فائلو ں کو پہیے لگوانے والے؟

جتنی مرضی کرپشن کر لو، جتنی مرضی بے ایمانی کر لو، ملے گا وہی جو آپ کے مقدر میں ہے اور ناجائز کمایا ہوا پیسہ کبھی چین سے نہیں بیٹھنے دیتا اس بات کبھی مت بھولنا،بے سکونی،بے چینی اور زمانے بھر میں رسوائی مقدر ہوتی ہے۔اس وقت ملک ریاض سمیت میڈیا کے کئی نامور افراد رشوت کے لین دین میں ملوث پائے گئے ہیں جس کے بعد منہ چھپانے کے لئے کوئی جگہ نہیں ملتی۔اس سے پہلے سویلین اور آرمی کے مالیاتی سکینڈل منظر عام پر آتے رہے اور ان کومنظر عام پر لانا والا میڈیا آج خود اپنے کئے ہوئے گناہوں کی سزا پانے کو تیار ہے۔

ہم مانتے ہیں کہ فائلوں کو پہیے لگانے والے لوگ دنیا میں بہت ہی کامیاب افراد سمجھے اور مانے جاتے ہیں۔یہ لوگ دنیا کے کامیاب ترین اداکار ہوتے ہیں ۔ان میں کچھ پڑھے لکھے اور کچھ نیم پڑھے لکھے افراد شامل ہیں جو اپنے پیسے سے اور ہوشیاری سے ہر سامنے حائل ہونے والی دیوار کو گرا لینے کی سکت رکھتے ہیں۔ان کے سامنے کئی قدآور شخصیات دھڑام سے ڈھیر ہو جاتی ہیں۔ایسے افراد سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر میں اپنے رشتے دار یا زر خرید افراد کا جال بچھا دیتے ہیں جو کسی بھی بڑے سے بڑے ٹھیکے یا نیلامی میں نمایا ں ہونے کے لئے کلرک،فوجی و سول افسراور کسی بھی انچارج کو رام کر لیتے ہیں یا ان سے اپنی مطوبہ فائل پر دستخط کروالیتے ہیں۔ملک ریاض جو کہ ایم ای ایس کا کلر ک تھا،منشی بنا پھر پراپرٹی ڈیلر بنا اور آج کل حکومت ،حزب اختلاف،عدلیہ اور انتظامیہ کو اپنے گھرکی باندی بنانے کی مہم میں نمایاں ہے ۔اس کی ترقی کا راز ”بے ایمانی“ ہے یا اس کے پاس کوئی اور ”گیدڑ سنگھی“ ہے یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔

ابھی ابھی جن نامور صحافیوں کے ملک ریاض سے فیض یاب ہونے کی فہرست جاری ہوئی ہے ان 19بندوں میں ہمارا نام نہ آنا بھی بہت خطرنا ک بات ہے کیونکہ ہم بھی تو1997سے محض پاکستان کے نظریات کی جنگ میں ملوث ہیں اور ہماری ایمانداری کے صلے میں ہمیںمشہور کرنے کے لئے کوئی ظالم کا بچہ ہمارا نام بھی ان صحافیوں میں ڈال دیتا کہ کم از کم قارئین آپ کارانجھا بھی مشہور ہو جاتا لیکن حضرت ہماری ایسی قسمت کہاں کہ ہم بھی شہرت کی بلندیوں پہ جگمگائیں۔قارئین شکر الحمد للہ ہم اس نجاست سے پاک نکلے۔اس وقت تو آف دی ریکارڈ ریکارڈنگ آنے کے بعد آن دی ریکارڈ مبشر لقمان جن کو ملک ریاض سے ”ولاز“ چاہیئے تھا اور مہربخاری جو کہ اب مسز کاشف عباسی ہیں نے ملک ریاض کو ہیرو بنانے کی بھرپورکوشش کی۔ (کاشف عباسی کے ساتھ دلی معذرت کیونکہ وہ خود نہایت معتبر اور ایماندار شخص ہیں اور فیس بک پر میرے بہت اچھے دوست بھی ہیں)۔ڈیڑھ ہفتہ پہلے لکھا جانیوالا احقر کا کالم اسی بات کی غمازی کرتا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف کوئی بڑی سازش بنائی گئی ہے ۔اس کالم کے چھپنے کے دوسرے دن بعد مبشر لقمان اور مہربخاری کی ویڈیو منظر عام پر آگئی کیونکہ اس کیس کے دائر ہونے پر ہی حالات و واقعات بتا رہے تھے کہ عدلیہ کے خلاف بہت پیسہ استعمال کیا گیا ہے۔

