کہا جاتا ہے کہ قرض ادا کرنے کے لیے وقت کا
انتظار نہیں کیا جاتا ہے بلکہ ایسے مواقع تلاش کیے جاتے ہیں کہ ان کے ذریعے
قرض بھی ادا ہوجائے اور مقروض کا نام بھی سنہرے الفاظوں میں تحریر کیا جائے
۔جس طرح اس کائنات کی مسلم اور واضح حقیقت ہے کہ ہم سب کا خالق ایک ہے
بالکل اسی طرح یہ بھی ایک واثق حقیقت ہے کہ آزادی کا قرض خون کے آخری قطرے
تک بھی نہیں چکایا جا سکتا ہے۔ لیکن موجودہ حالات میں قرض چکانا تو دور،
غیرت کا اظہار بھی نہیں کیا جا رہا ہے ۔ وہ ہماری دہلیز پار کر کے ہمارے
گھر کا معائنہ بھی کر گئے اور ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے ۔بحیثیت
پاکستانی اگر کوئی ہم پر میلی اور سازشی نظر بھی رکھے تو ہم پر فرض ہے کہ
ہم ہر سطح پر اس سازشی عناصر کا مقابلہ کریں۔ ہم پاکستان بعد میں ہیں پہلے
مسلم ہیں اور ہماری دینی تعلیمات بھی وطن کی حفاظت کی تلقین کرتی ہے۔
گذشتہ روز ہماری مہمان ٹیم سری لنکا پر حملہ چاہے کسی کی طرف سے بھی کیا
گیا ہو اس کا واحد مقصد ہمارے ملک کی کا عالمی برادری میں بدنام کرنا ہے
اور یہ بھی کہ جس طرح کھیل کے میدان میں پاکستان اپنی برتری دیکھا رہے تھے
ان سے خائف ہو کر ایسا کام کیا گیا ہے کہ کوئی ٹیم پاکستان میں آکر نہ کھیل
سکے۔ اب ہمارا اور ہماری سیکورٹی اداروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ ان تمام ذمہ
دارانہ کو کیفر کردار تک ضرور پہنچائیں تاکہ ملک کا وقار اور سلامتی پر
کوئی دوسرا فریق بات نہ کر سکے۔
آزادی پاکستان کے بعد قائد اعظم نے قوم سے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان کی
ساکھ کو مستحکم کرنے کے لیے ہمیں اور قربانیاں دینی ہونگی اب اگر پاکستان
کی ساکھ کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے تو ہمیں بھی قرض چکانا ہے اور اس کا
درست وقت موجودہ دور کا ہے ابھی قرض چکاؤ پھر شاید موقع ملے نہ ملے اور اب
صرف دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی قوم میں غیرت محفوظ ہے کہ نہیں یا ہو سکتا
مفاد پرست پاکستانیوں نے اس کا بھی سودا کردیا ہو۔ |