کوئٹہ گذشتہ کئی مہینوں سے مسلسل
دہشت گردی کے واقعات پیش آ نے کی وجہ سے دہشت زدہ علاقہ بن چکا ہے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں آئی ٹی یونیورسٹی کی بس
پر ریموٹ کنٹرول کار بم حملے کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور طالب علموں
اور پولیس اہلکاروں سمیت پینسٹھ افراد زخمی ہوگئے۔حکام کے مطابق زخمیوں میں
سے بیس کے قریب کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس نے بتایا کہ آئی ٹی یونیورسٹی
کی بس میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات سوار تھے اور بس
کو پولیس موبائل کی نگرانی میں یونیورسٹی پہنچایا جا رہا تھا۔کوئٹہ سے بی
بی سی کےنامہ نگار ایوب ترین کے مطابق پیر کو آئی ٹی یونیورسٹی کی بس طلباء
و طالبات کو لیکر جا رہی تھی کہ سمنگلی روڈ پر ایف آئی اے دفتر کے قریب
نامعلوم افراد نے آلٹو کار میں نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے بس کو نشانہ
بنایا۔دھماکے کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور نو طالبات، پانچ بچوں اور
پانچ پولیس اہلکاروں سمیت پینسٹھ افراد زخمی ہو گئے۔
اس سے پہلے کوئٹہ میں مدرسہ مفتاح العلوم کے باہر ایک بم دھماکے میں بچوں
سمیت کم از کم پندرہ افراد ہلاک اور پچاس کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔ کوئٹہ
کے علاقے سیٹلائٹ ٹائون میں دستار بندی کی تقریب کے اختتام پر مدرسہ کے
باہر بم دھماکے کے نتیجے میں بچوں سمیت 15افراد جاں بحق جبکہ50سے زائد زخمی
ہوگئے ، دھماکے سے کئی گاڑیوں، رکشوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا، لاشوں
اور زخمیوں کو کوئٹہ کے مختلف نجی اور سرکاری اسپتالوں میں منتقل کردیا
گیا۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی
سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری اور قبائلی رہنما میر فروز لہڑی کے
قریبی رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق سیٹلائٹ ٹائون کے علاقے سریاب
لنک روڈ پر مدرسہ اسلامیہ مفتاح العلوم میں حافظ کرام ،فار غ التحصیل
150طلبا کی دستار بندی کی تقریب تھی جس میں سیکڑوں دیگر طلبا اور علماکرام
بھی شریک تھے، جونہی تقریب ختم ہوئی اور شرکا باہر نکل رہے تھے کہ مدرسہ کے
باہر زور دار دھماکا ہوا۔دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد موقع پر ہی جاں بحق
جبکہ 10افرادنے سول اسپتال اور ایک نے گیلانی اسپتال میں دم توڑ ا ۔ جبکہ
40 سے زائد زخمیوں کو سول اسپتال، 7کو کمبائنڈ ملٹری اسپتال اور 6زخمیوں کو
گیلانی اسپتال منتقل کیاگیا ۔سول اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں 10سے
زائد افراد کی حالت تشویش ناک ہے ۔دھماکے میں مدرسے کے مہتم شیخ الحدیث
مولانا عبدالباقی کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے ۔دھماکے کے بعد آگ لگ گئی
جس پر فائر بریگیڈنے قابو پالیا۔ 4 گاڑیاں، ایک رکشہ، ایک دکان اور ایک
ریڑھی تباہ ہوگئی جبکہ کئی دکانوں اور عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے میں
استعمال ہونے والی سائیکل کے پرخچے اڑ گئے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈکے مطابق
دھماکا بائیسکل پر نصب ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا اور اس میں 5 سے 6 کلو
دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق بم میں چھرے
اور نٹ بولٹ استعمال کرنے کی وجہ سے جانی نقصان زیادہ ہوا۔ سی سی پی او
کوئٹہ میر زبیر محمود کے مطابق دھماکے میں ٹائم ڈیوائس کا استعمال کیا گیا۔
اس مدرسے پر حملے کی پیشگی اطلاعات نہیں تھیں ۔ ڈی آئی جی آپریشن قاضی
واحد نے کہا کہ بم بائیسکل پر نصب کرکے اس کے اوپر ہار باندھے گئے تھے تاکہ
لوگوں کو شک نہ ہو۔ مدرسے کے اندر سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اس لیے
ملزمان نے بائیسکل مدرسے کے باہر کھڑی کی ۔ جاں بحق ہونے والے 2 بچے یونس
اور وزاکت آپس میں رشتہ دار اور فیروز لہڑی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیںجن
کی لاشیں مسلم لیگ ن کے رہنما میر لیاقت لہڑی ساتھ لے کرگئے۔ جاں بحق ہونے
والوں میں جمعیت علمااسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور
حیدری کے2بھتیجے بھی شامل ہیں۔صوبائی سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے دھماکے
