تاریخ پر کام وقت کی ضرورت

گذشتہ ماہ 14 اگست کو پاکستان کی جشن آزادی بڑے جوش و جذبہ سے منائی گئی، اس دن پاکستان سمیت بیرون ملک میں قیام پذیرپاکستانیوں نے جشن آزادی کا کیک کاٹا اور پاکستانیوں میں مٹھائی تقسیم کی۔ اس دن کی مناسبت سے سرکاری و غیر سرکاری سطح پر سیمینار،جلسہ ، جلوس و ریلیوں کا اہتمام کیاگیا جس میں نوجوان نسل کو تاریخ پاکستان پر لیکچردیئے گئے کیونکہ موجودہ کمپیوٹر کے دور میں نوجوان نسل کے پاس اتنا ٹائم نہیں کہ وہ تاریخ کا مضمون بھی اپنے تدریسی عمل میں شامل کرسکئے۔

14 اگست کی مناسبت سے ڈسکہ میں ہمدرد قائداعظم کونسل نے حاجی عبدالغفور (چیئرمین) ڈاکٹر فرخ جاوید(جنرل سیکرٹری) و ڈاکٹرمحمد اقبال منیر (بانی کونسل)کی زیرقیادت مقامی میرج ہال میں جشن آزادی کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں شہرکی سیاسی وسماجی شخصیات کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے مقرریں نے 1857 کی جنگ آزادی سے پیدا ہونے والے حالات واقعات اور آزادی کیلئے کی جانے کوششوں پر تفصیل حاصل اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

حاجی عبدالغفور نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شاعر مشرق علامہ اقبال کے کرداروافکار کا ایک جامع منظرنامہ پیش کیا، جس کو سن کرشرکاءتقریب کے دلوں میں دوبارہ جذبہ حب الوطنی پیدا ہوگیا ۔ انہون نے اپنی تقریر میںنوجوان نسل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ ہر ترقی یافتہ قوم کی ترقی میں نوجوان نسل کا اہم کردار ہوتا ۔ مگر افسوس سد افسوس پاکستانی نوجوان نسل موبائل فون پر SMS ، گھنٹہ پیکیج استعمال کرنے میں مصروف ہے،سگریٹ شیسے کو فیشن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ان کے دماغوں میں تاریخ پاکستان سمانے کی بجائے دھواں اور منشیات کا محل سما چکا ہے۔ انہوں نے SHO تھانہ ڈسکہ سے بھی اپیل کی کے آپ ان نوجوان نسل کی تربیت میں ہمارا ساتھ دے۔

بیشک اہم قومی دنوں کے موقع پر منعقد ہونے والے سیمینار ، جلوس وریلیوں میں پاکستانی نوجوان نسل کو تاریخ پاکستان سے آگاہی کا موقع میسر آتا ہے مگر لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستانی حکومت و عوام معاشی طور پر امداد کرنا پسند نہیں کرتے بلکہ وہ ان تنظیمیوں کی مالی امداد کرنا پسند کرتے ہیں جو مقامی و قومی اخبارات میں ان کی تشہیر کرئے تاکہ دنیا کو ان کی خیرات کا پتہ لگ سکئے۔ روزانہ اخبارات میں کسی نہ کسی فلاحی تنظیم کا عالمی دن کی مناسبت سے سیمینار و ورکشاپ کے انعقاد کی نیوز شائع ہوتی ہے مگراگر غیر جانبدارنہ طور پر اس کی تحقیق کی جائے تو اس قسم کا واقع سرے سے ہی پیش نہیں آیا ہوتا۔ بلکہ صحافی کو 200-500 دے کر نیوز پیدا کی ہوتی ہے۔

راقم کی حکومت پاکستان ،صوبائی حکومتوں وعوام سے اپیل ہے کہ وہ مالی مراعات دینے سے پہلے فلاحی تنظیموں کی کارکردگی کو ضرور مدنظر رکھئے۔ اور کارکردگی کو دیکھنے کیلئے تصویر ےا نیوز پیپر کیCUTTING کافی نہیں ہوتی بلکہ عوامی سروے کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اگر حقیقی طور پر عوامی فلاحی کام کرنے والے مقامی غیررجسٹرڈ تنظیموں کی بھی حکومتیں مالی امداد شروع کردے تو معاشرے میں مثبت تبدیلی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

میری اﷲکے حضور دعا ہے کہ ہم کو زکو ةٰ، فطرانہ، عطیہ و چندہ کھانے کی بجائے رزق حلال کمانے کی توفیق عطافرما، (امین)
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 81372 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.