شیخ سعدی ؒبادشاہِ وقت کے دربار
میں بیٹھے تھے بادشاہ اپنے جاہ جلال میں تھا ایک مچھر اس کے ناک پر بیٹھتا
وہ اسے اڑادیتا ،کچھ دیر بعد وہ پھر وہیں بیٹھ جاتا بادشاہ پھر اڑاتا ،آخر
تنگ آکر بادشاہ نے شیخ سعدیؒ کو کہا کہ اب اس مچھر کو بنانے میں قدرت کی
کونسی مصلحت پوشیدہ تھی ؟شیخ سعدیؒ مسکرائے اور بولے تاکہ آپ لوگوں کے غرور
کو مچھر کے ذریعے للکارا جا سکے۔
اس وقت اک مچھر نے اہلیان لاہور کے ناک میں دم کر رکھا ہے مچھروں سے لڑنے
کے لئے پوری پنجاب حکومت کی مشینری حرکت میں آ چکی ہے چوراہوں پر ڈینگی سے
آگہی کے متعلق پفلٹ تقسیم ہورہے ہیں سکولز اور کالجز میں ڈینگی کے متعلق
سیمینار ہو رہے ہیں،صفائی مہم شروع ہو چکی ہے ،میڈیا کے ذریعے ڈینگی سے
متعلق آگاہی پروگرام نشر ہو رہے ہیں ہر جگہ مچھر کا تذکرہ ہے ۔
ڈینگی مچھر شاید اسی لنگڑے مچھر کی نسل سے ہے جو نمرود کی ناک میں گھس کراس
کے دماغ میں گھُس گیا تھا اور نمرود اپنے درباریوں سے خود کو جوتے لگواتا
تھا جس کی وجہ سے وہ عبرت ناک موت سے دوچار ہوا،ابھی یہی مچھر پھر سے ہمارے
اوپر وبال بن کر نازل ہو چکاہے ۔
اگر بات کریں موجودہ حالات کی تو اس وقت پورے ملک میں حالات کافی خطرناک
صورتحال اختیار کر چکے ہیں کراچی میں توخون کی ندیاں بہنا تو معمول کی بات
بن چکا ہے بلوچستان میں لوگوںکے لاپتہ ہونے اور لاشیں گرنے پر تاحال قابو
نہیں پایا جا سکاہے ،اب یہ فرقہ ورانہ فسادات کی ہوا چل پڑی ہے اللہ خیر
کرے،کبھی زلزلے اور کبھی سیلاب کے ذریعے ہمیںخبردار کیا جا رہا ہے اور ان
دنوں یہ ڈینگی کی وبا پھیلتی چلی جا رہی ہے یہ کیا ہو رہا ہے؟؟؟ یہ آفات
کہیں ہمارے برے اعمال کانتیجہ تو نہیں ہے حدیث نبویﷺ کے مفہوم کے مطابق ”
جب حکمران قومی خزانے کو ذاتی مال سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگ جائیں
گے،امانتوں کو جب ہڑپ کیا جانے لگ جائے گا،مالدار لوگ زکوٰة دینا چھوڑدیں
گے ،دین کا علم جب دنیا کمانے کے لئے حاصل کیا جانے لگ جائے گا،لوگ جب
بیویوں کے فرمانبردار بن جائیں گے،ماﺅں کی نافرمانی کرنا معمول بن جائے
گا،دوست سے اچھا سلوک جب کہ باپ کو دھکے دیئے جانے لگ جائیں گے،فاسق انسان
قبیلے کا سردار بن جائے گا،جب حکومت کی باگ ڈور نکمے ہاتھوں میں آجائے
گی،ملتے وقت لوگوں کے چہروں پہ مسکراہٹ لیکن اندر میں بغض بھرا ہوا گا،جب
مسجدوں میں لڑائی جھگڑے ہونے لگ جائیں گے،گانا گانے والیاں زیادہ ہوجائیں
گی ،جب موسیقی کے آلات عام ہوجائیں گے،جب شراب پی جانے لگ جائے گی،ریشم
پہنا جانے لگ جائے گا،امت کے پہلے لوگوں کو برا کہا جانے لگ جائے گا تو
اللہ کے حبیب ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ جب مندرجہ بالا علامات
ظاہر ہونے لگ جائیں تو پھر انتظار کرو خوفناک موسموں کا،موسموں کی بے
رحمیوں کا ،زلزلوں کا ،سرخ آندھیوں کا،زمیں میں دھنسائے جانے کا ،اور اوپر
نیچے عذابوں کے سلسلوں کا جیسا تسبیح ٹوٹنے سے دانے دھاگے سے گرتے ہیں اسی
طرح عذاب آتے رہیں گے“۔
اچھا بات شروع کی تھی ڈینگی مچھر کی۔کہ ایک مچھر نے ناک میں دم کر رکھا ہے
کبھی تو اس مچھر کی وجہ سے شیطان لعین بھی پریشان ہو جاتا ہے کیونکہ اس
مچھر کی وجہ سے شام کو پارک ویران ہونے لگ گئے ہیں اور جو حسینائیں آدھی
آستین کے کپڑے پہن کر باغوں میں واک کرنے جایا کرتی تھی اب انہوں نے بھی
نقاب اوڑھنے شروع کر دیئے ہیں۔
پہلے زندہ دلان لاہور صرف واپڈا کے ہاتھوں پریشان تھے اب ڈینگی کی وجہ سے
یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں۔
اِک طرف ڈینگی،اک طرف واپڈا
اک قمیض لان نئی دیندا
اک قمیض پان نئی دیندا
اللہ ہم سب کو ان مصائب و آلام سے نجات عطا فرمائے۔۔آمین |