پاکستانی فوج کے جوان ہیں ہم۔۔۔ہر گھڑی تیار کامران ہیں ہم

آج ہر طرف سے یہی آواز آرہی ہے کہ پاکستان پر حملہ ہونےوالا ہے اور حملے کی تیاری مکمل کرلی گئیں ہیں، اور امریکا کا بحری بیڑہ پاکستانی سمندرکے بالکل قریب لنگر انداز ہو گیا ہے اورکہا جا رہا ہے کہ یہ حملہ افغانستان سے کیا جائے گا اور اس میں نیٹو سپلائی جو کہ پاکستان کے راستے ہی افغانستان تک پہنچائی جا رہی ہے اب یہی نیٹو سپلائی پاکستان پر ہی آزمائی جائیگی آج کل کی لیل و نہار تو یہی خبریں ہیں صبح اخبار اٹھاﺅ تو سب سے پہلی خبر یہی نظر آتی ہے کہ پاکستان خطرے میں ہے اوریہ بات درست بھی ہے پاکستان واقعی خطر ے میں ہے اور یہ اب سے نہیں گزشتہ65 سالوں سے خطرے میں ہے اور ہم ہیں کہ صرف اور صرف نابالغ سیاست کر رہے ہیں جس میں کرپشن ،لوٹ مار ،سیاسی دشمنیاں ،سیاستدانوں کے بچوں کو سیاست میں زبردستی داخل کرنا اور ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھار ،اس سے قطع نظر کے بیرونی دنیا میں ہمارا کیا وقار بن رہا ہے یا ہمارے بزرگ سیاستدان کیا وقار بنا کر گئے ہیں ہم اس کی مٹی خراب کرنے میں پیش پیش ہیں آج بلوچستان کی صورتحال پر ہر محب وطن پاکستانی کو تشویش ہے اگر نہیں ہے کسی کو تو وہ ہیں سیاست دان اور حکمران۔۰۸ کی دہائی میں یہی کچھ صورتحال سندھ کی بھی تھی اور اگر اس سے کچھ اور پیچھے کی طرف نظر ڈالیں تو آج کا خیبر پختونخواہ اور ماضی قریب کا سرحد بھی اسی انتشار کا شکار رہ چکا ہے اور یہ انتشار بھی بیرونی قوتوں کا ہی شاخسانہ تھا ،ہے اور ہمیشہ ان کی ریشہ دوانیاں پاکستان کی سا لمیت کو خطرے میں ڈالنے میں کوشاں رہتی ہیںاور اس موقع پر بنا کسی لگی لپٹی کے قوم کوباور کرانا ہوگا کہ یہ کام بھارت اور اس کی ایجنسی ”را“ کا ہے جو پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہی ہیں اور پاکستان کو مسلسل 65 برسوں سے عدم استحکام کا شکار بنائے ہوئے ہیں اور اب بھارت کے ساتھ ساتھ امریکا اور اسرائیل کے مفادات بھی بھارت کے حق میں ہوگئے ہیں جس کی وجہ اس خطے میں ابھرتی ہوئی سپر پاور چائنا ہے جس نے افیون سے جان چھڑا کر دنیا پر حکمرانی کی دوڑ میں شامل ہونے کا عالمی ریکارڈ قائم کیاہے اور بلاشبہ چائنا کو سپر پاور بننے کا حق بھی حاصل ہے کیوں کہ انہیں قیادت ہی ایسی عظیم ملی کہ افیون زدہ قوم جب نشے سے جگایا تو پوری دنیا پر معاشی طور پر چھانے کی منصوبی بندی بھی کر کے دی ،اور یہ بات بھی پوشیدہ نہیں کہ عالمی معاشی اجارہ داری چائنا کا پہلا قدم ہے اور اس پہلے قدم نے ہی بھارت ،امریکا اور اسرائیل کو چونکا دیا ہے اوران ممالک کی نیندیں اڑا کر رکھ دی گئی ہیں اسی ضمن میں پاک چین دوستی بھی ان ممالک کو ہضم نہیں ہو پارہی جس کی پاداش میں خطے کو درپیش سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں جس میں پاکستان