپنی مادار
علمی اور دیگر تعلیمی اداروں میں اسلام کش نظریات سر اُٹھاتے نظر آرہے ہیں
۔
خداکے لیے ،خداکے لیےکچھ مطالعہ کرلیں ،منہ ٹیڑھا کرکے انگریزی بولنے
انسانیت کی معراج ہوتی تو پھر پوری دنیا کے ممالک اسے اپنا لیتے ،یہ ایک
زبان ہے ،معذرت میری بات کا برا نہ منائیے گا۔میں اس نکتہ کی جانب آپ کو
لیکر آنا چاہتا ہوں ۔فقط سن کر قبول کرنے پا اکتفاء نہ کریں ۔
بحثیت ڈاکٹر میڈیکل بکس پڑھیں مجھے کسی لمحیں اسلام اور سائنس کے رشتے میں
اجنبیت محسوس نہیں ہوئی بلکہ اسلام کا طب کے حوالے سے انسان ساز ،عظیم اور
کارآمدترین نظریہ ،اصول ،ضابطہ پڑھ پڑھ کر میرا ایمان مزید مضبوط ہوتا
چلاگیا۔میں نے دوسروں کو بھی دعوت دی ۔اک تعداد نے فیضان اسلام کی جھلکیوں
کو علم کے بحرمیں ملاحظہ کیا تو ان کی آنکھیں کھل گئیں ۔مان گئے کہ اسلام
تاقیامت رہنے والا دین ہے جس کی تھیوری ،نظریہ کو زوال نہیں ۔آپ کے مطالعہ
کی نیت سے کہ آپ ملاحظہ فرمالیں کہ ہم خالی دامن نہیں ۔ہمارے اسلاف نے کیا
کیا کارہائے نمایاں سرانجام دئیے۔
علم الابدان : (Medical Science)"ایک ایسا علم جس کی اہمیت و افادیت سے
کوئی بھی ذی شعور انکار نہیں کرسکتا۔اِس میدان میں بھی اِسلامی تاریخ عدیمُ
المثال مقام کی حامل ہے۔ ایک سائنس دانوں کے کام کا دفتر موجود ہے ۔
’’مسلم سائنسدانوں نے اِسلام کے دورِ اَوائل میں ہی بڑے بڑے ہسپتال اور طبی
اِدارے (medical colleges) قائم کرلئے تھے، جہاں علم الادویہ (pharmacy)
اور علمُ الجراحت (surgery) کی کلاسیں بھی ہوتی تھیں‘‘۔ (بحوالہ :اسلامی
سائنس)
ایک میلینئم سے زیادہ وقت گزرا جب عالمِ اِسلام کے نامور طبیب ’الرازی‘
(930ء) نے علمُ الطب (medical science) پر 200 سے زائد کتب تصنیف کی تھیں،
جن میں سے بعض کا لاطینی، انگریزی اور دُوسری جدید زبانوں میں ترجمہ کیا
گیا اور اُنہیں صرف 1498ء سے 1866ء تک تقریباً 40 مرتبہ چھاپا گیا۔
smallpox اور measles پر سب سے پہلے صحیح تشخیص بھی ’الرازی‘ نے ہی پیش کی۔
اِسی طرح ابو علی الحسین بن سینا (Avicenna)(1037ء) نے ’القانون‘ (Canon of
Medicine) لکھ کر دُنیائے طب میں ایک عظیم دَور کا اِضافہ کیا۔ اِس کا
ترجمہ بھی عربی سے لاطینی اور دِیگر زبانوں میں کیا گیا اور یہ کتاب 1650ء
تک یورپ کی بیشتر یونیورسٹیوں میں شاملِ نصاب رہی۔
ابو ریحان البیرونی (1048ء) نے pharmacology کو مرتب کیا۔ اِسی طرح علی بن
عیسیٰ بغدادی اور عمار الموصلی کی اَمراضِ چشم اور ophthalmology پر لکھی
گئی کتب اٹھارویں صدی عیسوی کے نصف اوّل تک فرانس اور یورپ کے medical
colleges میں بطور textbooks شاملِ نصاب تھیں۔ ایک غیرمسلم مغربی مفکر E.
