شرقی ہزارہ اور مری میں سپورٹس سرگرمیوں کا تاریخی جائزہ

خطہ کوہسار مری و ملحقہ سرکل بکوٹ و گلےات جس طرح اجلا ، دھلا دھلایا اور حسن فطرت سے مالا مال ہے اسی طرح اس کے مکین بھی جفا کش، محنتی، با ہمت اور شجاع ہیں، انہوں نے صدیوں کی جفا کشی اور محنت سے جو تہذیب و تمدن پروان چڑھایاوہ بھی اپنے اندر جرات و پامردی کی داستان سمیٹے ہوئے ہے۔ ان کے اگر کھیل کے شعبہ میں جائزہ لیا جائے تو ان کے کارنامے اوج ثریا پر نظر آتے ہیں۔کبڈی ، کشتی ، رسہ کشی،گلی ڈنڈا،بن ککڑاور خرگوش کا شکارکوہسار کے دیسی کھیل تو تھے ہی مگر جدید دنیا کے نئے کھیلوں کرکٹ، ہاکی، والی بال اور باسکٹ بال کے کوہسار میں آنے کے بعد مقامی دیسی کھیل رو بہ زوال ہو چکے ہیں۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر کوھسار سرکل بکوٹ، گلےات اور مری میں کئی ایک میموریل ٹورنامنٹ منعقد ہونے جا رہے ہیں ان میں سر فہرست دوسرا مدثر شہید ٹورنامنٹ بھی ہے جو کالا بن کرکٹ گراﺅنڈ میں انعقاد پذیر ہو رہا ہے، ٹورنامنٹ کے مہمان خصوصی سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ (سرحد) سردار مہتاب احمد خان کے علاوہ ہفت روزہ ھل سٹار کے ایڈیٹرانچیف سلیم برلاس اور گلےات سرکل بکوٹ یونین آف جرنلسٹس کے عہدیدار ہوں گے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سرکل بکوٹ اور گلیات کے کھلاڑیوں کو کھیلوں کے میدان میں معیاری سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔یہاں کے نوجوان ہاکی میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں،ایبٹ آباد شہر میں ہاکی کا جدید اور عالمی معیار کا سٹیڈیم موجود ہے اور وہاں نعیم اختر اور فضل الرحمن عرف لالہ جی جیسے پلیئر موجود ہیں۔مری کے حوالے سے شکیل عباسی ایک بڑا نام ہے،ان کا تعلق اوسیاہ جیسے مردم خیز علاقہ سے ہے، وہ پانچ جنوری1985ءکو کوئٹہ میں پیدا ہوئے، وہ 2003ءسے پی ٹی سی ایل کی طرف سے ہاکی میں سنٹر فارورڈ کی حیثیت سے کھیل رہے ہیں،انہوں نے بالترتیب دوحا میں ہونے والی کامن ویلتھ گیمز میں کانسی جبکہ اسی سال ملبورن آسٹریلیا میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔انہوں نے 2010ءکی ایشین گیمز میں طلائی تمغہ حاصل کیا، 2008ءمیں پاکستان کی طرف سے بیجنگ اولمپکس اور2011ءمیں یورپ میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کی،2010ءمیں ہی نئی دھلی میں جبکہ نومبر2011ءمیں انہوں نے چین میں ہونے والے ایشین گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کی،شکیل عباسی کی اس پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ ہاکی کے میدان میں ابھی مزید جھنڈے گاڑھیں گے اورمملکت پاکستان میں اپنی جنم بھومی کوہسار کا نام عالمی سطح پر زندہ و پائندہ کریں گے۔

