پاکستانی ستارے

کہتے ہیں شوق اور جستجو ترقی کرنے کا ایسا زبردست نسخہ ہے جو کبھی ناکام نہیں ہونے دیتا۔یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو مسلسل توجہ ،غور و فکر کا متقاضی رہتا ہے ۔جب آپ اپنے مقصد و ہدف کے حصول کے لئے جذبے ،لگن ،محنت ،کڑھن ،فکراور جستجو سے سرشار ہو کر اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو آپ کی کامیابی نہایت تیزی سے آپ کی طرف بڑھ کر آپ کو سلام کرتی ہے اور پھر آپ کی مصروفیت اِس قدر بڑھ جاتی ہے کہ دِنوں کے گزرنے کا پتہ بھی نہیں چلتا۔اِسی شوق اور ولولے کے ذریعے آپ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کر جاتے ہیں ۔بہترین فیصلے کرتے ہوئے آپ جلدی دوسروں کی نگاہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔ہزار قدم چلنے کے لئے پہلا قدم اُٹھانا لازمی ہوتا ہے اور یہی منشاءخداوندی بھی ہے کہ نکلو پھر توکل بھی کرنا ۔مسلمان تو اپنی صبح کا آغاز 4 سے کرتا ہے مگر اختتام 17پر عشاءمیں کرتا ہے ۔انسانی دماغ کے بارے میں حکیم محمد سعید ؒکا کہنا تھا کہ اِ سے جتنا استعمال کرو گے یہ اتنا تیز ہوگا۔ایک تحقیق کے مطابق آئن سٹائن نے اپنے دماغ کا 7فیصد استعمال کیا تھا۔میدان میں آنا بھی کامیابی کی علامت ہوتی ہے ۔ریس کا آخری حصہ بھی وہی جیتتا ہے جو ریس کے پہلے حصے میں آیاہوتا ہے ۔

آمنہ آصف ایک مثال اور پاکستانی ستارہ ہے ۔جس کا پسِ منظر ایک غریب گھرانے سے ہے ۔آمنہ آصف میں ایک کامیاب انسان کی وہ تمام صفات ،لگن ،کڑھن،جذبہ،محنت،فکر ،جستجواور جہدمسلسل اور بلند ہمت اور عالی سوچ موجود ہے ۔آمنہ ایک مشرقی اقدار کی حامل طالبہ ہے ۔اُس کا تعلق دہلی پنجابی سودگرانخاندان سے ہے اور آمنہ کے بقول اِس خاندان کی تعلیم کی طرف توجہ کم اور کاروبار کی طرف زیادہ ہے ۔آمنہ کا خواب ڈاکٹر بننے کا تھا مگر اُسے مالی اور گھریلو مجبوریوں نے اِس خواب سے دستبردارہونے پر مجبور کر دیاتھا۔چنانچہ آمنہ نے میٹرک بائیو سائنس میں اور اے پلس گریڈسے تو کر لیا تھا۔مگر اُس کے بعد اُسے حالات نے ایف ،ایس ،سی کرنے سے بہت دور کردیا تھااور ایسے میں آمنہ نے گورنمنٹ وومین کالج شاہراہِ لیاقت سے انٹرمیڈیٹ میںداخلہ لے فرسٹ کلاس پوزیشن کے ساتھ انٹرمیڈیٹ پاس کر کے بی اے میں داخلہ لے لیا تھا۔آمنہ آصف بی اے میں 1000میں سے 768نمبر لے کر پہلی پوزیشن ہولڈر کہلائی ۔پوزیشن لینا بھی کمال اور بہتر مگر ایسے حالات میں پوزیشن لینا بہترین ہوتا ہے ۔
 

image

بلند عزائم اور اعلی ظرف کی مثال آمنہ آصف سے ہوئی ایک نشست کا احوال

عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔آپ کا خاندانی پس منظر کیا ہے ۔۔؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔ہمارا تعلق دہلی پنجابی سوداگران سے ہے۔خاندان میں زیادہ تر کاروبار کا رجحان ہے۔ تعلیم کی طرف رجحان کم ہے۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔پرائمری تعلیم کب اور کون سے اسکول سے شروع کی تھی ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔نرسری سے پرائمری تک کی تعلیم امینیہ مسلم گرلز پرائمری اسکول دہلی کالونی سے حاصل کی جبکہ چھٹی اور ساتویں جماعت نجم گرلز سیکینڈری اسکو ل دہلی کالونی سے پڑھی اور اس کے بعدآٹھویں جماعت میں ہی ارادہ کر لیا تھا کہ میٹرک Bio-Scienceسے کرنا ہےں کیوں کہ کہ ڈاکٹر بننے کی خواہش بچپن سے تھی ۔