G. Browne لکھتا ہے : ’’جب عیسائی یورپ کے لوگ اپنے علاج کے لئے بتوں کے
سامنے جھکتے تھے اُس وقت مسلمانوں کے ہاں لائسنس یافتہ ڈاکٹرز، معا لجین،
ماہرین اور شاندار ہسپتال موجود تھے‘‘۔ اِس سے آگے اُس کے اَلفاظ ملاحظہ
ہوں :
The practice of medicine was regulated in the Muslim world from the
tenth century onwards. At one time, Sinan ibn Thabit was Chairman of the
Board of Examiners in Baghdad. Pharmacists were also regulated and the
Arabs produced the first pharamcopia drug stores. Barber shops were also
subject to inspection. Travelling hospitals were known in the eleventh
century۔۔۔ The great hospital of al-Mansur, founded at Damascus around
1284 AD, was open to all sick persons, rich or poor, male or female, and
had separate wards for men and women. One ward was set apart for fevers,
another for ophthalmic cases, one for surgical cases and one for
dysentry and kindred intestinal ailments. There were in addition,
kitchens, lecture-rooms, a dispensary and so on.
(E. G. Browne, Arabian Medicine, pp.101)
ترجمہ ’’اِسلامی دُنیا میں دسویں صدی عیسوی سے ہی علمِ طب اور ادوِیہ سازی
کو منظم اور مرتب کر دیا گیا تھا۔ ایک وقت ایسا تھا جب سنان بن ثابت بغداد
میں ممتحنین کے بورڈ کے صدر تھے۔ ادوِیہ سازوں کو بھی باقاعدہ منظم کیا گیا
تھا اور عربوں نے ہی سب سے پہلے میڈیکل سٹورز قائم کئے حتیٰ کہ طبی نقطۂ
نظر سے حجاموں کی دُکانوں کا بھی معائنہ کیا جاتا تھا۔ گیارہویں صدی میں
سفری (mobile) ہسپتالوں کا بھی ذِکر ملتا ہے۔ 1284ء کے قریب دِمشق میں قائم
شدہ عظیمُ الشان ’المنصور ہسپتال‘ موجود تھا۔ جس کے دروازے امیر و غریب،
مرد و زن، غرض تمام مریضوں کے لئے کھلے تھے اور اُس ہسپتال میں عورتوں اور
مردوں کے لئے علیحدہ علیحدہ وارڈ موجود تھے۔ ایک وارڈ مکمل طور پر بخار کے
لئے (fever ward) ایک آنکھوں کی بیماریوں کے لئے (eye ward) ایک وارڈ سرجری
کے لئے (surgical ward) اور ایک وارڈ پیچش (dysentry) اور آنتوں کی
بیماریوں (intestinal ailments) کے لئے مخصوص تھا۔ علاوہ ازیں اُس ہسپتال
میں باورچی خانے، لیکچر ہال اور اَدویات مہیا کرنے کی ڈسپنسریاں بھی تھیں
اور اِسی طرح طب کی تقریباً ہر شاخ کے لئے یہاں اِہتمام کیا گیا تھا‘‘۔
یہ بات طے شدہ ہے کہ مسلمانوں کی طبی تحقیقات و تعلیمات کے تراجم یورپی
زبانوں میں کئے گئے جن کے ذریعے یہ سائنسی علوم یورپی مغربی دُنیا تک منتقل
ہوئے۔ خاص طور پر ابوالقاسم الزہراوی اور المجوسی کی کتب نے طبی تحقیق کی
دُنیا میں اِنقلاب بپا کیا۔ ملاحظہ ہو :
"Their medical studies, later translated into Latin and the European
languages, revealed their advanced knowledge of blood circulation in the
human body. The work of Abu`l-Qasim al-Zahrawi, Kitab al-Tasrif,on
surgery, was translated into Latin by Gerard of Cremona and into Hebrew
about a century later by Shem-tob ben Isaac. Another important work in
this field was the Kitab al-Maliki of al-Majusi (died 982 AD), which
shows according to Browne that the Muslim physicians had an elementary
conception of the capillary system (optic) and in the wokrs of Max
Meyerhof, Ibn al-Nafis (died 1288 AD) was the first in time and rank of
the precursors of William Harvery. In fact, he propounded the theory of
pulmonary circulation three centuries before Michael Servetus. The
blood, after having been refined must rise in the arterious veins to the
lung in order to expand its volume, and to be mixed with air so that its
finest part may be clarified and may reach the venous artery in which it
is transmitted to the left cavity of the heart.
