لاہور اورکراچی میں ایک بار
پھرتین سو سے زائدبے بس اور لاچار پاکستانی سرمایہ داریت کی چوکھٹ پردم توڑ
گئے اوراُن کے مرنے کے بعد حکومت ،فیکٹری مالکان اور ملک ریاض صاحب کی طرف
سے جاں بحق ہونے والوں کیلئے جوامدادی اعلانات کئے جارہے ہیں ان سے ایک بار
پھرثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان میں غریب افراد کیلئے امداد حاصل کرنا کوئی
مشکل کام نہیں ہے آپ کے بچے بھی پڑھ لکھ سکتے ہیں آپ کے بھائی بیٹوں کو
ملازمت بھی مل سکتی ہے اور لاکھوں روپے بھی آپ سے زیادہ دور نہیں لیکن یہ
سب کچھ آپ کو جیتے جی نہیں مل سکتا اس کیلئے کسی بڑے سانحے کی شکل میں مرنا
شرط ہے۔ لاہور اورکراچی میں ہونے والے عظیم سانحات نے یقیناََ پوری قوم کو
ہلاکررکھ دیا ہے جس میں تین سوبیس وہ مزدورزندگی کی بازی ہارچکے ہیں جو تین
سو روپے کی معمولی دہاڑی پر وہاں کام کرتے تھے اور اُن میں سے اکثراپنے
گھروں کے واحدکفیل تھے ۔یہاں پرایک قابل غور بات یہ ہے کہ ملک میں جب بھی
کوئی خودکش حملہ ہوتا ہے یاریموٹ بم دھماکے جیسی کوئی واردات ہوتی ہے تو
ہمارے وزرائے کرام کی جانب سے فوراََ بیانات آنا شروع ہوجاتے ہیں کہ مجرموں
سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، انہیں نشان عبرت بنادیاجائے گا آئندہ اس
قسم کے واقعات سے نمٹنے کیلئے ٹھوس پالیسی جائی جائے گی وغیرہ وغیرہ وہ الگ
بات کہ نہ تو مجرموں کو نشانِ عبرت بنایاجاتا ہے اور نہ حکمران اپنی
پالیسیوں سے ملک و قوم کو ان سانحات سے نجات دلا پائے ہیں لیکن میں یہ عرض
کرنا چاہتاہوں کہ غضب خداکا اتنابڑاحادثہ ہوگیا لیکن ابھی تک سوائے مرنے
والوں کیلئے تعزیتی بیانات اورمگرمچھ کے آنسوبہانے کے کسی کی طرف سے یہ
بیان تک نہیں آیا کہ واقعے کے ذمہ داران کو کیفرکردارتک پہنچایا جائے گااس
کی وجہ صاف یہ ہے کہ اس بار مجرم ایک تو بالکل سامنے ہیں اور دوسرایہ کہ وہ
طاقتور بھی ہیں اور یہ ہماری ریت رہی ہے کہ آج تک ملک میں کسی بھی طاقتور
کو سزانہیں دی جاسکی اوراس بار بھی ایسا ہی ہوتا نظرآرہاہے جس سے ہی اس
تاثرکو تقویت ملتی ہے کہ اس ملک میں طاقتور کیلئے قانون نام کی کوئی چیز
نہیں جب کہ سب پابندیاں، ضابطے اورقانون صرف غریب کیلئے ہی ہیں اور یہی وہ
ناانصافی اورظلم ہے جو ہمارے ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جا رہا ہے۔ اگر
حکمرانوں میں غیرت کی کوئی رمق ،عوام کی محبت اورانصاف کاذراسا بھی جذبہ
باقی ہے تو وہ اسی حادثے کو ٹیسٹ کیس بناتے ہوئے اس واقعے کے ذمہ داران جن
میں فیکٹری مالکان کے علاوہ وہ سرکاری افسران بھی شامل ہیں جنہوں نے بغیر
چیکنگ کے اس فیکٹری کو لائسنس ایشوکیا یا ہرماہ رشوت یا بھتہ لے کر اپنی
جیبیں تو بھرتے رہے لیکن اس جیل نما فیکٹری میں بیگارکی صورت میں مزدوری
کرتے انسان نظرنہ آئے ان سب کو سخت ترین اورعبرت ناک سزائیں دی جائیں تو
آئندہ اس قسم کے واقعات روکنے کیلئے نہ تو فیکٹریوںکی چیکنگ و معائنے کی
ضرورت ہوگی اور نہ ہی فائربریگیڈوالوں کی تربیت زیربحث آئے گی اور نہ ہی
کوئی فیکٹری مالک اوورٹائم اور سامان چوری ہوجانے کے ڈرسے دروازوں کو لاک
کروائے گاسب کچھ خود بخود ٹھیک ہوجائے گا اوراگریہ نہ کیا گیا تو عوام یہ
سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ یہ ملک صرف سرمایہ کاروں اور طاقتوروں کا ہے
اورغریب عوام کی اوقات صرف اتنی ہے کہ وہ اپنے خون پسینے سے اِن کے محلوں
کواونچا اوران کے گالوں کو سرخی دیتارہے اورجب یہ خون ختم ہوجائے اور
سرمایہ دار کی ہوس پرقربان ہوجائے تو کمال فیاضی کرتے ہوئے چندٹکے اس کی
میت پر رکھ دئیے جائیں ۔ |