اس لئے میٹرک Bio-Sceince سے ہی کیا اورپھر اللہ تعالی کے فضل اور ماں باپ کی دعاﺅں اور اساتذہ کی محنت سے A+گریڈ حاصل کیا۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔کتنے بہن بھائی ہیں اور آپ ان میں آپ کی حثیت کیا ہے ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔ہم پانچ بہن بھائی ہیں۔دو بہنیں اور ایک بھائی مجھ سے بڑے ہیں ۔ ایک بہن نے بی اے اور دوسری نے ایف اے کیا ہوا ہے اوربڑے بھائی نے میٹرک کے بعد سے ہی نوکری شروع کردی تھی لیکن بعد میںساتھ ساتھ تعلیم بھی شروع کر دی تھی۔ پھرایک بھائی مجھ سے چھوٹا جو آٹھویں جماعت میں پڑھتا ہے۔میں یہ کہ سکتی ہوں کہ تعلیمی میدان میں میں سب سے آگے ہوں کیونکہ شوق،لگن،محنت اورجہد مسلسل سے میں اپنے کٹھن اور مشکل سفر کوجاری رکھے ہوئے ہوں ۔میں پر امیدہوں کہ محنت اور دعا جب یکجا ہوجائیں تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔میرے دل میں شروع سے ہی یہ جذبہ تھا کہ میں تعلیم کہ میدان میں خوب آگے جاﺅں اور اپنے ملک و قوم کا نام روشن کروںگی ۔میری دلی تمنا ہے کہ میں اپنا ایک اسکول تعمیر کروں جس میں قواعد صرف بننے کے لئے ہی نا ہوں بلکہ ان پر عمل بھی کیا جائے۔جہاں بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت بھی دی جائے۔مےرے نزدیک تعلیم کا سب سے بڑا مقصد انسان کو انسان بنانا ہے۔ ہمارے ملک میںڈاکٹر، انجینئر، پائلٹ، عالم،مفتی تو بہت ہیں۔ مگر انسان خال خال ہیں۔اس لئے میری خواہش ہے کہ لوگوں میںیہ شعورپیدا ہو کہ انکی زندگی کا مقصد کیا ہے اور وہ اپنی زندگی کہ رضائے الٰہی میں صرف کریں ۔ ہمارے نبیﷺ بھی مقام اخلاق کے لئے بھیجے گئے تھے،اللہ تعالی فرماتے ہیں”نامراد ہوا وہ شخص جس نے اپنے نفس کو آلودہ کیا اور مراد پاگیا وہ شخص جس نے اِسے پاکیزہ رکھا“۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔کون سی کلاس سے ہی آپ کے اردوں میں پختگی آئی؟ ۔
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔جب میں نے اپنے کالج گورنمنٹ وومین کالج شاہراہِ لیاقت سے فرسٹ کلاس پوزیشن کے ساتھ انٹرمیڈیٹ پاس کیا۔ اُس وقت حالات ایسے تھے کہ اِک طرف تعلیم حاصل کرنے کاشوق اور دوسری طرف گھریلو مسائل تھے ۔تب میں بہت کشمکش میں مبتلا ہوگئی تھی۔ سمجھ نہیں آتا تھا کہ کیا کروں۔ کبھی اپنے اِرادوںمیں کمزورہونے لگتی ۔مگر پھر اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور ایک مرتبہ پھر پُرعزم ہوکرگریجوئیشن(B.A )میں داخلہ لیا۔ B.A. میں بہت محنت اور لگن سے پڑھااور ٹارگٹ بنالیاکہ پوزیشن ضرور حاصل کرنی ہے۔میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ محنت اور دعائیں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں۔اِن کا صلہ ضرور ملتا ہے ۔بس اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ اچھی اُمید رکھنی چاہئیےکیوں اللہ تعالی فرماتے ہیں مجھ سے جیسے گمان رکھو گے میں آپ کے ساتھ ویساہی کروں گا۔B.A.کے دوران سوچتی تھی کہ آگے کیسے ماسٹرز کرونگی۔ پھرخود ہی سوچتی تھی کہ یہاں تک جس خدا نے پہنچایاوہ پروردگارآگے بھی لے جائے گااورکوئی نہ کوئی راہ نکالے گا۔ پیپرز کہ بعد دل کہتا تھا کہ پوزیشن حاصل کرلونگی۔لیکن ٹاپ پوزیشن کا اندازہ نہیں تھا۔