امن کے مرا کز کو لا شو ں کے تحفے

و طن عزیز کے طو ل و عر ض میں پھیلے ہو ئے دینی مدا رس کی خد ما ت رو ز رو شن کی طر ح عیا ں ہیں کو ئی بھی با شعو ر شخص ان ادا رو ں کی خد ما ت سے انکا ر نہیں کر سکتا ،قیا م پا کستا ن کے بعد اہل وطن کو بر طا نو ی سا مرا ج کا فر سو دہ نظا م تحفہ میں ملا اور بر سر اقتدار طبقہ نے نہ تو ملک میں اسلا می نظا م نا فذ کیا اور نہ ہی حکو متی سر پرستی میں دینی تعلیم کا اہتما م کیا گیا ،وہ طبقہ کہ جس نے بر صغیر پا ک و ہند سے بر طا نو ی سا مرا ج کو بے دخل اور آ زا دی و طن کیلئے لا زوا ل قر با نیا ں پیش کیں تھی،اس نے حکو متی رویے کو دیکھتے ہو ئے دینی تعلیم و تر بیت کیلئے حکمرا نو ں کا انتظا ر کئے بغیر دینی مدا رس کے ذریعے قو م کی دینی رہنما ئی کا فریضہ سر انجا م دینے کے سلسلے کا آ غا ز کیا ،بجا ئے اس کے حکو مت کو اپنی بے حسی کا احسا س ہو تا ہر حکو مت نے ان دینی مدا رس کے سا تھ معا ندا نہ رو یہ بر قرار رکھا ۔حکو متی سطح پر کبھی بھی مدا رس دینیہ کی حو صلہ افزا ئی نہیں کی گئی ،البتہ ان اربا ب مدا رس کو پریشا ن کر نے میں کو ئی کسر نہیں چھو ڑی ،پرو پیگنڈ ے کی تو پو ں کا رخ ہمیشہ مدا رس ہی کی جا نب رہا لیکن ان خا د ما ن دین نے کبھی بھی اشتعا ل میں آ ئے بغیر اپنا سفر جا ری رکھا ،کبھی مدا رس کو قومی دھا رے میں شا مل کر نے کی با تیں ،کبھی رجشٹریشن کا شو ر ،کبھی فر قہ وا یت کا الزا م اور نا ئن الیو ن کے بعد ان امن کے مرا کز کو دہشت گر دو ن کے مرا کز ثا بت کر نے کیلئے میڈ یا کے بے لگا م گھو ڑے کا سہا را لیا گیا ۔

وطن عزیز میں کو ئی بھی وا قع رو نما ہو جا ئے اس کو دینی مدا رس کے سا تھ نتھی کر نے کا کا ر نا مہ حکمرا ن ، این جی اوز ،میڈ یا اور ان کے بیرو نی آ قا ضرو رسر انجا م دینے کی کو شش کر تے ہیں ، جبکہ ار با ب مدا رس ،اور دینی قیا دت نے ہمیشہ ان الزا ما ت کا جوا ب نہا یت شا ئستگی ، جر ا ت مندا نہ اور بصیرت مﺅ منا نہ کے سا تھ دیا ہے ، جب سا مرا ج اور اس کے ایجنٹو ں کے تما م حر بے اور تدبیریں نا کا می سے دو چا ر ہو ئیں تو اب تشدد کا رخ امن کے مرا کز دینی مدا رس کی جا نب مو ڑ نے اور ان مقدس درسگا ہو ں کو لا شو ں کے تحفے دینے کا سلسلہ چل پڑا ہے ۔