کے بعد سول اسپتال کوئٹہ میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی ہے گئی ۔دوسری جانب
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے مدرسے کے قریب دھماکے کی فوری
رپورٹ طلب کرلی ہے۔واضح رہے کہ مدرسہ مولانا سمیع الحق گروپ کے زیر انتظام
ہے ۔علاوہ ازیں صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم گیلانی نے کوئٹہ میں دھماکے
کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ چونکہ
پولیس خود اندہیرے میں ہے لہذا یہ نہ کہا جا سکتا ہے کہ مخالف گروپ اس
دہماکہ کے پیچھے ہے-
سائیکل بم دھماکے سے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت ہوتا ہے کہ بلوچستان کے حالات
کے بگاڑنے میں ملکی و غیرملکی ہاتھ ملوث ہں۔ رحمان ملک نے کئی بار دعویٰ کر
چکے ہیںکہ بلوچستان کے حالات کو بگاڑنے میں غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں۔ یہ
کونسی ایجنسیاں ہیں وزیر داخلہ کے مشیر نے کبھی کھل کر وضاحت نہیں فرمائی
ہے اور دوسری طرف لوگوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے۔
اہلسنت والجماعت کے رہنماء مولانا اورنگزیب فاروقی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں
مدرسہ مفتاح العلوم پر بم حملہ کھلی دہشت گردی ہے، حکومت ملوث عناصر کو
گرفتار کر کے مدارس اور علماء کو تحفظ فراہم کرے۔ اہلسنت والجماعت کے تحت
کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مولانا اورنگزیب فاروقی
کاکہنا تھا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں علماء اہلسنت اور اہلسنت والجماعت کے
کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور حکمران خاموش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسا
لگتا ہے ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے
ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے کسی کارکن کے اہل خانہ کو معاوضہ تک نہیں
دیا گیا۔ کوئٹہ مدرسہ بم دھماکہ کے خلاف اہلسنت و الجماعت بلوچستان کی اپیل
پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں احتجاجی
ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کئے گئے اہلسنت و الجماعت کے رہنماؤں اور
کارکنوں نے علماء اہلسنت کو سیکورٹی کی عدم فراہمی پر حکومت کو کڑی تنقید
کا نشانہ بناتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔مساجد،
مدارس اور دیگر عبادت گاہوں پر دہشت گردی کے مذموم واقعات کوئی مسلمان ہرگز
نہیں کرسکتا، نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں شمولیت کی وجہ سے آج پاکستان
ناکام ریاست بنتا جارہا ہے۔
جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد نعیم نے کوئٹہ
اور پشاور بن دھماکوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ انسانیت کے دشمن وطن
عزیزکوغیرمستحکم کرناچاہتے ہیں، حکمرانوں کو احساس کرلیناچاہئے کہ مساجد،
مدارس اور دیگر عبادت گاہوں پر دہشت گردی کے مذموم واقعات کوئی مسلمان ہرگز
نہیں کرسکتا، نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں شمولیت کی وجہ سے آج پاکستان
ناکام ریاست بنتاجارہاہے ،مذموم کاروائیوں میں اسرائیل اور انڈیا ملوث ہے-
گذشتہ دنوں ایک اہم سیکورٹی ایجنسی کے اعلیٰ افسر کو بھی تسلیم کرنا پڑا
تھا کہ بلوچستان کے حالات بگاڑنے میں 21 غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں۔
بلوچستان پاکستان کا رقبہ کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور سب سے حسین اور
معدنیات سے مالا مال علاقہ ہے اور بلوچستان کا سب سے بڑا قصور اس کے
معدنیات بن گئی ہیں۔ اس خطے کو مسلسل عالمی طاقتیں اپنے شکنجے میں جکڑے
ہوئے ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے حکمران سب کچھ جاننے کے باوجود حالات کو
بہتر بنانے میں ناکام ہیں ۔
طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر مین دہشت گردی کی
کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنا چاہتے
ہیں۔گلگت میں فرقہ ورانہ فسادات جاری ہیں۔ سنی اور شیعہ ایک ہی لڑی کے موتی
ہیں ،ان کے درمیاں لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ
واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔اس وقت مذہب کے نام پربے شمارجماعتیں ہیں