کرکٹ کے میدان میں بھی اہلیان کوہسار کسی سے پیچھے نہیں،سینئر صحافی نوید اکرم عباسی کی والدہ محترمہ کی روایت ہے کہ سرکل بکوٹ میں کرکٹ کا آغازایک خاتون ولائت جان کے قیام پاکستان سے قبل خوشی کوٹ سے بکوٹ بیاہ کے بعد ہوا، یہ خاتون اپنے بھائیوں کے ہمراہ خیراگلی میں انگریزوں کو کھیلتے دیکھا کرتی تھی، اس نے اپنی سہیلیوں کو لیروں کے کھنوں (کپڑے کی گیندوں)اور دبنی (کپڑے دھونے کا چوبی ڈنڈا) کے ساتھ ان سے کرکٹ کھیلتی۔بکوٹ کے فیضان عباسی کے مطابق کرکٹ کا سرکل بکوٹ میں باقاعدہ آغاز یونین کونسل بکوٹ کے الماس عباسی نے 1963ءمیں کیا،بعد میں شوکت ارباب عباسی،ظفر ارباب عباسی(موجودہ ڈی ای او ایبٹ آباد)،ازکار احمد عباسی،سردار نصیر عباسی، مہتاب انجم عباسی، سعید عباسی مرحوم،حفیظ عباسی ایڈوکیٹ مرحوم،غلام احمد، شعیب عباسی مرحوم اور اسحاق عباسی نے کرکٹ میں نام کمایا۔ بکوٹ میں اس وقت تک سردار نصیر عباسی اور ادریس عباسی میموریل کرکٹ ٹورنامنٹس ہو چکے ہیں اور درجن بھر ٹیمیں موجود ہیں۔ بیروٹ میں کرکٹ کی شروعات امین الحق عباسی آف علی آباد کہو شرقی نے 1976ءمیں ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ میں کیں،اس وقت بیروٹ سمیت سرکل بکوٹ کے ہر سکول کی ٹیم ہر عید اور بعض دیگر مواقع پر اپنی پرفارمنس سے اہلیان علاقہ کو صحت مندانہ تفریح فراہم کررہی ہے۔

سرکل بکوٹ کے عالمی شہرت یافتہ کرکٹر یاسر حمید کا تعلق سرکل بکوٹ کی یونین کونسل ککمنگ کی قریشی برادری سے ہے،وہ 28 فروری1978ءکو پشاور میں پیدا ہوئے،ابھی تک انہوں نے 25ٹیسٹ اور 26میچز کھیلے ہیں،ٹیسٹ میچوں میں ابھی تک 1491رنز بنائے اور 170 کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے جبکہ بیٹنگ کی شرح 33.77فیصد رہی،دوسرے میچوں میں انہوں نے ابھی تک 2028رنز سکور کیے ہیں اور 127کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے ہیں،ان میچوں میں ان کی بیٹنگ شرح 36.27فیصد رہی،انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 20اور دیگر میچوں میں 14 کیچ لئے ہیں،یاسر حمید کرکٹ کی تاریخ کے دوسرے کھلاڑی ہیںجنہوں نے ہر اننگز میں سنچری سکور کی جبکہ او ڈی آئی میچز کی کامیاب اوپننگ میں 100سے زیادہ رنز بنا کر علمی ریکارڈ قائم کر چکے ہیں اور او ڈی آئی میچوں ایک ہزار رنز بنا کر ایشیا میں پہلے اور عالمی سطح کے چوتھے کھلاڑی بن چکے ہیں۔

دیول مری سے تعلق رکھنے والے ندیم عباسی کو کون نہیں جانتا،وہ 10نومبر 1968ءکو راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور راولپنڈی کے تعلیمی اداروں میں ہی تعلیم حاصل کی۔وہ 1989ءمیں ٹیسٹ کرکٹ کے ذریعے سامنے آئے،ابھی تک انہوں نے تین ٹیسٹ میچوں میں 46رنز اور 36رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے،بیٹنگ کی شرح 23فیصد رہی،ندیم عباسی ابھی تک 131فرسٹ کلاس میچز میں 5157رنز سکور کر چکے ہیں انہوں نے 450 گیندوں پر6وکٹیں لیں جبکہ 27بالوں پر دو بار کیچ آﺅٹ بھی ہوئے۔انہوں نے اپنا پہلا میچ اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں جبکہ ابھی تک اخری ٹیسٹ میچ جناح سٹیڈیم سیالکوٹ میں کھیلا ہے،پہلے اور آخری میچ میں ان کا مد مقابل بھارت ہی تھا۔

