بقیة السلف مولا نا محمد حسن عبا سی بھی اللہ کو پیا رے ہو گئے

11دسمبر برو ز منگل قبل از ظہر برا در مکر م قا ری طا رق محمو د نے فو ن پر یہ افسو س نا ک خبر دی کہ جمعیة علما ءاسلا م صو بہ سند ھ کے سر پرست اور شیخ التفسیر مو لا نا احمد علی لا ہو ی ؒکے آ خری خلیفہ مو لا نامحمد حسن عبا سی شا ہ پو ر چا کر وا لے انتقا ل فر ما گئے ہیں انا للہ و انا الیہ را جعو ن

مو لا نامحمد حسن عبا سی 1922کو گو ٹھ را ضی خا ن کلہو ڑو ضلع نو شہرو فیرو ز سند ھ میں حا جی محمد ہا شم مر حو م کے گھر میں پیدا ہو ئے ، حضرت کے وا لد محترم سند ھ کی عظیم رو حا نی شخصیت حضرت مو لا نا تا ج محمد امرو ٹی ؒ کے مرید تھے ،حضرت کی عمر جب صرف سا ت بر س کی تھی تو حضرت امرو ٹی نے ان کیلئے دعا فر ما ئی اور فر ما یا کہ محمد حسن ہما را ہے ،حضرت امرو ٹی کی دُعا کو اللہ نے شر ف قبو لیت بخشا او ر آ پ کو اللہ تعا لی نے دین متین کی خد مت کیلئے قبول فر ما لیا ۔

تعلیم : آ پ نے جن اسا تذہ کرا م سے تعلیم حا صل کی ان میں کچھ مشہو ر نا م یہ ہیں ۔مولا نا محمد کا مل ؒ، جن کے فر زند شیخ محمد عا بد سند ھی حفظ اللہ اس وقت مدینہ منو رہ میں مسجد قبا ءکے اما م ہیں دو سرے مشہو ر استا ذ مو لا نا عبد الغنی منصو ر ؒ ہیں جبکہ تیسرے مشہو ر استاذ جن سے اکثر کتب پڑ ھیں اور دو رہ حدیث بھی انہی سے کیا وہ مو لا نا عبد العزیز بھا نڈوی ؒ تھے جو کہ دا رالعلو م دیو بند کے فا ضل اور سند ھ کے بڑے ممتا ز علما ءمیں سے تھے ،فرا غت کے بعد آ پ نے نوا ب شا ہ کو اپنا مسکن بنا لیا ۔

بیعت : 1361ھ میں حضرت تا ج محمد امرو ٹی کے خلیفہ مو لا نا حما د اللہ ہا لیجوی ؒ کے ہا تھ پر بیعت کر کے ان سے اپنا اصلا حی تعلق قا ئم کیا جبکہ 1371ھ میں حضرت امروٹی کے دوسرے خلیفہ شیخ التفسیر حضرت مولا نا احمد علی لا ہو ریؒ سے بھی بیعت ہو گئے ،اس طر ح بیک وقت دو بزر گو ں سے با طنی علو م حا صل کر نے کا مو قع ملا ۔اور آ پ کی مسلسل محنت ،تقوی ،اخلا ص ،للہیت اورتٹرپ دیکھ کر دو نو ں بزر گو ں نے خلا فت سے سر فراز فر ما یا ۔

شا ہ پو ر چا کر آ مد : فرا غت کے بعد آ پ کا قیا م نوا ب شاہ میں ہی تھا کہ حضرت لا ہوری ؒکے مرید ما سٹر محمد وا صل مر حو م نے شا ہ پو ر چا کر میں بد عا ت ،رسو ما ت ، مشرکا نہ افعا ل ،بے دینی کے ما حول کے حوا لے سے حضرت لا ہوری کے سا منے پو ری صو رتحا ل رکھی اور عرض کیا کہ آ پ کسی جید عا لم دین کی تشکیل یہا ں فر ما ئیں تا کہ یہا ں اشا عت دین کا فریضہ سر انجا م دیا جا سکے ،جس پر حضرت لا ہو ری ؒ نے سا ئیں مو لا نا حسن عبا سی کی تشکیل شا ہ پو ر چا کر میں کر دی اور 1956ءمیں آ پ شا ہ پو ر چا کر کی مر کزی جا مع مسجد عثما نیہ میں بطو ر اما م و خطیب تشریف لا ئے یہا ں پر آ پ نے قا سم العلو م کے نا م سے مد رسہ بھی قا ئم فر ما یا اور عر صہ پا نچ سا ل تک آ پ یہا ں رہے ۔

