ایم ایس او کے زیر اہتمام اک تقریب کی روداد

تقر یبا دو ہفتے قبل اسلامی یو نیور سٹی اسلام آبا د جا نے کا اتفاق ہو ا وہاں دیو اروں پر جگہ جگہ ایک اشتہار با ر ہا اپنی طرف توجہ مبذ ول کروا رہا تھا ،ایک دو بار صرف نظر کر نے کا سو چا تا ہم اس اشتہار کی ڈیز ائنگ بھی کمال کی تھی ،پھرقریب سے دیکھنے کا اتفاق ہو اتو کا غذ کی عمدہ طبا عت کے سا تھ سا تھ صداقت و سیا ست کے علمبر دار ان کا حسین گلد ستہ وہ اشتہار اپنے سینے میں سموئے ہو ئے تھا ۔یہ خلیفہ بلافصل سیدنا صدیق اکبر ؓاور خال المو منین ،کا تب وحی ،فا تح قبر ص و شام امیر معا ویہؓ کی ذات ،کر دار ،منا قب اور شخصیات کے گراں قدر کار ناموں کوآ ج کے بھو لے بھا لے نوجو ان کے سا منے لا نے کے لیے منعقدہ ایک پر و گرام تھا ۔ جو کہ صدیقؓ و معاویہ ؓ سیمینار کے عنوان سے معنون تھا۔اس بات میں دو سری را ئے نہیں کہ آج کا نو جوان بے راہ رو ی کی تمام حدود پھلا نگ چکا ،فحاشی و عر یانی کے بازار میں طواف کو اپنے لیے خیر سمجھنے والا یہ نو جوان مغرب کی اندھی تقلید کی طغیانی میں بہہ رہا ہے۔شمشیر و سناں کی بجائے طاﺅس ورباب کے پیچھے بھا گنے والا اور بھا گ بھاگ کر ہا پنے والا ،دو ٹکّے کی خا طر اپنے ایمان ،اسلام غرض ہر چیز کو داؤ پر لگانے والا نو جوان نجانے کیوں اپنے آئیڈیل ،اسلام کے سر خیلوں ،آخرت کے عا شقوں ،دنیا اور اس کی رعنا ئیوں اور رنگینیوں سے بیزار صحابہ کرامؓ سے اپنا تعلق تو ڑ چکا ہے ۔فلمی ہیروز کو اپنا آئیڈل بنانے والا یہ نو جوان بھلا کیا جانے مقام صحابہ....؟

ایک طرف تو بے دینی کی لہر کا یہ عالم ہے کہ دین اسلام ،قرآن حدیث ،فقہ و تا ریخ سے نابلد یہ نو جوان مغرب سے مر عوب اور دولت کے حصول میں مست مگن ہے لیکن دوسر ی طرف اسی نو جوان کے ہم مثل ،اسی دھر نی کا فر زند،دنیا میں رہتے ہو ئے اسلام سے اپنے تعلق کو مضبو طی سے تھا منے والا ،غلبئہ اسلام اور نا مو س صحابہ ؓ کی خاطر اپنی جان کو ہتھلی پر رکھنے والا ،بلالؓ ،خبیبؓ اور صہیب ؓکا حقیقی وارث عملی میدان میں آج بھی مصروف عمل ہے۔یقیناً ایسے ہی نو جوان پر مشتمل ایک عظیم اور فعال نیٹ ورک ایم ایس او (مسلم سٹو ڈنٹس آر گنا ئز یشن)کے نام سے پو رے ملک کے عصری اداروں میں دین سے نا بلد نو جوان کا نا طہ صحابہ کرام ؓ کی مقدس ہستیوں کو جو ڑ نے میں لگا ہوا ہے ۔ یقیناً یہ عظیم لوگ ہیں جو مسجد مدرسے کے اسلامی ما حول سے ہٹ کر فسق و فجور کے ما حول میں صحابہ ؓ کی محبت کا پر چار کر رہے ہیں ۔ان کے لیے دل سے دعا ئیں نکلتی ہیں جو اس قوم کے معما روں کی درست سمت رہنمائی کر رہے ہیں ۔انہی نو جوان نے آگے چل کر اس ملک کی زمامِ اقتدار سنبھا لنی ہے۔