میڈیا پر حرف آنے کے بعد دو نجی چینل جن میں کھلے عام اور دبے لفظوں ایک دوسرے پر بہت کیچڑ اچھالا جا رہا ہے ۔کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔ہم تو خود شرمند ہ ہیں کہ ہم بھی لکھنے والوں کی صف میں شامل ہیں ۔ ہم خود کو اللہ تعالیٰ کی عدالت میں اور عوامی عدالت میں ہر طرح سے احتساب کے لئے تیار ہیں۔ہماری خواہش ہے کہ ایسے تمام میڈیا پرسنز جو پیسے کے لین دین،بلیک میلنگ اور دھونس دھاندلی میں شامل ہیں ان کے خلاف نہ صرف عدالت عالیہ بلکہ پاکستان جرنلسٹ ایسوسی ایشن بھی کوئی واضح چارہ جوئی کرے۔ڈاکٹر ارسلان کے ملوث ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ عدالت ہی کرے گی لیکن رشوت لینے اور دینے والے دونوں گناہ گار ہیں اور سب سے زیادہ گناہ گار خود ملک ریاض ہے جو ہر کام کرانے کے لئے بقول اس کے فائلوں کو پہیے لگوانے کے لئے اپنی تجوری کا منہ کھولے رکھتا ہے۔اس دور میں رشوت شاید لیتا وہ نہیں جس کو ملتی نہیں۔اگر دین اسلام میں رشوت لینے اور دینے کے معاملات کو کھولا جائے تو بڑے سخت احکامات ہیں۔

پارہ 6سورة مائدہ آیت نمبر62 ترجمہ: ”اور ان میں تم بہتوں کو دیکھو گے کہ گناہ اور زیادتی اور حرام خوری پر دوڑتے ہیں ۔“

رشوت لینا اور دینا یہودیوں کا شیوہ ہے اور شاید آجکل ہم مسلمانوں میں اکثریت اس روایت کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہے اور ہر جائز ناجائز کے لئے اسی ہتھیا ر کو اپنائے ہوئے ہے۔اسی کی تشریح میں آتا ہے کہ”یہ یہود کے حکّام کی شان میں ہے جو رشوتیں لے کر حرام کو حلال کرتے اور احکامِ شرع کو بدل دیتے تھے۔

مسئلہ : رشوت کا لینا دینا دونوں حرام ہیں۔حدیث شریف میں رشوت لینے دینے والے دونوں پر لعنت آئی ہے۔ اور پارہ 2سورہ بقرة آیت نمبر188میں ارشاد ہے ترجمہ: ”یہ اللہ کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جاؤ اللہ یوں ہی بیان کرتا ہے لوگوں سے اپنی آیتیں کہ کہیں انہیں پرہیزگاری ملے اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤاور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لئے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر کھالو ۔

اگر اس کی تھوڑی تفصیل میں جایا جائے تو اس آیت میں باطل طور پر کسی کا مال کھانا حرام فرمایا گیا خواہ لوٹ کر یا چھین کر چوری سے یا جوئے سے یا حرام تماشوں یا حرام کاموں یا حرام چیزوں کے بدلے یا رشوت یا جھوٹی گواہی یا چغل خوری سے یہ سب ممنوع و حرام ہے۔ مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ ناجائز فائدہ کے لئے کسی پر مقدمہ بنانا اور اس کو حکام تک لے جانا ناجائز و حرام ہے اسی طرح اپنے فائدہ کی غرض سے دوسرے کو ضرر پہنچانے کے لئے حکام پر اثر ڈالنا رشوتیں دینا حرام ہے ایک حدیث شریف میں مسلمانوں کے ضرر پہنچانے والے پر لعنت آئی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ ملک ریاض جو کہ پاکستانی تاریخ میںولاز،نقدی اور پلاٹ رشوت دینے والا ہے دنیا میں کتنا رسوا ہوتاہے اور اس سے رشوت لینے والے کہاں تک اپنا دامن بچاتے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان جن کو سازش کا نشانہ بنانے کے لئے اتنی بڑی ”گیم“ کھیلی گئی دیکھنا یہ ہے کہ اس وقت ان کے ساتھ ایماندار لوگ کہاں تک ساتھ دیتے ہیں اور ان کی شرافت کا بھرم کون کون رکھتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی بہترین منصف ہے مگر میڈیا کے ملوث ہونے کی ویڈیو آنے کے بعد انشاءاللہ اس شعبہ میں بھی ایمانداری کی روایت آنے کی کافی حد تک توقع باقی ہے۔ اب تمام کالم نویس،اینکر پرسن،پروڈیوسرز ،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے مالکان لوگ مستقبل میں انشا ءاللہ ”رشوت اور بے ایمانی“ سے بچنے کی حتی الوسیع کوشش کریں گے ،انشاءاللہ۔
mumtazamirranjha
About the Author: mumtazamirranjha Read More Articles by mumtazamirranjha: 35 Articles with 38538 views I am writting column since 1997. I am not working as journalist but i think better than a professional journalist. I love Pakistan, I love islam, I lo.. View More