ایک تعارف: نعت ریسرچ سینٹر

گلوبل ولیج کا تصور پیغمبر انقلاب ﷺ کی ذات اقدس اوران کی تعلیمات ِ مقدسہ کو اپنی زندگیوں کا عنوان بنائے بغیر ممکن ہی نہیں،اولاد ِآدم کو اگرر دائے عافیت اورامن دائمی کی تلاش ہے تو اسے حضور رحمت عالم ﷺسے از سر نو اپنے رشتہ غلامی کو استوار کرنا ہوگا ۔سیدہ آمنہ ؓ کے لال ﷺ کی تعلیمات مقدسہ کو اپنی سوچوں کا مرکز ومحور بناناہوگا۔سیرت اطہر کی خوشبو سے مشام جاں معطر ہوگا تو ہمارے دائرہ عمل میں روشنی اترے گی،ضمیر کی خلش زندہ ہوگی اور اللہ رب العزت کی تمام مخلوقات کے بنیادی حقوق کی پاسداری کا تصور اجاگر ہوگا ۔نعت،درودوسلام کے پیکر شعری کا نام ہے۔ نعت ،سیرت ِاطہر سے اکتساب ِشعور کا سب سے بڑاوسیلہ ہے۔اس وسیلہ جلیلہ سے عطا ہونے والی روشنی کا ہر سطح پر اطلاق اسی صورت ممکن ہے کہ ہم تاجدار ِکائنات ﷺکی ذاتِ اقدس سے قلبی اور روحانی روابط کو فروغ دیں،اس طرح ہمارے روزوشب کا دامن خیر کی روشنیوںسے بھر جائے گا۔اور ظلم ،بربر یت اور درندگی کو کلی طور پر اذہانِ انسانی سے ہمیشہ کے لئے رخصت کا حکم نامہ جاری ہوگا۔یوں عہدِ نوکے انسان کو امن،سلامتی اور سکون کے لئے دردر بھٹکنا نہیں پڑے گا۔

اس عظیم مقصد کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ پہلے ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔حضور ﷺکی دکھی امت جو پہلے ہی ان گنت خانوں میں تقسیم ہوچکی ہے اسے مزید خانوں میں تقسیم ہونے سے بچائیں ۔غیر سیاسی اور غیر مسلکی بنیادوں پر اپنے ملی تشخص کو اجاگر کریں۔وقت آگیا ہے کہ ہر کلمہ گو کو اپنے سینے سے لگا کر عظمت رفتہ کی بازیابی کے سفر پر نکلا جائے،اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور اپنی سوچ کی تنگناؤں ہی میں مقید رہے تواجتماعی خود کشی کے دہانے سے واپسی کے تمام راستے مسدود ہوجائیں گے۔ہمارے اردگرداقتصادی اور سیاسی غلامی کا دائرہ مزید تنگ کردیا جائے گا۔ہم اپنے بچوں کے لئے تازہ ہواؤں کی بھیک مانگیں گے لیکن ہماری ہر استدعا کو پائے حقارت سے ٹھکرادیا جائے گا۔آئیے اپنے قول وفعل سے شعورکی بیداری کے موسم کو اپنا مقدر بنائیں۔

ہر زمانہ حضور ﷺ کا زمانہ ہے۔ہر عہد حضور ﷺ کا عہد ہے۔آج تک روئے زمین پر ایک بھی ایسی ساعت نہیں اتری جس کی دونوں ہتھیلیوں پر اسم گرامی کے چراغ روشن نہ ہوں۔قیام پاکستان کے بعد نعتِ حضورﷺ کی ترویج اور فروغ کے کام میں خوشگوارپیش رفت ہوئی ہے اور اےسا ہونا بھی چاہئے تھا۔کیوں کہ تحریک پاکستان اسلامی تشخص کی تلاش ہی کا دوسرا نام ہے۔نعت کے ساتھ قلبی وابستگی ہر عہد اور ہر دور کی آبرو ہے۔ضرورت اس امرکی ہے ان جذباتِ مقدسہ کا رخ سیرت وکردار کی تعمیر وتشکیل کی طرف موڑ دیا جائے۔حروف نعت کو نور کا پیراہن پہناتے وقت اس کے سر اقدس پر سیرت حضور ﷺکامقدس تاج بھی پہنایا جائے اور یوں ذہنوں میں چراغاںکا اہتمام کیا جائے سیرت ونعت سے ہماری وابستگی کا عملی اظہار ہماری زندگیوں میں بھی ہونا چاہئے اور خیر کی راہوں میں مزید اجالا ہونا چاہئے،آئیے ایک قدم آگے بڑھائیں اور شاہرہِ عشق کی خاک ِمحبت کو اپنے ماتھے کا جھومر بنائیں۔

