پھر لوگ کہتے ہیں ہم Civilized ہیں

اسلام و علیکم
دوستوں میں ارشد اقبال آپکا دوست آج کچھ ایسی بات Discus کرنے جارہا ہوں کہ مجھے لکھنے کے لیے پورے ایک ہفتہ سوچنا پڑا کہ لکھوں یا نہیں لیکن جو لوگ اپنے آپکو Civilizeکہتے ہیں جو لوگ قانون بناتے ہیں انکو شرم نہیں آتی ۔

غریب آدمی کو شناختی کارڈ آفس جاناہو ، پاسپورٹ آفس جا نا ہو ، ڈومیسائل یا پی آر سی کے آفس جاناہو یا جتنے بھی سرکار ی محکمے ہیں ان محکموں میں کسی بھی کام سے جانا ہو آپکو یقینا بہت سے دل ہلانے والے آنکھوں دیکھے حال کے قرب سے گزرنا پڑتا ہوگا۔

اور آپ یقینا ایسا ہی کچھ دیکھتے ہونگے کے آپ لائن میں کھڑے ہیں اور کچھ لوگ ایسے آتے ہیں کے آتے ہی ڈائریکٹ اندر چلے جاتے ہیں اور بڑے فخر کے ساتھ واپس آتے ہیں اور جو ہم جیسے لوگ لائن میں کھڑے ہوتے ہیں یا تو ان سے نظر نہیں ملاتے یا حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے گزر جاتے ہیں کہ جیسے کہہ رہے ہوں دیکھوں غریبوں دیکھوں تم لوگ اسی قابل ہو کہ لائنوں میں کھڑے دھکّے کھاتے رہو دیکھوں غریبوں میں نے اپنا کام کروالیا-

یہ اس قوم کے Civilized لوگ کہلاتے ہیں کیا یہ لوگ پڑھے لکھے جاہل نہیں جن کو پڑھنے کے زرائع تو ہم سے بہتر میسر آئے لیکن ڈگری تو لے لی لیکن تعلیم کا شعور نہ لے سکے اگر Civilized قوموں کے دیکھا ہے تو جاؤ اور ان ممالک میں جا کر دیکھو جن کے وزیر تو کیا Presidnetوائس پریڈنٹ، پرائم منسٹر تک Civilized ہونےکی علامت سمجھے جاتے ہیں اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں ہر کام کو اس طریقے کے مطابق کرتے ہیں جیسے کے ایک عامآدمی کے لیے سہولت دی گئی ہو۔ کاش کہ ان بگڑے ہو ئے لوگوں کے سمجھ آجائے یہ روپیہ پیسہ سب فانی ہے ایک دن قبر میں ہی جانا ہے -

جو بات آج میں بتانے جارہا تھا وہ بھی ایسی کا حصّہ ہے گذشتہ ہفتے مجھے ڈیفنس کے قریب پاک ٹاور سے متصل شادی لان میں جانے کا اتفاق ہوا آپ یقین جانیے جیسا کہ ہمارے علاقوں کے لیے سرکار نے ٹھیک 12بجے رات کا ٹائم مختص کیا ہوا ہے کہ ٹھیک 12بجے پروگرام ختم ایسا ہر گز ادھر نہیں ہیں جولوگ قانون بناتے ہیں وہ ہی لوگ اسکی پاسداری نہیں کرتے رات کھانا 1:45منٹ پر دیا گیا اور تقریب ختم ہونے کا ٹائم 2:30تھا کیا یہ لوگ Civilized کہلانے کے قابل ہیں یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے میری اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو عقل ِسلیم عطا کرے اور سہی حکمراں منتخب کرنے کی سوچ عطاکرے ۔ ( آمین) دعا کا طلبگار اللہ کا ایک بندہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
Arshad Iqbal
About the Author: Arshad Iqbal Read More Articles by Arshad Iqbal: 7 Articles with 5181 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.