خوش بختوں و سعادت مندوں سے تاریخ ساز خطاب

محترم قارئین مفتی شیخ عبدالعزیز الشیخ اپنے خطبہ میں مزید امت مسلمہ کو جھنجھوڑتے ہوئے فرماتے ہیں :
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے خدا کے علاوہ جو معبود ہیں وہ ہماری بات نہیں سنتے اور اگر سنیں تو اس کا جواب بھی نہیں دے سکتے،مسلمان کا حق ہے کہ وہ توحید کے پیغام کی حفاظت کرے اس میں وہ کسی چیز کی کمی بیشی نہ کرے ،مسلمان اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک سے اجتناب کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے اس پر جنت حرام ہے اور اس کی مغفرت نہیں ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ اور مخلوق کا رابطہ براہ راست ہے اس کے درمیان کوئی اور واسطہ نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو اللہ کے علاوہ دوسری چیزوں کو پکارتے ہیں اور ان کی پوجا کرتے ہیں نہ ان کو ان سے نفع پہنچتا ہے،نہ نقصان، اللہ تعالیٰ ہی حقیقت حال کو کھول کر بیان کرنے والا ہے وہ بندوں میں سے جنہیں چاہتا ہے نوازتا ہے وہ امید اور دعا کے ساتھ بندوں کی حاجت روائی کرتا ہے۔جو اللہ کے علاوہ کسی اور کو پکارتا ہے وہ انتہائی گمراہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ حق ےہ کہ وہ توحید پر کاربند رہیں، نیکی کو اپنائیں اور نیکی کی بنیاد پر باہمی ربط قائم کرے،اپنے معاہدوں کی پابندی کرے،مسلمانوں کی زندگی یہی ہے کہ وہ ان تمام کاموں پر عمل کرے، اپنے صالح اعمال کے ذریعے سے توحید کے پیغام کو خوب سے خوب تر بناؤ، اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو اور اسی پر اپنا عقیدہ قائم رکھو ، مسلمانوں کی خوبی یہ ہے کہ وہ نفس مطمئنہ رکھتا ہے، وہ اطمینان کی حالت میں رہتا ہے مشکلات پر صبر کرتا ہے وہ اللہ کی رضا پر راضی رہتا ہے اور اس کے پیغام کو حرزِ جاں بناتا ہے، وہ شیطان سے پناہ مانگتا ہے، مشکلات سے بچتا ہے اور صبر کا وطیرہ اختیار کرتا ہے۔ اے مسلمان بھائیو! نیکی اور اچھائی کی بنیاد پر ایک دوسرے سے تعاون کرو نیکی اور تقویٰ کی بنیاد پر ایک دوسرے سے باہمی تعاون کرو لڑائی اور دشمنی کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہ کرو تم پر ضروری ہے کہ تم کسی بھی قوم کو اس کے عدل کے حق سے محروم نہ کرو اور نہ ہی کوئی قوم تمہیں عدل کے اپنانے سے باز رکھتی ہے۔ آخرت کی کھیتی تیار کرو اوردنیا میں جو برائیاں ہیں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرو اپنے عقیدے کی حفاظت کرو،دنیاوی زندگی میں مسلمان ایک دوسرے سے تعاون کریں تاکہ یہ ثابت ہوجائے کہ وہ ایک جماعت ہیں اور ایک امت ہیں ، اچھے اخلاق اپناؤ اچھی خوبیوں کو اپناؤ۔ نبی کریم ؐ کا ارشاد ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب رسول اللہ ؐ کی ذات کو اپنا فیصلہ کرنے والا نہ مان لے اور اپنے جھگڑوں میں ان کا فیصلہ تسلیم نہ کرے ضروری ہے کہ ہم آپ ؐ کی اطاعت کریں اور انیں اپنی جان و مال سے برتر جانیں۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے،مسلمانوں کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ بھی نیکی کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ بھی بھلائی کرتے ہیں۔اے مسلمانو! یہ توحید ہے کہ اگر تم اس کو حاصل کرلوگے تو کامیابی سے ہمکنار ہوگے اور ایک عمدہ معاشرہ قائم کرنے میں کامیاب ہو جاؤ گے۔اپنے اسلامی تشخص کو محفوظ رکھو اور اس کی حفاظت کرو، دنیا میں اپنے عقیدہ توحید کو محفوظ کرلو اور اس کی بنیاد پر اپنے اولاد کی تربیت کرو اس کی وجہ سے آپ اپنے آپ سے تعلقات قائم رکھ سکو گے اور اپنے دین کی حفاظت کرسکو گے،دین کی تعلیم دینا اور اولاد کی اچھی تربیت کرنا اس کی اصلی تبلیغ ہے اور لوگوں تک پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہے۔