جا مع مسجد تا ج المسا جد کا سنگ بنیا د : اہل تشیع کا جلو س چو نکہ جا مع مسجد عثما نیہ کے سا منے سے گزر تا تھا آ پ نے اس جلو س کو یہا ں گزر نے سے رو کا اور آ پ جلو س کے سا منے آ ہنی دیوا ر بن گئے ،جس سے ما حو ل کشیدہ ہوا اہل تشیع کا اصرار گزر نے پر تھا اور آ پ کسی صو رت انہیں گزر نے کی اجا زت دینے پر آ ما دہ نہ تھے ،تقریبا پا نچ دن تک یہ سلسلہ چلا اس دورا ن آ پ رو زا نہ چا ر/پا نچ گھنٹے تقریر کیا کر تے تھے با الآ خر مسجد کی انتظا میہ نے آ پ سے کچھ نر می اختیا ر کر نے کا کہا آ پ نے اس تما م صو رتحا ل سے حضرت لا ہو ری ؒ کو آ گا ہ کیا تو انہو ں نے فر ما یا کہ آ پ اس مسجد کو چھو ڑ کر دو سری جگہ کا م شرو ع کریں ،جس کے بعد آ پ نے یہ قطعہ ارا ضی خریدکر اس میں مسجد مد رسے کی تعمیر کا آ غا ز کیا ،مسجد کا نا م مو لا نا امرو ٹی ؒ کے نا م پر تا ج المسا جد مد رسے کا نا م مد رسہ مفتا ح العلو م عزیزیہ اور علا قے کا نا م لا ہو ری محلہ رکھا ۔جا مع مسجد تا ج المسا جد اور مدرسے کا سنگ بنیا د حضرت لا ہو ری ؒ نے اپنے دست مبا رک سے 4جو ن 1961ءکو رکھا یہ حضرت لا ہو ری ؒ کا سند ھ کیلئے آ خری سفر تھا اس کے بعد حضرت لا ہو ری ؒ سند ھ تشریف نہیں لا ئے۔آ پ نے علا قے میں بد عا ت ، رسوما ت ،مشرکا نہ افعا ل اور بے دینی کے خلا ف زبر دست جہا د کیا ،آ پ ہر با طل کیلئے سیف بے نیا م جبکہ اہل حق کیلئے شجرہ سا یہ دار تھے۔کہ را ہ حق کے تکھے ما ندے مسا فر آ پ ؒ کی شفقتو ں اور محبتو ں اورنصائح سے اپنی تھکا وٹ دور کر کے نئے عز م کے سا تھ را ہ حق پر نکلے تھے ۔اہل بد عت روا فض اور علا قے کے وڈیرو ں کو آ پ ؒ کا وجو د با الکل بر دا شت نہ تھا اور انہو ں نے آ پ کواپنے را ستے سے ہٹا نے کی ہر ممکن کو شش کی مگر انہیں کا میا بی حا صل نہ ہو سکی ،با طل کا کو ئی بھی حر بہ حضرت لا ہو ری ؒ اور مو لانا حما د اللہ ہا لیجو ی ؒ کی اما نتو ں کے امین کو را ہ حق سے نہ ہٹا سکا ،جو ایک مر تبہ آ پ کے پا س آ تا وہ آ پ کا ہو کر رہ جا تا اور آ پ اس کا تعلق رب کا ئنا ت سے جھو ڑتے، آ پ صا حب کشف و کرا ما ت بزرگ تھے ،آ پ کے مریدو ں کی تعداد ہزا رو ں میں ہے جو آ پ سے انتھا ئی عقیدت رکھتے ہیں لیکن آ پ ؒ کے مزا ج میں اتنا جلا ل تھا کہ کسی مرید اور عام آ د می کو اس با ت کی اجا زت نہ تھی کہ کو ئی اس اندا ز سے اد ب کرے کہ جس سے شرک کی بو آ تی ہو ۔یہا ں تک آ پ ؒ اپنے خا دم خا ص کے علا وہ کسی اور کو اس با ت کی اجا زت نہیں دیتے تھے کہ کو ئی آ پ ؒ کی جو تی سید ھی کر لے یاآ پ ؒ کو لا ٹھی پکڑا دے ۔ آ پ متبع سنت پیر طریقت تھے انہو ں نے ہمیشہ بد عا ت، رسو ما ت اور منکرا ت کے خلا ف جھا د کیا ۔را قم نے جب فرا غت کے بعد کسی شیخ سے اصلا حی تعلق قا ئم کر نے کا فیصلہ کیاتو دل کہیں بھی نہیں لگ رہا تھا ،چو نکہ فکری حوا لے سے حضرت لا ہو ری ؒ سے عقیدت تھی اسلئے ایک کتا ب میں حضرت لا ہو ری ؒ کے خلفا ءمیں مو لا نا محمد حسن عبا سی ؒ کا نا م پڑ ھا اور معلو ما ت کیں تو پتہ چلا کہ حضرت شا ہ پو ر چا کر سند ھ میں ہو تے ہیں تو برا در مکرم مو لا نا عنا یت اللہ پرا چہ اور را قم وہاں پہنچ گئے اور پہلی ہی ملا قا ت میں بیعت ہو نے کا پختہ عزم کر لیا ۔آ پ ؒ کے ہا ں چو نکہ ہر اسلا می مہینے کی دو سری جمعرا ت کو آ یت کریم کے ختم کا معمو ل ہو تا تھا جس میں مجلس ذکر ،آ یت کریمہ کا ختم ، دعا ،آ پ کا بیا ن ہو تا تھا اتفا ق سے جس دن ہما ری حا ضری ہو ئی وہ بھی آ یت کریمہ وا لا دن تھا ۔دعا کے بعد آ پ سے مصا فحہ کی سعا دت حا صل کی اور اپنا مد عا بیا ن کیا ،آ پ نے بعد نما ز فجر ملا قا ت کا فر ما یا ،لہذ بعد نما ز فجر ہم دو نو ں آ پ ؒ سے بیعت ہو کر آ پ ؒ کے ارا دت مندو ں میں شا مل ہو گئے ۔ اس کے بعد ابھی وا پسی سے قبل ہم وضو خا نے کے پا س تھے اور آ پ مسجد کے صحن میں مصلے پر بیٹھے لو گو ں کے مسا ئل سن رہے تھے اوربعض مر تبہ دعا کیلئے ہا تھ بھی اُ ٹھا تے میں نے آ پ ؒ کے ہا تھ میں گلا ب کا پھو ل دیکھا جو مجھے بہت اچھا لگا میں نے اپنے سا تھی مو لا نا عنا یت اللہ سے کہا کہ دیکھو حضرت کے ہا تھ میںگلا ب کا پھو ل کتنا اچھا لگ رہا ہے ،بعد میں جب رخصت لینے حضرت کی خد مت میں گئے تو حضرت نے جا نے کی اجا زت بھی دے دی اور وہ گلا ب کا پھو ل بھی بند ہ نا چیز کو عطا ءکیا ،اس کے بعد مسلسل حضرت کی خد مت میں حا ضری ہو تی رہی لیکن جب بھی زیا رت اور صحبت نصیب ہو تی تڑ پ میں اضا فہ ہی ہو تا رہا ۔

