عزت ،دولت ،شہرت ،بادشاہت ،امارات
اورسیادت کی تمناہر انسان کرتا ہے۔امیر ہویا غریب ،بڑاہویا چھوٹا،مسلما ن
ہو یاکافر ہر کوئی ان کے حصول کے لیے جدوجہد اور مشقتیں اٹھاتا ہے۔ان فانی
اشیاءکی خاطر انسان دن کی پرواہ کرتاہے نہ رات کی ،نہ گرمی کی تپتی لوئیں
انسان کے عزم کو متزلزل کرتی ہےں نہ سردی کی یخ ہوائیں ہمت پست کرتی ہیں ،نہ
موسم کی سختیاں آڑے آتی ہیں نہ زمانہ کی بے رخیاں منزلِ مقصود میں رخنہ
ڈالتی ہیں ۔حالات جیسے بھی ہوں انسان ان کے حصول کے لیے ہمہ وقت سرگرم
رہتاہے۔ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ دنیا کے لیے رول ماڈل ،آئیڈیل بنے
،معاشرے میں اس کامقام ہو،لوگ اس کی عزت کریں ،لیکن بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو
کامیابی کی منزلوں کو چھوتے ہیں،بلندیوں پر پرواز کرتے ہیں اور قصر ِسلطانی
کے گنبد پر تخت نشین ہوتے ہیں ۔کیونکہ عام طور پر انسان سہل پسندی ،تن
آسانی اور عیش کوشی کے خوگر ہوتے ہیں اور کامیابی ایک ایسی عظیم نعمت ہے جس
کے حصول کے لیے محنت اور جدوجہد ضروری ہے۔
معاشرے اورتاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتاہے کہ دنیامیں جتنے لوگ عظیم ،ہیر
و اور لیڈر بنے ان کی کامیابی کاراز محنت ،جدوجہد ،لگن ،خود اعتمادی ،ثابت
قدمی ،تعیین ِمنزل ،مثبت سوچ ،صبرواستقامت اور وقت کی قدرو قیمت میں مضمر
ہے ۔تقریبا جتنے لوگ آئیڈیل بنتے ہیں ان کی زندگیوں میں یہ نو چیزیں قدرِ
مشترک کے طور پر نظر آتی ہیں ۔ان میں سے ہر ایک اپنی جگہ ایک باب اور کتاب
ہے۔لیکن خصوصا وقت کی قدروقیمت کو بہت اہمیت حاصل ہے،کیونکہ وقت ان تمام
چیزوں کا محور ہے۔وقت اللہ کی ایک ایسی عظیم الشان نعمت ہے جو امیر ،غریب ،عالم،جاہل
سب کو یکساں حاصل ہے۔وقت کی مثال اس برف سے دی گئی ہے جو کڑکڑاتی دھوپ میں
رکھی ہو جس سے فائدہ اٹھا لیا تو ٹھیک ہے ورنہ وہ بہر حال پگھل جائے گی ۔اس
وقت مسلم معاشرہ جن آفتوں کا شکار ہے ان میں سے ایک ضیاعِ وقت بھی ہے۔یورپی
معاشرہ اپنی تمام تر خامیوں کے باوجود وقت کا قدر داں ہے اور زندگی کو ایک
نظام کے تحت کے گزارنے کا پابند ہے،جس کی بدولت آج دنیا میں سائنس و
ٹیکنالوجی میں امام کی حثیت رکھتاہے۔جو قومیں وقت کی قدر کرنا جانتی ہیں وہ
صحراﺅں کو گلشن میں تبدیل کر سکتی ہیں ،فضاﺅں پر قبضہ کر سکتی ہیں ،عناصر
کو مسخر کر سکتی ہیں ،زمانہ کی زمام ِقیادت سنبھال سکتی ہیں اور ستاروں پر
کمندیں ڈال سکتی ہیں ،لیکن جو قومیں ضیاعِ وقت کر تی ہیں تو وقت بھی انہیں
ضائع کر دیتا ہے۔ایک عربی شاعر نے اپنے درد کا اظہاریوں کیا:جس کا مفہوم یہ
ہے ”کہ وقت ایسی نفیس ترین شئے ہے جس کی حفاظت کا تمہیں مکلف بنایا گیا
ہے،جب کہ میں دیکھ رہاہوں کہ تمہارے پاس یہی چیز آسانی سے ضائع ہورہی
ہے“۔وقت کی دودھاری تلوار ہمار ے شب وروز کو مسلسل کاٹے جارہی ہے ،ہمیں موت
کی طر ف دھکیلے جارہی ہے لیکن ہم ہیں کہ خواب غفلت سے بیدار ہی نہیں ہوتے ۔
کامیابی کے لیے صرف وقت کی قدروقیمت ہی ضروری نہیں بلکہ محنت اور جدوجہد
بھی ضروری ہے ،کیونکہ جتنی قومیں یا افراد تاریخ کے سنہرے حروف کی زینت بنے
اور دنیا میں عظیم کارنامے سر انجام دے گئے وہ صرف اور صرف محنت ،جدوجہد کی
بدولت ہی ہوا۔اسی طرح ثابت قدمی اور خود اعتمادی بھی کامیابی کے لیے اہم ہے
کیونکہ خود اعتمادی ایک ایسی خوبی ہے جس کے ذریعہ انسان اپنے آپ میں چھپی
صلاحیتوں کو اجاگر کر سکتاہے ،ثابت قدمی توتمام کاموں کی ماں ہے کیونکہ نبی
آخر الزمانﷺکی حدیث مبارکہ ہے ”کہ اللہ کے ہاں محبوب ترین اور پسندیدہ عمل
وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ کم ہو “۔مثبت سوچ ذہنی اور روحانی استعدادمیں
اضافہ کر تی ہے اور صبر واستقامت کے بغیرتو زندگی گزارنا ہی مشکل ہے کیونکہ
حالات ایک جیسے نہیں رہتے ،نہ ہمیشہ خوشی رہتی ہے نہ غمی ۔
بہر حال کامیابی ایک ایسی نعمت ہے جس کی تمنا ہر کسی کے من میں ہوتی ہے
لیکن اس تمنا کو حقیقت میںبدلنے کے لیے گنے چنے لوگ ہی محنت کر تے ہیں اور
کامیابیوں سے سرفراز ہوتے ہیں ۔اگر ہم بھی سائنس و ٹیکنالوجی ،تعلیم وتعلم
کے مید انو ں میں کامیابی حاصل کر نا چاہتے ہیں ،ترقی یافتہ اقوام کی صفوں
میں شامل ہوکردنیا میں انقلاب لانا چاہتے ہیں ،معاشرے کے لیے رول ماڈل بننا
چاہتے ہیں،اور اسلاف کی لوٹی ہوئی میراث واپس لانا چاہتے ہیں تو ہمیں ضرور
ان اصولوں کو اپنا نا ہو گا۔ کامیابی کا راز انہی اصولوں میں مضمر ہے۔ |