روزہ اور معاشرہ

ارشادِ باری تعالیٰ :
یایھاالذین اٰمنوا کتب علیکم الصَّیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون(البقرہ،٢،١٨٣)
ترجمہ :اے ایمان والوتم پر رزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تاکہ تم متقی او ر پرہیز گار بن جاوئ''

روزے کے عظیم اجر اور عظیم فائدوں کو نظر میں رکھ کر پورے ذوق و شوق کے ساتھ روزہ رکھنے کا اہتمام و انصرام کیجیے! یہ ایسی عبادت ہے جس کا بد ل کوئی دوسری عبادت نہیں ہوگی ۔یہی وجہ ہے کہ روزہ ہرا مت پر فرض کیا گیا۔جیسا کہ حدیث پاک ہے ۔آپ ؐ نے روزے کے اس عظیم مقصد کو یوں بیان فرمایا:جس شخص نے روزہ رکھ کر بھی جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں کہ وہ بھوکا ور پیاسا رہاہے ۔

قارئین کرام !جو شخص روزہ رکھ کر بھی جھوٹ برائی کو ترک نہیں کرتا جھوٹ بولنا بہت بری بات ہے اور پھر اس طرح بولتے ہیں کہ جھوٹ کوئی معیوب بات نہیں ۔روزے میں نہایت اہتمام کے ساتھ ہر برائی سے دور رہنے کی بھرپور کوشش کیجیے !اسلیے کہ روز کا مقصود زندگی کو پاکیزہ بنانا ہے ۔جب روزہ رکھ کر انسان اپنے اندر تقوٰی ،پرہیز گاری نہ پیدا کرے، تو اس کے پیاسے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔روزہ ڈھال ہے اور جب تک تم میں سے کوئی روزے سے ہوتو اپنی زبان سے کوئی بے شرمی کی نہ نکالے اور نہ کوئی شروفساد پیدکرے اور اگر کوئی اس سے گالی گلوچ کرنے لگے یا لڑائی پرآمادہ ہوتواس روزے دار کو سوچنا چاہیے کہ میں تو روزے دارہوں ،بھلا میںکس طرح گالی دے سکتاہوں یا کسی کے ساتھ لڑسکتاہوں جب یہ چیز یعنی تقوٰی اور پرہیز گاری کسی کے اندر پیدا ہوجائیگی تو گویا اس نے روز کے فوئد و ثمرات کو حاصل کرلیا۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 542423 views i am scholar.serve the humainbeing... View More