ایم ایس او ایک نظریاتی پلیٹ فارم ہے جس پر تمام نو جوانوں کو دعوت دی جا تی ہے کہ وہ آگے آئیں غلبہ اسلام اور استحکام پاکستان میں اپنا کردار ادا کریں ،ایم ایس او جہاں اسلامی شعائر اور صحابہؓ کے دفاع کی خا طر میدان عمل میں ہرزہ سرائی کر نے والوں کے خلاف سیسہ پلائی کی دیوارہے وہیں وطن عزیز پاکستان کو کمزور کر نے والوں ، وطن عزیز کے خلاف اغیار کی سازشوں کا حصہ بننے والوں ،وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کے خلاف بھی بنیان مر صوص ثابت ہو گی ۔محب وطن اس تنظیم کو بھی انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ جو ڑا جا تا ہے۔حا لا نکہ و ہشت گر دی سے ان کا دور کا بھی تعلق نہیں ۔ایم ایس او ایک ایسا پلیٹ فا رم ہے جس نے ملا اور مسٹرمیں تفر یق کے درمیان حائل خلیج کو دور کیا اور نوجوانوں کو موقع فراہم کیا کہ وہ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر ملک وملت کے لیے اپنی خدمات سر انجام دیں ۔

طلباءکی اس تنظیم کے اسلام آباد ضلعی ناظم شہزاد عباسی کی دعوت پر کمیو نٹی سےنٹر ”صدیق ؓ و معا ویہ ؓ سمینار “جانے کا اتفاق ہوا ۔یہ دو سری بار تھی جب میں اس پر و گرام میں شر کت کر رہا تھاگذشتہ برس بھی پر وگرا م میں شمو لیت کا مو قع ملا تا ہم اپنے تا ثرات کو زینت قر طاس نہ بنا سکاکمیو نٹی سینٹر اسلام آ باد جہاں ہر قسم کے اجتما عات منعقد ہو تے رہتے ہیں گذشتہ چند سا لوں سے دینی حلقو ں میں بھی یہ شعور اُجا گر ہوا کہ وہ مسجد مد رسے کے ما حول سے باہر دنیا داری کے ما حول میں آکر اپنے پر و گرامز منعقد کر نے لگے ہیں ۔ حال ہی میں مدارس فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام راولپندی اسلام آباد کے مدارس کے مابین تقریری مقابلے کا انعقاد بھی کمیونٹی سینٹر میں منعقد ہو اتھا ۔ہال میں داخل ہو تے ہی سنت رسول ﷺاپنے سینوں اور چہر وں پر سجانے والوں کی کثیر تعداد کر سیوں پر برا جمان نظر آئی ۔بجلی کی آنکھ مچو لی کے با وجود گر می کی شدت میں ہر کو ئی ہمہ تن گو ش ہو کر مقر رین کا خطاب سن رہا تھا۔اسٹیج پر مقا می علماءکرام کے علاوہ رو حانی بزرگ خلیفہ عبد القیوم صا حب بھی مو جو د تھے۔سٹیج کے با لکل پیچھے جلی حروف میں صدیق ؓ و معا ویہؓ کا نام اور ارد گرد عشرہ مبشرہ کے نام نقش کنندہ تھے گو یا اصحابی کاالنجوم کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو مو قع مل رہا تھا۔

صحابہ کرامؓ کے دیو ا نوں مستانوں کا یہ رو ح پر ور اجتما ع ر فتہ رفتہ آگے بڑھ رہا تھا ہر مقرر اپنے انداز میں صداقت و سیا ست کے با دشاہ کو خرا ج عقیدت پےش کر رہا تھا اسی دوران مفتی مجیب الر حمن انقلابی سٹیج پر جلوہ افروز ہوئے اور اپنے تحقیقی مضمون کا آغاز کیا جس میں مدح صحابہ کی ایک جھلک تھی دوران خطاب سیدنا صدیق اکبرؓ کی شان جس انداز میں بیان کی وہ لائق تعریف ہے ۔آپ ﷺ کے قیامت کا حال ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالٰی ر سول اللہ ﷺ سے سوال کریں گے کیا آپ ﷺ نے فریضہ رسالت ادا کردیا تھا ۔۔۔؟جوابا آپﷺ ارشاد فرمائیں گے جی ہاں اللہ تعالٰی فرمائیں گے اس دعویٰ کی دلیل کیا ہے ۔۔۔؟آپ ﷺ سیدنا صدیق اکبر ؓ کا نام لیں گے کہ یہ میری دلیل ہیں ۔