حج : آ پ ؒ نے دو مر تبہ حج کی سعا دت حا صل کی پہلی مر تبہ 1375ھ اور دو سری مر تبہ 1385ھ سفر حج کے مو قع پر جب آ پ مدینہ منو رہ میں قیا م پذیر تھے تو حا جی تا ج محمد مر حو م جن کا مدینہ میں اپنا کا رو با ر تھا ،انہو ں نے آ پ ؒ سے کہا تھا کہ سند ھ وا پس جا نے کے بجا ئے میرا کا رو با ر اسنبھا لیں کیو نکہ میرے بچے ابھی چھو ٹے ہیں آ پ نے اس کو جوا ب نہیں دیا اور دل میں یہا ں رکنے کا اردہ فر ما یا را ت کو خوا ب میں دیکھا مسجد نبو ی شھید ہے صحا بہ ؓ کی جما عت بیٹھی ہو ئی ہے اور آ پ ؒ نفل پڑ رہے ہیں حضرت ابو بکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فا رو ق ؓ نے پو چھا کہ مسجد نبو ی کی تعمیر کیسے کریں ؟تو حضو ر نے آ پ ؒ کی طرف اشا رہ فر ما یا ۔چو نکہ ان میں حضرت لا ہو ری ؒ بھی وہا ں مو جو د تھے آ پ نے اپنا خوا ب ان سے بیا ن کیا جس کی تعبیر پر حضرت لا ہو ری ؒ نے فر ما یا کیا آ پ نے یہا ں رہنے کا ارا دہ کیا تھا؟ آ پ ؒ نے فر مایا کہ جی ، حضرت لا ہو ری ؒ نے فر مایا کہ خوا ب کی تعبیر یہ ہے کہ آ پ یہا ں نہ رہیں بلکہ اپنے علا قے میں جا کر دین کا کا م کریں ۔جس کے بعد آ پ ؒ نے اردہ تبدیل کرتے ہو ئے وا پس تشریف لا ئے ۔