بہرحال بہت خوشی ہوئی کہ اللہ تعالیٰ سے جو مانگا و ہ ملا اور جو نہ مانگا اُس سے بھی نوازا اور مجھے میری محنت کا صلہ دیا۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔اسکول ،کالج اور یونیورسٹی سب اساتذہ میں سے کون سے اساتذہ کو اپنی کامیابی کا ضامن قرار دو گی اور کیوں ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔الحمدللہ مجھے سارے اساتذہ اچھے ملے ۔میںاپنے اساتذہ کو اُنکے رویے ،پیشے ،دیانتداری، نرم مزاج اورپڑھانے کے انداز اور ذمہ داری کو پورا کرنے کے حوالے سے پسند کرتی ہوں۔ جن میں چند اِک قابلِ ذکر ہیں۔مس ےاسمین میری پسندیدہ ٹیچررہی ہیں جوکہ ہماری چوتھی اور پانچویںکلاس کی کلاس ٹیچر تھیں اور ہمیںسائنس پڑھاتی تھیں۔مس فروہ جوکہ ہماری آٹھویںکلاس کی کلاس ٹیچر تھیں اور ہمیںسائنس پڑھاتی تھیں۔انھوں نے ہی ہمیں نویں کلاس میں بیالوجی پڑھائی۔مس خدیجہ جنھوں نے ہمیں آٹھویں اور نویں کلاس میں سندھی پڑھائی۔مس سعیدہ نے ہمیں کالج لیول پر فرسٹ ائیر میں نفسیات پڑھائی۔مس شمیم نے ہمیں کالج لیول پرچار سال عربی پرھائی۔مس رابعہ سے دو سال گھریلو معاشیات پڑھی۔مس نسرین سے دو سال گھریلو معاشیات پڑھی۔مس راحیلہ اور مس اماّرہ سے ایک سال انگریزی پڑھی۔مس تنویر سے دو سال مطالعہ پاکستان پڑھا۔ اُن کے پڑھانے کا اندازبہت ہی پسند ہے۔ اِن تمام ٹیچرز کے علاوہ بھی ٹیچرز پسند ہیں۔ میری خوش قسمتی ہے کے مجھے زیادہ تر ٹیچرز اچھی ملیں۔ٹیچرز کی محنت سے ہی اسٹوڈنٹس آگے بڑھتے ہیں،۔اگر تمام اسٹوڈنٹ ٹیچرز کے کہے پر عمل کرلیں تو کامیابی یقینا ہوگی۔میں بھی اپنی کامیابی کا ضامن اپنی ٹیچرزکو ہی قرار دیتی ہوں کیونکہ یہ اُنکی ہی محنت ہے جس کی وجہ سے میں نے کامےابی حاصل کی۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔ والدین کی کسمپرسی کی حالت دیکھ کر کبھی آپ کے ارادے متزلزل ہوئے ؟
آمنہ آصف۔۔۔۔۔۔۔۔جی ہاں!کبھی کبھی ہوجاتی تھی ۔مگر میں سمجھتی ہوں کہ انسان اُس وقت ناکام ہوتا ہے جب کامےابی کے حصول میں اپنے رب کو بھول جاتا ہے اکثر ایسا ہوتا تھا کہ ارادے کمزور ہونے لگتے تھے اور مایوسی ہوتی تھی۔ لیکن پھر ہمت جمع کرتی کےونکہ نا اُمیدی کفر ہے۔ اِس لئے اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ اچھی اُمیدیں رکھیں اور جب ارادے کمزور ہوتے تو ہمت جمع کرتی اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتی تھی ایک انسان اللہ تعالی سے دعا ہی تو مانگ سکتا ہے ۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔خاندان کے لوگ آپ کی کامیابی سے پہلے اور اب کیسے ہیں ؟
آمنہ آصف۔۔۔۔۔۔۔۔میں مزاج میں کم گو ہوں اور سنجیدہ بھی ہوں۔ فالتو نہیں بولتی بہت زیادہ ہنسی مزاق کرنا میری فطرت میں نہیں ہے۔اس لئے خاندان میں میں بہت زیادہ اہمیت کی حامل بھی نہیں ہوں۔ لیکن اب مجھ سے اُن لوگوںنے بھی بات کی جنہوں نے مجھے کبھی کوئی حیثیت نہیں دی تھی اور اُن کے نزدیک میں کبھی اہم نہ تھی بھی نہیں شاید۔ بہت سے لوگ دل سے خوش ہیں میری کامےابی پر لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیںجنہوں اس حوالے سے مجھ سے کوئی بات ہی نہیں کی۔
عظمت علی رحمانی۔۔۔۔۔۔۔ماسٹر کس مضمون میں کرنے کا ارادہ تھا یا اب ہے ؟