بہت سی ایک دوسرے کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ یہی فرقہ پرستی
ہے جس نے جنت نظیر گلگت کو خون آلود جہنم بنا دیا۔
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
پاکستان ان دنو ں بم دھماکوں کی زد میں ،دہشت گردی دھماکہ خیز مواد با
آسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں لیکن کوئی انہیں روکنے والا
نہیں ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ دھماکہ خیز مواد کو پھٹنے سے روکنے کے لیے
امریکہ کی جانب سے دیئے گئے 55 جیمرز پچھلے تین سال سے کراچی میں کسٹم حکام
کی تحویل میں ہیں لیکن انہیں ریلیز نہیں کیا جا رہا۔ امریکہ کے گورنمنٹ
اکاؤنٹبلٹی آفس کی رپورٹ کے مطابق دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کے خطرے کا
مقابلہ کرنے کے لے 2009ء میں 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی مالیت سے پاک فوج کے
لیے 110 آئی ای ڈی جیمرز خریدے گئے تھے لیکن اب تک ان میں سے ایک بھی جیمر
استعمال نہیں ہو سکا۔55 جیمرز کراچی میں کسٹم حکام کی تحویل میں ہیں اور
باقی 55 جیمرز امریکہ میں ہیں جو پہلے 55 جیمرز کی ریلیز کے بعد دیئے جائیں
گے۔امریکی ترجمان کا کہنا ہے کہ جو جیمرز پاکستانی گودام میں پڑے
ہیں۔امریکہ کو ان کی سٹوریج فیس بھی ادا کرنی پڑ رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق
پاکستان کو آئی ای ڈی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید آلات قبول کرنے
پر قائل کرنے میں امریکہ کو مشکلات کا سامنا ہے اور یہ آلات امریکی گوداموں
میں پڑے ہیں گورنمنٹ اکاؤنٹبلٹی آفس کا کہنا ہے پاکستان کو آلات قبول کرنے
کے لیے قائل کرنے میں مایوسی کے باوجود امریکہ پاکستان کے لیے ایک کروڑ 21
لاکھ ڈالر کی لاگت سے مزید ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی جیمرز خرید رہا ہے اس کے
ساتھ6 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی مالیت سے راستے صاف کرنے والی گاڑیاں بھی خریدی
جا رہی ہیں۔
https://www.sananews.net/urdu/archives/90186
عالمی طاقتیں اور غیر ملکی ایجنسیاں اور ان کے پٹھو جن کے بارے میں اشارہ
دیا جاتا ہے وہ نہیں چاہتیں کہ پاکستان گوادر بندرگاہ کو استعمال میں لائے
اور بلوچستان کی معدنیات سے استفادہ کرے لہذا بلوچستان کے حالات جان بوگھ
کر خراب کئے جا رہے ہیں۔ یہی ملکی دہشت گروں اور علیحدگی پسندوں کی یہ
دیرینی خواہش ہے کہ نیو ورلڈآرڈر کے تحت بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کر
دیا جائے۔
پاکستان کی ریاست کےتمام ستون کمزور و ناتوان ہو چکے ہیں۔ تمام ادارے اور
سیاسی جماعتیں آپس میں دست و گریباں اور ٹکراﺅ کا شکار ہیں۔ صرف جھوٹ،
فریب، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے، تباہ کرنے اور مکر کی سیاست چل رہی ہے ۔
پاکستان جو سماجی، معاشی اور اخلاقی بدحالی کا شکار ہے اور القائدہ و
طالبان کی طرف سے شروع کردہ مسلسل دہشت گردی نے اس کا بھرکس نکال کر رکھ
دیا ہے اور کراچی میں مسلسل خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، اور اس پر طرح یہ
کہ مذہب کے نام پر لوگوں کا ناحق خون بہایا جا رہا ہے، علما دانستہ یا
نادانستہ طور پر دوسروں کے آلہ کار بن کر ملک کو فرقہ ورانہ دہشت گردی کے
جانب تیزی سے دہکیل رہے ہیں، کب تک اپنی موجودہ روش کے باعث قائم و دائم رہ
سکے گا؟ کیا ہم سب اس مملکت خداداد پاکستان کی تباہی کے انفرادی و مجموعی
طور پر خود ذمہ دار نہ ہیں اور اپنے پاون پر خود کلہاڑیان مارنے کے مرتکب
نہ ہو رہے ہیں اور اس گلشن کو تباہ نہ کر رہے ہیں؟پاکستان جل رہا ہے
،مسلمان ،مسلمانوں کو مار رہے ہیں اور ہم سب خاموش ہیں؟ آخر کیوں؟ کیا یہ
ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری نہ ہے کہ ہم اپنے گھر کی حفاظت کریں؟ ہم نے کس حد
تک یہ ذمہ داری نبھائی ہے؟
درد مندی کے، رحم کے جذبات کشت و خوں میں مخل نہیں ہوتے
مارتے ہیں جو بے قصوروں کو اُن کے سینوں میں دل نہیں ہوتے۔(انور شعور)
(میرے بلاگ سے ماخوذ)
..........................................................................................................
تازہ بلاگ : سوارہ غیر اسلامی و غیر قانونی ہے
https://www.awazepakistan.wordpress.com |