سرکار صلی اللہ علیہ وسلم رنجیدہ ہوگئے(فیضانِ لیلۃُ القد ر)۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
سرکار صلی اللہ علیہ وسلم رنجیدہ ہوگئے(فیضانِ لیلۃُ القد ر)۔

دُرُود شریف کی فضیلت
اللّٰہ کے محبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے، '' جس نے مجھ پر دن میں ایک ہزار مرتبہ دُرُود پاک پڑھا ،وہ مرے گا نہیں جب تک جنّت میں اپنا ٹِھکانہ نہ دیکھ لے۔'' (التَّرغِےب وَالتَّرہِیب ،ج٢،ص٣٢٨،حدیث٢٢)

محترم قارئین کرام! لَیْلَۃُ الْقَدْر اِنتِہائی بَرَکت والی رات ہے اِس کو لَیْلَۃُ الْقَدْر اِس لئے کہتے ہیں کہ اِ س میں سال بھر کے اَحکام نافِذ کئے جاتے ہیں۔یعنی فِرِشتے رَجِسٹروں میں آئِندہ سال ہونے والے مُعامَلات لکھتے ہیں۔جیسا کہ ''تَفسیرِ صاوِی جِلد 6صفحہ نمبر2398 پر ہے،'' اَیْ اِظْہَارُھَا فِیْ دَوَاوِیْنِ الْمَلَا ءِ الْاَعْلٰی '' ترجمہ :اسے (یعنی امورِ تقدیر کو)مقرَّب فرشتوں کے رجسٹروں میں ظاہر کردیا جاتا ہے۔''اور بھی مُتَعَدَّد شَر افتیں اِس مُبارَک رات کو حاصِل ہیں۔مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: ''اِس شب کو لیلۃُ الْقَدْر چند وُجُوہ سے کہتے ہیں۔
(١)اس میں سالِ آئندہ کے اُمور مقرّر کرکے ملائکہ کے سِپُرد کردئیے جاتے ہیں۔قَدْر بمعنیٰ تقدیر یا قَدربمعنیٰ عزّت یعنی عزّت والی رات۔
(٢) اس میں قَدْروالا قراٰنِ پاک نازِل ہوا ۔
(٣) جو عِبادت اس میں کی جاوے اُس کی قَدرہے۔
(٤)قَدر بمعنیٰ تنگی یعنی ملائکہ اِس رات میں اِس قَدَر آتے ہیں کہ زمین تنگ ہوجاتی ہے ۔ان وُجُوہ سے اسے شبِ قَدر یعنی قدر والی رات کہتے ہیں''۔(مواعظِ نعیمیہ ،ص٦٢)
بخاری شریف کی حدیث میں ہے ،'' جس نے اِس رات میں ایمان ا ور اِخلاص کے ساتھ قِیام کیا تو اِس کے عمر بھر کے گُزَشتہ گُناہ مُعاف کردئےے جائیں گے ۔ (صحیح بُخاری ،ج١،ص٦٦٠،حدیث٢٠١٤)

83 سال 4 ماہ سے زیادہ عبادت کا ثواب
لہٰذا اِس مُقَدَّس رات کو ہرگز ہرگز غفلت میں نہیں گُزارنا چاہئے ۔اِس رات عِبادت کرنے والے کو ایک ہزار ماہ یعنی تِراسی سال چار ماہ سے بھی زیادہ عِبادت کا ثواب عطا کیا جاتا ہے۔اور اِس ''زیادہ '' کا عِلْم اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ جانے یا اِس کے بتائے سے اُس کے پیارے حَبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جانیں کہ کِتنا ہے۔اِس رات میں حضرتِ سَیِّدُنا جِبرِیل (علیہ السلام ) اور فِرِشتے نازِل ہوتے ہیں اور پھر عِبادت کرنے والوں سے مُصافَحہ کرتے ہیں۔اِس مُبارَک شَب کا ہر ایک لَمحہ سلامتی ہی سلامتی ہے اور یہ سلامتی صُبحِ صادِق تک برقرار رہتی ہے۔یہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا خاصُ الْخاص کرم ہے کہ یہ عظیم رات صِرف اپنے پیارے حَبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صَدْقے میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اُمَّت کو عطا کی گئی ہے۔اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ قُراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے-:
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 0
اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ0 وَمَآاَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ0 لَیْلَۃُ الْقَدْرِلا خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ0 تَنَزَّلُ الْمَلٰۤئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْھَا بِاِذْنِ رَبِہِّمْ مِنْ کُلِّ اَمْرٍ 0 سَلٰمٌ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ0(پ٣٠،سورۃُ القد ر)

