اسلام اور چین

جس سال رسول پاک ﷺ ہجرت کرکے مدینہ گئے اسے سن ہجری کہتے ہیں۔ہجرت کے پہلے عشرے میں کچھ مسلمان چین چلے گئے تھے۔اس وقت یہاں تینگ خاندان کا وسیع النظر فرمانروا (li-shi-min ) لی شی من تھا۔اس نے عربوں کو چین میں کینٹن (کوانگ چو) کے مقام پر چین کی پہلی مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دے دی۔تینگ خاندان (614 -905 ) عیسوی کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق اسلامی حکومت اور چین کے درمیان پہلا باقاعدہ سرکاری رابطہ 652 عیسوی 22 ہجری میں اس وقت ہوا جب خلیفہ سوم حضرت عثمانؓ نے سفارت کار چین بھیجے لیکن چین میں اسلام کی روشنی رسول پاکﷺ کے دور میں پہنچ چکی تھی۔

جو قافلہ ہجرت کرکے حبشہ گیا تھا اس میں ایک صحابی حضرت سعدؓ بھی تھے جو معاش کی تلاش میں سفر کرتے رہتے تھے ان تینگ خاندان کے لوگوں کے ساتھ رابطے تھے۔

کینتھ ڈبلیو مورگن) رائٹر کے بقول حضرت سعدؓ کی سرکردگی میں 15 صحابی بادشاہ کے پاس گئے ۔ انہوں نے اسلام کی تعلیمات اور اسلام کی معلومات بادشاہ کے سامنے پیش کیں تو وہ بہت متاثر ہوا۔جہاں اس نے (کوانگ چو)کینٹن میں ان کو مسجد بنانے کی اجازت دی اور یہیں حضرت سعدؓ کا انتقال ہوگیا۔اور ان کو اسی مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کردیا گیا۔یہ مسجد اور مزارّ آج بھی موجود ہیں۔مسجد کا نام ہوائی شنگ تھا ۔جسے حضرت سعدؓ نے تعمیر کیا ۔حضرت سعدؓ مہینوں کا سفر کرکے چین کی مشہور بندرگاہ چان چاؤ پہنچے جو اس وقت کی سب سے جدید ترین بندرگاہ تھی یہ 9 تا 16 ہجری کا زمانہ ہے آپ کو حبشہ ہجرت کرنے کی وجہ سے الحبشی بھی کہا جاتا تھا آپ کے ایک ساتھی حضرت یوسفؓ (جن کا پورا نام تاریخ کے صفحات میں محفوظ نہیں ہے)چان چاؤ میں آپ کے شریک کار بنے۔آپؓ اور آپ کے ساتھی نے اسلام کی تبلیغ کی اس کی تصدیق چین میں مساجد ،کینٹن کی مسجد ،لائٹ ٹاور اور چانگ چو میں میناری مسجد سے ہوجاتی ہے۔ملایا یونیورسٹی کے سابق پروفیسر S.M.Fatmi کے مطابق کینٹن کی لائٹ ٹاور مدینہ منورہ کے باہر تعمیر ہونے والی دنیا کی پہلی باقاعدہ مسجد ہیاس بات کی تصدیق فلپائن کے سینیٹر A.D.Alanto نے کی ہے جو اس موضع پر اتھارٹی سمجھے جاتے ہیں چین کی تارخ کے مطابق اس وقت چین و عرب کے درمیان 37 معاہدے تھے ۔تینگ خاندان کے بعد ہسیوز خان (880-990 ) عہد حکومت میں چین میں 12 لاکھ آباد کار تھے جن میں 80 فی صد عرب تھے ۔ان کی اکثریت آپؓ کی وجہ سے حلقہ اسلام میں داخل ہوئی۔ کینٹن چین کے صوبہ کوانگ تنگ میں واقع ہے۔

ہوائی شنگ کا مطلب (برگزیدہ ہستی کی یادگار )ہے اس بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ کہ ایک عرب تھے جن کا مقامی طور پر نام Abbey wanngus بتایا جاتا ہے۔ کہ یہی وہ صحابی تھے جو رسول پاک ﷺ کے دور میں چین بھیجے گئے تھے تاریخ میں حضرت سعد بن ابی وقاصؓکے کسی تذکرے میں ایسے کسی سفر کے شواہد نہیں مل سکے۔حضرت عمرؓ نے حضرت سعدؓ کو اپنے دور خلافت میں معزول کردیا تھا ۔وہ اس سے اتنے دلبرداشتہ ہوئے کہ مدینہ ایک محل میں گوشہ نشین ہوگئے اور دنیا داری سے کنارہ کرلیا ۔حضرت عثمانؓ کے دور حکومت میں بھی حکومت سے اور اس معاملات سے کوئی سروکار نہ رکھا۔اور حضرت علیؓ کے دور میں جب مسلمانوں کے دو گروہ ایک دوسرے پر تلواریں سونتے کھڑے تھے آپ کو بھی دعوت دی گئی تو آپ نے فرمایا مجھے ایسی تلوار لاد وجو مسلمان اور کافر کا فرق جانتی ہو۔آپ کے بارے میں ایسے شواہد نہیں ملتے کہ آپ نے ہجرت حبشہ کی تھی یا نہیں؟تاریخ کی قدیم کتاب سیرۃ ابن ہشام میں ہجرت حبشہ کرنے والوں کے نام موجود ہیں مگر آپؓ کا نام نہیں ہے۔حضرت سعد بن خولہؓ کے بارے میں ہے کہ آپؓ نے غزوہ بدر ،احد اور فتح مکہ میں شرکت کی تھی اور فتح مکہ کے موقع پر وصال فرمایا۔دوسر حضرت سعد بن عبد قیسؓ ان کی تفصیل نہیں ملتی کہ یہ کہاں چلے گئے ؟ کہیں یہ صحابی ہی تو حضرت سعد ؓ نہیں جو چین گئے تھے۔
بشکریہ:مسلم ان چائینہ
ٹی وائی ما(حاجی ابراھیم)
ruqayya rafique
About the Author: ruqayya rafique Read More Articles by ruqayya rafique: 2 Articles with 3357 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.