ہر حال میں ہر عورت کے لئے پردے
کی حفاظت لازم ہے
کہنے والے نے یہ بالکل سچ کہا ہے کہ "جس طرح موتی کے لیے صدف اور جوہرات کے
لیے صندوق ضروری ہے اسی طرح عورت کے لیے پردہ ضروری ہے ۔"
''ہمارا سلام ہو! ان ماں، بہنوں ، بیٹیوں اور محترم خواتین پر کہ جوتہذیب
غرب کی دسیسہ کاریوں کو خوب اچھی طرح سمجھ چکی ہیں اور خود کو نامحرموں اور
پست نگاہوں کا نشانہ بننے سے محفوظ رکھتی ہیں ۔''
ہم یہاں ان نادان،تہذیب نو کی فریب خوردہ بے پردہ خواتین سے مخاطب ہیں
جواسلامی اقدار اور اخلاقی معیار سے بالکل بے خبر ہیں اور اسی بے خبری کے
عالم میں وہ ہماری با پردہ بہنوں کو گری ہو ئی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور ان
کا مذاق بھی اُڑاتی ہیں۔لیکن کیا آپ جانتی ہیں ؟!
اسلام نے حجاب کو عورت کے لئے لازم قرار دیا ہے؟!
اس لئے کہ عورت مبارک ہے کیونکہ برکتیں اس کے دم سے ہیں ۔
عورت :آسمانی نور ہے جس کی وجہ سے کائنات روشن ہے ۔
عورت :کی دولت اس کی حیاء و عفت ہے ۔
عورت :کا حُسن اس کی عفت و پاکدامنی ہے ۔
عورت :کا محافظ اس کا پردہ ہے ۔
پردہ (حجاب ):ایمان کی علامت ہے ۔
پردہ (حجاب ):عورت کےعزت و وقار میں اضافہ کرتا ہے ۔
پردہ (حجاب ):تقویٰ کی علامت ہے۔
پردہ (حجاب ):طہارت و پاکییزگی ہے۔
پردہ (حجاب ):عورتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے ۔
پردہ (حجاب ):نہ ہی عورتوں کی ترقی میں رکاوٹ بنتا ہے اور نہ ہی انہیں گھر
کی چار دیواریوں میں مقید بلکہ اس کی عصمت و پاکدامنی کی محافظت کے ساتھ
ساتھ اسے تکامل بخشتا ہے ۔ آج کی عریانیت ہمارے سماج و معاشرہ کا ایک ایسا
مہلک مرض ہے جس کی زد میں ہمارے سماج و معاشرہ کی اکثر و بیشتر خواتین آچکی
ہیں لہذا اے خَواہران ِ اسلام! میں آپ سے مخاطب ہوں،آپ سے ،کہ آپ! جو حجاب
اسلامی سے غافل ہیں ،فرمانِ خدا و رسول ۖ کو نظر انداز کی ہو ئی ہیں ! آپ،
جو اپنے پردہ پر کو ئی توجہ نہیں دیتیں ! آپ جو اسلامی لباس کو بے اہمیت
جانتے ہو ئے اپنے دو پٹہ کو بجائے سر پر ڈالنے کے گلوبند کی طرح اسے اپنی
گردن میں ڈالی ہو ئی ہیں !اور اپنے'' کاکلی'' بالوں کو کھولی ہو ئی ہیں !
چہرہ پر'' میک اپMakeup و لپسٹکLipstic'' کی برہنہ نمائش ،لباس ایسا جس پر
جن و انس(شیطان و ابلیس ) کی نگاہیں منجمد ہیں !سینڈل ایسی جس کی آواز کے
آگے گھوڑے کی ٹاپوں کی آواز مات ہے و...!کیا آپ نے اس بات پر توجہ کی ہے کہ
آپ ایک مسلم خاتون ہیں اور ہر مسلم خاتون پر حجاب اسلامی فرض ہے ؟!کیا آپ
یہ جانتی ہیں کہ ہمارے دین ِ اسلام میں بے غیرت،بے حیاء ،بے کردار اور بد
چلن مرد و عورت کی کو ئی اہمیت نہیں ہے ؟!
کیا آپ نے کبھی یہ سوچا بھی ہے کہ آپ کسی کی بہن ، بیٹی ، بہو اور ماں بھی
ہیں ،آپ کا ایک قدم جو دین و ایمان کے منشاء کے خلاف ہو اس سے نہ فقط آپ
!بلکہ ان سارے مقدس رشتوں کی بنیادیں متزلزل ہو سکتی ہیں ؟!