سیا سی تعلق : آ پ کا ابتداءسے تعلق علما ءحق کی نما ئندہ جما عت جمعیة علما ءاسلا م کے سا تھ رہا ہے چو نکہ آ پ ؒ حضرت لا ہو ری ؒ کے خلیفہ تھے وہ جمعیة علما ءاسلا م کے پہلے امیر تھے اسلئے آ پ ؒ جمعیة ہی سے اپنی وا بستگی آ خری دم تک رکھی اور جمعیة علما ءاسلا م کے پلیٹ فا رم سے الیکشن میں بھی حصہ لیا ایو ب خا ن کے دو ر میں آ پکا مقابلہ شا ھنوا ز خا ن سنجرا نی وزیر صحت مغربی پا کستا ن سے تھا ،وہ آ پ کے پا س آ ئے اور کہا کہ میرے مقا بلے سے دسبر دار ہو جا ئیں اور اس زما نے میں 25000/ہزار کی پیشکش کی لیکن اس مرد قلندر نے حقا رت سے ٹھکرا تے ہو ئے کہا اگر آ پ نے مجھے دستبر دار کرا نا ہے تو مفتی محمو د ؒ سے با ت کریں انکا حکم ہو گا تو بیٹھ جا ﺅ نگا اس کے علا وہ اور کو ئی صو رت نہیں ہے وفا ت کے وقت بھی آ پ جمعیة علما ءاسلا م صو بہ سند ھ کے سر پرست تھے ۔آ پ زہد ، تقوی ،اخلا ص ،للہیت ،خو د دا ری میں اکا بر کا نمو نہ تھے ہر مشکل میں پو ری استقا مت کے سا تھ دین حق کی اشا عت اور خلق خدا کا تعلق رب کا ئنا ت کے سا تھ قا ئم کر نے ،شر ک ،بد عا ت ، رسو ما ت ،منکرا ت کے خلا ف جدو جہد کرتے ہو ئے آپ ؒ نے اپنے بزر گو ں کے مشن کو زند ہ رکھا ۔آ پ کی خا نقا ہ میں امیر ، فقیر ، امرا ء،وزرا ء، افسرا ن علما ء،عوا م سب آ تے تھے آ پ سب سے ملتے اور کبھی کسی امیر وزیر سے متا ثر نہیں ہو ئے بلکہ آ نے وا لے آ پ سے متا ثر ہو ئے بغیر نہ رہ سکتے تھے ۔
وفا ت: 11دسمبر 2012بمطا بق 26 محر م الحرا م1433ھ بر و ز منگل سو ل ہسپتا ل نوا ب شا ہ میں آ پ ؒ اپنے ہزا رو ں عقیدت مندو ں ،شا گر دو ں ،محبت کر نے وا لو ں کو سو گوا ر چھو ڑ کر خا لق حقیقی سے جا ملے ،آ پ ؒ کے انتقا ل کی خبر پو رے صو بے اور ملک بھر میںجنگل کی آ گ کی طر ح پھیل گئی اور لو گ جو ق در جوق شا ہ پو ر چا کر کی طرف روا نہ ہو گئے ،را قم جب را ت نو بجے کے قریب خا نقاہ قا دریہ را شدیہ شا ہ پو ر چا کر پہنچا تو وہا ں تل دھر نے کی جگہ نہ تھی اور آ پ کے صا حب زا دے اورعقیدت مند غم کی تصویر بنے وہا ں مو جو د تھے ،را ت بھر لو گو ں کی آ مد کا سلسلہ جا ری رہا اور آ پ کا دیدا ر بھی ہو تا رہا مسجد ، مد رسہ اور ان کا احا طہ اپنی تنگ دا منی کی شکا یت کر رہا تھا ۔مشو رہ یہ تھا کہ آ پ کا جنا زہ متصل عید گا ہ میں ادا کیا جا ئے گا لیکن صبح پو را شھر اور علا قے آپ کے عقیدت مندو ں سے بھر چکا تھا ۔