جنت کے درو د یوار اور باغات
جنت کی دیواریں سونے اور چاندی کی اینٹوں اور مشک و زعفران کے گارے سے بنی
ہوئی ہیںاس کی سڑکیں اور پٹڑیاں زمرد اور یاقوت سے، اس کے باغیچے نہایت
پاکیز ہ ہیں جن میںبجائے بجری زمرد، یا قو ت اور موتی وغیرہ پڑے ہیں۔ اس کے
درختوں کی چھالیں طلائی ونقرئی ہیں۔ شاخیں بے خار و بے خزاں، اس کے میوؤں
میں دنیا کی نعمتوں کی گوناگوں لذتیں ہیں۔ ان کے درمیان ایسی نہریںہیںجن کے
کنارے پاکیزہ اور جواہرات سے مرصع ہیں۔
جنت کے درخت باوجود نہایت بلند و بزرگ وسایہ دار ہونے کے اس قدر باشعور
ہیںکہ جس وقت کوئی جنتی کسی میوہ کو رغبت کی نگاہ سے دیکھے گا تو اس کی شاخ
اس قدر نیچے کو جھک جائے گی کہ بغیر کسی مشقت کے وہ اس کو توڑ لیا کرے گا۔
جنت کی نہریں
جنت کی نہروں کی چار قسمیںہیں۔ ایک وہ کہ جن کا پانی نہایت شیریں و خنک ہے۔
دوسری وہ جوایسے دودھ سے لبریز ہیںجس کا مزا نہیں بگڑتا۔ تیسری ایسی شراب
کی ہیں جو نہایت فرحت افزا و خوش رنگ ہے۔ چوتھی نہایت صاف و شفاف شہد کی
ہیں۔
جنت کے چشمے
علاوہ ان کے تین قسم کے چشمے ہیں ایک کا نام فور ہے جس کی خاصیت خنکی ہے۔
دوسرے کا نام زنجبیل ہے جس کو سلسنیل بھی کہتے ہیں اس کی خاصیت گرم ہے مثل
چائے قہوہ کے۔ تیسرے کا نام تسنیم ہے جو نہایت لطافت کیساتھ ہوا میں معلق
جاری ہے۔ ان تینوں چشموں کا پانی مقربین کے لیے مخصوص ہے لیکن اصحاب یمین
کو بھی جو ان سے کمتر ہیںان میںسے سر بمُہر گلاس مرحمت ہوںگے جو پانی پینے
کے وقت گلاب اور کیوڑہ کی طرح سے اس میں سے تھوڑا تھوڑا ملا کر پیا کریں گے
اوردیدار الہٰی کے وقت ایک چیز عنایت ہوگی جس کا نام شراب طہور ہے جو ان
تمام چیزوں سے افضل و اعلیٰ ہے۔
جنت کے فرش و لباس
جنت کے فر ش و فروش و لباس وغیرہ نہایت پاکیز ہ ہیںاور ہر شخص کو وہی لباس
عطاکئے جائیںگے جو اس کو مرغوب ہوں گے۔ اور مختلف اقسام کے لباس ہونگے۔
سندس، استبرق، اطلس، زربفت وغیرہ اور بعض ان میںسے ایسے نازک و باریک ہوںگے
کہ سترہویں کپڑے میں بھی بدن نظر آئے گا۔
اندروں جنت کے موسم
جنت میںنہ سردی ہے نہ گرمی نہ آفتاب کی شعاعیں نہ تاریکی بلکہ ایسی حالت ہے
جیسے طلوع آفتاب سے کچھ بیشتر ہوتی ہے مگر روشنی میں ہزارہا درجے اس سے
برتر ہوگی۔ جو عرش کے نور کی ہوگی نہ کہ چاند سورج کی چنانچہ ایک روایت میں
ہے کہ اگر وہاں کا لباس و زیور زمین پرلایا جائے تو وہ اپنی چمک دمک سے
جہان کو اس قدر روشن کردے گا کہ آفتاب کی روشنی اس کے سامنے ماندہو گی۔
جنت کا پاکیزہ ماحول
جنت میں ظاہر ی کثافت و غلاظت یعنی پیشاب و پاخانہ، حدث، تھوک، بلغم، ناک
کا رینٹ، پسینہ ومیل بدن وغیرہ بالکل نہ ہوں گے صرف سر پر بال ہوں گے اور
داڑھی مونچھ ودیگر قسم کے بال جوجوانی میںپیدا ہوتے ہیں بالکل نہ ہوں گے
اور نہ کوئی بیماری ہو گی اور باطنی کثافتوں یعنی کینہ، بغض، حسد، تکبر،
غیبت وغیرہ سے دل صاف ہوں گے۔
اہل جنت کا عیش و نشاط میں رہنا
جنت میں سونے کی حاجت نہ ہوگی۔ اور خلوت واستر احت کے لیے پر دہ والے
مکانوں میں میلان کریںگے۔ ملاقا ت اور ترتیب مجلس کے وقت صحن اور
میدانوںمیں میلان کریں گے۔ ان کی غذاؤں کا فضلہ خوشبودار ڈکار و ں اورمعطر
پسینہ سے دفع ہوا کرے گا جس قدر کھائیں گے فوراً ہضم ہوجایا کرے گا بدہضمی
اور گرانی شکم کا نام تک نہ ہوگا۔ جماع میں نہایت حظ حاصل ہوگا اور انزال
ایک نہایت فرحت بخش ہوا کے نکلنے سے ہوا کرے گا نہ کہ منی سے، جماع کے بعد
عورتیں پھر باکرہ ہوجایاکریںگی مگر بکارت کے ازالہ کی تکلیف اورخون وغیر ہ
کے نکلنے سے پاک ہوں گی۔ سیر و تفریح کے واسطے ہوائی سواریاں اور تخت ہوں
گے۔ جو ایک گھنٹہ میںایک مہینے کاراستہ طے کرتے ہوںگے۔ جنت میںایسے قبے،
برج اور بنگلے ہوں گے جو ایک ہی یاقوت یا موتی یا زمرد یا دیگر جواہرات سے
رنگ برنگ بنے ہوں گے جن کی بلندیاں و عرض ساٹھ ساٹھ گزہوں گی۔کیونکہ قاعدہ
ہے کہ کسی مکان کی بلندی وعرض یکساں نہ ہوتو مکان ناموزوں ہوتا ہے۔ اہل جنت
کی خدمت راحت آسائش و آرام وغیرہ کے لئے حور و غلمان وازواج موجود ہوں گے۔ |