احکام شریعت(مسائل اور جوابات) نماز سوم

قارئین کرام
فی زمانہ نماز کے واجبات و مکروہا ت کو یاد کرنا میرے نزدیک نماز کی شرائط و فرائض یا د کرنے سے زیادہ اہم ہے صاحبان علم میری یہ بات پڑھنے کے بعد ضرورچونکے گے کہ میں نے یہ کیا بات کہہ دی کیونکہ واجب کا درجہ تو شرائط و فرائض سے کم ہے اگر نماز کی شر ط یا فرض بھولے سے بھی چھوٹ جائے تو اس کی تلافی ممکن نہیں بلکہ نماز دوبارہ پڑھنی ہوتی ہے جبکہ واجب اگر بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی سجدہ سہو سے ہوجاتی ہے تو واجب تو شرط و فرض سے ادنی ہے اور یہ بات بھی مسلمہ ہے کہ جو اعلی ہو اس کو ادنی پر ترجیح حاصل ہے لہذا پہلے تو شرائط و فرائض یا د ہونے چاہیے پھر واجبات یا د ہونے چاہیے تو یہ بات کیسے درست ہے کہ واجبات کو یاد کرنا فی زمانہ شرائط و فرائض یاد کرنے سے زیادہ اہم ہے ؟

یہ بات بالکل بجا ہے کہ شرائط و فرائض کا مرتبہ واجبات سے زیادہ ہے لیکن ہم نے واجبات و مکروہات یاد کرنے کو فی زمانہ شرائط و فرائض یاد کرنے سے زیادہ اہم قرار دیا ہے لیکن کیوں ؟

اس کو سمجھنے کے لئے اس نکتہ پر غور کرنا ہوگا کہ نماز کے مسائل کو خواہ ان کا تعلق شرائط و فرائض سے ہو یا واجبات سےیا مفسدات و مکروہات سے ہو کو کس لئے یا د کیا جاتا ہے ؟

تو ہر ذی عقل کا جواب یہی ہوگا کہ یاد کرنے کا مقصد نماز کو درست ادا کرنا اورغلطیوں سے بچانا ہے
تو قارئین کرام بس یہ ہی وہ نکتہ ہے کہ جس بناء پر ہم نے نماز کے واجبات و مکراہات یا د کرنے کو شرائط و فرائض یاد کرنے سے زیادہ اہم کہا کیونکہ عوام زیادہ تر غلطیاں نماز کے واجبات اور مکروہات میں کرتی ہیں انہیں شرائط اور فرائض کا علم اس طور پر نہیں کہ اگر ان سے اس بارے میں سوال کیا جائے کہ نماز کی کتنی شرائط اور کتنے فرائض ہیں تو وہ شرمندگی سے سر جھکا لیں گے مگر اس کے باوجود یہی لوگ نماز پڑھنے کے لئے نماز کی شرائط کا و فرائض کو بخوبی انجام دیتے ہیں کہ ان حضرات کونماز کی شرائط و فرائض کا علم تو نہیں مگر وہ نماز پڑھنے کے لئے پاکی حاصل کریں گے وقت پر نماز پڑھیں گے قبلہ ر و نماز پڑھیں گے نیت کریں گے وغیرہ اسی طرح فرائض کو بھی صحیح طور پر ادا کرلیتے ہیں تو انہیں اس قدر علم ہوتاہے کہ اگر ان چیزوں کو چھوڑ دیا جائے تو نما ز نہیں ہوتی مگر ان حضرات کو یہ معلوم نہیں کہ کس کو شرط اور کس کو فرض کہتے ہیں تو اس معنی میں انہیں نماز کی شرائط و فرائض کا علم نہیں ہے اور یہ بھی کہ عوام زیادہ ترواجبات ومکروہات میں غلطیاں کر تی ہے تو جب واجبات اور مکروہات میں زیادہ غلطیاں ہوتی ہیں تو نماز کو غلطیوں سے پاک کرنے کے لئے ان کا جاننا شرائط و فرائض کے جاننے سے فی زمانہ زیادہ اہم ہے اسی مناسبت سے اس کالم میں ہم نے نما زکے کچھ واجبات کو تحریر کیا تاکہ عوام الناس ان واجبات کو یاد کرکے اپنی نمازوں کو غلطیوں سے بچائے ۔