جس کے سبب عید گا ہ میں نما ز جنا زہ ممکن نہ تھا لہذا ہا ئی اسکو ل کے وسیع گرا ﺅ نڈ میں نما ز جنا زہ کا فیصلہ ہوا لیکن وہ بھی جنا زہ کے شر کا ءکو اپنے دا من میں نہ سمیٹ سکااور لو گ اسکو ل کی چھتو ں ،رو ڈ پر بھی کھڑے رہے، نما ز جنا زہ میں سند ھ کے علما ءبزر گو ں ، طلبا ء،عوا م کے علا وہ جمعیة علما ءاسلا م کے قا ئدین قا ئد سند ھ سا بق سنیٹر علا مہ ڈا کٹر خا لد محمو د سو مر،مو لا نا عبد الغفو ر قا سمی سمیت کئی راہنما ءمو جو د تھے،قا ئد جمعیة مو لا نا فضل الر حما ن نما ز جنا زہ میں شریک نہ ہو سکے ،انہو ں نے فو ن پر صا حب زا دے مو لا نا عبد الجبا ر عبا سی سے اظہا ر تعزیت کر تے ہو ئے فر ما یا کہ اللہ تعا لی بزر گو ں کو جوا ر رحمت میں اعلی مقا م عطا ءفر ما ئے ،ہما رے سرو ں سے سا یہ اُ ٹھ گیا ہے ،اللہ تعا لی اپنے فضل و کرا م سے ہمیں ان کا نعم البدل نصیب فر ما ئے اور آ پ حضرا ت کو ان کی بر کتیں عطا ءفر ما ئے ،دو ری کی وجہ سے جنا زہ میں شر کت میرے لئے ممکن نہیں ،انشا ءاللہ فر صت نکا ل کر حا ضری دو نگا ،حضرت ہما رے بزرگ اور بہت بڑے آ دمی تھے انہو ں نے اپنی زند گی بڑے فخر اور بے نیا زی کے سا تھ گزا ری ،صا حب کشف انسا ن تھے اللہ تعا لی ان کے در جا ت کو بلند فر ما ئے ہم تو ہمیشہ ان کی دعا ﺅں کے سہا رے پر رہتے تھے ہما رے لئے دعا ﺅ ں کا مر کز تھے ،حضرت کا ہم پر حق ہے کہ ہم جما عت کی خد مت کریں حضرت مفتی صا حب کے سا تھی بھی تھے اور حضرت لا ہو ری کی نسبت سے بھی جو کہ ہما رے پہلے امیر ہیں ،خدا کرے ہم اس اما نت کی خد مت کر سکیں ،بس اللہ تعا لی کا نظا م ہے اس سے انبیا ءبھی مستثنی نہیں بھا ئی احمد حسن پو رے گھر وا لو ں اور خا ندا ن سے بھی تعزیت عرض کریں ،ہر وقت دعا بھی رہیگی اور تعلق میں بھی کو ئی فرق نہیں آ ئیگا نما ز جنا زہ سے قبل ڈا کٹر خا لد محمو د سو مرو نے خطا ب کرتے ہو ئے آپ ؒ کو زبر دست خرا ج تحسین پیش کرتے ہو ئے کہا کہ مو لا نا محمد حسن عبا سی ؒ بر صغیر پا ک و ھند میں ہما رے بزر گو ں کی آ خری نشا نی تھے جو آ ج اللہ تعا لی کو پیا رے ہو گئے ہیں ،آ پ کا اول تا آ خر تعلق جمعیة علما ءاسلا م سے رہا ہم آ پ کے چھو ڑے ہو ئے مشن پر چلنے کا عہد کر تے ہیں ۔آ پ کا جنا زہ شا ہ پو ر چا کر کی تا ریخ کا سب سے بڑا نما ز جنا زہ تھا ،ایک مقا می صحا فی نے را قم کے پو چھنے پر بتا یا کہ یہ ایک بہت بڑا تا ریخی نما ز جنا زہ ہے جس میں سند ھ بھر سے لو گو ں نے شر کت کی اور شر کا ءکی تعداد 25000ہزا ر سے کم نہیں ۔

نما ز جنا زہ: آ پ کی وصیت کے مطا بق ممتا ز عا لم دین مفتی عبد الحی ٹنڈو آ دم وا لو ں نے پڑ ھا ئی اور نما ز جنا زہ کے بعد آ پ کو خا نقا ہ کے سا تھ متصل قبرستا ن میں سپرد خا ک کر دیا گیا ۔

آ پ کے چھ صا حبزا دے ہیں سب سے بڑے قا ری نثا ر احمد مر حو م جو کہ قا ری فتح محمد پا نی پتی ؒ کے شا گرد تھے 2001ءمیں ان کا انتقا ل ہوا (۲) مو لا نا احمد حسن عبا سی مد ظلہ قا سم العلو م ملتا ن کے فا ضل مفکر اسلا م مفتی محمو د ؒ کے شا گرد ہو نے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں ، جا مع مسجد تا ج المسا جد کے اما م و خطیب ہیں جنہیں اب وا لد محترم کا جا نشین بھی مقرر کیا گیا ہے (۳)حکیم حا جی محمو د الحسن کرا چی میں حکمت کر تے ہیں (۴) حکیم عبد الستا ر جو اسکو ل میں عر بی ٹیچر ہیں اور آ خر تک حضرت کے خا دم رہے (۵) مو لا نا عبد الجبا ر عبا سی جا معة العلو م الا سلا میہ علا مہ بنو ری ٹا ﺅ ن کے فا ضل ہیں حضرت کے قا ئم کر دہ جا معہ مفتا ح العلو م عزیزیہ کے مہتمم اور جمعیة علما ءاسلا م ضلع سا نگھڑ کے سنئیر نا ئب امیر ہیں (۶)مو لا نا احمد علی عبا سی جا مع مسجد لا کھڑا پا ور ہا ﺅس کے خطیب ہیں اور ان کا شما ر سند ھ کے نا مور خطبا ءمیں ہو تا ہے ۔

حضرت کے دیگر خلفا ءکے علا وہ تینو ں صا حب زا دے مولا نا احمد حسن عبا سی ، مو لا نا عبد الجبا ر عبا سی ، مو لا نا احمد علی عبا سی پو تے نوا ب الدین بھی حضرت کے خلفا ءمیں سے ہیں ،اللہ تعالی سے دعا ہے کہ حضرت کی خد ما ت کو شر ف قبو لیت عطا ءفر ما تے ہو ئے جنت الفر دو س میں اعلی مقا م عطا ءفر ما ئے اور حضرت کے چھو ڑے ہو ئے مشن کو آ گے بڑ ھا نے کی تو فیق عطا فر ما ئے اور ان کے پسمندگا ن کو صبر جمیل عطا ءفر ما ئے (آ مین )
Qazi Ameen Ul haq
About the Author: Qazi Ameen Ul haq Read More Articles by Qazi Ameen Ul haq: 9 Articles with 7830 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.