شہر کرا چی جہا ں مدا رس کی تعداد سب سے زیا دہ ہے ،اس لئے یہا ں کے مدا رس کو سب سے زیا دہ نشا نہ بنا یا جا رہا ہے ۔البتہ پر ویزی آ مریت کے سیا ہ دو ر میں اسلا م آ با د کی سر زمین پر جا معہ حفصہ اور لال مسجد میں جو ظلم و ستم و بر بریت کی ایسی تا ریخ رقم کی گئی کہ جس نے شھدا ءکر بلا کی یا د تا زہ کر دی مقا م شکر ہیکہ سپریم کو رٹ ااب اس کیس کی سما عت کر رہا ہے اللہ کر ے کہ جا معہ حفصہ کی معصو م بچیو ں اور طلبا ءپر مظا لم ڈھا نے وا لے ظا لم دنیا میں بھی نشا ن عبر ت بن جا ئیں ۔

شہر کرا چی کے دینی مدا رس اب تک اپنے کئی اکا بر ،بزر گو ں ،علما ءکرا م ،طلبا ءکی لا شو ں کے تحفے و صو ل کر چکے ہیں جنہیں دہشت گر د و ں اور سا مرا جی ایجنٹو ں نے بڑی بے در دی کے سا تھ شھید کر کے اپنے ہا تھ بے گنا ہو ں کے خو ن سے رنگین کر تے ہو ئے اپنی عا قبت بر با د کی ۔یہ شھر مو لا نا ڈا کٹر حبیب اللہ مختا ر ؒ ، شھید اسلا م مو لا نا یو سف لد ھیا نو ی ؒ ، مفتی نظا م الدین شا مزئی ؒ، مفتی جمیل خا ن ؒ ، مو لا نا عنا یت اللہ ؒ، مو لا نا حمید الر حما ن ؒ ، مفتی محمد اقبا ل ؒ، مو لا نا انیس الر حما ن در خوا ستی ؒ ، مفتی عتیق الر حما ن ؒ، مو لا نا اسلم شیخو پو ری ؒ ، مفتی عبد السمیع ؒ، مو لا نا عبد الر حما ن ، قا ری عبد الحفیظ سمیت کئی علما ءکرا م ،طلبا ءکرا م کو خو ن میں لت پت ہو تے دیکھ چکا ہے ۔اور اب تا زہ وا قعا ت میں جا معہ عر بیہ احسن العلو م کے نصف در جن سے زا ئد طلبہ جا م شھا دت جبکہ اتنے زخمی ہو چکے ہیں ،لیکن افسو س کہ ملا لہ پر ہو نے وا لے قا تلا نہ حملے پر آ سما ن سر پر اٹھا نے وا لا میڈ یا ان معصو م طلباءکے قتل نا حق پر مہر بلب رہا ۔کیو ں یہ طا لبعلم نہ تھے ؟ ان کا قصو ر صرف یہ تھا کہ یہ وہ تعلیم حا صل کر رہے تھے جو وحی الہی اور فر ما ن رسو ل ہے ؟ ۔