کیا آپ نے کبھی اس بات پر توجہ کی ہے کہ آپ نے اپنی بے پردگی سے فطرت ِخدا
وندی کو سرکوب کر دیا ہے ؟!کیا آپ یہ جانتی ہیں کہ آپ نے اپنے خالق ِ حقیقی
کے حکم و دستور کوپس پشت ڈال کر اس کے قوانین کو اپنے پیروں تلے روند رہی
ہیں !؟ کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ آپ اپنے اس عمل سے اسلامی اقدار اور
اس کی تعلیمات کا مذاق اُڑا رہی ہیں ؟
کیا کبھی آپ نے اس بات پر توجہ کی ہے کہ آپ اپنی نیم برہنگی سے پرچم ِ
اسلام کو سرنگو ں کر رہی ہیں اور اس کے ابدی دشمن کو اس کے مذاق اُڑانے کا
موقع فراہم کر رہی ہیں ؟!
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ آپ خدا و رسول ۖ کو غضبناک کرر ہی ہیں ! کیا
آپ نے اس بات پرغور و فکر بھی کیا ہے کہ آپ کی بے پردگی سے صرف آپ ہی نہیں
بلکہ آپ کا پورا خاندان عتاب الہی کے زد میں آسکتا ہے!کیا آپ جانتی ہیں کہ
آپ کے اس عمل سے آپ کے حسن و خوبصورتی میں بجائے چار چاند لگنے کے آپ کا
حُسن افسردہ وپژمردہ ہوتا جا رہا ہے !؟
کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ آپ کی بے پردگی سے گھر ،خاندان ،محلہ ،شہر و
ملک میں جسمی ، روحی اور روحانی بیماریاں ایجاد ہو رہی ہیں ؟!کیا آپ نے اس
امر پر غور کیا ہے کہ آپ جس Modernتہذیب کی پیروی کر رہی ہیں وہ آپ کی
شخصیت کو مجروح کر رہی ہے ؟! کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ بے پردگی اور
نیم برہنگی سے لڑکیاں ہوس آلود نگاہوں کا شکار بن جاتی ہیں ؟!کیا آپ نے اس
بات پر توجہ کی ہے کہ آپ نے اگر ماڈرن(Modern)تہذیب کے فیشن(Fashion ) کو
اپنایا ہے تو آپ نے در اصل پوری تاریخِ نسوانیت کی خصوصاًان مثالی خواتین
کی ہتک ِ حرمت کی ہے جنہوں نے نسوانیت کو معراج عطا کی ہے... ۔
اگر ہماری یہ باتیں آپ کو اچھی لگیں تو ان پر توجہ کرتے ہو ئے خود بھی اور
دوسروں کو بھی حجابِ اسلامی کی دعوت دیں تا کہ اوباش لچّے ، لفنگے اورہوس
زدہ افراد کے مرض میں اضافہ نہ ہوسکے اور اس طرح ہمارا کلچرCultural ایک
مثالی اور صحیح اسلامی کلچر بن سکے ۔
ہمیں امید ہے کہ ہمارے سماج و معاشرہ کی عورتیں خصوصاً کنیزان ِ حضرت زہرا
سلام اللہ علیہا اپنی زندگی کے ہر شعبہ بالخصوص طرزِ معاشرت میں کائناتِ
انسانیت اور عالم اسلام کی ان مثالی خواتین کو اپنا آئیڈیل اور نمونہ
بنائیں گی جن پر دنیا فخر و مباہات کرتی ہے یعنی ! جناب خدیجہ ،جناب فاطمہ
زہرا اور جناب زینب سلام اللہ علیہا و...اس لئے کہ اگرکائنات میں یہ مقدس
خواتین نہ ہو تیں تو صنف نسواں کے چہرہ پر نکھار نہ آتااور وہ ہمیشہ
پژمردگی کا شکار ہوتی ، اگریہ نہ ہوتیں تو پھر انسانیت معرفتِ حجاب سے
محروم ہوجاتی انہوں نے انسانیت کو حجاب سے آشنا کروایا ہے ۔لہذا World
Modernاور اس کی گندی تہذیب و ثقافت سے چشم ہوشی کرتے ہو ئے اسلامی تہذیب و
ثقافت کو اپنا حرزِ جاں بنا لیجیئے ۔
حجاب(پردہ) قرآن و روایات کے آئینہ میں :
خدا وند عالم کا ارشاد گرامی ہے :'' قُلْ لِلْمُؤْمِنِینَ یَغُضُّوا مِنْ
َبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوجَہُمْ ذَالِکَ َزْکَی لَہُمْ ِنَّ اﷲَ
خَبِیر بِمَا یَصْنَعُونَ ۔'' (اے )پیغمبر !آپ مؤمنین سے کہہ دیجئیے کہ
اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں کہ یہی زیادہ
پاکیزہ بات ہے اور بیشک اللہ ان کے کاروبار سے خوب با خبر ہے ۔(سورۂ نور