فکرو عمل کے ان گنت جزیرے ایسے ہیں جو ابھی بے آباد ہیں ،ہمیں ان بے آباد جزیروں کو سیرت و نعت کی روشنیوں، رنگوں اور خوشبوؤں کے سرمدی قافلوں کی آمد سے آباد کرنا ہے۔اس عظیم مقصد کے حصول کے لئے 1995ئ میں اقلیم نعت کا قیام عمل میں لایا گیا تھا بعد ازاں تحقیقی ضرورتوں کے پیشِ نظر ۲۰۰۲ئ میں اسے نعت ریسرچ سینٹر میں تبدیل کردیا گیا ممتاز نعت گو ،نعت خواں اور نعت شناس سید صبیح الدین رحمانی کی سربراہی میںیہ سینٹر نعت کے ابلاغ و اظہار کے لا محدودامکانات کی طرف اپنے سفر کا آغاز جاری رکھے ہوئے ہے ۔ یہ کاروانِ محبت قدم سے قدم ملا کر اور ہر قسم کی سیاسی وابستگیوں اورمسلکی تشخصات سے بالا تر ہوکر روشنی کے اس سفر پررواں دواں ہے جس کا آغاز غارِحرا کے سرمدی اجالوں میں لفظ اقرا سے ہواتھا جن اجالوں میں آقا ئے محتشم ﷺ کے انفاسِ مقدسہ کی خوشبو رچی بسی ہے۔

نعت جہاں درودوسلام کے پیکر شعری کا نام ہے وہاں سیرت مقدسہ کے جمالیاتی ابلاغ کی بھی آئنہ بردار ہے۔کا ئناتِ حق نبی آخر الزماں ﷺ کی سیرت مقدسہ کی خوشہ چین ہے۔ارض وسما کا ہر حسن جمالِ مصطفی کی خیرات ہے آقا علیہ السلام کے محاسن و محامد کا تخلیقی سطح پر ابلاغ ہو تو نعت ہوتی ہے۔ممدوحِ رب کائنات کے قدوم پاک پر جذبات عجزو تحسین کے پیرانہوں میں سج دھج کر نثار ہوں تو حریم دیدہ دول میں چراغاں سا ہونے لگتا ہے اور تحت شعور پر توصیف مصطفی کی رم جھمیں اترنے لگتی ہیں ،خوشبویں طواف قلم میں مصروف ہوجاتی ہیں اور دھنک کے تمام رنگ جوار لوح وقلم میں خیمہ زن ہونے لگتے ہیں۔شمائل،فضائل،خصائل اور خصائص مصطفی کا ذکر جمیل جب اظہار کی وسعتوں کو اپنے اندر سمیٹتاہے تو نعت ہوتی ہے۔سیرت مقدسہ ہی نعت کا بنیادی ماخذ ہے۔جدید نعت انسان اور انسان کے مصائب ومسائل کا استغاثہ آقا مکرم ﷺ کی عدالت عظمی میں دائرکرکے نظر کرم کی ملتمس ہوتی ہے۔اب جدید نعت کے دائرہ عمل میں مضامین نو کی ایک نئی دنیا آباد نظر آتی ہے۔نقوش پائے محمد ﷺ پر تاریخ کا سفر آج بھی جاری ہے۔انہی نقوش روشن کو حریم ناز میں سجانے کی آرزو ہمارے عہد کی بھی آبرو ہے۔یہ امر ذہن نشین رہے کہ ذہنوں کی تہذیب نعت کے حوالوں کو مضبوط بنائے بغیر ممکن ہی نہیں۔

نعتِ حضور ﷺ کے حوالے سے اب تک تحقیقی اور تخلیقی سطح پر ہونے والے کام کی عوامی سطح پر تفہیم بھی وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔نعت کی مختلف کتب کے مختلف زبانوں میں تراجم کرکے پوری دنیاکو اس کائناتی سچائی سے آگاہ کیا جاسکتا ہے کہ اولادِ آدم کو امن وسلامتی کی روشنی صرف اور صرف گنبد خضرا کے سائے تلے در عطا سے عطا ہوگی۔سیرت اطہرکے پیغام امن کو دائرہ عمل میں لائے بغیر افقِ عالم پر دائمی امن کی بشارتیں تحریر کرنا ممکن ہی نہیں۔