واجبات نماز

تکبیر تحریمہ میں لفظ اللہ اکبر کہنا
سورۃ الفاتحہ مکمل پڑھنا سوائے فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت کے
سورت ملانے سے پہلے صرف ایک بار ہی سورۃ الفاتحہ پڑھنا
فاتحہ کو سورت سے پہلے پڑھنا
فاتحہ کے فورا بعد سورت ملانا یعنی کم از کم ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتوں کا پڑھنا سوائے فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت کے
فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں قرات کرنا فرض و و اجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے ۔
سورۃ الفاتحہ کو سورت سے پہلے پڑھنا
قرات کے فورا بعد رکوع کرنا
قومہ کرنا یعنی رکوع سے سیدھے کھڑے ہونا
جلسہ کرنا یعنی دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا
تعدیل ارکان یعنی رکوع ،سجود ،قومہ ،جلسہ میں کم از کم ایک سبحان اللہ کی مقدار ٹہرنا
قعدہ اولی کرنا یعنی تین یا چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت میں التحیات کے لئے بیٹھنے کو قعدہ اولی کہتے ہیں
قعدہ اولی اور قعدہ اخیرہ میں التحیات مکمل پڑھنا
قعدہ اخیرہ یعنی جب سلام پھیرنے کے لئے التحیا ت میں بیٹھا جاتا ہے اس کو قعدہ اخیرہ کہتے ہیں جیسے دو رکعت والی نماز میں دوسری رکعت میں تین رکعت والی نماز میں تیسری رکعت میں اور چار رکعت والی نماز میں چوتھی رکعت میں التحیات کے لئے بیٹھنا
فرض ، واجب اور سنت موکدہ کے قعدہ اولی میں صرف التحیات پڑھانا اس پر کوئی اضافہ نہیں کرنا
اورسنت غیر موکدہ جیسے عصر کی چار سنتیں اور عشاء کی چار سنتیں ان کے قعدہ اولی میں التحیات کے بعد درود ابراہیمی و دعا ماثورہ پڑھ سکتے ہیں

سلام پھیرنے میں لفظ السلام کہنا واجب ہے لفظ علیکم کہنا واجب نہیں
ہر رکعت میں ایک ہی رکوع اور دو ہی سجدوں کا ہونا اضافی نہ ہونا
ارکان میں ترتیب قائم رکھنا یعنی رکوع کو سجدے سے پہلے نہ کرنا وغیرہ
قعدہ اولی صرف دوسری ہی رکعت پر ہونا پہلی و تیسری پر نہ ہونا
جہری نمازوںمیں امام کا جہر یعنی بلند آواز سے قرات کرنا
سری نماز وں میں امام کاسر یعنی آہستہ آواز سے قرات کرنا
وتر میں تکبیر قنوت و دعا قنوت کا پڑھنا

سوال نمبر ۱: ثناء کے بعد فورا غلطی سے سورت پڑھ دی
جواب : اگر فاتحہ سے پہلے سورت کم از کم ایک آیت کی مقدار بھولے سے پڑھ لی تو یاد آتے ہی فاتحہ کی تلاوت کرے پھر سورۃ ملائے اور آخرمیں سجدہ سہو کرئے ۔ اور گر ایک آیت کی مقدار سے کم پڑھا اور یاد آتے ہی سورۃ الفاتحہ شروع کردی تو سجدہ سہو لازم نہیں


