خو د کش حملے کل اور آج

خدا کر ے کہ ہو ں غا رت یہ خو دکشی کے نقیب
دلو ں میں جن کے ترحم ہوا ہے خستہ حال
بنا م دین بپا کر رہے ہیں ظلم و ستم
الٹ معا نی میں جا ئز ہوا جہا د و قتال

دہشتگردی کا فتنہ نیا نہیں پر انا ہے ۔ اسکی بڑی طویل بھیا نک اور المنا ک داستا ن ہے ۔ نبی مکرم ﷺ اور ان کے صحابہ کرام ؓ اس سے دوچار ہو ئے ۔ مشرکین مکہ کے ساتھ ساتھ یہو دی ، عیسائی ، نصرانی ، اور مجو سی ان منفی سرگرمیو ں کے حوالہ سے پیش پیش رہے ۔ خلیفہ دوئم حضرت سیدنا فا روق اعظم ؓ کے عہد خلا فت میں فتو حات اسلامیہ کا سلسلہ بڑی بر ق رفتا ری سے آگے بڑھا اور حجاز مقدس کو سیرا ب کر تا ہو ا عرا ق ، ایران ، ہند ، سندھ اور چین کی سر حدو ں تک جا پہنچا اور دہشتگردوں نے سیدنا فا روق اعظم ؓ کو شہید کر نے کا منصوبہ تیا ر کر لیا ۔ مسجد نبوی میں اما مت کے دوران دہشت گر د اور خود کش حملہ آور ابو لو لو فیرو ز مجو سی نے آپ ؓ پر سجدے کی حا لت میں مسجد نبوی کے اندر خنجر چلا دیا ۔ اور جب اس نے محسو س کیا کہ پکڑا جا ﺅ ں گا تو اس نے اپنا ہی خنجر گھونپ کر خو دکشی کر لی اور جہنم کا ایندھن بن گیا ۔ تا ریخ اسلام میں یہ پہلا خود کش حملہ اور اس جرم کا ارتکا ب کر نے والایہ پہلا خود کش حملہ آور تھا ۔ جس نے مسجد نبوی ﷺ کا تقدس پا مال کر کے مسجد و مدرسہ میں ہو نے والی دہشت گر دی کی بنیا د رکھی ۔ سیدنا عثمان غنی ؓ کو مد ینہ منورہ میں ابن سبا یہو دی نے دہشت گرد ی کی سا زش سے قرآن پا ک کی تلا وت کے دوران شہید کر دیا ۔ خلیفہ چہا رم حضرت سیدنا علی المرتضیٰ ؓ نے کو فہ کی جا مع مسجد میں نما ز فجر کی سنتیں ادا فرما تے ہو ئے عبد الرحمن ابن ملجم یہو دی کی تلوار سے گھا ئل ہو کر جام شہا دت نو ش فرمایا یو ں اسلام کے آغا ز میں یکے بعد دیگرے تین خلفا ئے راشدین کی شہا دتیں حملہ آورو ں کے ہا تھو ں سے ہو ئیں ۔ در حقیقت یہ دشمنو ں کی سا زش تھی دین اسلام کو نقصان پہنچا نے اورمسلمانو ں کو کمزور کر نے کی لیکن وہ اپنے ان مکر وہ عزائم میں کا میاب ہو ئے نہیں ہر گز نہیں بلکہ شہا دتو ں کے اس لا زوال اور بے مثال سفر نے اسلام کو ایک قوت ، وقار اور مزید نکھا ر بخشا اور مسلما نو ں کو ایک شہا دتو ں کا امین اور حق و صدا قت کی دلیل کے طور پر جا نا جا نے لگا ۔بقول شا عر کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیا ت ہے ۔
عبا دت کی حقیقت ہے محبت میں فنا ہو نا
شہا دت کی حقیقت ہے فنا ہو کر بقا ءہو نا

