سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں
اک بستی کہ جسے فلسطین کہتے ہیں
خون کی بہتی ندیاں،اشرف المخلوقات کے تڑپتے لاشے،چہار سُو پھیلی ناگوار سی
بارود کی بُو،چیخ وپکار،آہ وبکا،دھویں کے چھائے بادل،جلتی ہوئی گاڑیاں و
املاک،سہمے ہوئے لوگ،گولیوں کی تڑ تڑ،میزائیلوں کی کان پھاڑ دینے والی
آوازیں ہرطرف پھیلی تباہی جس میں معصوم کلیاں بھی مسلی جا رہی ہیں ،حواکی
بیٹیاں بھی دم توڑ رہی ہیں اور ابن آدم بھی اپنی جانیں قربان کرتے دکھائی
دے رہے ہیں ،اسرائیل کے فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم کو قلم بیان کرنے
سے قاصر ہے ،انساں کو اللہ نے کمزور بنایا ہے ان مظالم کو سن کر دل خون کے
آنسو روتا ہے لیکن بحثیت لکھاری اپنے قلم کے حق ادا کرنے کے لئے اور اپنے
فلسطینی بھائیوں سے اظہار یک جہتی کے لئے کم سے کم کچھ لکھ لینا ضروری خیال
کرتا ہوں۔
نیل تا فرات اسرائیل کا یہودی خواب چکنا چور ہو چکا ہے ،صیہونی اب بوکھلا
چکے ہیں اور نہتے فلسطینیوں پر حملے کر رہے ہیں اسرائیل کے حملوں سے واضح
ہو رہا ہے شاید وہ اپنے خواب کی تکمیل کے لئے اب آخری جتن کر رہا ہے ،غاصب
اسرائیل کا یہ خواب شایدکبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو لیکن اس کا یہ پروپیگنڈہ
تیزی سے جاری ہے جس میں اس کا سب سے اہم رول میڈیا ادا کر رہا ہے کیونکہ
دور جدید میں میڈیا ایک ایسا اہم ہتھیار ہے جس کی مدد سے انسانوں کے ذہنوں
کو تبدیل کیا جا رہا ہے اور اس وقت پوری دنیاکے میڈیا پر صرف تین کمپنیاں
راج کر رہی ہیں ،مستقبل میں جو بھی جنگ لڑی جائے گی وہ لوگوں کے شعور اور
ذہنوں سے لڑی جائے گی جس میں میڈیا اہم رول ادا کرے گا ،میڈیا کے حوالے سے
پھر کسی کالم میں تفصیل سے ذکر کروں گا ،اسرائیل کی فلسطینیوں پر یہ یلغار
تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے جس میں بھاری اور ایٹمی ہتھیاروں
کی مدد سے دنیا تباہ و برباد ہو سکتی ہے اور یہاں پر یہ سوال بھی ذہن میں
اٹھتا ہے کہ کیا تیسری عالمی جنگ سے دنیا مکمل طور پر تباہ ہوجائے گی اور
21دسمبر کو قیامت کا دن ہو گا؟؟؟
ایک قدیم تہذیب ’مایا‘کا دعویٰ ہے کہ اکیس دسمبر کو کائنات کی بساط لپیٹ دی
جائے گی یہ پیش گوئی ان کے بزرگوں نے ہزاروں سال قبل کی تھی،مایا تہذیب کا
کیلنڈر تین ہزار ایک سو چودہ سال قبل ِ مسیح میں شروع ہوا تھا ،اس کیلنڈر
میں تین سو چورانوے سال کا ایک دور ’بکٹون‘کہلاتا ہے ،اکیس دسمبر دو ہزار
بارہ میں اس کیلنڈر کا تیرہواں’ بکٹون‘ دور ختم ہو جائے گا جسے اختتام
کائنات بھی کہا جاتا ہے لیکن بحثیت مسلمان ہم ان باتوں کی نفی کرتے ہیں
کیونکہ قیامت کا برپا ہونے میں کچھ وقت ابھی باقی ہے لیکن قرآن مجید کے
مطابق قیامت قریب ہے۔
اسرائیلی درندگی جاری ہے غزہ پر میزائیل داغے جارہے ہیں ہماری فلسطینی
بہنیں اور مائیں ہماری راہ تک رہی ہیں اور ہمیں بلا رہی ہیں کہ محمد بن
قاسم کہاں گیا جو ایک خاتون کی پکار پر راجہ داہرکو نیست و نابود کر گیا
تھا، آج مسجد اقصیٰ پھر کسی صلاح الدین ایوبی کی منتظر ہے جو اسے صیہونیوں
کے قبضے سے آزاد کروائے ،آج فلسطین کے لوگوں کی امید بھری نگاہیں امت مسلمہ
کی طرف دیکھ رہی ہیں لیکن افسوس صد افسوس کوئی نہیں بولے گا ،کوئی مدد
کونہیں آئے گا کیونکہ یہ قوم سو چکی ہے اور خواب غفلت میں ہے تمہیں خود ہی
کچھ کرنا ہوگا باطل کو نیست و نابود کرنے کے لئے خود کو ہی قربان کرنا ہوگا
،کیونکہ امت مسلمہ کے احساسات دم توڑ چکے ہیں وہ یہ بھول چکی ہے کہ تمام
مسلمان بھائی بھائی ہیں اگر ایک مسلمان کو تکلیف پہنچے گی تو پوری امت کو
تکلیف ہونی چاہئے تھی لیکن
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
شاید اسی لئے مسلم امہ کا خون سستا ہو چکا ہے ،جب چاہے بہا دیا جائے چاہے
وہ عراق کے مسلمان ہوں،چاہے وہ کشمیر میں بستے ہوں،چاہے وہ بوسنیا، چیچنیا
،افغانستان،پاکستان ،شام اور فلسطین کے باسی ہوں،مسلم امہ کو بیدار ہونا
ہوگا،اپنی آنکھیں کھولنا ہوں گی اور اپنے دشمن کو پہچاننا ہو گا اگر ہم
خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو دشمن وار کرتا جائے گا ،مسلمانوں کا خون
بہتا جائے گا ،ہم ذلیل و رسوا ہوتے جائیں گے پھر ایسا ہو گا
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
اس سے پہلے کہ یہ نوبت آئے ہمیں متحد ہوکر آپس کی نفرتوں کو مٹا کر کفار کی
چالیں انہی پر الٹانی ہوں گی اور دنیا کو باور کرانا ہوگا کہ ہم کل بھی ایک
تھے اور آج بھی ایک ہیں ۔ |