نماز چہارم
قارئین کرام
آخری کالم میں واجب اور مکروہات کے علم کی اہمیت پر روشنی ڈالی تھی سو اسی
مناسبت سے آج کے کالم میں نماز کے مکروہات تحریمہ کو تحریر کیا کیو نکہ
عوام الناس اکثر نماز میں لاعلمی کی بنیاد پر کوئی نہ کوئی مکروہ عمل کی
مرتکب ہو جاتی ہے جس کی بناء پر نماز مکروہ تحریمی ہوجاتی ہے اور نماز کا
دوبارہ لوٹانا ضروری ہوجاتا ہے لہذا نماز کے مکروہات سے آگاہی ضروری ہے
نماز کے مکروہات تحریمی
(۱) کپڑے یا داڑھی یا بدن کے ساتھ کھیلنا، (۲) کپڑا سمیٹنا، مثلاً سجدہ میں
جاتے وقت آگے یا پيچھے سے اٹھا لینا، اگرچہ گرد سے بچانے کے ليے کیا ہو
(۳) کپڑا لٹکانا، مثلاً سر یا مونڈھے پر اس طرح ڈالنا کہ دونوں کنارے لٹکتے
ہوں، یہ سب مکروہ تحریمی ہيں۔
اور اگر ایک ہی مونڈھے پر ڈالا اس طرح کہ ایک کنارہ پیٹھ پر لٹک رہا ہے
دوسرا پیٹ پر، جیسے عموماً اس زمانہ میں کندھوں پر رومال رکھنے کا طریقہ
ہے، تو یہ بھی مکروہ ہے۔
(۴) شدت کا پاخانہ پیشاب معلوم ہوتے وقت، یا غلبہ ریاح کے وقت نماز پڑھنا،
مکروہ تحریمی ہے۔ حدیث میں ہے، ''جب جماعت قائم کی جائے اور کسی کو بیت
الخلا جانا ہو، تو پہلے بیت الخلا کو جائے۔
(۵) اُنگلیاں چٹکانا، (۶) انگویتں کی قیچل باندھنا یین، ایک ہاتھ کی
انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلو ں مںی ڈالنا، مکروہ تحرییا ہے۔ مسئلہ: نما زکے
ليے جاتے وقت اور نماز کے انتظار میں بھی یہ دونوں چیزیں یعنی اُنگلیاں
چٹکانا، انگو) ں کی قیچو باندھنا مکروہ ہیں اور اگر نہ نماز میں ہے، نہ
توابع نماز میں تو کراہت نہیں، جب کہ کسی حاجت کے ليے ہوں۔ (۷) چادر وغیرہ
سےناک اور مونھ کو چُھپانا(۸) مرد کا سجدہ میں کلائیوں کو بچھانا، (۹) کسی
شخص کے مونھ کے سامنے نما زپڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔
(۱۰) اُلٹا قرآن مجید پڑھنا
(۱۱) اور بے ضرورت کھنکار نکالنا
(۲ ۱) نما زمیں بالقصد جماہی لینا مکروہ تحریمی ہے اور خود آئے تو حرج
نہیں، مگر روکنا مستحب ہے
(۱۳)اُلٹا کپڑا پہن کر یا اوڑھ کر نماز پڑھنا (۱۴) امام سے پہلے مقتدی کا
رکوع و سجود وغردہ مں جانا يا اس سے پہلے سر اٹھانا۔
(۱۵) جلدی میں صف کے پیچھے ہی سے اﷲ اکبر کہہ کرشامل ہوگیا، پھر صف میں
داخل ہوا، یہ مکروہ تحریمی ہے۔
(۱۶) زمین مغصوب میں نماز پڑھنا (۱۷) قبر کا سامنے ہونا، اگر نمازی و قبر
کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو تو مکروہ تحریمی ہے۔
(۱۸) کفار کے عبادت خانوں مںب نماز پڑھنا مکروہ ہے بلکہ ان مں جانا بھی
ممنوع ہے۔
(۱۹)کرتے یا قمیض کے وہ بٹن جو عادۃً بند رکھے جاتے ہیں کو کھول کر نماز
پڑھنا جس سے سینہ نظر آئے مکروہ تحریمی ہے جبکہ نیچے بنیان وغیرہ نہ پہنی
ہو جو سینہ کو ڈھک دے
(۲۰)جس کپڑے پر جاندار کی تصویر ہو، اسے پہن کر نما زپڑھنا، مکروہ تحریمی
ہے۔ نماز کے علاوہ بھی ایسا کپڑا پہننا، ناجائز ہے۔ یوہیں نمازی کے سر پر
یعنی چھت ميں ہو یا معلّق ہو، یا محل سجود میں ہو، کہ اس پر سجدہ واقع ہو،
تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی یوہیں نمازی کے آگے، یا داہنے، یا بائیں تصویر
کا ہونا، مکروہ تحریمی ہے، اور پسِ پُشت ہونا بھی مکروہ ہے، ان چاروں
صورتوں میں کراہت اس وقت ہے کہ تصویر آگے پیچھے دہنے بائیں معلق ہو، یا نصب
ہو یا دیوار وغیرہ میں منقوش ہو، اگر فرش میں ہے اور اس پر سجدہ نہیں، تو
کراہت نہیں۔ اگر تصویر غیر جاندار کی ہے، جیسے پہاڑ دریا وغیرہا کی، تو اس
میں کچھ حرج نہیں۔
اگر تصویر ذلت کی جگہ ہو، مثلاً جوتیاں اُتارنے کی جگہ يا اور کسی جگہ فرش
پر کہ لوگ اسے روندتے ہوں تو ایسی تصویر مکان میں ہونے سے کراہت نہیں، نہ
