جب حجاج کرام اپنے وطن سے عازم
حجاز مقدس ہوتے ہیں تو یہ سفر طے کرکے جب مختلف جہتوں سے حرم کی جانب بڑھتے
ہیں تو ان کے لیے ایک ایسی حدود متعین کی گئیں ہیں جسے میقات کہتے ہیں ۔میقات
اُس جگہ کو کہتے ہیں کہ مکہ معظمہ کو جانے والوں کے لیے بغیر احرام وہاں سے
آگے جانا جائز نہیں۔وہ حدود ،وہ مقامات دنیا بھر سے ہرسمت سے آنے والوں کے
لیے علیحدہ علیحدہ بیان کیے گئے ہیں ۔انھیں میقات کہا گیا ہے :جن کی تفصیل
کچھ اس طرح ہے کہ :
1 ذُو الحلیفہ: مدینہ شریف سے مکہ پاک کی طف تقریبا ١٠کلو میٹر پر ہے جو
مدینہ منورہ زاداھااللہ شرفا و تعظیما کی طرف سے آنے والوں کے لیے ''میقات
''ہے اب اس جگہ کا نام ''ابیارِ علی ''ہے ۔
2 ذاتِ عِرْق: یہ عراق والوں کی میقات ہے۔
3 جُحْفہ: ملک شام سے آنے والوں کے لیے میقات ہے ۔
4 قَرنُ المنازِل : یہ نجد والوں کی میقات ہے، یہ جگہ طائف کے قریب ہے۔
5 یَلَملَم: پاک و ہند والوں کے لیے ہے ۔
ربّ تعالیٰ کی یاد میں مست ،بحرعشق ومحبت میں غوطہ زن یہ پروانہ ئ عشق و
محبت ان مقامات پر پہنچ کر احرام باندھتے ہیں ۔خودکوبے سروپا دنیا و
مافیہاسے مستغنی کرکے اپنے ربّ کی بارگاہ میں پیش کردیتے ہیں ۔اب فریضہ بھی
اہم فریضہ ہے ۔سرزمین بھی تقدس و تعظیم کا مرکز ہے ۔ٹھہرو !ٹھہرو!ٹھہرو!
یہاں سنھبل کے چلنا ،ادب سے چلنا ،یہاں ہے منزل قدم قدم پر ۔
کیونکہ یہ حرم ہے :حرم :مکہ معظمہ زادھا اللہ شرفا و تعظیما کے چاروں طرف
میلوں تک اس کی حدود ہیں اور یہ زمین حرمت و تقدس کی وجہ سے ''حرم ''کہلاتی
ہے ۔ہرجانب اس کی حدود پر نشان لگے ہیں ۔جو شخص حدود حرم میں رہتاہے اسے ''حَرَمی
''یا''اہل حَرَم''کہتے ہیں ۔
چنانچہ بندگان خدا!وہ لباس زیب تن کرلو ،وہ لبادہ اوڑھ لو جو تمہاری عاجزی
و انکساری کو بیاں کرے،یہاں تمہاری امیدوں ،تمہاری آسوں ،تمہاری کامیابیوں
کی معراج ہے چنانچہ میقات پر پہنچ کر حجاج کرام اک خاص اہتمام کرتے ہیں ۔ان
سلا ایک لباس اوڑھ لیتے ہیں کیوں کہ اب لمحہ بہ لمحہ منزل قریب سے قریب
ہوتی چلی جارہی ہے ۔احکام کی بجاآوری پر خوب خوب نیکیاں کمانے کا موقع ہے
۔حجاج کرام احرام باندھے بغیرحرم میں داخل نہیں ہوسکتے ۔
یادرہے !یہ میقاتیں اُن کے لیے بھی ہیں جن کا ذکر ہوا اور انکے علاوہ جو
شخص جس میقات سے گزرے اُس کے لیے وہی میقات ہے اور اگر میقات سے نہ گزرا تو
جب میقات کے محاذی آئے اس وقت احرام باندھ لے، مثلاًپاک و ہندوالوں کے لیے
میقات کوہِ یَلَملَم کی محاذات ہے ۔
(الفتاوی الرضویۃ '''الھدایۃ ''، کتاب الحج)
حجاج کرام کے لیے میقات کے متعلق علم ہونا ضروری ہے کہ وہ جس ذیشان کام کے
لیے حاضر ہورہے ہیں تاکہ اس کے تمام تر فیوض و برکات سے اکتساب فیض کرسکیں
۔
میقات سے پیشتر احرام باندھنے میں حرج نہیں بلکہ بہتر ہے بشرطیکہ حج کے
مہینوں میں ہو اور شوال سے پہلے ہو تو منع ہے۔ (درمختار، ردالمحتار)۔۔۔۔ جو
لوگ میقات کے اندر کے رہنے والے ہیں مگر حرم سے باہر ہیں اُن کے احرام کی
جگہ حِل یعنی بیرون حرم ہے، حرم سے باہر جہاں چاہیں احرام باندھیں اور بہتر
یہ کہ گھر سے احرام باندھیں اور یہ لوگ اگر حج یا عمرہ کا ارادہ نہ رکھتے
ہوں تو بغیر احرام مکہ معظمہ جاسکتے ہیں۔ جبکہ حرم کے رہنے والے حج کا
احرام حرم سے باندھیں (درمختار وغیرہ)۔۔۔۔ |