جس طر ح سے صحا بہ کرام ؓ کے ما ننے والے اور ان کے وارث آج تک زندہ ہیں اسی طرح سے ان منا فقین ، سازشی عنا صر اور دہشتگردوں کی آل اولا د بھی مو جودہے جواپنے آبا ءواجداد کی پیروی کر تے ہو ئے منا فقین امریکہ ، اسرا ئیل اور بھا رت کا جو ایجنڈا دہشتگردی کی صورت میں پو را کر نے کی نا پاک جسا رتوں میں مصروف عمل ہیں ۔ ان کے بڑے بھی رسوا و ناکام ہو ئے تھے اور ان کو بھی انشا ءاللہ العزیز پسپا ئی اور ناکامی نصیب ہو گی ۔ بے شک جیت ہمیشہ حق کی ہو تی ہے اور با طل مٹ جا تا ہے ۔ یہ با ت درست اور بجا ہے کہ افغا نستا ن ، عراق ، فلسطین اور دوسری متنا زعہ اسلامی ریا ستو ں میں جہا ں غیر مسلم اور مخا لفین مو جود ہیں وہا ں پر خود کش یا فدائی حملے زیب دیتے ہیں لیکن اسلامی ریا ست ہو نے کے نا طے پا کستان میں اس کا کو ئی جواز نہیں بنتا ہے ۔ یہا ں پر ایک مسلم حکومت قائم ہے اور یہا ں کی فو ج ، ایجنسیا ں اور ادارے مسلمانوں کے مفا دات اور تحفظ سے وا بستہ ہیں پھر یہا ں پر کوئی مسلمان اور کوئی اہل ایمان کیو نکر با رود کا کھیل شروع کر سکتا ہے اس سرزمین مقدس میں بر ائی کا بیج بو نے والے ، با رود سے فضا ءکو آلو دہ کر نے والے اور خود کش حملو ں کا با زار گرم کر نے والے یہو د و ہنو د اور مجو سیو ں کی اولاد میں سے ہیں جو اپنے سے پہلو ں کی سنت پر عمل کر رہے ہیں ۔اسلا مک کنٹری ہو نے کے سبب ہر مکا تب فکر کے علما ءو مشا ئخ ، سیاسی ، مذہبی ، سماجی و قومی شخصیا ت یکطرفہ مو قف رکھتے ہیں کہ اس پا ک دھرتی پر مسلمانو ں کی طرف سے مسلمانو ں پر ہو نے والا خود کش یا فدائی حملہ نا جا ئز اور حرام ہے ۔ جو اس کا ارتکا ب کرتے ہیں وہ با لواسطہ یا بلا واسطہ یہو د و ہنو د کی اولا د ہیں اور انہی کے پا لتو ہیں جو ان کے ٹکڑو ں پر پلنے کے بعد اپنے ہی گھر والو ں کا امن و امان تبا ہ کر نے پر تلے ہو ئے ہیں ۔ پا کستان میں مو جود دہشتگردوں اور نام نہا د مسلما نو ں کی طرف سے اپنے ہی مظلوم اور بے گناہ مسلمان بھائیو ں کے خلا ف مفادات کے عوض خود کش حملو ں کے رد میں مفتی اعظم فلسطین کا فتویٰ مو جود ہے جس میں انہو ں نے مسلمان کا مسلمان پر خود کش حملہ بلا جواز قرار دیا ہے اور اسے حرام فعل کہا ہے ۔ اس حوالہ سے جو بیشتر اتھا رٹی کی حثیت سے مستند علما ءو مشا ئخ مختلف وقتو ں میں اس کے رد میں فتویٰ جا ت دے چکے ہیں ان میں شامل ہیں با نی و سرپر ست اعلیٰ تحریک منہا ج القرآن انٹر نیشنل و پا کستان عوامی تحریک شیخ الاسلام ڈا کٹر محمد طا ہر القا دری ، جسٹس (ر) مفتی محمد تقی عثمانی مہتمم جا معہ دارالعلوم کر اچی ، مفتی محمد منیب الرحمن چئیرمین پا کستان رویت ہلال کمیٹی و صدرتنظیم المدارس پا کستان ، جما عة الدعوة کے مفتی مبشر احمد ربانی ، شہید پا کستان مفتی ڈا کٹر محمد سرفراز نعیمی نا ظم اعلیٰ تنظیم المدارس پا کستان ، مفتی نعیم اللہ خان کر اچی ، مفتی رشید احمد مرحوم اور مفتی محمد خان قا دری مہتمم جا معہ اسلامیہ تمام دین اسلام سے وا بستہ علما ءمشا ئخ اوراہل ایمان کا یہی نظریہ ہے کہ کفا ر و مشرکین کے خلا ف خود کش حملو ں کی تا ریخ ملتی ہے لیکن مسلمان کا مسلمان کے خلا ف خود کش حملہ انتہائی افسوس ناک ، نا جا ئز اور حرام فعل ہے ۔
قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
اب تو کھلنے لگے مقتل بھر ے با زار کے بیچ
اپنی پو شاک کے چھن جا نے کا افسوس نہ کر
سرسلامت نہیں رہتے یہا ں دستا ر کے بیچ

ان گمراہ لو گو ں کے لیے دعوت فکر ہے کہ خدارا اپنی قوت اور صلا حیت کو غیر مسلموں اور کفا ر و مشرکین کے لیے صرف کر و نہ کے بیگنا ہ اور بے قصور نہتے مسلمانو ں کو حادثاتی اوراندھی مو ت کی بھینٹ چڑھا دو خو ف و ہراس کا یہ دور دورہ اب ختم ہو نا چا ہیے اور یہ آذاد وطن ان خود کش حملہ آوروں اور دہشتگردوں کے چنگل سے بھی آزاد ہو نا چا ہیے ۔مسلمانو ں پر اپنی دہشت اور خوف کا غلبہ قائم کر نے والو ں کو سوچنا چا ہیے کہ جو مکروہ عمل ان کے بڑوں نے کیا اور بے عزتی و رسوائی کامستحق ٹھہر ے اس کو ترک کر کے اپنی دنیا اور آخرت کی فکر کر یں یہ دنیا عارضی ہے اورمحض وقتی اور محدود فا ئدے کے لیے ایک لا محدود اور دا ئمی اجرکو ضا ئع نہ کریں زندگی وہی انمول ہے جس کا دوسرے کو نقصان نہ پہنچے اور دوسرے شر سے بھی محفوظ رہیں ۔ خود کش حملو ں، تخریب کا رو ں اور دہشتگر دوں سے حفظ و امان حاصل کرنے کے لیے یہ وظیفہ دن میں تین مر تبہ ضرور کیجیے اے اللہ ! ہم تجھے اپنے دشمنو ں کا مقا بلہ کر نے کے لیے ڈ ھال بنا تے ہیں ۔ اور آپ کے ذریعہ سے ان کے شر و شرارتو ں سے پنا ہ چا ہتے ہیں ۔آمین
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 105635 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More