آمنہ آصف۔۔۔۔۔۔۔۔۔دراصل میٹرک کے بعد میری دلی خواہش تھی کہ میں F.Sc.میں داخلہ لوں اور ڈاکٹر بنوں۔ لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے مجھے اپنی اس خواہش کو دبانا پڑا اور سوچا کہ جس میں داخلہ لے سکتی ہوں اُسی میںلے لوں۔ تب میں نے F.A.میں داخلہ لیا۔ جس میں میں نے عربی، گھریلو معاشیات اور نفسیات جےسے مضامین لئے۔ یہ مضامین میں نے اپنے شوق اور دلچسپی کے مطابق رکھے۔ اب بزنس یا پبلک ایڈمنسٹریشن (MBA/MPA)میں ماسٹرزکرنے کا ارادہ ہے۔
عظمت علی رحمانی۔۔۔۔۔۔۔ ایم اے کے بعد بھی تعلیمی سفر جاری رکھو گے ؟
آمنہ آصف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوشش تو ہے کہ جاری رکھوں اور شوق بھی ہے۔ باقی آنے والے وقت و حالات پر منحصر ہے۔ویسے ماسٹرز کے ساتھ ساتھ CSS کرنے کا ارادہ ہے۔
عظمت علی رحمانی۔۔۔۔۔۔۔۔سیاست میں دلچسپی ہے ؟
آمنہ آصف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سیاست سے دلچسپی تھوڑی بہت ہے۔ یہ سمجھ لیں کہ نہ ہونے کے برابر کیونکہ پاکستان کی سیاست تو جیسے منافقت لگتی ہے ۔یہاںتو خبریں بھی مزاح کے طور پر نشر کی جاتی ہیں۔ایک خبر 10منٹ تک بریکنگ نیوز ہی بنی رہتی ہے ۔ ساری دنیا میں ہمارا مذاق بنایا جاتا ہے۔ جس سے مجھے تکلیف ہوتی ہے۔عوام کے پس کھانے کو کچھ نہیں ہمارے چینل نئی نئی ڈیشیں متعارف کروارہے ہوتے ہیں ۔اچھی اور مثبت چیزیں نشر ہونے سے رہی یہاں توسارا سارا وقت سیاست اور مرنے مارنے کی خبریں ہوتیں ہیں ۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔۔کھیل کون سا پسند ہے ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔کھیل زیادہ پسند نہیں ہیں۔ البتہ گھریلو معاملات میں آگے ہوں۔ ہینڈورک، کوکنگ، سٹیچنگ، پلانٹنگ، ڈرائینگ وغیرہ کرنا پسند ہے۔ کالج میں کوکنگ ، مارچ پاسٹ، کوئز وغیرہ جیسے مقابلوں میں حصہ لیتی رہی ہوں۔کالج کے میگزین کے لئے آرٹیکل بھی لکھاتھا۔
عظمت علی رحمانی۔۔۔۔۔کونسی کتابیں پڑھتی ہو یا پڑھنا پسند کرتی ہو ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔عام معلوماتی و اسلامی کتب زیادہ پسند ہیں۔
عظمت علی رحمانی۔۔۔۔۔شعراءمیں کون پسند ہے اورکیوں ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ اقبال کی شاعری پسند ہے۔ کیونکہ اُن کا کلام با مقصد اور فکر پر محیط ہے جس میں فلسفہ بھی ہے اورنوجوانوں کے نام پیغام بھی ۔ چھوٹے سے شعر میں بھی بڑی گہری بات ہوتی ہے۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔ٹی وی پروگرام کونسا پسند ہے اور کیوں ؟
آمنہ آصف۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹی وی ریگولر نہیں دیکھتی۔ ہاں البتہ معلوماتی پروگرام پسندہیںجو کہ میں شوق سے دیکھتی ہوں ۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔بی اے کے اخراجات کس نے برداشت کئے ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔۔جی! بی اے میں نے ریگولر پڑھا ۔ تعلیم کے بنیادی اخراجات والد اور بھائی نے برداشت کئے۔ البتہ انٹرمیڈیٹ کالج میں نمایاں کامےابی پر مجھے اپنی برادری جمعیت پنجابی سوداگرانِ دہلی کی جانب سے ایک میرٹ اسکالر شپ کے طور پر صرف ایک دفعہ معاونت بھی ہوئی۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔والد صاحب کیا کام کرتے ہیں اور کیا کامیابی کے بعد اب تک حکومتی سطح پر کوئی تعاون ہوا؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے والد صدر میں ٹھیلا لگاتے تھے مگر بد امنی اور بھتہ خوری کے باعث اب بیروزگار ہیں۔