ترجَمہ کنزالایمان : اللہ(عزوجل) کے نام سے شُروع جو بَہُت مِہربان رَحمت والا۔ بے شک ہم نے اسے شبِ قَدر میں اُتارا اور تُم نے کیاجانا ،کیا شبِ قَدْر ؟ شبِ قَدْر ہزار مہینوں سے بِہتر، اِس میں فِرِشتے اور جِبرِیل( علیہ السَّلام )اُترتے ہیں اپنے ربّ کے حُکم سے، ہرکام کیلئے ، وہ سلامتی ہے صُبح چمکنے تک۔

محترم قارئین کرام!! شَبِ قَدْر کس قَدْر اہم رات ہے کہ اِس کی شانِ مُبارَک میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے پُوری ایک سُورت نازِل فرمائی ۔جسے ابھی آپ نے مُلاحَظَہ کیا۔اِس سُورئہ مُبارَکہ میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے اِس مُبارَک رات کی کئی خُصوصِیَّات اِرشاد فرمائی ہیں۔
مُفَسِّرِین کِرام رَحِمَھُمُ اللّٰہُ تعالٰی اِسی سُورئہ قَدْر کے ضِمْن میں فرماتے ہیں ، ' 'اِس رات میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے قُراٰنِ مجِید کو لَوحِ مَحْفُوظ سے آسمانِ دنیا پر نازِل فرمایا اور پھر تقریباً 23 برس کی مُدَّت میں اپنے پیارے حَبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر اسے بَتَدْرِیج نازِل کیا۔'' (از تفسِیرِ صاوی ،ج٦،ص٢٣٩٨)

سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم رنجیدہ ہوگئے
''تَفْسِیرِ عِزیزی''میں ہے کہ جب ہمارے میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سابِقہ اَنبِیاء کِرام عَلَیْھِمُ السَّلام کی اُمَّتوں کی طویل عُمروںاور اپنی اُمَّت کی قَلیل عُمروں کو مُلاحَظہ فرمایا تو غمخوارِاُمَّت ،تاجدارِ رِسالَت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارک دِل شَفْقت سے بھر آیا اورسرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَنجِیدہ ہوگئے کہ میرے اُمَّتی اگر خوب خوب نیکیاں کریں جب بھی اُن کی برابری نہیں کرسکیں گے۔چُنانچِہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت جو ش پر آئی اور اُس نے اپنے پیارے حَبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو لَیْلَۃُ الْقَدْر عطا فرمائی ۔
(تفسِیرِ عزیزی، ج٤،ص٤٣٤)
نوٹ موضوع اس قول سے لیا گیا ہے)۔)