عہد رسالت مآب ﷺ میں دربارِرسول کے شعرا نے نعت سے دفاعِ اسلام کا کام بھی لیا تھاکیوں کہ دفاع رسول ہی دفاع اسلام ہے اور دفاع اسلام ہی اولادِ آدم کی بقا اور سلامتی کاضامن ہے۔نعت خوانی کے حوالے سے پیدا ہونے والی بعض قباحتوں کا قلع قمع بھی ضروری ہے۔نعت خواں حضرات اور محافلِ نعت کے منتظمین کو خود احتسابی کے عمل کو جاری رکھنا ہوگا۔انفرادی اور اجتماعی سطح پر احتساب کا عمل ہر شعبہ زندگی کی طرح اربابِ نعت کے لئے بھی ضروری ہے۔نعت پڑھتے وقت یہ احساس زندہ رہے کہ ہم بارگاہِ نبوی ﷺ میں کھڑے ہیں اور آقا حضور خود ہماری نعت سماعت فرمارہے ہیں۔یہاں ذرا سی بھی شوخی سو ئِ ادب میں شمار ہوگی ۔سامعین باوضو ہوکر حضوری کی تمام تر کیفیتوں میں ڈوب کر تشریف فرما ہوں تصویر ادب بن جائیں کہ دل کے دھرکنے کی آواز بھی سنائی نہ دے۔لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیںہو رہا ہے اس ضمن میں اصلاح احوال کے لئے ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر بہت کچھ کرنا ہے۔ہمارا ثقافتی حوالہ محافل رقص وسرور کی نقالی سے نہیں شہرِ نبی ﷺ میں درود پڑھتی ساعتوں کے ساتھ روحانی روابط سے مضبوط ہوگا۔نعت ریسرچ سینٹر اس حوالے سے بھی اجتہادی کارنامے سر انجام دے رہا ہے ۔تعلیمی اداروں کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیوں کہ تحریک اسلامی بنیادی طور پر فروغِ علم کی بھی تحریک ہے۔حقیقی معنوں میں یہی درس گاہیں مجوزہ اہداف نور کے حصول میں ہماری سب سے بڑی معاون ثابت ہوں گی ۔نعت گوئی کے حوالے سے جامعات میںچیئرز کی منظوری ،پرائمری سے ایم اے تک کے نصاب میں نعت کو شامل کرانا ،نعت کی کتب پر ہر سال انعامات واعزازات کا اہتمام کرنا ،نعت نگاروں اور نعت خوانوں کے عوامی سطح پر بھر پور تعارف کو یقینی بنانا۔نعت کے حوالے سے سمینار ز، مذاکرے اور مشاعرے منعقد کرانا نعت رےسرچ سینٹر کے اہداف میں شامل ہیں۔نعت کے حوالے سے تحقیقی ،تخلیقی کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی ،امکانات کی ایک لامحدود دنیا ہمارے سامنے ہے کاش ہمارے موجودہ تہذیبی اور ثقافتی منظر نامے کے رنگ پر گنبد خضرا کا رنگ غالب آجائے اور ہمارا نظریاتی تشخص پھر سے بحال ہوجائے۔

اغراض و مقاصد
نعت کے ادبی فروغ اور تحقیقی ضرورتوں کے پیش نظر ”نعت ریسرچ سینٹر“ کے ذریعے ہم نعت شناسی اور نعت فہمی کا جذبہ بیدار کرنے کے لیے درج ذیل منصوبو ں پر کام کرنے کاآغاز کرچکے ہیں۔
۱۔حمدو نعت پر اب تک تمام زبانوں میں شائع ہونے والے تخلیقی ،تالیفی اور تدوینی نوعیت کے کاموں کو یکجا کیا جارہا ہے جس میں غیر مطبوعہ دواوین،مقالے اور کتابیں بھی شامل کی جارہی ہیں۔
۲۔حمدونعت کے مختلف تربیتی کورسز،سمینار ،مقابلے،مباحثے،مشاعرے اور محافل منعقد کی جارہی ہیں۔
۳۔کتب حمدونعت بالخصوص تحقیقی مقالوں کی اشاعت کی حوصلہ افزائی اور ان کی اشاعت کا اہتمام کیا جارہا ہے اور انہیں اشاعت کے بعد دنیا کے اہم تعلیمی اداروں اور لائبریریوں میں بھیجا جا رہا ہے۔
۴۔حمدونعت کے حوالے سے نمایاں تحقیقی اور تنقیدی کتابوں پر ایوارڈ پیش کرنے اور سال کے بہترین حمدیہ نعتیہ مجموعوں پر ایوارڈ دیے جانے کا منصوبہ بھی زیر غورہے۔
۵۔حمدونعت کی آڈیو وڈ یو لائبریری قائم کی گئی ہے۔
۶۔نعت گو شعر اور نعت خوانوں کے تذکروں کی اشاعت کا اہتمام کیا جارہا ہے تا کہ نعت گوئی اور نعت خوانی کے ارتقائی سفر کا عہد بہ عہدجائز ہ لیا جاسکے ۔
۷۔ اہم اور ممتاز نعت گو شعر اپرمقالے اور کتابیں لکھوائی جارہی ہیں تاکہ تاریخِ ادب میں ان کے کارناموں کا بھر پور تعارف ہوسکے۔ہمیں اس عظیم کام کو وسعت دینے کے لیے آپ کے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
۸۔ دنیاکے مختلف ممالک میں نعت ریسرچ سینٹرزقائم کیے جاچکے ہیں جن کے تحت نعت کے فروغ کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔

آئیے قدم سے قدم ملاکر خو شبو ئے نعت کی تلاش میں اپنے سفر کا آغازکریں۔

رب محمد ﷺ ہمارا حامی وناصر ہو۔
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 273823 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.