اسلا م کے مقدس نا م پر معرض وجو د میں آ نے وا لے ملک میں دینی تعلیم حا سل کر نا اتنا سنگین جرم بن چکا ہے ،کہ امن کے مرا کز دینی مدا رس میں امن کے علمبر دا رو ں (علما ء)سے و ہ تعلیم حا صل کر نا کہ جودنیا میں قیا م امن کی ضا من ہے ،ان طلبا ءاور علما ءکو دہشت گرد جب اور جہا ں چا ہیں گو لیو ں سے چھلنی کر دیں اور بے گنا ہو ں کے قتل پر صدا ئے احتجا ج بھی بلند نہ کی جا سکے ۔ابھی اس وا قعے کو گزرے صرف چند رو ز ہی ہو ئے تھے کہ 3دسمبر کو اسی جا معہ کے استا ذ حدیث مو لا نا محمد اسما عیل کو جا معہ آ تے ہو ئے دہشت گر دو ں نے شھید کر دیا ۔ مو لا نا کی شھا دت کی خبر شھر میں جنگل کی آ گ کی طر ح پھیل گئی طلبا ءکرا م اور دینی طبقہ کا اشتعا ل یقینی تھالیکن رئیس جا معہ مو لا نا مفتی زر ولی خا ن اور دیگر علما ءکرا م نے مشتعل نو جوا نو ں کو کنٹرول کر کے حا لا ت کو مزید خرا ب ہو نے سے بچا یا۔مو لا نا محمد اسما عیل کی نما ز جنا زہ بعد نما ز ظہر جا معہ احسن العلو م میں ادا کر نے کے بعد ان کی میت تد فین کیلئے آ با ئی علا قے قند ھا ر افغا نستا ن روا نہ کر دی گئی۔اسی رو ز جمعیة علما ء اسلا م کے مر کزی امیر و کشمیر کمیٹی کے چیئر مین مو لا نا فضل الر حما ن کرا چی تشریف لا ئے اور جا معہ احسن العلو م میں پر ہجو م پریس کا نفرنس سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا کہ علما ءکو نشا نہ بنا نے کا مقصد خا مو ش طبقے کو مشتعل کر نا ہے ،مدا رس کے طلبا ءعبد الر حما ن ملک سے زیا دہ محترم ہیں ،وہ لو گ جو انصا ف اور علم کے اجا لے کی با ت کر تے ہیں علما ءاور مدا رس کے خلا ف کا ر وا ئیو ں پر کیو ں خا مو ش ہیں ؟ جب تک علما ءاور طلبا ءکے قا تل منظر عا م پر نہیں لا ئے جا تے اس وقت تک حکو مت ہی ہما ری قا تل ہے ،مو لا نا اسما عیل کا قتل ما ضی کے علما ءکی شھا دتو ں کا تسلسل ہے ،جس شخص کے ہا تھ انسا نی خو ن سے رنگین ہو ں وہ دو سرے کو دہشت گرد کیسے کہ سکتاہے ؟ ملک گیر علما ءکنو ینشن بنا ئیں گے ۔ اس مو قع پر سا بق سنیٹر مو لا نا ڈا کٹر خا لد محمو سو مرو اور جے یو آ ئی کرا چی کے امیر قا ری محمد عثما ن اور دیگر را ہنما ءبھی مو جو د تھے ۔

حقیقت ہے کہ اہل مدا رس اور دینی طبقے نے انتھا ئی بر د با ری ،صبر و تحمل کا مظا ہرہ کیا ہے و گر نہ یہ چا ہتے تو ملک بھر کے لا کھو ں طلبا ءاور حا میا ن دین کو سڑ کو ں پر لا کر حکو مت کی مشکلا ت میں اضا فے کا سبب بن سکتے تھے ۔

گزشتہ دنو ں اسلا م آ با د اور را ولپنڈ ی کے علما ءو طلبا ءنے پا ر لیمنٹ ہا ﺅ س کے سا منے احتجا ج کر کے ایک جھلک دکھا دی ہے ،لیکن حا لا ت اور وا قعا ت یہ بتا رہے ہیں کہ سا مرا ج اور اس کے ایجنٹو ں کے عزا ئم خطر نا ک ہیں اور دینی مدا رس کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہو ئے ان کے وجو د سے خا ئف اور مٹا نے کے در پے ہیں ۔اس لئے دینی مدا رس کی تنظیما ت ،ار با ب مدا رس ،علما ءکرا م، ،دینی قو تو ں مذ ہبی دینی سیا سی جما عتو ں کو مل بیٹھ کر سنجید گی کے سا تھ ایک را ہ کا تعین کر نا ہو گا ،خصو صا جمعیة اور اور قا ئد جمعیة مو لا نا فضل الر حما ن کو اس حوا لے سے قا ئدا نہ کر دار ادا کر نا پڑے گا ۔جمعیة علما ءاسلا م کی قیا دت نے ما ضی میں بھی ہر مشکل مر حلے میں کر دار ادا کیا ہے اور آ ئند ہ کیلئے بھی یہی امید کی جا سکتی ہے ۔
Qazi Ameen Ul Haq
About the Author: Qazi Ameen Ul Haq Read More Articles by Qazi Ameen Ul Haq: 9 Articles with 7788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.