ایمان افروز حکایت
سُورہ قَدْرکا شانِ نُزول بَیان کرتے ہوئے بَعْض مُفَسِّرینِ کِرام نے ایک نِہایَت ہی اِےمان اَفروز حکایت بَیان کی ہے۔اِس کا مضمون کچھ اس طرح ہے، کہ حضرتِ شَمْعُون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ہزار ماہ اِس طرح عِبادت کی کہ رات کو قِیام اور دِن کو روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں کُفَّار کے ساتھ جِہاد بھی کرتے ۔ وہ اِس قَدَر طاقتور تھے کہ لوہے کی وَزنی اور مَضبوط زنجیروں کو اپنے ہاتھوں سے توڑ ڈالتے تھے۔
کُفَّار ِنَاہَنجارنے جب دیکھا کہ حضرتِ شَمْعُو ن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر کوئی بھی حَربہ کار گر نہیں ہوتا توباہم مشورہ کرنے کے بعد بَہُت سارے مال و دولت کا لالچ دیکر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زَوجہ کو اِس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ کسی رات نیند کی حالت میں پائے تَوانہیں نِہایَت ہی مضبوط رَسیّوں سے خوب اچھّی طرح جَکَڑ کر اِن کے حوالے کردے ۔چُنانچِہ بے وَفا بیوی نے ایساہی کیا ۔ جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیدار ہوئے اور اپنے آپ کو رَسیّوں سے بندھا ہوا پایا تو فوراً اپنے اَعضاء کو حَرَکت دی۔ دیکھتے ہی دیکھتے رسیّاں ٹوٹ گئیں اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آزاد ہوگئے ۔ پھر اپنی بیوی سے اِسْتِفسَار کیا ،'' مجھے کِس نے باندھ دیا تھا؟ بے وفا بیوی نے وفاداری کی نَقلی اَداؤں سے جُھوٹ مُوٹ کہہ دیا کہ میں تو آپ کی طاقت کا اندازہ کررہی تھی کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اِن رسیّوں سے کِس طرح اپنے آپ کو آزاد کرواتے ہیں۔'' بات رَفع دَفع ہوگئی۔ ایک بار ناکام ہونے کے باوُجُود بے وفا بیوی نے ہِمّت نہیں ہاری اور مُسَلْسَل اِس بات کی تاک میں رہی کہ کب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر نیند طاری ہو اوروہ اِنہیں باندھ دے۔

آخِر کار ایکبارپھر موقع مل ہی گیا۔لہٰذا جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر نیند کا غَلَبہ ہُوا تو اُس ظالِمہ نے نِہایَت ہی چالاکی کے ساتھ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو لوہے کی زنجیروں مےںاچھّی طرح جَکڑدیا۔جُوں ہی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آنکھ کھُلی ، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک ہی جھٹکے میں زنجیر کی ایک ایک کڑی الگ کردی اور بَآسانی آزاد ہوگئے ۔ بیوی یہ منظر دیکھ کر سَٹپٹَا گئی مگر پھر مَکّاری سے کام لیتے ہوئے وُہی بات دُہرادی کہ میں توآپ (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) کو آزما رہی تھی۔دَورانِ گفتگو( حضرتِ ) شَمْعَون( رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ )نے اپنی بیوی کے آگے اپنا راز اِفشاء کردیا کہ مجھ پر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا بڑا کرم ہے اُس نے مجھے اپنی وِلایت کا شَرَف عِنایَت فرمایا ہے ۔ مجھ پر دُنیا کی کوئی چیز اَثَر نہیں کرسکتی مگر ہاں ، ''میرے سَر کے بال '' ۔ چالاک عورت ساری بات سمجھ گئی۔

آہ!اُسے دُنیا کی مَحَبَّت نے اندھا کردیا تھا۔آخِر ایک بار مَوقَعَہ پاکر اُس نے آپ( رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) کو آپ( رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) ہی کے اُن آٹھ گیسُوؤں سے باندھ دیا جِن کی درازی زَمین تک تھی۔ ( یہ اگلی اُمّت کے بزرگ تھے۔ ہمارے آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّتِ گیسو زیادہ سے زیادہ شانوں تک ہے) آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے آنکھ کھلنے پر بڑا زور لگایا مگرآزاد نہ ہو سکے ۔دُنیا کی دولت کے نَشہ میں بَدمست بے وفا عورت نے اپنے نیک اور پارسا شوہر کو دشمنوں کے حوالے کردیا۔