سوال نمبر ۲: کیا سورۃ الفاتحہ دو بار پڑھنے سے سجدہ سہو لازم ہو جاتا ہے
جواب : سورۃ الفاتحہ کو اگر سورت سے پہلے دوبار پڑھا سوائے فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت کے تو سجدہ سہو لازم ہے اور اگر ایک بار سورت سے پہلے پڑھا اور ایک بار سورت کے بعد پڑھا تو سجدہ سہو لازم نہیں اسی طرح فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں اگر سورۃ الفاتحہ کی تکرا ر کی تو بھی سجدہ سہو نہیں

سوال نمبر ۳ : امام کے ساتھ دوسری رکعت میں ملے پھر جب امام نے آخر میں سلام پھیرا بھولے سے مقتدی نے بھی دونوں طرف سلام پھیر دیاسلام پھیرنے کے بعد یاد آیا کہ اسے کھڑا ہونا تھا اب کیا کرےیا چار یا تین رکعت والی نماز میں دوسری رکعت میں بھولے سے سلام پھیر دیا تو کیا حکم ہے

جواب : مسبوق یعنی جس کی کوئی ایک رکعت جماعت سے رہ گئی ہواس نے اگر امام کے ساتھ بھولے سےسلام پھیر دیا یا کسی تنہا نماز پڑھنے والے نے نماز مکمل کرنے سے پہلے ہی بھولے سے سلام پھیر دیا تو جب تک اس نے کوئی نماز توڑنے والا عمل نہ کیا ہوتو یاد آتے ہی فورا نماز مکمل کرنے کے لئے کھڑا ہوجائے کہ ابھی وہ نماز میں ہی ہے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے ایسی صور ت میں دوبارہ نئے سرے سے نماز پڑھنے کی حاجت نہیں اور اگر اس نے نماز توڑنے والا کوئی فعل کرلیا مثلا بات کرلی تو اب اس صورت میں یاد آنے پر دوبارہ نئے سرے سے نماز پڑھے گا

سوال نمبر ۴ : کسی مقام فجر کی نماز کئی افراد کی ایک ساتھ قضاء ہوگئی طلوع آفتاب کے بیس منٹ کے بعد کیا یہ لوگ جماعت سے قضاء نماز اد اکر سکتے ہیں یا جماعت صرف ادا نماز کے لئے ہی ہے اور یہ بھی کہ اگر جماعت سے پڑھ سکتے ہوں توآیا اب وہ فجر کی نماز کی قضاء میں قرات آواز سے کریں گے یا آہستہ پڑھیں گے
جواب : جماعت کے ساتھ نماز قضاء نماز پڑھ سکتے ہیں جبکہ ان تمام کی ایک ہی نماز قضاء ہوئی ہو اگر کسی کی ددسرے کسی دن کی نماز قضاء تھی تو وہ ان کے ساتھ دوسرے دن کی قضاء نہیں پڑھ سکتا
نیز جب امام کے ساتھ قضاء نماز پڑھیں گے تو جہری نماز فجر ،مغرب ،عشاءکو اگرچہ دن میں پڑھا جائے قرات جہر یعنی بلند آواز سے کرے گا اور سری نماز ظہر ،عصر میں قرات سر یعنی آہستہ آواز سے قرات کرے گا اگرچہ کہ رات میں قضاء پڑھی جائے

سوال نمبر ۵ :رکوع و سجود میں بھولے سے کوئی آیت پڑھ دی تو کیا سجدہ سہو ہوگا
جواب : اس صور ت میں نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرے کہ جمہور علماء نے قیام کے علاوہ کسی بھی رکن میں قرآن مجید پڑھنے پر سجدہ سہو کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ یہ مواضع محل قرات نہیں ہیں کہ نماز میں قرات کا محل صرف قیام ہے ۔

والسلام مع الاکرام
ابو السعد مفتی محمد بلال رضا قادری
mufti muhammed bilal raza qadri
About the Author: mufti muhammed bilal raza qadri Read More Articles by mufti muhammed bilal raza qadri: 23 Articles with 74723 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.