شہید کربلا حضرت سیدنا حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ

(برائے خصوصی ایڈیشن)

حضرت سیدناحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ شکم مادر ہی میں تھے کہ حضرت حارث کی صاحبزادی نے ایک خواب دیکھا کہ کسی نے رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے جسد اطہر کا ایک ٹکڑا کاٹ کر ان کی گودمیں رکھ دیا۔ انہوں نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں نے ایک عجیب و غریب خواب دیکھا ہے جو ناقابل بیان ہے۔ فرمایا بیان کرو آخر کیا خواب ہے؟ رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے اصرار پر انہوں نے خواب بیان کیا۔ آپ ا نے فرمایا یہ تو نہایت مبارک خواب ہے۔ فاطمہ کے لڑکا پیدا ہوگا اور تم اسے گود میں لوگی۔(مستدرک حاکم )

کچھ دنوں کے بعد اس خواب کی تعبیر ملی۔ حضرت سیدنا حسین بروز شنبہ4شعبان4 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمانے لگے بچے کو دکھاؤ، کیا نام رکھا گیا؟ نو مولود بچے کو منگاکر اس کے کانوں میں اذان دی، پھر فاطمہ کو عقیقہ کرنے اور بچہ کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی خیرات کرنے کا حکم دیا۔ ساتویں دن عقیقہ کیا گیا۔ والدین نے حرب نام رکھا تھا آپ صلی اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو یہ نام پسند نہ آیا آپ نے بدل کر حُسین رکھا کیوں کہ آپ حسن و جمال میں بھی باکمال تھے۔ (مستدرک حاکم، اسدالغایہ)

ذیل میں آپ کے چندفضائل درج کیے جاتے ہیں،جومستندکتابوں سے ثابت ہیں؛
(١) رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حَسن اور حُسین نوجوانان جنت کے سردار ہیں۔
(٢) آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! میں ان دونوں (حضرات حسنین) سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما اور جو ان سے محبت کرتے ہیں ان کو بھی تو اپنا محبوب بنالے۔
(٣) فرمایا رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حسین مجھ سے ہے اور میں حُسین سے ہوں۔ جو حسین سے محبت رکھے اللہ اس سے محبت رکھے۔
(٤) آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! میں حسین سے محبت رکھتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔
(٥) آپ نے فرمایا میرا یہ بیٹا (حضرت حسین) ارض عراق میں قتل ہوگا۔ تم میں سے جو موجود ہو اسے چاہیے اسکی مدد کرے۔
(٦) آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کو یہ بات اچھی لگے کہ وہ جنتی شخص کو دیکھے اسے چاہیے کہ حضرت حُسین بن علی کو دیکھ لے۔
(٧) آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ان دونوں (حضرات حسنین) سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔(ابن ماجہ، ترمذی، مستدرک حاکم، بخاری مسلم)

حضرت حسین کے بچپن کے حالات میں صرف ان کے ساتھ آنحضرت ۖ کے پیارومحبت کے واقعات ملتے ہیں تقریباًحضور ۖ روزانہ دونوں نواسوں کودیکھنے کے لیے حضرت فاطمہ کے گھر تشریف لے جاتے۔۔حضرت سیدنا حسن اور سیدنا حسین شکل وصورت میںآنحضرت ۖاوراپنے والدبزرگ وارحضرت سیدناعلی کرم اللہ وجہہ کے مشابہ تھے ۔حضرت حسین کی عمر صرف سات برس تھی کہ ناناکاسایہ شفقت سر سے اٹھ گیا۔آپکی ذات گرامی قریش کاخلاصہ اوربنی ہاشم کاعطر تھی۔