کُفَّارِ بَد اَطوار نے حضرت ِشَمْعُون( رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) کو ایک سُتُون سے باندھ دیا اور اِنْتِہائی بے دردی اور سَفَّاکی سے اُن کے ناک ، کان کاٹ ڈالے اور آنکھیں نِکال لیں۔اپنے وَلیئِ کامِل کی بے کَسی پر رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی غےرت کو جوش آیا۔ قَہرِقَہّار وغَضَبِ جَبَّار نے ظالِم کافِروںکو زَمین کے اندر دھنسادیا اوردُنیاکے لالچ میں آکربے وفائی کرنے والی بد نصیب بیوی پر قَہْرِخُداوندی عَزَّوَجَلَّ کی بجلی گِری اور وہ بھی خاکِستَر ہوگئی ۔
(ماخوذ ازمُکاشَفَۃُ القُلُوب، ص٣٠٦)

ہماری عمریں تو بہت قلیل ہیں
حضراتِ صَحَابہ کِرام علیھم الرضوان نے جب حضرتِ َ شَمْعُون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی عِبادات وجِہادوتکالیف ومَصَائِب کا تذکرہ سُنا تو انہیں حضرتِ شَمعُون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر بڑا رَشک آیا اور ماہِ نُبُوَّت ، آقائے رَحمت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خِدمتِ بَابَرَکت میں عَرْض کی ، ''یارسولَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم !ہمیں تَو بَہُت تھوڑی عُمریں ملی ہیں۔ اِس میں بھی کچھ حِصّہ نیند میں گُزرتا ہے تَو کچھ طَلَبِ مَعَاش میں ، کھانے پکانے میں اور دیگر اُمُورِ دُنیوی میں بھی کچھ وَقت صَرف ہوجاتا ہے۔لہٰذا ہم تَوحضرتِ شَمعُون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی طرح عِبادت کرہی نہیں سکتے ۔ یُوں بَنی اِسرائیل ہم سے عِبادت میں بڑھ جائیں گے ۔ ''

اُمَّت کے غمخوار آقاصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ سُن کر غمگین ہوگئے۔ اُسی وَقت حضرتِ سَیِّدُنا جِبرئیلِ اَمین عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام حاضِر خِدمتِ بَابَرَکت ہوئے اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی جانِب سے سُورہئ قَدْر پیش کی۔اور تسلّی دے دی گئی کہ پیارے حَبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَنجیدہ نہ ہوں ، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اُمَّت کو ہم نے ہر سال میں ایک ایسی رات عِنایَت فرمادی کہ اگر وہ اُس رات میں میری عِبادت کریں گے تَو حضرتِ شَمْعُون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہزار ماہ کی عِبادت سے بھی بڑھ جائیں گے۔
(ماخوذ از تفسِیرِ عزیزی ،ج٤،ص٤٣٤)

آہ! ہمیں قدر کہاں؟
اللّٰہُ اَکْبَرعَزَّوَجَلَّ! محترم قارئین کرام!! خُدائے رَحمٰن عَزَّوَجَلَّ اپنے محبوبِ ذیشاں، رَحمتِ عالَمِیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اُمَّت پر کس قَدْر مہربان ہے اور اُس نے ہم غُلاموں پر ہمارے میٹھے میٹھے آقا نبیِّ آخِرُ الزَّمان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صَدقے کِس قَدَر عظیم الشان اِحسان فرمایا کہ اگر شَبِ قَدْر میں عِبادت کرلیں تو ایک ہزار ماہ سے بھی زیادہ کی عِبادت کا ثواب پالیں۔مگر آہ ! ہمیں شَبِ قَدْر کی قَدْ ر کہاں!ایک صَحَابہ کِرام علیھم الرضوان بھی تو تھے کہ اُن کی حسرت پر ہم سب کو اِتنا بڑا اِنعام بِغیر کسی خواہِش کے مِل گیا۔اُنہوں نے تواِس کی قَدربھی کی مگر ہم ناقَدْروں کو تو عِبادت کی فُرصت ہی نہیں ملتی
۔آہ ! ہر سال مِلنے والے اِس عظیمُ الشّان اِنعام کو ہم غَفلت کی نَذر کردیتے ہیں۔

فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔

یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم و عیانت سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 351529 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.