٣٠)
'' وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ َبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ
فُرُوجَہُنَّ وَلاَیُبْدِینَ زِینَتَہُنَّ ِلاَّ مَا ظَہَرَ مِنْہَا
وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلَی جُیُوبِہِنَّ وَلاَیُبْدِینَ
زِینَتَہُنَّ ِلاَّ لِبُعُولَتِہِنَّ َوْ آبَائِہِنَّ َوْ آبَائِ
بُعُولَتِہِنَّ َوْ َبْنَائِہِنَّ َوْ َبْنَائِ بُعُولَتِہِنَّ َوْ
ِخْوَانِہِنَّ َوْ بَنِی ِخْوَانِہِنَّ َوْ بَنِی َخَوَاتِہِنَّ َوْ
نِسَائِہِنَّ َوْ مَا مَلَکَتْ َیْمَانُہُنَّ َوْ التَّابِعِینَ غَیْرِ
ُوْلِی الِْرْبَةِ مِنْ الرِّجَالِ َوْ الطِّفْلِ الَّذِینَ لَمْ
یَظْہَرُوا عَلَی عَوْرَاتِ النِّسَائِ وَلاَیَضْرِبْنَ بَِرْجُلِہِنَّ
لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِینَ مِنْ زِینَتِہِنَّ وَتُوبُوا ِلَی اﷲِ جَمِیعًا
َیُّہَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُون۔''َ(سورۂ نور٣١)
ترجمہ :اور مؤمنہ عورتوں سے بھی کہہ دیجئیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں
اور اپنی عفت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت (و آرائیش ) کا اظہار نہ کریں
علاوہ اس کے جو جو از خود ظاہر ہے اور اپنے دوپٹہ کو اپنے گریبان پر رکھیں
اور اپنی زینت کو اپنے باپ دادا ،شوہر ، شوہر کے باپ دادا ،اپنی اولاد اور
اپنے شوہر کی اولاد اپنے بھائی اور بھائیوں کی اولاد اور بہنوں کی اولاد
اور اپنی عورتوں اور اپنے غلاموں اور کنیزوں اور ایسے تابع افراد جن میں
عورت کی طرف سے کو ئی خواہش نہیں رہ گئی ہے اور وہ بچے جوعورتوں کے پردہ کی
بات سے کو ئی سرکار نہیں رکھتے ہیں ان سب کے علاوہ کسی پر ظاہر نہ کریں اور
خبر دار ! اپنے پاؤں پٹک کر نہ چلیں کہ جس زینت کو چھپائے ہو ئے ہیں اس کا
اظہار ہو جا ئے اور صاحبان ایمان تم سب اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتے رہو
کہ شاید اسی طرح تمہیں فلاح اور نجات حاصل ہو جا ئے ۔
قرآن کریم نے جہاں مسلمان عورتوں کو گھر سے باہر جاتے وقت اپنی چادر وں کو
اپنے اوپر اوڑھ لینے کا حکم دیا ہے وہاں اس حقیقت کی طرف واضح طور پر اشارہ
کر دیا ہے ،فرمایا :'' یَاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لَِزْوَاجِکَ
وَبَنَاتِکَ وَنِسَائِ الْمُؤْمِنِینَ یُدْنِینَ عَلَیْہِنَّ مِنْ
جَلَابِیبِہِنَّ ذَالِکَ َدْنَی َنْ یُعْرَفْنَ فَلاَیُؤْذَیْنَ وَکَانَ
اﷲُ غَفُورًا رَحِیمًا ۔''
ترجمہ:اے پیغمبر !اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور ایمان والوں کی عورتوں سے کہہ
دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں اس سے وہ جلد پہچان لی
جا ئیں گی (کہ نیک بخت ہیں )اس لئے انہیں ستایا نہ جا ئے گا اور اللہ غفور
رحیم ہے ۔ (سورۂ احزاب ٥٩)
رسول اکرم ۖ فرماتے ہیں :اہل جہنم کی دو قسمیں ہیں جن میں دوسری قسم وہ
عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود برہنہ ہو تی ہیں دوسروں کو (اپنی طرف )مائل
کرتی ہیں اور خود (دوسروں کی طرف )مائل ہو تی ہیں ۔ان کے سر اونٹوں کی جھکی
ہو ئی کو ہانوں کی مانند ہو تے ہیں ۔اس قسم کی عورتیں نہ تو بہشت میں جا
ئیں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو سونگھیں گی ....!
