گزشتہ سے پیوستہ۔۔
محترم قارئین کرام! رَمَضانُ الْمبارَک کے اِستِقبال کیلئے ساراسال جَنّت
کو سجایا جاتا ہے ۔ چُنانچِہ حضرت سَیِدُنا عبدُاللہ ابنِ عُمَر رضی اللہ
تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ، سُرورِ قَلْب وسینہ ،فیض گنجینہ
، صاحِبِ مُعطَّر پسینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ
عالیشان ہے ، ''بے شک جَنّت اِبتِدائی سال سے آئندہ سال تک رَمَضانُ
الْمبارَک کے لئے سجائی جاتی ہے اور فرمایا رَمَضان شریف کے پہلے دِن جَنّت
کے دَرَختوں کے نیچے سے بڑی بڑی آنکھوں والی حُوروں پر ہَوا چلتی ہے اور وہ
عَرض کرتی ہیں ،''اے پروردگار ! عَزَّوَجَلَّ اپنے بندوں میں سے ایسے بندوں
کو ہمارا شوہر بنا جن کو دیکھ کر ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور جب وہ
ہمیںدیکھیں تو اُن کی آنکھیں بھی ٹھنڈی ہوں۔(شُعَبُ الایمان،
ج٣،ص٣١٢،حدیث٣٦٣٣)
حضرتِ سَیِدُناعبدُاللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
شہنشاہ ِذیشان، مکّی مَدَنی سلطان،رحمتِ عالمیان، محبوبِ رحمٰن عَزَّوَجَلَّ
وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رَحمت نشان ہے، ''رَمَضان
شریف کی ہرشب آسمانوں میں صُبحِ صادِق تک ایک مُنادِی یہ نِدا کرتا ہے،''اے
اچّھائی مانگنے والے !مکمَّل کر (یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی طرف آگے بڑھ
)اور خوش ہوجا۔اور اے شریر!شَر سے باز آجااور عِبْرت حاصِل کر۔ہے کوئی
مغفِرت کا طالِب! کہ اُس کی طَلَب پُوری کی جائے۔ہے کوئی تَوبہ کرنے
والا!کہ اُس کی تَوبہ قَبول کی جائے ۔ ہے کوئی دُعاء مانگنے والا!کہ اُس کی
دُعا قَبول کی جائے۔ہے کوئی سائل! کہ اُس کا سُوال پورا کیا جائے۔اللہ
تعالیٰ رَمَضانُ الْمبارَک کی ہرشب میں اِفطار کے وَقت ساٹھ ہزار
گُناہگاروں کو دوزخ سے آزاد فرمادیتا ہے۔اور عید کے دِن سارے مہینے کے
برابر گُناہگاروں کی بخشِش کی جاتی ہے۔(اَلدُّرالمَنْثُور،ج١، ص١٤٦)
محترم قارئین کرام! رَمَضانُ الْمبارَک کی جَلوہ گَری تَو کیا ہوتی ہے ، ہم
غریبوں کے وارے نیارے ہوجاتے ہےں۔اللّٰہ تعالیٰ کے فضْل و کرم سے رَحمت کے
دروازے کھول دئےے جاتے ہیں اورخُوب مَغفِرت کے پَروانے تقسیم ہوتے ہیں۔کاش
! ہم گُنہگاروں کو بَطُفیلِ ماہِ رَمَضان،سَرورِ کَون ومَکان،مکّی مَدَنی
سُلطان،رَحمتِ عالمیان ،محبوبِ رحمٰن عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ و سلَّم کے رَحمت بھرے ہاتھوں جہنَّم سے رِہائی کا پَروانہ مِل جائے
۔امامِ اہلسُنت علیہ رحمۃ الرحمن بارگاہِ رِسَالت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم میں عرض کرتے ہیں،
تمنّا ہے فرمائےے روزِ مَحشَر
یہ تیری رِہائی کی چِٹّھی ملی ہے
روزانہ دس لاکھ گنہگاروں کی دوزخ سے رہائی
اللّٰہ تعالیٰ کی عِنایتوں، رَحمتوں اور بخشِشوں کا تذکِرہ کرتے ہوئے ایک
موقع پر سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار، رسولوں کے سالار، نبیوں کے سردار،
بِاِذنِ پرَوَرْدگار دوعالَم کے مالِک ومُختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صلَّی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ''جب رَمَضان کی پہلی
رات ہوتی ہے تَو اللہ تعالیٰ اپنی مَخلوق کی طرف نَظَر فرماتا ہے اور جب
اللہ عزوجل کسِی بندے کی طرف نظر فرمائے تو اُسے کبھی عذاب نہ دے گا۔اور ہر
رَوز دس لاکھ (گُنہگاروں)کو جہنَّم سے آزاد فرماتا ہے اور جب اُنتیسویں رات
ہوتی ہے تَو مہینے بھر میںجتنے آزاد کیے اُن کے مَجموعہ کے برابر اُس ایک
رات میںآزاد فرماتا ہے ۔ پھر جب عِیدُ الفِطْرکی رات آتی ہے۔ مَلائِکہ خوشی
کرتے ہیں اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اپنے نُور کی خاص تَجلّی فرماتا ہے اور
فِرِشتوں سے فرماتا ہے،''اے گُرَوہِ مَلائکہ ! اُس مزدورکا کیا بدلہ ہے جس
نے کام پورا کرلیا؟''فِرِشتے عرض کرتے ہیں ،''اُس کو پُورا پُورا اَجْر دیا
جائے۔''اللّٰہ تعالیٰ فرماتاہے،''میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان سب
کو بَخش دیا۔
'' (کَنْزُ الْعُمّال، ج ٨،ص٢١٩،حدیث٢٣٧٠٢)
جاری ہے۔۔۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم وعنایت سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |