حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ پر
اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔
جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ وہ
صلہ رحمی کرے یعنی رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور جو شخص اللہ تعالیٰ
پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ بھلائی کی بات کرے
ورنہ خاموش رہے۔ (بخاری)٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص یہ چاہے کہ اس کے رزق میں فراخی کی
جائے اور اس کی عمر دراز کی جائے اس کو چاہیے کہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ
صلہ رحمی کرے۔ (بخاری)٭ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بیشک یہ رحم یعنی رشتہ داری رحمان کی رحمت کی ایک
شاخ ہے جسے اللہ تعالیٰ کے نام رحمان سے لیا گیا ہے‘ لہٰذا جو اس رشتہ داری
کو توڑے گا اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردیں گے۔ (احمد)٭ حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ
میرے بعض رشتہ دار ہیں میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں‘
میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں وہ میرےساتھ بدسلوکی کرتے ہیں اور میں
ان کی زیادتیوں کو برداشت کرتا ہوں وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جیسا تم کہہ رہے ہو اگر ایسا ہی ہے تو گویا
تم ان کے منہ میں گرم گرم راکھ جھونک رہے ہو اور جب تک تم اس خوبی پر قائم
رہو گے تمہارے ساتھ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک مددگار رہے گا۔ (مسلم)٭حضرت
جُبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو
یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ (بخاری)۔
ف: قطع رحمی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنا سخت گناہ ہے کہ اس گناہ کی گندگی کے
ساتھ کوئی جنت میں نہ جاسکے گا ہاں جب اس کو سزا دے کر پاک کردیا جائے یا
کسی وجہ سے اس کو معاف کردیا جائے تو جنت میں جاسکے گا۔ (معارف الحدیث) |