اس وقت کراچی کے سٹی ناظم مصطفیٰ کمال صاحب شہر کی تعمیر،اور تزئین و آرائش
کے کام میں دن رات مصروف ہیں اور انہوں نے شہر کراچی کے لیے بہت محنت کی ہے
جس کو واقعی سراہا جانا چاہیے۔چاہے وہ سڑکوں کی مرمت ہو یا پلوں کی تعمیر،
یا انڈر پاسز، ہر چیز میں انہوں نے بہت محنت کی ہے لیکن مسئلہ یہ ہےکہ سٹی
ناظم کے حامی ان کے کارنامے تو بیان کرتے ہیں لیکن ان کی گورنمنٹ نے شہریوں
پر جو اضافی مالی بوجھ ڈالے ہیں اس پر کوئی بات نہیں کرتا ہے۔
سابق سٹی گورنمنٹ نے جب ذمہ داریاں سنبھالی تھیں تو اسوقت کراچی کا بجٹ (آمدنی)
صرف چار ارب روپے تھا لیکن سابقہ گورنمنٹ نے تین سال میں اس بجٹ کو بغیر
کوئی ٹیکس لگائے بیالیس ارب تک پہنچا دیا تھا۔سابقہ سٹی گورنمنٹ نے بچیوں
کی آٹھویں کلاس تک تعلیم نہ صرف مفت کردی تھی بلکہ انکو وظیفہ بھی جاری کیا
تاکہ عوام اپنی بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں۔اس کے علاوہ سابقہ
گورنمنٹ نے چارجڈ پارکنگ ختم کردی تھی یعنی پارکنگ کی فیس پورے شہر میں ختم
کردی تھی۔اس کے علاوہ شہر میں سی این جی بسیں چلائی گئیں۔
موجودہ اٹھانوے فیصد غریب طبقے کی نمائندہ حکومت کے آنے کے بعد سب سے پہلے
شہر سے گرین بسز ختم ہوگئیں،اس کے بعد پارکنگ فیس دوبارہ لاگو کردی گئی،پھر
عوام پر ایک اور ظلم یہ کیا گیا کہ پہلے پانی کا ٹیکس سالانہ بنیادوں پر
لیا جاتا تھا اور وہ بھی بمشکل سو یا ڈیڑھ سو روپیہ ہوتا تھا لیکن موجودہ
حکومت نے اس کو ختم کرکے سالانہ کے بجائے ماہانہ بنیاد پر لاگو کردیا اور
اب عوام سال میں ڈیڑھ سو روپے کے بجائے ہر ماہ ڈیڑھ سو روپیہ ادا کرنے پر
مجبور ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ مزید یہ ستم کیا گیا کہ محلوں میں پانی کی
لائینیں ٹھیک کی گئی جو کہ اصولاً ان کا فرض تھا لیکن موجودہ سٹی گورنمنٹ
نے اس کام کے لیے گھروں سے تین سو تا پانچ سو روپے وصول کیے۔اس وقت ایک
مزید ستم یہ کیا گیا کہ اب گھروں پر یوٹیلٹی ٹیکس لگایا گیا ہے اور اس کی
غرض و غایت یہ بیان کی گئی ہے کہ سٹی گورنمنٹ شہر میں صفائی ستھرائی کے کام
کر رہی ہے اس کے لیے اب عوام کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا پہلے اس کا اعلان کیا
گیا تھا اب اس ماہ سے اس کو باقاعدہ لاگو کردیا گیا ہے اور اس میں یہ بھی
کیا گیا ہے کہ یکمشت تین ماہ کے بل بھیج دیا گیا ہے،یعنی مارچ اور اس کے
ساتھ پچھلے دو ماہ کا بھی بل دیدیا گیا۔اب عوام اس مد میں بھی مزید دو سو
تا ڈھائی سو ماہانہ رقم ادا کیا کریں گے۔ہم اس فورم کے ذریعے سٹی گورنمنٹ
سے یہی اپیل کریں گے کہ وہ غریب عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالے۔
شہر میں ترقیاتی کام بہت اچھے ہیں،ان کو سراہا جانا چایے لیکن اس کے ساتھ
ساتھ اگر عوام کو تکیف دی جائے تو اس پر بھی آواز اٹھانی چاہیے۔
مجھے یقین ہے کہ میرے کچھ بھائیوں کو اس پر بہت تکلیف پہنچے گی اور وہ
فوراً اس کی مخالفت میں ایک کالم لکھ ماریں گے۔ان سے میری یہی گزارش ہے کہ
صرف سیاسی وفاداریاں نہ نبھائیں بلکہ اپنے قلم کی لاج رکھتے ہوئے کبھی حق
اور سچ بات بھی عوام تک پہنچائیں |