میں چوہدری ہوں چوہدری

میں انسانوں کی تقسیم کاری ہوتے دیکھتاہوں تو مجھے کوفت ہوتی ہے عجیب ہیجان ،سر بوجھل سا،نہ معلوم کیاہوجاتاہے ۔شاید اس کی وجہ یہ ہوکہ میں آزمائشوں و پریشانیوں سے گزراہوں ،مجھے بھی ستایاگیا، رلایاگیا، سفید پوش کا طغراسجایاگیا۔موسمی بٹیر دوست ،موسمی پتنگے عزیز سب ایسے غائب جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔مجھے لگتاہے اسی وجہ سے کسی کی دل آزاری کی جاتی ہے تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے ۔

آپ کو خوشی ہوگی کہ پہلے دنیا میں مرد ،عورت اور ہیجڑے ہواکرتے تھے ۔اب مزید ترقی کے منہج تہہ کرتے ہوئے ایک اور مخلوق نمودار ہوئی جنہیں پڑھے لکھے جاہل کے نام سے موسوم کیاگیا۔یہ اسکول بھی جاتے ہیں ،پڑھتے بھی ہیں ،امتحان میں پاس بھی ہوتے ہیں ،پڑھنے کے بعد اچھی ،مناسب ،گزارالائق جاب بھی کرتے ہیں،بڑے بڑے عہدوں تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔ لیکن یہ پڑھے لکھے جاہل ہوتے ہیں ۔ان سے وہ کام صاد رہوتے ہیں جو ایک ان پڑھ شخص کرتاہے جسے سمجھ نہیں ۔

محترم قارئین :ان کے فن کامظاہر دیکھنے کے لیے آپ کو ان سے ملناہوگا۔کیامعلوم کبھی ملے بھی ہوں ۔نہیں ملے تو میں ملوادیتاہوں ۔آپ بھی حیران ہونگے کہ شاید یہ پاکستان میں نہیں ہوتے کسی اور ملک میں ہوتے ہیں ۔بالکل ایسا نہیں ۔بلکہ پاکستان میں تو یہ ہول سیل پر مل جاتے ہیں ۔یار !آپ ہنستے کیوں نہیں !!!!!!!آج ہم اتنے بے مروت او ر بے ذوق ہوگئے ہیں کہ لطیفہ سنانے کے بعد بتاناپڑتاہے کہ وہ جو پہلی بات تھی نہ اس بھی قہقہ لگانا تھا دوسرے والی پہ مسکراناتھا۔ہاہاہا۔

وہ لوگ ہمارے گر د ہی رہتے ہیں ۔اپنی کاسٹ پر ناز ہوتاہے اور دوسروں کو زیر رکھنے کے لیے بارہا اسے احساس بھی دلاتے ہیں ۔یار:فلاں تو کمی ہے ،فلاں تو جولاہاہے ،وہ تو خاندانی موچی ہیں ،وہ نائی ہیں،قصائی ہے ساری زندگی ہوگئی بیل بکریاں ذبح کرتے ۔یار :چوہدری ہوں چوہدری ،جاجا !!!!!جٹ جٹ ہوں جٹ ، حکومتیں بدلتا ہوں چٹ پٹ،۔چل پج،جنجوعہ ہیگاواں جنجوعہ ۔جا!او یار!کمال بات کرتاہے ،ہم خٹک ہے خٹک ہمارا گاؤں میں پوچھو،لوگ ہم سے کتناڈرتاہے ،کاکاخیل کو تم نے دیکھا نہیں کاکاخیل کاکاخیل ہوتاہے ،پاپااے تکوں سارے پہ اپنی اپنی سنانے ،تسان کی پتاہے عباسیاں نے کہ شان ہے ۔،جُل جُل جڑی شان سرداراں نی ہے نہ پچھو!گجرگجر ہے اس غی کی بات ہے ،مینس میلن تیں لے غے جہاز چلان تک سار کم غرلے ،ہاہا۔

محترم قارئین:میری بات سمجھ گئے ہونگے ۔کہ ان پڑھے لکھے جاہلوں کو دیکھوکہ جس درخت کی شاخ پر بیٹھے ہیں اسی کو کاٹے چلے جارہے ہیں اوراحساس تک نہیں ہورہا۔دوستو!بولی بولنے کے اعتبار سے تو الگ وہ بھی اس معانٰی میں کہ ابلاغی طریقہ ہے کہ اپنا موقف پہنچانے کا ذریعہ زبان ہوتی ہے چنانچہ اس زبان میں بات کی جاتی ہے ۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ فلاں فلاں پر فوق ہے ،فوقیت کردار و گفتار،اہلیت و استعدادہے ۔میں ایسی بیسیوں مثالیں بتاسکتاہوں ۔کہ جن قوموں کو ہم ثانوی حیثیت دیتے ہیں ،انہی گرانوں کے چشم و چراغ ڈاکٹر ،انجنیر،فاضل بنے ہیں ۔دوستو!یہ سوچ میری ملت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ۔تعصب نے کس قدر جگہ پکڑ لی ہے کہ بجلی کا بل جمع کروانے جاؤ۔کاؤنٹر پر کھڑے شخص سے مادری زبان میں دو بول بول کے انتظار کی طویل قطار ہم زبان کو حقوق ملتے ہیں ،گاڑی میں سفر کریں ،پشتوآتی ہے ،ہندکو آتی ہے ،یا بلوچی آپ کنڈیکٹر حضور کو چند الفاظ اس زبان میں کہہ دیں وہ مابدولت کو دامن شفقت عطاکرے گا۔مسجد میں نماز پڑھنے جاؤ۔امام صاحب سے ملاقات ہو اور کوئی تعارف کروادے ،براہ اے تس دے پنڈا دا چھوراہے۔ امام صاحب سینے سے لگالیتے ہیں ۔

محترم قارئین : میں اس موضوع پر کچھ مزید بحث نہیں کروں گا۔بس اتنا کہوں گاکہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس بھنور سے نکلیں تو ایک ہوجاؤ،یکجاں ہوجاوں ،متحد ہوجاؤ،اکائی بن جاؤ،ورنہ ایک ایک کرکے درندے تمہیں کھاجائیں گئے عالمی افق پر بپھرے ہوئے یہ درندے تمہارے خون کے پیاسے ہیں ۔کچھ خیال کرو۔کچھ عقل کے ناخن لے لو۔میری کوئی بات شان کے خلاف ہے تو میں معذرت خواہ ہوں ۔بس کیا کروں سچ فوبیاہوگیاہے ۔جب جب یہ مرض زور پکڑتاہے ایک دم سچ سچ اور سچ اگلنا شروع کردیتاہوں ۔دعامیں یاد رکھیے گا۔آخر میں پیغام میں قران :وَ جَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰیکُمْ ۔۔ترجمہ :ہم نے تمہیں مختلف قبیلے اس لئے بنایا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچان سکو۔اللہ کے نزدیک عزت والاوہی ہے جو تم میں پر ہیزگارہو۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 542511 views i am scholar.serve the humainbeing... View More