اس سے نماز میں کراہت آئے، جب کہ سجدہ اس پر نہ ہو۔
اگر ہاتھ میں یا اور کسی جگہ بدن پر تصویر ہو، مگر کپڑوں سے چھپی ہو، یا
انگوٹھی پر چھوٹی تصویر منقوش ہو، یا آگے، پیچھے، دہنے، بائیں، اوپر، نیچے
کسی جگہ چھوٹی تصویر ہو یعنی اتنی کہ اس کو زمین پر رکھ کر کھڑے ہو کر
دیکھیں تو اعضا کی تفصیل نہ دکھائی دے، یا پاؤں کے نیچے، یا بیٹھنے کی جگہ
ہو، تو ان سب صورتوں میں نماز مکروہ نہیں۔
تصویر سر بریدہ یعنی کٹا ہوا ہویا جس کا چہرہ مٹا دیا ہو، مثلاً کاغذ یا
کپڑے یا دیوار پر ہو تو اس پر روشنائی پھیر دی ہو یا اس کے سر یا چہرے کو
کھرچ ڈالا یا دھو ڈالا ہو، کراہت نہیں۔
یہ احکام تو نماز کے ہیں، رہا تصویروں کا رکھنا اس کی نسبت صحیح حدیث میں
ارشاد ہوا کہ جس گھر میں کُتّا ہو یا تصویر ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں
آتے۔یعنی جب کہ توہین کے ساتھ نہ ہوں اور نہ اتنی چھوٹی تصویریں ہوں۔
سوالات
سوال نمبر ۱:اگر نماز ی کے آگے شیشہ ہو جس میں نمازی کی تصویر آرہی ہو تو
نماز ہوجائے گی
جواب : بغیر کراہت نماز درست ہے کہ یہ تصویر نہیں بلکہ عکس ہے ۔
سوال نمبر ۲: کسی نے تصویر والی شرٹ کے اوپر بغیر تصویر والی شرٹ پہن کر
نماز ادا کی جائے تو کیا کراہت ہوگی یا جیب میں موبائل فون ہوں کہ جس میں
فلمی گانے ہوتے ہیں تو کا نانز ہوجائے گی جبکہ وہ موبائل آن بھی ہو۔
جواب : د ونوں صورتوں میں نما زدرست ہے کوئی کراہت نہیں کہ تصویر چھپی ہوئی
ہے ۔ بہرحال جب مسجد میں جائیں تو مسجد کے آداب کو ملحوظ رکھیں اور مسجد
میں داخل ہونے سے پہلے ہی موبائل بند کردیں یا سائلنٹ پر لگا دیں نیز گانے
سننا ، دیکھنا گناہ کا کام ہے لہذا موبائل کو بھی ان گناہ کے کاموں سے پاک
رکھا جائے
سوال نمبر ۳ : اگر نماز کے دوران یہ بات مشتبہ ہوجائے کہ آیا کہ یہ دوسری
رکعت ہے یا تیسری تو پھر کیا کیا جائے ۔
جواب :اگر یہ زندگی کا پہلا واقعہ ہو تو نماز توڑ کر دوبارہ سے پڑھ لینی
چاہیے اور اگر پہلے ایساہوچکا ہوتو
غالب گمان پر عمل کرئے اگر غالب گمان پر عمل کیا تو آخر میں سجدہ سہو کرنا
لازم نہیں
اور اگر غالب گمان نہ ہوپائے بلکہ شک میں مبتلاء رہے تو ایسی صورت میں کم
رکعت کی جانب کو اختیا ر کرئے یعنی دو سری اور تیسری رکعت میں شک ہو رہا ہے
تو اب دوسری رکعت شما ر کرئے اور قعدہ اولی کرئے پھر قیام کرئے پھر تیسری
رکعت میں بھی قعدہ کرئے اور یہ تیسری رکعت پر قعدہ کرنا اس وجہ سے ہے کہ اس
رکعت کا تیسری اور چوتھی رکعت ہونا دو نوں کا احتما ل ہے لہذا اس لئے قعدہ
کیا پھر التحیات پڑھ کر دوبارہ قیام کرئے اور پھر چوتھی رکعت میں قعدہ
اخيرہ میں سجدہ سہو کرئے ۔
سوال نمبر۴:سجدہ سہو کرنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا کیا نماز ہوگئی
جواب : اگر سجدہ سہو کرنا بھول گئے اور سلام پھیر دیا تو جب تک کوئی ایسا
عمل نہ کیا ہو جو نماز کو توڑنے والا ہو تو یاد آتے ہی فورا دو سجدہ سہو
کریں پھر التحیات و درود پڑھ کرسلا م پھیر دیں اور اگر ایساعمل کرلیا تھا
کہ جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے مثلا بات چیت کرلی تو اب دوبارہ نئے سرے سے نماز
پڑھنا واجب ہے ۔
سوال نمبر۵: اگر نمازی کے آگے قرانی آیات لکھی ہوئی تھی نمازی نے اس کو
دیکھ کر تلاوت کی کیا اس سے نماز پر کوئی اثر پڑے گا
جواب : اگر نمازی نے لکھی ہوئی آیات کو سمجھ کر پڑھا تو نماز ٹوٹ گئی اور
اگر صرف دیکھا اور اپنے حافظہ کے بل بوتے پڑھ رہا ہو تو نماز ہوجائے گی مگر
قصدا اس کی طرف دیکھے اور سمجھے گا تو یہ مکروہ ہے
والسلام مع الاکرام
ابو السعد مفتی محمد بلال رضا قادری |