شرم سے پانی پانی ہو جاﺅ

پانی ایک لازوال نعمت ہے اس کی قدر ان ریگستانوں میںجا کر دیکھو جہاں کے باسی پانی کی ایک بوند بوند کو ترستے ہیں پانی رواں ہو تو دریا کا خوبصورت منظر بن جاتا ہے اگر پانی کہیں کھڑا ہو تو جھیل جیسی خوبصورتی میں ڈھل جاتا ہے پانی اگربلندی سے نیچے گرے تو آبشار کا حسین اور دلکش سماں نظر آتا ہے آسماں سے برسے تو بارش کہتے ہیں اور اگر یہی پانی کسی کی آنکھوں سے ٹپکے تو آنسو بن جاتے ہیں یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ آسماں سے برسنے والے اور کسی کی آنکھوں سے ٹپکنے والے میں ضرور کوئی مماثلت ہے کیونکہ جب یہ پانی آسماں سے برستا ہے تو اس وقت طبیعت میں عجیب سی سرشاری آجاتی ہے اور الفاظ شاعرانہ روپ دھارتے ہوئے اک غزل بن جاتے ہیں انسان میں عجیب سی سرشاری پھیل جاتی ہے اور اسی طرح جب کسی کی نینوں سے آنسو گرتے ہیں تو ان آنسوﺅں میں کئی پیغام پوشیدہ ہوتے ہیں اور ان آنسوﺅں کو شاعر مختلف انداز میں بیاں کرتے نظر آتے ہیں ویسے یہ آنسو بھی دو طرح کے ہوتے ہیں ایک تو خوشی کے اور دوسرے غم کے،لیکن دونوں کا رنگ ایک جیسا ہوتا ہے ۔
ٓآنسو خوشی اور غم کے ،ہوتے ہیں ایک جیسے
ان آنسوﺅں کی کوئی پہنچاں نہیں ہوتی

بات شروع کی تھی پانی کی اور جا پہنچی کہاں پر ،پانی جب بپھرتے ہیں اور سیلاب کا روپ اختیار کرتے ہیں تو سب چیزیں اپنے ساتھ بہا لے جاتے ہیں،راقم کو بھی سیلاب زدہ علاقوں میں جانے کا موقع ملا وہاں اتنی زیادہ تباہی دیکھی کہ سوچ کر ابھی بھی خوف محسوس ہوتا ہے اور بے اختیار اللہ کو یاد کرنے لگ جاتا ہوں لیکن پانی کی اتنی زیادہ تباہی کے باوجود سیلاب زدہ ایریا کے باسی پھر سے اپنے رب کو بھولتے جا رہے ہیںاور گناہوں کی دلدل میں پھنستے جارہے ہیں ۔

ایک آدمی سیلاب زدہ علاقے سے کسی گاﺅں میں گیا،اس گاﺅں میں نئی نئی واٹر سپلائی کی پائپ لائن بچھی تھی وہ آدمی ساری رات گاﺅں میں اپنے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کرتا رہا اور انہیں سیلاب کی تباہ کاریوں کا احوال سنا تا رہا ،رات گئے ان کی محفل برخاست ہوئی اور وہ آدمی سو گیا ،صبح ابھی سورج بھی طلوع نہیں ہوا تھا کہ اس کے کانوں میں آواز پڑی ،پانی آ گیا ۔۔پانی آگیا۔وہ ہڑبڑا کر بستر چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا ،بڑی مشکل سے لوگوں نے پکڑا اور بھاگنے کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ میں سمجھا کہ سیلاب آ گیا ہے اس لئے لوگوں نے شور مچایا ہوا ہے کہ پانی آگیا۔۔پانی آگیا،گاﺅں والوں نے اسے بتایا کہ ہم تو واٹر سپلائی والے پانی کی بات کر رہے تھے کہ نلکوں میں پانی آگیا۔

پانی نہایت اہمیت کا حامل ہے دنیا میں مستقبل میں جو جنگیں ہوں گی وہ بھی پانی پر ہوں گی ۔

دو سردار رات کو باہر سو رہے تھے اتنے میں تیز بارش شروع ہو گئی ایک سردار بولا جلدی اندر چلو،آسماں میں سوراخ ہو گیا ،اسی اثنا میں زور سے بجلی چمکی ،دوسرا سردار بولا اب سو جاﺅ کیونکہ اب ویلڈنگ والے پہنچ گئے ہیں ۔

پانی کے حوالے سے پاکستان ایک خوش قسمت ملک ہے جس میں دریا بھی اور پانی بھی وافر مقدار میں موجود ہے لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس پانی کو صحیح طریقے سے ہم استعمال نہیں کر رہے ہیںہم چھوٹے چھوٹے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا پڑوسی ملک ہمارے ہی دریاﺅں پر ڈیم تعمیر کئے جا رہا ہے،ہمارے دریا خشک ہوتے جارہے ہیں زمینیں بنجر ہوتی جارہی ہیں اورہم خاموشی سے اسے دیکھے جا رہے ہیںہم پانی کی اہمیت کا اور اس کی افادیت کا اندازہ نہ کرکے ایک بھیانک غلطی کر رہے ہیں جس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑے گا حکمرانوں کو پانی کی اہمیت کا اندازہ کر کے فی الفور ڈیم تعمیر کروا کر بجلی کے مسئلے پر قابو پانے کے بارے مناسب حکمت عملی اپنا نا ہو گی ،انہیں کچھ کرنا ہو گا اگروہ کچھ نہیں کر سکتے تو حکمرانوں کو شرم سے پانی پانی ہو جانا چاہئے ۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 187332 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.