لوگ جل رہے ہیں ،خون کی ندیاں بہ
رہی ہیں، لاشے تڑپ رہے ہیں، انسانیت دم توڑ رہی ہے، ظالم کا ظلم بڑھتا چلا
جارہا ہے، مظلوموں کی دردناک آہیں سنائی دی رہی ہیں ،ایک چیخ و پکار مچی
ہوئی ہے ،جن پہ مظالم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں یہ کون لوگ ہیں ؟کیا دنیا
کو ان کی آواز نہیں سنائی دے رہی؟کیا بہتا خون،زندہ انسانوں کا جلنا اور آگ
کے شعلے نام نہاد امن کے ٹھیکیداروں کو نظر نہیں آتے؟انسانیت کی دم توڑتی
صدائیں کسی کو نہیں سنائی دیتیں؟یہ نام نہاد امن کا پرچار کرنے والے کہاں
غائب ہو گئے ؟؟؟
کوئی نہیں بولے گا،کوئی نہیں آئے گا،یہ ظلم ہوتا رہے گا ،لاشیں گرتی رہیں
گی،خون بہتا رہے گا ،زندہ انسان جلتے رہیں گے کیونکہ مظلوم برما(میانمار)کے
مسلمان ہیں ،لیکن میں حیراں ہوں امت مسلمہ پر کہ اس نے بھی ہونٹ سی لئے ہیں
تمام عالم اسلام نے بھی چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے ،ہر کہیں ایک سکوت طاری ہے
کہیں سے کوئی صدا نہیں آتی ،جو اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرے ،انسانیت
مظالم کو روک دے اور ظالم کو لگام دیدے۔
ابن مریم ہوا کرے کوئی
مرے درد کی دوا کرے کوئی
کوئی نہیں بول رہا ،چاروں طرف خاموشی کی دبیز چادر تنی ہے، ہر کسی نے لب سی
لیے ہیں کوئی صدا بلند نہیں کرے گا کیونکہ ہم بے حس ہو چکے ہیں ہم اغیار کی
غلامی میں آکر اپنے اسلاف کو بھول چکے ہیں اور اپنے مذہب اسلام سے دور ہو
رہے ہیں تمام مسلماں بھائی بھائی ہیں اگر دنیا کے کسی کونے میں بھی کسی
مسلماں کو ذرا سی بھی تکلیف ہو تو دوسرے مسلماں بھائی کو بھی محسوس ہونی
چاہئے اور اسے اس کا ازالہ کرنا چاہئے لیکن یہاں تو ہر کسی نے اپنے پیٹ پر
ہاتھ پھیرنا ہے ،ہم بے حسی کے انتہا کے درجے کو پہنچ چکے ہیں اگر ساتھ والے
گھر میں میت بھی پڑی ہوتی ہے تو دوسرے گھر میں شادی کی خوشیاں منائی جارہی
ہوتی ہیں اور ڈرم بج رہے ہوتے ہیں۔۔
مسلمانو! خود کو پہنچانو ،اپنے اسلاف کی تاریخ کا مطالعہ کرو تو معلوم ہو
گا کہ مسلماں کون تھے ہمارے اسلاف کا اک دبدبہ اور رعب تھا ایک دہشت تھی
ایک نام تھا جس کا ڈنکا پوری دنیا میں بجتا تھا لیکن افسوس ۔۔صد افسوس۔۔آج
ہم اپنا تابناک ماضی بھلا چکے ہیں ،اپنے اسلاف کو بھول چکے ہیں اور دین
اسلام سے دور ہو چکے ہیں ،ہماری سادگی نے ہمیں اغیار کا غلام بنا لیا ہے
اوروہ چالاکی سے اپنے مقاصد ہم ہی سے تکمیل کرواتے جا رہے ہیں
اٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا پھر کبھی
کچھ میری طرح جذباتی اور سادہ لوگ یہ کہ رہے ہیں کہ اتنا ظلم ہو رہا ہے
،ہزاروں مسلماں اپنی زندگی کی باز ہار چکے ہیں لیکن ہمارا الیکٹرانک میڈیا
کوئی خبر نہیں دے رہا ،سب پاکستانی چینل خاموش ہیں ،آخر کیا وجہ ہے ؟کوئی
بندر پیدا ہوتا ہے تو ہمارے چینل بریکنگ نیوز بنا کر بتاتے ہیں لیکن یہاں
انسانوں کے ساتھ ہونے والا ظلم آخر کیوں نہیں دکھایا جاتا ،ہمارے پڑوسی ملک
میں کوئی اداکار مر جاتا ہے تو اس کی ارتھی کو آگ لگانے کے سارے مناظر
دکھائے جاتے ہیں اور سارے چینل میں سوگوارانہ کیفیت ہوتی ہے لیکن برما میں
انسانوں کے زندہ جلنے پر بھی کوئی آواز نہیں اٹھاتا،آخر کیوں؟؟؟؟؟
یہ نہیں بولیں گے ،کوئی آواز نہیں اٹھے گی ،برما(میانمار) کے مسلمانوں کے
حق میں یہ چینل کبھی نہیں بولیں گے کیونکہ دنیا کے سارے میڈیا پر تین
کمپنیوں کا راج ہے جو اسلام دشمن ہیں اور یہ سب ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں
اب تو ان کا یہ حال ہو چکا ہے کہ غیروں کے حکم پر رمضان کے بابرکت مہینے
میں بھی سحر و افطار ٹرانسمیشن ہماری فلم انڈسٹری کی بدنام اداکارائیں کریں
گی اور ہم پھر بھی خاموش رہیں گے کوئی صدا بلند نہیں کریں گے کیونکہ ہم بھی
ان کے رنگ میں رنگتے جا رہے ہیں اگر کوئی ان کے خلاف بولے گا تو اسے ”مذہبی
انتہا پسند“گردانا جائے گا ،لیکن یاد رکھو قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم
نشانی یہ بھی ہے کہ ناچنے اور گانے والیوں کو عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا
جائے گا،
قارئین!یاد رکھو اگر اسلام میں خود ساختہ جدت پیش کرنے کی مذموم کوشش کی
گئی اور بدنام اداکاراﺅں نے اسلامی سکالر بن کر مسئلے بیان کرنا شروع کر
دئے اور فتوے دینے کا کام سنبھال لیا تو کوئی بعید نہیں کہ ہماری آنے والی
نسل تباہی و بربادی کا حقیقی نمونہ بن کر رہ جائے گی اور خدانخواستہ تلاوت
گانوں کی آواز میں کیا کریں گے اور نماز ناچتے اور گاتے ہوئے پڑھا کریں
گے،اس لئے آنکھیں کھولو اور کچھ کرنے کے لئے آگے بڑھو
کہیں ایسا نہ ہو کہ درد بنے درد لا دوا
کہیں ایسا نہ ہو تم بھی مداوا نہ کر سکو۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔آمین ۔ |