پاکستان آئے روز نت نئے مسائل کا
شکار ہورہا ہے ،سیاسی بحران ہویا معاشی عدم استحکام ،مہنگائی ہو یا
بیروزگاری ، لوڈ شیڈنگ ہو یا ظلم وجبر کی المناک داستانیں ہزارو ں ایسے
مسائل ہیں جن میں پاکستان گھر ا ہوا ہے ۔ان مسائل کے حل کے لیے حکمران
سنجیدہ ہیں نہ عوام کو دلچسپی ہے۔خود غرضی اور مفاد پرستی کی آگ نے ہر کسی
کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔حالت یہ ہو گئی ہے کہ قر یب والے ہمسائے کی
خبر نہیں ہوتی ۔ مغر ب کا اثر اس قدر رچ بس گیا ہے کہ اپنا کلچر اور اپنی
شناخت تک بھو ل گئے ہیں ،بچے ہوں یا نوجوان مرد ہوں یا عورت ہر عمر اور
ہرمزاج والا شخص مغرب سے متاثر ہے ۔منافقت اور دوغلے پن کی حد دیکھئے غلط
اور بیہودہ قسم کی معاشرتی برائیوں میں تو مغرب کی پیروی کی جاتی ہے لیکن
جو باتیں جوکا م لائق اتباع اور سبق آموز ہیں ان سے گریز کیا جاتاہے۔موسیقی
بے راہ روی ،فحاشی عریانی میں اتباع ا کو اپنے لیے باعث فخر سمجھا جاتاہے
لیکن صفائی ستھرائی ، وقت کی پابندی ،کام میں دل لگی اور محنت سے گریز کیا
جاتاہے۔کرپشن ،خیانت ،دھوکہ دہی جیسی ہزاروں ایسی برائیاں ہیں جن کا یورپی
ممالک میں تصور تک نہیں ہے لیکن ہمارے دامن ان سے داغدارہیں۔یہی دوہر ا
معیا ر ہے جس کے باعث پاکستان ان کٹھن حالات کا شکار ہے۔
مغرب کی ترقی کا راز اسلامی اصولوں کواپنانے میںہے ،آج مغرب ہمار ے نبی
کریم ﷺ کے بتلائے ہوئے طریقوں پر چل کر دنیا کی امامت کر رہا ہے اور ہم
باوجود مسلمان ہونے کے اسلامی اصولوں سے رو گردانی کرتے ہیں جس کی وجہ سے
ذلت اورپستی کا شکار ہیں ۔ایک معتبر صاحب نے بتایا کہ مجھے اتنی تکلیف کبھی
نہیں ہو ئی جتنی برطانیہ کے سفر کے دوران ہوئی ،وہ صاحب کہتے ہیں کہ میں نے
پورے برطانیہ کو دیکھا ہر جگہ صفائی کا دلکش انتظام تھا لیکن جب میں
مسلمانوں کے علاقے میں گیا تو وہاں کی حالت دیکھ کر جو صدمہ ہو ا وہ ناقابل
بیان ہے۔افسوس جو کام ہمیںکرنے چاہیئںوہ ہم نہیں کر رہے ۔غیر مسلم ہمارے
اصولوں کو اپنا کر دنیا میں ترقی کر رہے ہیں ہیں اور ہم غیر وں کی تقلید
کرنے پر ڈھٹائی سے فخر کرتے ہیں۔پاکستان میں حکمرانوں کی پشت پناہی کے باعث
معاشرے میں اسلامی قوانین اور اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔آئے دن
اسلام مخالف پروپیگنڈے کیے جاتے ہیں لیکن کو ئی نہیں جو ان کے سامنے بند
باندھے۔گزشتہ ہفتے امریکی سفارتکارکی رہائش گاہ پر ہم جنس پرستی کی مذموم
حرکت کی گئی اور 3ہزار کاٹکٹ لے کر کئی ہم جنس پرستوں نے اس بے حیائی میں
شرکت کی لیکن کسی نے اس کے خلاف احتجا ج کیا نہ مذمتی بیان جاری کیا۔اس
کانتیجہ یہ نکلا کہ اب امریکہ کے نمک خور بھی اپنے ”آقا “کے نقش قدم پر
چلنے کی تیاریا ں کر رہے ہیں ۔ 16جولائی کو اسلام آباد میں ایک نجی سکول
میںہم جنس پرستی پر بحث ومباحثے کامذموم پروگرا م کر رہے ہیںجس کی پشت
پناہی بااثر سیاسی لیڈر کی بیوی کر رہی ہیں ۔کیا یہ سراسر اسلام کی توہین
نہیں ہے؟اس جیسی مذموم حرکتیں تو حیوان بھی نہیں کرتے یہ تو پھر بھی انسان
ہیں۔
ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم اسلامی مملکت کے باسی ہیں ،اسلام کے دعوے
دار ہیںاور اسلام کامذاق ہمارے سامنے اڑایا جارہا ہے۔ اس وقت جتنے مسائل
میں پاکستان گھرا ہوا ہے ان کی وجہ صرف اور صرف اسلام سے دوری ہے ،کونسا
ایسا شعبہ ہے جس میں اسلام یتیم نہیں ہے ۔جہاںدیکھواسلام ہی لٹ رہا ،حکومتی
اداروں سے لے کر نجی محکموں تک ہر جگہ اسلام کی سر عام توہین کی جاتی ہے۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی کرتاہے ،اسلام
تو ایک چراغ ہے جس سے اس جہاں نے روشنی پائی۔ گھروں میں لڑائی جھگڑے ،بد
امنی ،بے سکونی ،پریشانی اور اس جیسے ہزاروں مسائل ہیں جو اسلامی تعلیمات
پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہیں ۔ہمارافرض بنتا ہے کہ نام نہاد لیڈروں کو ان
حرکتوں سے باز رکھیں،اسلامی اقدار کا تحفظ کریں۔غیروں کی اتباع کی بجائے
شریعت کی پیروی کریں اور اپنی نوجوان نسل کو غیروں کو غلام نہ بنائیں ۔اگر
آج بھی ہم اسلام کی قدر کرنا شروع دیں اور اپنی زندگیا ںصحیح معنوں میں
اسلا م کے مطابق ڈھال لیں تو تمام مسائل ختم ہو جائیں گے ،پاکستان خوشحالی
اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔معاشرے میں امن وامان کی فضاءقائم
ہوجائے گی ۔ |