اہلسنت کے خلاف ایک عام پروپیگنڈایہ کیاجاتا ہے کہ وہ اہل بیت کو نہیں مانتے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہماری ایک آنکھ صحابہ ہیں اور تو دوسری آنکھ اہل بیت عظام ہیں،یہ ہستیاں ہماری پیشوا ہیں، راہنما ، مقتدا ہیں او رہمارا عقیدہ ہے کہ اہل بیت رسولۖ کی محبت کے بغیر ایمان کی تکمیل ہی نہیں ہوسکتی،جس طرح دوسرے صحابہ کرام کی محبت کے بغیرایمان کامل نہیں ہوسکتا۔

حضرت سیدناحسین نے مختلف اوقات میں متعددشادیاں کیں،آپ کی ازواج میںلیلیٰ حباب، حرار ،غزالہ شامل تھیں ان میں سے متعدد اولادیں ہوئیں جن میں علی اکبر،عبداللہ اور ایک چھوٹے صاحبزادے واقعہ کربلامیں شہید ہوئے سیدنا زین العابدین باقی تھے انہیں سے نسل چلی۔صاحبزادیوںمیں سکینہ،فاطمہ اور زینب تھیں۔

آپ نے 10محرم الحرام 61 ھ مطابق ستمبر680ء میںشہادت پائی۔حضرت حسین کے ساتھ 72آدمی شہید ہوئے ان میں سے بیس خاندانِ بنی ہاشم کے چشم و چراغ تھے۔جن کے نام درج ذیل ہیں:
حسین بن علی،محمدبن علی،ابوبکربن علی،علی بن حسین بن علی(علی اکبر)عبداللہ بن حسین،ابوبکر حسین،عبداللہ بن حسن ،قاسم بن حسن،عون بن عبداللہ بن جعفرطیار،محمدبن عبداللہ بن جعفر،جعفربن عقیل بن ابی طالب،عبدالرحمان بن عقیل،عبداللہ بن عقیل ،مسلم بن عقیل،عبداللہ بن مسلم عقیل،محمدبن ابوسعیدبن عقیل رحمہم اللہ تعالیٰ۔اہلبیت نبوی میںزین العابدین ،حسن بن حسین،عمروبن حسن اورکچھ شیر خوار بچے باقی رِہ گئے تھے،زین العابدین بیماری کی وجہ سے چھوڑدیے گئے اور بچے شیر خواری کی وجہ سے بچ گئے۔اللہ تعالیٰ شہدائے کربلاکی قربانیوں کے طفیل ہمیں ان کے نقش قدم پرچلنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین

واقعہ کربلا دغابازی، بے وفائی اور غداری کی عبرت انگیز داستان بھی ہے، اہل کوفہ نے سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو خطوط لکھ لکھ کر کوفہ بلایا تھا پھر مصیبت میں آپ کا ساتھ چھوڑ دیا تھا ،حضرت مسلم ا ور ان کے دو صاحبزادوں کے خون سے اپنا ناپاک ہاتھ رنگنا غداری بے وفائی کی بہت ہی المناک گھناؤنی تاریخ ہے ،جس کے حرف حرف سے مکرو فریب کی بدبو پھیلتی ہے ۔ تعزیہ داری، ماتم اور مرثیہ خوانی نے غم حسین کو ایسا رنگ دیدیا ہے کہ محرم الحرام کا یہ واقعہ کرب والم، ایک جشن بنادیا گیا ہے من گھڑت واقعات کو اشعار میں بیان کرکے مرثیہ خوانی سے خانوادئہ رسالت اور اہل بیت کی نعوذ باللہ تحقیر ہوتی ہے۔ کاشانہ نبوت اور حرم حسین کی پاکیزہ صفات پاک دامن عفت مآب خواتین کو سینہ کوبی اور آہ وبکا کرتے ہوئے دکھایاجاتا ہے نوحہ کرتے روتے بلکتے چاک گریباں کرتے اور بالوں کو نوچتے چلاتے دکھایا جاتا ہے ۔ہندوستان میں چھٹی صدی ہجری تک گریہ ماتم کا کہیں وجود نہیں ملتا۔
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 307855 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More