(Ibn al-Nafis and his Theory of the Lasser Circulation, Islamic Science,
23 : 166, June, 1935)
ترجمہ : ’’اُن کے طبی علم اور معلومات والی کتب جن کا بعد ازاں لاطینی اور
یورپی زبانوں میں ترجمہ ہوا، اُن کی اِنسانی جسم میں خون کی گردِش کے متعلق
وُ سعتِ علم کا اِنکشاف کرتی ہیں۔ ’ابوالقاسم الزہراوی‘ کی جراحی پر تحقیق
’کتابُ التصریف لِمَن عجز عنِ التالیف‘ جس کا ترجمہ Cremona کے Gerard نے
لاطینی زبان میں کیا، اور ایک صدی بعد Shem-tob ben Isaac نے عبرانی زبان
میں کیا۔ اِسی میدان میں ایک اور اہم ترین کام المجوسی (وفات 982ء) کی
تصنیف ’کتابُ الملیکی‘ ہے، ’براؤن‘ کے مطابق یہ کتاب اِس بات کو ظاہر کرتی
ہے کہ مسلمان اَطباء کو شریانوں کے نظام کے بارے میں بنیادِی تصوّرات اور
معلومات حاصل تھیں اور ’میکس میئرہوف‘ کے اَلفاظ میں ’ابنُ النفیس‘ (وفات
1288ء) وقت اور مرتبے کے لحاظ سے ’ولیم ہاروے‘ کا پیش رَو تھا۔ حقیقت میں
اُس نے ’مائیکل سرویٹس‘ سے تین صدیاں پہلے سینے میں پھیپھڑوں کی حرکت اور
خون کی گردِش کا سراغ لگایا تھا۔ خون صاف کئے جانے کے بعد بڑی بڑی شریانوں
میں وہ یقیناً پھیپھڑے کی شریانوں میں بلند ہونا چاہئے تاکہ اُس کا حجم بڑھ
سکے اور وہ ہوا کے ساتھ مل سکے تاکہ اُس کا بہترین حصہ صاف ہو جائے اور وہ
نبض کی شریان تک پہنچ سکے جس سے یہ دِل کے بائیں حصے میں پہنچتا ہے‘‘۔
اب آپ بتائیں اس سارے لٹریچر کوکون تلاش کرے گا؟کون اس کو جمع کرے گا؟کون
جدید تحقیق پر شب و روز صرف کرئیگا؟جو دنیا سے چلے گئے ان سے تو اب ملاقات
ممکن نہیں ۔اگر ہوابھی تو بروزِ قیامت ہی ملاقات ہوگی ۔کچھ ہم بھی کرلیتے
ہیں ؟کیا کہتے ہیں آپ ؟
ماضی ،حال اور مستقبل کی بالکونی سے جھانک کر دیکھتاہوں تو دل خون کے آنسو
روتاہے۔جواب کا متمنی
ڈاکٹرظہوراحمد دانش
چیرمین ورلڈ اسلامک ریوولیوشن
ڈبسی دوٹھلہ نکیال کوٹلی آزادکشمیر |