عید ِ قرباں کے فوراََ بعد
امریکہ میں سینڈی نامی بلا نے ایسا ہلا بولا کہ اس کے سامنے دنیاکی واحد
سپرپاور بے بس ہوکررہ گئی اکتوبر کے آخری دنوں میں اس بدترین سمندری طوفان
کی تباہ کاریاں مدتوں بھلائی نہ جاسکیں گی اس طوفان کے نتیجے میں ایک ملین
افراد چند لمحوں میں بے گھر ہوگئے ،ایک کروڑ امریکی بجلی کی سہولت سے محروم
ہو گئے،ابتدائی چارروز میں بیس ہزار کے قریب فلائٹیں منسوخ کردی
گئیں،45لاکھ بچے سکول نہیں جاسکے،1229کلومیٹررقبے کو برباد کرنے والے اس
طوفان نے ایک اندازے کے مطابق امریکی معیشت کو تقریباََ 50ارب ڈالر کا
دھچکا پہنچایااس طوفان کاہی نتیجہ تھا کہ نیویارک سٹاک ایکسچینج 1888ءکے
بعد پہلی بار دویادوسے زیادہ روز کیلئے بند کرنا پڑی 120میل فی گھنٹہ کی
رفتار سے چلنے والی طوفانی ہواؤں نے امریکہ کے ایک بڑے حصے میں کاروبارِ
زندگی معطل کرکے رکھ دیا اور حکومت کو
نیویارک،نیوجرسی،واشنگٹن،ورجینیا،میساچیوسٹس، بالٹی موراور بوسٹن سمیت
13اہم ترین ریاستوں کو آفت زدہ قراردیناپڑا۔یہاں اس امرکاتذکرہ کرنا بھی
ضروری ہے کہ نیویارک جوکہ پوری دنیاکا سب سے بڑا تجارتی مرکز سمجھاجاتا ہے
کی بنیادیں 1624ءمیں اٹھائی گئیں تھیں لیکن اپنے قیام سے لے کرآج تک
نیویارک نے اس قدر خوفناک سمندری طوفان کا سامنا نہیں کیا اگرچہ اس سے قبل
1821ءمیں بھی نیویارک میں ایک شدید طوفان آیا تھا لیکن سینڈی نے اس کو بھی
پیچھے چھوڑدیاہے ۔سینڈی کی تباہ کاریوں کی تفصیل توآپ نے ملاحظہ کرلی لیکن
تصویرکا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ اس تمام تر مصیبت و پریشانی کے باوجود
امریکی حکومت اور عوام نے جیسے اس طوفان کا سامنا کیا ہے وہ بہرحال تعریف
کے قابل ہے جس کا پہلا مظاہرہ تو خودامریکی صدر اور اُن کے مدمقابل رومنی
نے کیاجب انہوں فوراََ اپنی انتخابی مصروفیات ترک کردیں اور دن رات سینڈی
کے متاثرین کی بحالی میں لگ گئے یہاں پر قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے بننے
والے اداروں کی کارکردگی بھی انتہائی شاندار رہی جنہوں نے امریکی عوام کو
نہ صرف اس آفت سے قبل از وقت آگاہ کرکے انہیں تیاری کا موقع دیا بلکہ دوران
طوفان بھی اپنی شبانہ روزسرگرمیاں جاری رکھیںجس کی وجہ سے جانی نقصان کم سے
کم رہااور امریکی تاریخ کی اس بدترین قدرتی آفت میں صرف 100کے قریب جانیں
ضائع ہوئیں اور اس کے علاوہ طوفان گزرنے کے صرف ایک ہفتے بعد ہی اب وہاں
معمولات زندگی کافی حد تک نارمل ہوچکے ہیں ۔سینڈی کیساتھ کامیابی سے نپٹنے
پر اگرچہ امریکہ کی حکومت مبارکباد کی مستحق ہے لیکن اس کیساتھ ساتھ
سپرپاور کو یہ بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ سینڈی کی آمد صرف ایک وارننگ ہے
جواللہ نے اسے اُن جرائم کی وجہ سے دی ہے جو اس نے اب تک کئی ممالک اور
علاقوں میں بے گناہ انسانوں کے قتل عام کی صورت میں کئے ہیں اور آج بھی کئی
ممالک امریکہ کی دہشتگردی کا شکار ہیں اوراس کے اس ظلم و ستم نے لاکھوں بچے
یتیم اوربیشمار خواتین کے سروں سے اُن کا سہاگ چھینا ہے اورظلم ایک ایسا
گناہ ہے جس کی سزا اللہ پاک دنیا میں ہی دے دیتا ہے لہٰذا امریکی پالیسی
سازوں کو چاہئے کہ وہ اب پوری دنیا کو تاخت و تاراج کرنے اور اس کے تمام
وسائل پر قابو پانے کے منصوبوں سے باز آجائیں اور حقیقی معنوں میں ایسے
اقدامات کی طرف توجہ دیں جو مستقبل میں انہیں ایک ترقی یافتہ ،ترقی پسند
اور انصاف پسند مملکت کے طور پر یاد رکھنے کاباعث بن سکیں خصوصاََ ایک ایسے
وقت میں اس امر کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے کہ جب بعض ذرائع امریکہ کی طرف
بڑھتے ہوئے ایک اورطوفان کی پشین گوئی کررہے ہیں۔ |