سب سے پہلے بجلی

جون کی مہینے میں دل کو دھلانے والے گرمی ایک طرف تو اپنے ہاتھوں سے منتخب کردہ حکومت کی طرف سے ملک کی بدترین لوڈشیڈنگ کی شکل میں دنیوی عذاب کے تُحفے نے زندگی کی گاڑی کو ناکام بنا رکھا ہے۔اسٹبلشمنٹ کی کرتوتوں نے عوام کو اپنی ماردھاڑ بھلانے کے لیئے بجلی یٰعنی لوڈشیڈنگ اور ٹھیکیدار ملک ریاض کے بحث میں اُلجھا رکھا ہے۔ساری قوم صرف بجلی کیلئے سرگرداں ہے،کسی کو نہ روپے کی قدر میں کمی کی فکر ہے اور نہ سپریم کورٹ پر تابڑ توڑ حملوں کا غم۔ہفتے کی دن پہلی بارمجھے مردان کی سماں نے اپنا گرویدہ بنالیاتھا،صاف ستھرا ماحول،بے ہنگم رش سے اذاد سڑکیں،صبح سے شام تک برابر بجلی یٰعنی لوڈشیڈنگ ایسا غائب تھا جیسے گدھے کی سر سے سنگ۔

میں ادھر اُدھر دیکھ کر خوش ہورہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے سالوں سال سے پیاسی زمین پربارش ہوگیا ہو۔میں نے اپنے ہوسٹ فخرعالم سے جب جوشِ جنون میں آکروجہ پوچھی تو جواب ملنے پر میرے سارے ارمانوں پر پانی پھیر گیا۔اس سے پہلے تقریبََا کئی گھنٹوں تک میں پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کر کے دُبئی جیسے پُر لطف دور کو بھلانے کی کوشش میں تھا کہ آخر ہمارے ملک میں کیا کمی ہے؟ کیوں ہم دوسرے اقوام کو آسرا بناتے ہیں؟لیکن میرے دوست کے جواب نے میرے سارے خوابوں کو چکنا چور کردئے کیونکہ اُسی روز ہمارا معزز وزیراعظم صاحب تشریف لائے تھے تب اُن کے خاطر پوری مشینری حرکت میں آگئی تھی حتّٰی کہ کُتے کی دُم کی طرح ٹیڑھا واپڈا بھی شریفوں کی لسٹ میں شامل ہوا تھا۔اس دن کوئی شارٹ فال نہیں تھا۔ہفتے کا دن لاہور میں گزار کر رات کو لاہور اکر دیکھا کہ خادم پنجاب نے لاہور کو حسین وجمیل دُلہن کی طرح بڑی پیار سے سجا کے رکھا ہے۔ہر طرف کشادہ اور اعلیٰ معیار کی سڑکیں،صاف ستھرا ماحول،کم وقت میں تیار شدہ اعلیٰ کوالٹی کے پل اور انڈر پاسس،بہترین انٹر سٹی بس سسٹم وغیرہ وغیرہ لیکن چند لمحات بیت کر پتہ چلا کہ سب کچھ ہے لیکن بجلی ندارد۔ پورا پنجاب لوڈشیڈنگ کی ظالم پنجوں میں دبا ہوا تھا۔گرمی کی شدت اور بجلی کی بے وفائی نے زندہ دلانِ لاہور سے اس لقب کو چھین لیا تھا۔ ہر طرف مایوسی اور غم کا سماں تھا کیونکہ 18 اور 20 گھنٹے کی اس لوڈشیڈنگ کے سامنے جنریٹر کی بھی بیچ گیلی ہوجاتی ہے۔اچھا ہے کہ منصورہ والوں نے بھاری جنریٹر کا اہتمام کیا ہوا ہے جس سے بجلی کی بحران پر قابو پانے کی کوشش رہتی ہے لیکن مسئلہ 17 کروڑ عوام کا ہے جس کو فرعون نما حکومت نے مُصیبت میں ڈالا ہے۔ اتوار کے دن صبح سے شام تک نخروں والی اور مغرور لڑکی کی طرح بجلی کی آنکھ مچولی چلتی رہی۔شام کو میں نے جامعہ پنجاب آنا تھا،راستے میں گاڑی کی رکنے پر پتہ چلا کہ جامعہ کے سٹوڈنٹس کے صبر کے پارے نے آخری حدیں چھولی ہے جس پر حکومت کے خلاف احتجاج کرکے روڈ بلاک کر رکھا ہے۔رات کے اندھیرے میں لاء ہاسٹل آکر حیرانی اور پریشانی سے کون کافر بچ سکتا ہے اگر لان میں بیھٹے پاکستان کے مستقبل بنانے والے نوجوان موبائیل کی روشنی میں سٹڈی کر رہاہو اور سٹینڈز پر لگے اخبارات بھی اسی روشنی سے پڑھ رہے ہو حتٰی کہ کینٹین میں لائیٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ موبائیل ٹارچ سے کام چلا رہے ہو۔میرے دوستوں ارشد اورحیدر نے میری پریشانی محسوس کرکے باہر جانے کا پلین بنایا،تینوں موٹر سائیکل پر سوار ہوکر ادھی رات تک لاہور کا نظارہ کرتے رہے اور ساتھ ہی حیدر اپنی تیز رفتاری اور خطرناک ڈرائیونگ سے مجھے ڈراتے رہے۔پیر کے روز میری ملاقات مشہور کالمسٹ ایم اے تبسم اور امتیاز علی شاکر سے طے تھی۔پروگرام کے مطابق ان کے ساتھ مل بیٹھنے کا اعزاز حاصل کیا۔دن دو بجے سیدھا ڈائیو اڈہ پہنچ کر دیکھا کہ بے تحاشا رش ،شور اور لوگ قطار درقطار کھڑے ہیں،خیر میں نے بھی سوات جانی والی بس کی ٹائمنگ پوچھی تو ساتھ کھڑے مسافر میرے طرف حیرانی اور افسوس کی نگاہ سے دیکھنے لگے۔یہ دیکھ کر میرا بھی منہ آدھا کھلا رہ گیا،پوچھنے پر پتہ چلا کہ ڈائیو سروس بند ہے کیونکہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام نے موٹروے کی سڑک بند کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے سروس بند اور سواریاں غم سے نڈھا ل تھی۔ہر طرف بے چینی اور بے یقینی کا ماحول تھا۔لوگ ٹکٹ اور گاڑی کا نہ ملنے پر سارا ملبہ آفس سٹاپ پر ڈال رہے تھے۔میں نے بھی ٹکٹ لینے کی ناکام کوشش کی لیکن نہ ملنے پر آرام سے بیٹھ کر سارا غصہ قلم اور کاغذ پر اتارنا شروع کیا کیونکہ ہم ایسے قوم ہیں جو پہلی والے غم کو بھلا کر نئی غم کا سامنا کرتے ہیں۔ہم سوچتے ہیں کہ پہلا والا غم اس سے اچھا تھا جس سے اس ملک کی فرعون صفت اسٹبلشمنٹ کی آرزو پوری ہوجاتی ہے،وہ چاہتی ہے کہ عوام کو نئی نئی مسائیل میں جھکڑ دیا جائے تاکہ ان کی عید خوشیوں سے مالامال ہو۔
Naeem Khan Utmani
About the Author: Naeem Khan Utmani Read More Articles by Naeem Khan Utmani: 6 Articles with 3919 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.