اور اسکی سلامتی سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے امریکا چین کو دھوکہ دینے کے لئے اور دباﺅ میں رکھنے کے لئے پاکستان سے دوستی کا ناٹک رچائے ہوئے ہے جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے پاکستان کے ہر برے وقت میں امریکا بہادر نے پیٹھ ہی دکھائی ہے یادش بخیر ۱۷ کی جنگ اپنے زوروں پر تھی پاک فوج اور بھارتی فوج ایک دوسرے کے مدِ مقابل جمی ہوئی تھیں پاکستان کے ساتھ امریکا کا دفاعی معاہدہ بھی تھا جس کی وجہ سے پاکستان نے امریکا سے مدد طلب کی اور امریکا نے اپنا بحری بیڑہ پاکستان کی مدد کے لئے روانہ کردیا مگر وائے قسمت وہ بحری بیڑہ آج تک پاکستان نہ پہنچ سکا اور اس کے بر عکس بھارت کا دفاعی معاہدہ روس کے ساتھ تھا اور ،روس نے بھارت کو ہر قسم کی مدد پاکستان کے خلاف فراہم کی اور اس آستین کے سانپ امریکا کی ہی وجہ سے آج ہم کسی اور کی لڑائی اپنے گھر میں لائے اور اپنے گھر کو ڈرون حملوں، خود کش حملوں کے ذریعے تو کبھی نسلی فسادات اور کہیں لسانی اور مذہبی منافرت کے ذریعے اس کا بھگتان بھگت چکے اور مذید بھگتنے کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں پاکستان اور پاکستانیوں کو وہ بات آج بھی یاد ہے کہ یا تو اس جنگ میں ہمارا ساتھ دو یا پھر پتھر کے دور میں جانے کے لئے تیار ہو جاﺅ ہم پاکستانی یاد داشت کے مقابلے میں کمزور نہیں ہیں خصوصاََبات جب پاک سر زمین کی ہو تو۔۔۔ 65 کی جنگ میں دنیا ہمارا عزم و حوصلہ دیکھ چکی ہے جب بھی ہم میں شیعہ، سنی ،بریلوی ،دیوبندی ،اہلحدیث ،مہاجر پٹھان پنجابی،بلوچی اور سرائیکی بستے تھے لڑایاں جب بھی آپس میں ہوتی تھیں اور ان ہی نفرتوں اور تعصب کی بناءپر قتل بھی ہو جایا کرتے تھے مگر دنیا نے دیکھا کہ بھارت کی پاکستان پر جنگ مسلط کردینے پرپوری قوم بھارت کے خلاف سب اختلافات بھلا کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح دشمن کے سامنے صف آرا ءہوگئی تھی ،دشمن بھی وہ جو ہم سے طاقت اور فوجی برتری میں کہیں آگے تھا مگر دنیا نے بھارت کو اقوامِ متحدہ میں رحم کی بھیک مانگتے بھی دیکھا اور جنگ بندی پر بھی بلبلایا اور اپنے جوتے اور ٹینک چھوڑ کر بھاگتے بھی دیکھا ان سورماﺅں کو جو لاہور جیم خانہ میں شراب کے پیالے بھر بھر کے مہ نوشی کا پروگرام بنارہے تھے اب وہ ہی آگے لگ کر بھاگ رہے تھے اور روتے چیختے بھی جارہے تھے اور بھارتی سورماﺅں کے واویلے بھی جاری تھے اور تاریخ اس بات کی بھی شاہد ہے کہ بھارتی پلاٹونز بھاگتے بھاگتے اپنی گیلی پتلونیں بھی چھوڑ بھاگے تھے ۔