حکومتی سطح پر تو ابھی صرف اعلانات ہی ہوئے ہیں۔حکومتی سطح سے ہٹ کر صرف ایک صحافی سید ابوالحسن صاحب کی طرف سے تعاون ہوا ہے جنھوں نے ایک نجی ٹی وی پر پروگرام نشر ہونے کے فوراََ بعد ہی سب سے پہلے رابطہ کیا۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔۔مستقبل میں اپنی غربت اور ناتواں حالات کے باوجود مشکل مراحل کو سر کرنے کے بعد کیا عزائم ہیں ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعلیم کو عام کرونگی کہ یہ خاص طبقہ تک محدود نہ رہ جائے۔ اس لئے مستقبل میں اسکول قائم کرنے کا اراداہ ہے۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔۔پاکستانی نوجوان کا مستقبل کیسے دیکھتی ہیں ان کے نام کوئی پیغام ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں چاہتی ہوں کہ ہمارے نوجوان کا مستقبل بہت بلند اور روشن ہو۔ میرا پیغام ہے کے پاکستانی نوجوان اپنی قیمتی وقت کو ضائع نہ کریں،۔اپنے اندر حب الوطنی کو بیدار کرتے ہوئے اپنی ذمداریوں کو سمجھیں اور دنیا میں آنے کے مقصد کو پورا کریں۔ الحمدللہ ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے ہمیں اشرف المخلوقات کی طرح ہی زندگی گزانی چاہئےے۔ تعلیم کے حصول کے لئے محنت کریں،۔کیونکہ تعلیم کی وجہ سے ہی قوموں کی زندگی سنورتی ہے۔ تعلیم ہی بہتر زندگی گزارنے کے اصول و آداب سکھاتی ہے۔ تعلیم کی بنےاد پر ہی انسان و حیوان میں فرق ہے۔یہی خیر و شر میں فرق پیدا کرتی ہے۔ اس کی کمی سے ہی ملک میں جرائم کا اضافہ ہورہا ہے۔ تعلیم کو عام کریںاور کسی کی عظمت کے نعرے لگانے کے بجائے اپنی ذات کو بنائیں تا کہ زندگی بن جائے ۔وہ شاعر نے کہا تھا کہ
تیرے عمل سے ہے تیرا پریشاں ہونا
ورنہ مشکل نہیں مشکل کا آساں ہونا
دونوں عالم میں ہو تیری حکومت اے مسلماں
اگر تو سمجھ لے اپنا مسلماں ہونا
اور اسی طرح ایک اور بھی ہے کہ
جو عالم ِ ایجاد میں ہے صاحب ِ ایجاد
ہر دور میں کرتا ہے طواف ا س کا زمانہ
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔کوئی ایسی خواہش جو پوری نہ ہوئی ہو ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔۔خواہشیں اتنی پالی بھی نہیں ہیںضرورت تک ہی خود کو محدور رکھاہے کیوں کہ خواہش بادشاہ کی بھی رہ جاتی ہے اورضرورت فقیر کی بھی پوری ہوجاتی ہے ۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔پاکستان کے سیاست دانوں میں کون ہے جس سے بہتری کی امید ہے آپ کو ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی کسی سے بھی نہیں۔پاکستانی عوام خود ٹھیک ہو جائے تب ہی ملک کی حالت کو بہتر بناسکتے ہیں۔
عظمت علی رحمانی ۔۔۔۔۔۔۔کیا یونیورسٹی اور کالج لائف میں کسی اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کا حصہ رہی ہو ؟
آمنہ آصف ۔۔۔۔۔۔جی نہیں۔میرے نزدیک کسی طلبہ تنظیم میں جا کر فائدے کے بجائے نقصان زیادہ ہوتا ہے ۔

نوٹ(اگر آپ بھی عاسیہ عارف اور آمنہ آصف کی طرح ہیں ۔یا آپ کے آس پاس کوئی ایساپاکستانی موجود ہے تو آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں ہمارے صفحات آپ کے لئے ہیں۔رابطہ صرف میسج اور فیڈبیک کے لئے 03453130786)
Azmat Ali Rahmani
About the Author: Azmat Ali Rahmani Read More Articles by Azmat Ali Rahmani: 46 Articles with 59281 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.