(صحیح مسلم جلد٣ صفحہ ١٦٨٠ومیزان الحکمة جلد٢ فصل حجاب)
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام نے فرمایا :.... پردہ کی سختی خواتین کی
عزت و آبرو کو برقرار رکھنے والی ہے ...۔
(نہج البلاغہ مکتوب ٣١)
نیز ایک مقام پرآپ نے اپنے فرزند حسن مجتبیٰ علیہ السلام سے فرمایا
:''خواتین کو پردہ میں بٹھا کر ان کی آنکھوں کو تاک جھانک سے روکو ،کیونکہ
پردہ کی سختی تمہارے حق میں بھی بہتر ہے اور شک و شبہ کے اعتبار سے ان کے
حق میں بھی بہتر ہے ۔ ان کا گھروں سے نکلنا اس سے زیادہ خطر ناک نہیں ہے
جتنا کسی ناقابل اعتماد شخص کا گھر میں آنا ۔اگر بن پڑے تو ایسا کرو کہ
تمہارے علاوہ کسی غیرمردکو وہ پہچانتی ہی نہ ہوں...(بحار الانوار جلد٧٧
صفحہ ٢١٤)
صادق آل محمد حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے اصحاب سے فرماتے ہیں
:تمہیں چاہیئے کہ حیاء و شرم کو اپناؤ اور ایسی چیزوں سے دور رہو جن سے
تمہارے سلف ِ صالحین دور رہے ہیں ۔(میزان الحکمة جلد٢ صفحہ ٨٦٠،بحار
الانوار جلد ٧٨ صفحہ ٢١١)
بے حیائی ہر شئے کو داغدار بنادیتی ہے اور حیاء و شرم اسے زینت عطا کرتی ہے
،اگر حیاء انسان کی شکل میں مجسم ہو تی تو وہ فردِ صالح کی شکل اختیار کرتی
۔
حضرت رسول اکرم ۖ فرماتے ہیں : خدا وند عالم صاحب حیاء اورپاکدامن شخص
کودوست رکھتا ہے..(بحار الانوار جلد٧١ صفحہ ٣٣٤)
اس میں کو ئی شک نہیں کہ حیاء اسلام کی شریعت ہے ، جسے حیاء کی چادر ڈھانپ
لے لوگوں پر اس کے عیب مخفی ہو جاتے ہیں ، حیاء بُرے کاموں سے روک دیتی ہے
،حیاء پاکدامنی کا سبب ہے ، حیاء آنکھوں کو بند کرنا ہے ،حیاء ایمان کا جزو
ہے اور ایمان (کا مقام) بہشت میں ہے ،بے حیائی ظلم و جفا کا حصہ اورظلم و
جفا (کامقام )جہنم ہے ۔ جس کے پاس حیاء نہیں اس کا کوئی دین نہیں ،جس کے
پاس حیاء نہیں اس کا کو ئی ایمان نہیں ، انسان میں حیاء کی کثرت ، اس کے
ایمان کی دلیل ہے ،ہر دین کا ایک اخلاق ہے اور دین اسلام کا اخلاق حیاء ہے
،حیاء نور ہے جس کی اصلیت صدر ایمان ہے جس کی تفسیر ہر موقع پر نرمی پر ہے
توحید اور معرفت جسے جلا بخشتی ہے ،حیاء ہر اچھی بات کا سبب ہے ،حیاء صرف
بہتری لاتی ہے ،دنیا کے خوبصورت لباسوں سے حیاء و شرم (ایک بہترین لباس )
ہے ،حیاء مکمل کرم اور بہترین عادت ہے،حیاء تمام اچھائیوں کی کنجی ہے
۔(میزان الحکمة مترجم جلد ٢ صفحہ فصل حیاء ٨٥٩،)
والسلام |