مزید فرمایا کہ صحابہؓ کی مقدس ہستیاں اسلامی تعلیمات کے ہم تک پہنچنے کی بنیاد ہیں وہ آپ ﷺ کے دعوی کی دلیل ہیں اگر گواہوں پر جرح کی جائے تو دعوی میں کمزوری آجا تی ہے گویا صحابہؓ کی ذات کو نشانِ تنقید بنانا دین اسلام کو کمزور کرنے کی سازش ہے ۔روحانی بزرگ خلیفہ عبد القیوم صاحب نے اپنے خطاب میں نوجوانوں کے کردار کو سراہا،ان کو کامیاب پروگرام کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی،نوجوانوں کو قیادت اسلامی کے لیے عملی طور پر تیار رہنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ” مستقبل آپ کا ہے، آپ اپنے آپ کو تیار رکھو ،کچھ عرصہ بعد زمام اقتدار تمھارے ہاتھوں میں ہو گی ، تم اپنے اندر اس چیز کی اہلیت پیدا کرو ،اسامہ بن لادن ، ملا محمد عمر اور کے پی کے سے مفتی محمود کی زندہ مثالیں آپ کے سا منے ہیں جنہوں محتصر ترین عرصے میں لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کر کے ثابت کر دیا کہ ان درویشوں میں حکومت کے انتظام وانصرام کی صلاحیت موجودہے ، نوجوانوں کو مخاطب کر تے ہو ئے فر مایا کہ آج آپ کے سروں پر دستار فضیلت سجا ئی جا رہی ہے اس کے تقاضے بہت ہیں اب آپ نے زمانے کی امامت کر نی ہے اور عملی میدان میں اترنا ہے۔ایم ایس او لائق تحسین ہے کہ اس نے عصری ودینی اداروں کے درمیان خلیج کوختم کیا جس کا عملی نمونہ آج کا منعقدہ سمینار ہے جس میں مدا رس کے علا وہ سکو ل ،کا لج اور یو نیو ر سٹیز کے طلباءکی بھی کثیر تعدادنظر آرہی ہے“ ۔ پروگرام کے اختتام پر یو نیو رسٹیز میں فعال کر دار ادا کر نےوالوں کو یا د گا ری شیلڈ بھی پیش کی گئیں جس سے یقینا ان کے حوصلوں کو جلا ملے گی اوروہ مزید احسن اقدام میں آئندہ بھی کام کریں گے ۔جما عت اسلامی کے حوالے سے میں ہمیشہ ان کی تعریف میں رطب اللسان رہتا کہ وہ ایک منظم اور فعال تنظیم ہے۔جس کا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا ہواہے،اس کے نو جوان انتہائی پھر تیلے اور فعال کر دار ادا کر نے والے ہو تے میں لیکن اسلامی جمیعت طلبہ کی طر ح اب کی با ر ایم ایس او کو کام کر تے دیکھ کر بہت خو ش ہو ئی جن کا نیٹ ورک بھی یو نیو رسٹیز میں فعال کر دار ادا کر رہا ہے۔یقیناً یہ بہت کا میابی ہے جس پرایم ایس او کی قیادت خصوصاسابق امیر شورٰی ،چودھری عمیر اقبال،حال امیر صفدر صدیقی ،اسلام آباد کے ناظم شہزاد عباسی اور ناظم تربیتی امور مولانا تنویراحمد اعوان اور تمام کارکنان مبارک باد کے مستحق ہیں جن کی شبانہ روز محنتیں اور اخلاص دل سے کام کر نااس کامیاب سیمینار کا سبب بنا ، اللہ تعالیٰ ان نو جو انو ں کوہمت ،ا ستقا مت عطاءفر ما ئیں اور انہیں دن دگنی رات چو گنی ترقی عطا ء فرما ئیں ۔
Touseef Ahmed
About the Author: Touseef Ahmed Read More Articles by Touseef Ahmed: 35 Articles with 31940 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.