اپنے اخلاق کو بہتر بناؤ اور اپنے درمیان اختلافات کو کم کرو اور مسلمانوں کی باہمی معاونت اور مدد کرو اے انسانو! ہم تمہیں اللہ کے دین کی طرف متوجہ کرتے ہیں،اللہ تعالیٰ کی توحید کو ہی اپنا کر ہی ہم دنیا میں سعادت اور کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔جب دل اللہ کی توحید سے خالی ہوگاتو دنیا میں کامیابی نہیں پاسکیں گے، اللہ کے لئے توحید کو اپناؤ اور دین کو اللہ کی رضا کی خاطر اپنائے رکھو ۔انہوں نے کہا کہ یہاں اسلام نے اخلاقی قدریں دی ہیں آداب دیئے ہیںاور زندگی گزارنے کا طریقہ کار دیا ہے،اسے مضبوطی سے تھامے رکھو ، دین ایک ایسا پیغام دیتا ہے کہ وہ انسان کو انسانی اداب ، اخلاقی اور اقدار سکھاتا ہے نبی کریم ؐ کی بعثت تمام انسانیت کیلئے ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اس کی واضح آیات بیان کردی ہیں کہ ہم نے آپ کو تمام جہانوں کیلئے رسول اور رحمت العالمین بنا کر بھیجا اور اسلام کے علاوہ کوئی شخص دین اپناتا ہے وہ قبول نہیں کیا جائے گا اور دین وہی جو رسول کریم ؐ نے عطا کیا یہ وہ خوبیاں ہیں جو مسلمان اپنا کر اپنا تشخص قائم کرسکتے ہیں اور اپنا امتیاز برقرار رکھ سکتے ہیں اس کے ذریعے سے اسلامی شریعت انبیاء کرام کو عطاء ہوتی رہی ہے اور ہم اللہ کے نبی کریم ؐ کے علاوہ دیگر انبیاء کرام کی شریعہ کا بھی احترام کرتے ہیں اس دین میں نہ کوئی فیصلہ ہے نہ کوئی خاندان نہ کوئی حسب و نسب ہے یہ ایک ایسا دین ہے جو تقویٰ کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے جس شخص کے پاس جتنا تقویٰ ہے اتنا ہی وہ زیادہ عظےم ہے یہی وہ عقیدہ ہے جو ہمیں اس آخرت کی دنیا میں رہتے ہوئے آخرت کیلئے تیاری کیلئے جذبہ فراہم کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی توحید کے سائے میں آپ اپنے آداب و اخلاق ، قدریں اور نظریات کو فروغ دے سکتے ہیں کیونکہ نبی کریم ؐ رحمت العالمین ہیں اور ان کی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اسلام تمام انسانیت کا دین ہے اس کی بنیاد پر تمام تقوی پر ہے اس کے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ انسانیت کو امن و سلامتی کا پیغام دے ایمان کا آغاز اللہ کی توحید پر ایمان لانے سے ہوتا ہے اور پھر رسولوںپر ایمان لایا جاتا ہے اور پھر تمام انبیاء علیہ اسلام کی نبوت اور رسالت پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور نبی کریم ؐ ان میں سے آخری نبی کریم ہیں کی تکریم و تعظیم ہمارے عقیدے کا حصہ ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں عزت دی کہ وہ معاشرے کے مطابق ہمیں اپنی زندگی بسر کرنا ہے اے مسلمانو! اللہ کی توحید پر ایمان لانے کے بعد ہمیں اسلامی شریعت کو اپنانا ہے اور اس میں ہمیں علمی ، تعلیمی اور معاشی و سیاسی تمام امور میں اسلامی شریعت کی پیروی کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ شریعت زبان و مکان کی پابندیوںسے بالاتر ہے ہر زمانے میں ہر جگہ قابل عمل ہے یہ ایک ایسی شریعت ہے جس پر عمل کرنے سے انسانیت کی بھلائی اور بہتری ہوسکتی ہے نبی کریم ؐ کی عطاء کردہ شریعت ہی ہماری کامیابی اور کامرانی کی بنیاد ہے کسی بھی مومن کو یہ اختیار نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ؐ کے فیصلوں کیخلاف کوئی عمل کرے یہ وہ قواعد وضوابط ہیں جو ہر زمانے میں قابل عمل نہیں اور انسانیت کی کامیابی کیلئے ایک دلیل ہے اسی شریعت کی پیروی اور اسی شریعت کی حفاظت کے ذریعے مسلمان اس دنیا میں عزت اور تکریم حاصل کرسکتے ہیں یہ شریعت ایسا سامان فراہم کرتی ہے جو انسانوں کو باہم ایک دوسرے کے قریب کرتی ہے تمام انبیاء کی یہی دعوت و تبلیغ تھی کہ نبی کریم ؐ شریعت کامل اور اکمل ہے اسی وجہ سے مسلمان اپنا تشخص قائم رکھ سکتے ہیں مسلمانوں کو اگر کوئی خوبی حاصل ہے تو یہی وہ شریعت پر عمل کریں تاکہ وہ ایک ایسی امت بن جائیں کہ جو امت وسط پر پہلی امت ہے جو امت محمدیہ کہلاتی ہے اور دین اسلام کے احکامات پر عمل کرتی ہے ۔ اسلام کے عقائد و عمل دیگر تمام شریعتوں کے عقائد و اعمال سے بہتر ہیں کیونکہ محمد ؐ آخری نبی اور رسول ہیں ان کی شریعت سب سے اکمل اور سب سے افضل ہے ہم مظلومین کی بھلائی کی دعا کرتے ہیں کہ جہاں بھی کسی انسان مشکل میں ہیں ان کی مشکلات حل ہوں ہم پر یہ واجب ہے کہ ہم ایک دوسرے سے محبت کریں ہم ایک دوسرے کا احترام کریں تمام مسائل استعمال کرنے انسانیت کی خدمت کا شعائر بنائیں محمد ؐ اللہ کا پیارا عمل تھا کہ وہ انسانوں کو اور اپنے ساتھیوں کو نہ صرف عزت بخشتے تھے بلکہ ان کی خدمت بھی کرتے تھے مسلمانوں پر لازم ہے کہ ہم اللہ کے قرآن اور نبی کریم ؐ کی سنت پر عمل کریں اور یہی تجارت کا ذریعہ ہے نبی پاک ؐ کا فرض ہے کہ اس شریعت کو مضبوطی سے اپنائے رکھو اچھے اعمال کرو اور اپنے اسلاف میں جو روایتیں قائم کی ہیں ان عمدہ روایتوں کو اپنائے رہو اور اس پر عمل کرتے رہو نبی کریم ؐ نے آپ لوگوں کیلئے میری سنت میرے خلفائے راشدین کی سنت ہے آج ضروری ہے کہ ہم نبی کی سنت کو اپنائیں بلکہ وہ طریقہ بھی اپنائیں جو خلفائے راشدین نے قائم کیا ۔ہمیںاپنے اسلاف کے قائم کردہ اصولوںپرعمل کرنا ہوگا اوران کو اپناکر ترقی کرناہوگی۔ ہم اسلامی امت کاحصہ ہیں آج کل عالم اسلام مصائب میںگھرا ہواہے، اس میں بہت سے لوگوں نے اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھورہے ہیں اورمشکلات کاسامناہے جن میں غذائی قلت ، سیاسی معاملات، سالمیت، اقتصادی امور بھی ہیں ان تمام مشکلات سے نکلنے سے ضروری ہے کہ اللہ کے کلام کوحفظ جاں بنائیں۔امت مسلمہ پرلازم ہے کہ وہ باہمی اتحاد اور تعاون کوفروغ دیں اورانکے حکام پربھی لازم ہے کہ وہ شریعت پر عمل کرکے حالات سازگاربنائیں اور ہر امت ان مشکل حالات سے اس وقت نکل سکتی ہے جب وہ باہمی یکجہتی کااظہارکریںاور عقیدے کی بنیاد پرہم ایک دوسرے سے تعاون کریں اور کلمہ طیبہ پر جمع ہوجائیں اوراسی کی بنیاد پر باہمی اخوت اوربھائی چارے کوعام کریں اور اپنے تجربات ایک دوسرے کے ساتھ شیئرکریں اور اپنے وسائل بھی ایک دوسرے کے ساتھ شیئرکریں اور یکجہتی کا یہ بھی تقاضا ہے کہ اگر ایک جگہ کوئی مشکلات پیدا ہوں تو اسکوحل کرنے کے لیے تمام مسلمان جمع ہوجائیں کچھ سیاسی مشکلات بھی ہیں جن کومل کرحل کرسکتے ہیں جو بھی آپکے پاس وسائل اورقوتیں ہیں اگر آپ ا نہیںاکٹھا کرلیں تو آپ اپنی مشکلات پر قابو پاسکتے ہیں اس امت کچھ اخلاقی برائیاں بھی پیدا ہوگئی ہیں جو اس وجہ سے ہیں کہ ہم اسلامی اقدار اور اسلامی تعلیمات سے دورہوتے جارہے ہیں ہمیں اپنے اخلاق کوسنوارنے کے لیے رسول اکرم ؐ کے خلق عظیم کو اپناناہوگا ہمیں خاص طورپر اعتدال کواپنانا ہوگا ہرطرح کی افراطسے بچنا اور تشدد کو چھوڑناہوگا۔ ہمیں اسلام کوصحیح طور پراپنانا ہوگا۔ مال کے بغیر زندگی نہیں گزاری جاسکتی لیکن یہ مال حلال طریقے سے کمایاگیا اور یہ مال اسی طرح خرچ کیاجائے جیسے ہمیں حکم دیاگیا ہے مال ایک ایسا ذریعہ جس سے ہم اقتصادی قوت حاصل کرسکتے ہیں اس لیے تمام مسلمانوں کو تمام وسائل سے استفادہ کرنا ہوگا اور مالی وسائل میں اضافہ بھی کرناچاہیے اور اسی طرح مالی وسائل کو اسلامی ترقی اورمسلمانوں کی بہبود کے لیے خرچ کرنا چاہیے۔ محترم قارئین:
مزید خطبہ آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت کروں گا-
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 543356 views i am scholar.serve the humainbeing... View More