اب بات پھر ہماری سلامتی کی آگئی ہے اگر قوم کو یاد ہو تو امریکا کا افغانستان پر حملہ اور زبردستی جنگ مسلط کردینا اور پاکستان کو بزورِ طاقت اپنے ساتھ ملانے پر پاکستان کے سنجیدہ حلقے یہ بات کہہ چکے ہیں کہ امریکا کا اصل ہدف پاکستان ہے اورجلد یا بدیر امریکا پاکستان پر حملہ ضرور کرے گا۔اب امریکا سمجھ رہا ہے کہ پاکستان پر حملے کے لئے وقت سود مند ہے تو بے شک حملہ کردے ہم بھی تیار ہیں ابھی ہماری پاکستانی فوج ہشاش بشاش دشمن کی للکار کا انتظار کررہی ہے اور اپنی پوری توانائیوں سے گھات لگائے بیٹھی ہے اور ہمیں یہ بھی فخر ہے کہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین لڑاکا فوجوں میں شمار ہوتی ہے اور اس کی بڑھ کر حملہ کرنے والی حکمتِ عملی نے اچھے اچھوں کے چھکے چھڑا دئے ہیں کیا ہم نے دنیا بھر کی مخالفت کے باوجودایٹم بم بچوں کے کھیلنے کے لئے بنائے ہیں ہر گز نہیں آج ہمیں مجبور ہو کر کہنا پڑ رہا ہے کہ اگر ہماری قومی سلامتی پر ذرا بھی آنچ آئی تو ایٹم بم چلانے میں پہل بھی سب سے پہلے ہم ہی کریں گے کیوں کہ اگر ہم ہی نہ رہے تو پھر بم کس کام کے اب ذرا ایک قدم بھی امریکااور اسرائیل کی آڑمیں چھپا بھار ت بھی پیش قدمی کرے اور چاہے توچاروں طرف سے حملہ آور ہوں یہ پاکستان کی ایک انچ زمین پر بھی قابض نہیں ہوسکتے اور یہ ہماری خوش فہمی بھی ہرگز نہیں ٰ ،ہم جو چھوٹی موٹی لڑایﺅں پر خاموش ہیں تو یہ ہماری حکمت عملی ہے ہم اور ہماری محبِ وطن پاک فوج اپنی توانایئیاں بزدل اور سفاک دشمن کے لئے بچا کر رکھے ہوئے ہیں جس طرح عام آدمی نے امریکا ،اسرائیل اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے درست اندازے لگائے ہیں اسی طرح ہماری پاک فوج دشمن کے دانت کھٹے کردینے کی بھر پور پوزیشن میں ہمارے درمیان موجود ہے اور دفاع ِوطن کے لئے نہ پہلے کبھی سستی اور کاہلی دکھائی اور نہ ہی اب کسی جارحیت کی صورت میں سستی اور کاہلی دکھائے گی یہ وہ شاہین ہیں جو دشمن کو رگید رگید کر مارتے ہیں اور واپس بھی جانے نہیں دیتے اگر معاشی طور پرٹوٹتا ہوا امریکا اب اگر بزدل بھارت کی شہ پر یا خطے میں بھارت کی بالادستی کے لئے کسی بھی قسم کی کوئی جارحیت کرتا ہے تو وہ سمجھ لے دو میں سے ایک سپر پاور’ رشیا‘پاکستان آرمی کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہو سکتی ہے تو دوسری سپر پاور کوبھی پاک آرمی فنا کر سکنے کی پوزیشن میں ہے اب 85 والا پاکستان نہیں ہے اب 2012 کا پاکستان ہے جس میں ایٹمی قوت سے لے کر جذبہءاسلامی اور ہمت و استقامت سے لے کر عالمی بھائی چارہ تک کے جذبات شامل ہیں اور اگر اس سب کے باوجود جو پاکستان امریکا کا ساتھ دے کر اور ان کی جنگ کا ڈھول اپنے گلے میں لٹکا کر بھی ان کے عتاب کا شکار ہوتا ہے تو پھر تنگ آمد اور جنگ آمد کے مصداق ہم اور ہماری فوج دشمن کو منہہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہیں ۔۔۔
Mukhtar Asim
About the Author: Mukhtar Asim Read More Articles by Mukhtar Asim: 12 Articles with 8405 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.