کوہسار کا تیسرا اہم کھیل والی بال کا ہے،سرکل بکوٹ میں یہ کھیل مری کی طرف سے پہنچا، ھائی سکول اوسیا میں یہ کھیل قیام پاکستان سے پہلے کھیلا جاتا تھا اور یہاں پر سرکل بکوٹ کے طلباءبھی شوق سے یہ کھیل کھیلتے تھے، 1958ءمیں جب مڈل سکول بکوٹ کو ہائی کا درجہ ملا تو والی بال کی باقاعدہ ٹیم بنائی گئی،1966ءمیں صوبائی سطح پر انٹر سکول مقابلے ہوئے جن میں ایبٹ آباد کی ٹیم کے نو کھلاڑیوں میں سے تین جن میں صاحبزادہ اظہر بکوٹی عثمانی،دیدار عباسی اور شوکت عباسی کا تعلق بکوٹ سے تھا شامل تھے،ہائی سکول بکوٹ کی اس وقت کی ٹیم میں صاحبزادہ سعید انور بکوٹی عثمانی عرف چن پیرمرحوم، غلام احمد عباسی،خلیل عباسی،خیار عباسی، محمد عرفان،عبد الغفورعباسی ،عظیم اختر،علی افسر عباسی مرحوم، غلام سرور عباسی اور محمد خالد عباسی شامل تھے، تا ہم یہ بات قارئین کے لئے دلچسپی کا باعث ہو گی کہ بکوٹ کے شعیب عباسی مرحوم، نوید انجم اور اسحاق عباسی بیک وقت والی بال اور کرکٹ کے چمپئن تھے اور دونوں کھیلیں کھیلتے تھے۔اس وقت والی بال میں بیروٹ کے چمپئن محبت حسین اعوان ہائی سکول اوسیاہ کی طرف سے کھیلا کرتے تھے۔

نذیر عباسی بیک وقت یونین کونسل بکوٹ کے ناظم، تحریک انصاف سرکل بکوٹ کے رہنما اور گلےات کے یخ بستہ موسم میں برسنے والی برفباری کے دوران سنوکراسنگ کرنے والے ایڈونچرسٹ بھی ہیں۔فروری 2012ءمیں کمشنرہزارہ خالد خان عمرزئی کی طرف سے منعقدہ ریلی کی سرپرستی نذیر عباسی نے کی جبکہ اس کی میزبانی میجر(ر) سردار افضل کے حصہ میں آئی،اس ریلی میں لینڈ روور کلب اسلام آباد کے زیر اہتمام جیپ ریلی 4فروری2012ءکو منعقد کی گئی جس میں نذیر عباسی کے علاوہ سید رضوان مشہدی،طاہر ایوب،سید مدثر مشتاق،سہیل احمد،میجر خاور اورمنصور علی نے حصہ لیا،نذیر عباسی کاغان ماﺅنٹین ریلی کے چیئرمین بھی ہیں، اس ریلی کے ذریعے دنیا، اہل پاکستان اور اہلیان کوہسار کو یہ پیغام دیاگیا کہ سرکل بکوٹ کے عوام ذہین، محنتی اور جفاکش ہیں اور جان جوکھوں میں ڈال کر سنوئنگ جیسے خطرناک ایڈونچر پر مبنی صحت مندانہ سپورٹس میں حصہ لیتے ہیں۔

کوہسار کو جنت ارضی کہتے ہیں،اس کی میراجانی اور موشپوری جیسی ملک کی ارفع ترین چوٹیوں کی طرح یہاں کے کھلاڑیوں کے حوصلے بھی اسی طرح بلند اور مستقبل کی بلندیاں بھی بانہیں پھیلا کر انہیں آغوش میں لینے کیلئے بیتاب ہیں، یہ خیبر پخرون خواہ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقہ ہائے نیابت این اے 17اور 36میں جواں ٹیلنٹ کو سہولےات مہیا کریں،اگرتحصیل مری میں روات، بھوربھن اور دیول قلعہ کے سٹیڈیم مکمل ہو جائیں تو یہ کہسار کے کھلاڑیوں پر احسان عظیم ہو گا۔
Mohammed Obaidullah Alvi
About the Author: Mohammed Obaidullah Alvi Read More Articles by Mohammed Obaidullah Alvi: 52 Articles with 64787 views I am Pakistani Islamabad based Journalist, Historian, Theologists and Anthropologist... View More