علم و امن کی شمع

ملالہ یوسف زئی قوم اس نامور بہادربیٹی کا نام ہے جس نے شدت پسندی اور جہالت کے خلاف اس علاقے سے آواز اُٹھائی جہاں طالبان کے ڈیرے تھے اور ہر کوئی طالبان سے خوف زدہ تھا ۔ کوئی شخص ان کے خلاف میڈیا سے بات نہیں کر سکتا تھا ان حالات میں بھی ملالہ نے بہادری سے گل مکئی کے قلمی نام سے غیر ملکی اخبار میں ڈائری لکھنا شروع کی ۔جس میں وہ سوات کے حالات اور روز بہ روز طالبان کی طرف سے کیے جانے والے ظلم وجبر کی داستانیں لکھتی تھیں ۔اس ہی طرح آپ نے سوات کی لڑکیوںکی حصول تعلیم پرطالبان کی طرف سے عائد پابندیوں کے بارے میں بھی لکھا۔قلم کے ذریعے شدت پسندی کاخوب مقابلہ کیا ۔گل مکئی کی ان تحریروں کوعالمی میڈیا میں کافی شہرت ملی اور گل مکئی کی ان کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

جب پاک فوج کے آپریشن کے بعد مالا کنڈڈویژن سے طالبان کو نکال دیا گیا اور حکومت کی رٹ قائم ہوگئی تو گل مکئی جو ایک قلمی نام سے ڈائری لکھا کرتی تھی وہ ملالہ یوسف زئی کے نام سے منظر عام پر آئیں ۔حکومت پاکستان نے ملالہ کی تعریفی قابلیت پرستارہ جرات اورقومی امن ایوارڈسے نوازا اور ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے دانشوروںنے آپ کو دختر ملت کا خطاب دیا۔اس کے علاوہ ملالہ کو بین الاقوامی سطح پر بھی مختلف ایوارڈز سے نوازا گیا۔اس طرح ملالہ کی کافی حد تک حوصلہ افزائی ہوچکی تھی اور ملالہ کے ارادے مزید پُختہ ہو گئے تھے ۔ملالہ نے سوات میں طالبان کے جانے کے بعد لڑکیوں کے لیے حصول تعلیم پر زور دیا اور جس کی بدولت لڑکیوں کے ویران پڑے تعلیمی ادارے آباد ہوگئے ۔ملالہ نے جس بہادری سے ظلم کے خلاف آواز اُٹھائی اور جس طرح وہاں کے لوگوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے بارے عالمی میڈیا کو بتایا یہ کسی ظالم بادشاہ کے آگے آواز حق بلند کرنے کے مترادف ہے ۔ملالہ یوسف زئی کی ان جرات کو میں سلام پیش کرتا ہو۔ملالہ کے ان امن پسند اقدامات سے طالبان کوکافی خدشات تھے جسکی وجہ سے ملالہ کوطالبان کی طرف سے ان کے خلاف کام کرنے اور لڑکیوں کو تعلیم کےلئے اکسانے سے ملالہ کو منع کیا گیا لیکن ملالہ اپنا مشن جاری رکھا ملالہ کو مسلسل جان سے مارنے کی دہمکیاں موصول ہوئی مگر یہ دہمکیاں ملالہ کے عزائم کمزور نہ کر سکیں کیونکہ ملالہ ایک جرت مند ،نڈر اور باصلاحیت لڑکی ہے وہ خوشحال پاکستان کےلئے پر عزم ہیں ۔لیکن منگل کے روزامن کی شمع روشن کرنےوالی قوم کی اس بہادر بیٹی پرخوشحال گرلز سکول سے گھر واپسی پرمینگورہ میں گل کدہ کے مقام قاتلانہ حملہ کیا گیا حملہ آور وں نے اشارے سے پہلے وین کو رکوایا اور بعد میں ملالہ کی شناخت کر کے اسے گولیاں ماردی گئی اور بعد میں موقعہ سے فرار ہو گئے جس کے نتیجہ میں ملالہ یوسف زئی اور ان کی ساتھی شدید زخمی ہوئیں ۔دشمن ملالہ نے ملالہ کی زندگی کا چراغ گل کرنے کی مکمل کوشش کی لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ۔ملالہ اوراس کی ساتھی کو زخمی حالت میں فوری طور پر سیدو شریف ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد ملالہ کو سی ایم ایچ پشاور منتقل کر دیا ۔ڈاکٹرز نے بڑی محنت کے بعد سر میں لگنے والی گولی آپریشن سے نکال لی جس کے بعدڈاکٹرز کی آخری رپورٹ کے مطابق ملالہ کی حالت اب کافی حد تک خطرے سے باہر ہے۔ ملالہ پر ہونے والے اس بزدلانہ حملہ کی پورے پاکستان میںبھر پور مذمت کی گئی ہے اور ملالہ کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں اور ابھی تک پاکستانی ملالہ کی صحت یابی کےلئے دعاگو ہیں کیونکہ ملالہ پاکستانی قوم کا قیمتی سرمایہ ہے اور وہ اس سرمائے کو کسی صورت کھونانہیں چاہتے ۔ اس ہی لیے تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان خیبرپختونخوااورپنجاب کے وزرائے اعلی نے اپنی ذاتی گرہ سے ملالہ کے علاج پر اٹھنے اخراجات کی ذمہ داری لینے کی پیشکش کی ملالہ پر اس بزدلانہ حملہ کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کی ہے ۔ملالہ پر حملہ کرنے والوں کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ اسلام کے نام پر ایسی کاروائیاں کرکے اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔کیا طالبان اس طرح ظلم کے خلاف اُٹھتی آواز کو روک سکتے ہیں ؟طالبان اس طرح کی بزدلانہ کاروائیوں سے ملالہ یا کسی بھی پاکستانی کے عزائم کو کمزورنہیں کر سکتے۔ آج پورا پاکستان ملالہ کے حق میں اُٹھ کھڑا ہوا ہے سب ملالہ کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گوہ ہے کہ اللہ اپنے فضل وکرم سے اسے جلد تندرستی عطا کرے ہر آنکھ ملالہ کہ غم سے آشکبارہے ۔ ملالہ آج بہت سی بچیوں کا آئیڈیل اور پاکستانی بچیوں کے لیے فخر کا باعث بن چکی ہے۔ملالہ کے ساتھ ہونے والی سب سے بڑی ناانصافی یہ ہے کہ ان پر حملہ کرنے والے مجرموں کا تاحال پکڑا نہ جاسکا۔میری حکومت سے اپیل ہے کہ جلد ازجلد مجرموں کو پکڑکر کٹہرے میں لایا جائے اور ان عبرت کا نشان بنایا جائے ۔آخر میں دختر ملت کی ہمت وجرات اور بلند حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوجس سے انہوں نے ظلم کے خلاف آواز اُٹھائی اور جہالت کے آندھیروں میں علم وامن کی شمع روشن کی۔ خداملالہ کی زندگی کی ٹمٹماتی شمع کو روشن کرے (آمین)
Khan Fahad Khan
About the Author: Khan Fahad Khan Read More Articles by Khan Fahad Khan: 3 Articles with 2421 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.