سپاٹ فکسنگ میں ڈھائی سال جیل
میں سزا پانے کے بعد سلمان بٹ اپنے بے قصور ہونے کا دعویٰ کرنے چلے ہیں
سوال تو یہ ہے کہ یہ اس بات کو برطانوی عدالت کو باور کرانے میں کیوں ناکام
رہے تھے جبکہ ان عدالتوں پر کوئی اثر انداز نہیں ہوتا واقعات اور شواہد کی
بنیاد پر ان کے فیصلے ہوتے ہیں۔ اور ان مجرم کرکٹروں پرآئی سی سی کیجانب سے
دس سا ل کی مزید پابندی بھی عائد ہے وہ انگلینڈ جا کر کاؤنٹی بھی نہیں کھیل
سکیں گے جس سے ان کا کیریئر ہی ختم ہو گیا ہے۔ سپاٹ فکسنگ سے کروڑوں روپے
کمانے والوں کی کی دنیا ہی اندھیر ہو گئی اب تو سٹہ کھیلنے کی مواقع مکمل
بند کر دئے گئے جسے بحال کرنے کی جستجو اب یہ کر رہے ہیں۔
یہی صورت حال آصف کے ساتھ بھی ہے اور وہ بھی خود کوبے قصور ثابت کرنے کے
دعوے کر رہا ہے اور الزام دوسروں پر عائد کر رہا ہے، جبکہ دبئی ائیر پورٹ
پر ممنوعہ اشیا کی موجودگی پر روک لیا گیا تھا اور پاکستانی آفیشلز کی
مداخلت پر رہا کیا گیا تھا۔
اب وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ ان کرکٹرز پرملکی عدالتوں میں مقدمات چلا کر
ملک کے لئے رسوائی اور بد نام کرنے پر سزا دی جانی چاہئے جرم تو انہوں نے
کیا ہے جس کا دفعہ کرنے میں وہ ناکام ہوئے اور سزا ہوئی اب ان کے کہنے سے
وہ بے قصور تو قرار نہیں دئے جا سکتے بد قسمتی یہ ہے کہ اب وہ اس ڈھٹائی سے
پاکستان میں آ کر اپنے بے قصور ہونے کا دعویٰ کرتے نظر آرہے ہیں، انہیں تو
شرمندہ ہونا چاہئیے کہ ان کی وجہ سے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھک گئے تھے۔
کتنی بدنصیبی ہے کہ مجرم خود کو بے گناہ ثابت کر کے عوام سے ہمدردیوں کی
توقع کر رہے ہیں۔ مجھے تو وہ وقت بھی یاد ہے جب عوام نے وسیم اکرم کے واقع
گھر لاہور میں اینٹوں سے حملہ کر کے توڑپھوڑ کی تھی چونکہ انکی جوئے کی رقم
ڈوب گئی تھی اور اس واقعے میں وسیم اکرم کے والد صاحب بھی متاثر ہوئے تھے۔
اس وقت بھی ایسا ہی کچھ ہوا تھا جو اس کشیدگی کا باعث ہوا تھا۔
ان کرکٹرز کو میڈیا کوریج دینا اور انکی بے گناہی کی باتوں کا چرچا کرنا
کسی صورت بھی مناسب نہیں ہے اب یہ عدلیہ کا کام ہے کہ ان کے بارے میں ان سے
تفتیش کر ے جو اس ملک کی بدنامی کا باعث ہوئے اور اسی کے مطابق سزا اور جزا
کا تعین کرے۔
یہ وہی کردار ہیں جنہیں لوگوں نے اپنا ہیرو بنایا اور ان ہیروز نے اس ملک
کے کروڑوں عوام کے سر شرم سے جھکا دئے تھے کیا یہ کسی رعایت کے مستحق ہیں-
پاکستان میں عدلیہ کا کردار ایسا فعال نہیں رہا جو اس قسم کے کرداروں پر
قدغن لگانے میں کامیاب ہوا ہو اس ناکامی کے باعث ایسے واقعات میں اضافہ
دیکھنے میں آیا آپ انکو اپنے چاروں طرف دیکھ اور پہچان سکتے ہیں بلکہ
معززین کی فہرست میں سب سے آگے پائیں گے۔ لیکن اب وقت آگیا ہے کہ عدلیہ جو
اس وقت ملک میں فعال کردار ادا کررہی ہے ایسے واقعات پر کاروائی کرتے ہوئے
ان کی اصل حقیقت عیاں کرے تا کہ ملک میں اس قسم کے واقعات پر قدغن لگائی جا
سکے اور لوگوں کے اصل چہرے قوم کے سامنے آسکیں۔ |