پشاور یو نیو ر سٹی میں
زیرِتعلیم خٹک طلباءہر سال خٹک نائٹ منانے کا اہتمام کرتے ہیں۔جس مں بین ا
لقبیلہ محبت و یگانگت کے علاوہ خٹکوں کا ثقا فتی رنگ نما یا ں ہو تا ہے۔مگر
اس دفعہ کو ہا ٹ یو نیو رسٹی آ ف سا ئنس اینڈ تیکنالوجی کے خٹک و یلفئر آ ر
گنا ئز یشن نے پشاور میں خٹک نا ئٹ منا نے کا پروگرام کچھ اس انداز میں
ترتیب دیا کہ اسے ایک یا د گا ر بنا دیا۔پروگرام کا اہتمام پشاور کے ایک شا
ندار شادی ہال میں کیا گیا گیا تھا۔راقم ا لحروف بھی اس دعوت میں بڑے چا ہت
اور اصرار کے ساتھ مد عو کئے گئے تھے ۔لہذا حسب ِپروگرام ہال کے پا رکنگ
ایریا میں پہنچا تو ار د گرد ما حول اور فضاءمیں خٹکو ں کی مہک رچی بسی
تھی۔ڈھو ل اور سرنی کی آواز نے میرے ذہن کو معطر کیا۔ہال میں دا خل ہو نے
سے پہلے استقبا لیہ پر مامو ر طلباءنے ڈھول کے توپ کے ساتھ” ستڑہ ما شے ،،
کہا۔ہال میں داخل ہوا تو اپنے پیارے پیارے،محنتی ، با تمیز اور چہچہا تے نو
جوان طلباءکو دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔
پروگرام کا با قاعدہ آ غاز ہونے سے پہلے روا یتی خٹک ڈانس بلبلہ(اتنڑ) نے
بو ڑھوں اور نو جوانوں سب کو گر ما دیا،جس میں فیس بک کے رنگیلا با دشاہ
محمد نثا ر ثا نی نگا ہوں کامرکز ربنے رہے۔اس مسحو ر کن محفل میں کرک کی
تقریبا تمام سیا سی قیادت بھی کر سی نشیں تھی۔
سابق ممبر قو می اسمبلی جناب شاہ عبد ا لعزیز، سابق ممبر صو بائی اسمبلی
اور وزیر خوراک فرید طو فان، شمس ا لرحمن خٹک،رحمت سلام، کرنل خالد
اقبال،چیف صاحب اور دیگر کئی سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات اس میں پروگرام
میں شریک ِ محفل تھے۔کرک سوشل ایکٹیو سٹ کے روحِ رواں فرزندِ پریشان خٹک (مرحوم)
جنا ب خو شحال خٹک، ما سٹر خان گل(مرحوم) کے وارثِ سیاست جناب ظفر رحمن خٹک
اور احساس خٹک جن کے تعاون سے یہ محفل رونق افروز تھی، تلاوتِ کلام کے بعد
انہیں اپنے خیالات کے اظہا ر کا مو قعہ دیا گیا۔
ظفر رحمن خٹک نے بڑی جو شیلی اور جز باتی تقریر کرتے ہو ئے کہا کہ کالا باغ
ڈیم اگر بن جا ئے تو وہاں سے جنو بی اضلاع کے لئے نہر نکا لی جا سکتی ہے جس
سے ضلع کرک کی بے آب و گیاہ زمینیں سیراب ہو سکتی ہیں، سمال ڈیمز بنا ئے جا
سکتے ہیں۔انہو ں نے مطالبہ کیا کہ کرک کے واحد پو سٹ گر یجو یٹ کا لج کے بو
سیدہ عما رت کو فوری طو ر پر مرمت کیا جائے، نیز خو نی سپینہ مو ڑ کے
ٹیکنیکل فا لٹ کو رفع
کرکے اسے محفو ظ بنا یا جائے۔
سٹو ڈنٹس انتظا میہ کی طرف سے سیا سی قا ئدین کو سیا سی تقریر کی اگر چہ
اجا زت نہ تھی مگر سیاسی لیڈر کو سٹیج اور مائیک مل جائے، پھر وہ سیاسی بات
نہ کرے ،ایسا تو ہو نہیں سکتا۔پاکستان تحریک ِ انصاف کے کرنل خا لد اقبال
اور شمس ا لرحمن خٹک کی تقریر کے بعد جب فرید طوفان کو سٹیج پر اظہا رِ
خیال کے لئے بلایا گیا تو انہو ں نے ایک طو فان ہی برپا کر دیا اور ہال میں
مو جود سا بق ممبر قو می اسمبلی جناب شاہ عبد ا لعزیز کو کڑی تنقید کا
نشانہ بنایا بلکہ حسبِ عادت دیگر معزز قائدین اور ایک لیڈر طا لبعلم کو
اپنے زبا ن کے تیر و نشتر سے لہو لہان کر دیا۔لیکن اس کی تقریر کے بعد جب
شاہ عبد ا لعزیز مجا ہد کو سٹیج پر بلایا گیا تو انہو ں نے فوری بدلہ چکایا
اور فرید طوفان پر اِس انداز سے طو فانی حملہ کیا کہ فرید طو فان کا چہرہ
ما رے غصے کے آگ کا بگو لہ بن گیا۔ دو نوں لیڈر سٹیج پر چڑھے اور ہا تھا پا
ئی ہو تے ہوتے رہ گئی،انتظامیہ کو انہیں کنٹرول کرنے مین اچھی خاصی دقت پیش
آئی۔ خٹکوں کے قائدین نے جس انداز میں اس بھری محفل میں نو جوان نسل کو
جوسبق دیا۔وہ ہمیں بہت نا گوار گزرا۔ اتحاد و نظم و ضبط کا سبق دینے والے
لیڈر اگر آ پس میں ہی گتھم گتھا ہو جا ئیں تو نو جوانوں کا تو پھر خدا ہی
حا فظ ہے۔ لیکن اچھا ہوا کہ ہمارے تحفظات کو مد ِ نظر رکھتے ہو ئے دونوں
لیڈروں نے ایک دوسرے کو منا لیا اور سٹیج پر جا کر ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
پروگرام میں مو جود دیگرکئی راہنما وئں نے اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا ۔جس
کا ذکر فرداً فرداً یہا ں ممکن نہیں۔البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ تمام
مقررین نے ضلع کرک کے گو نا گوں مسائل کی نشا ندہی کرتے ہو ئے ممکنہ حل کی
طرف قدم بڑھانے کی تجا و یز پیش کیں۔
مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گفتار کا غا زی بننا نہا یت آسان مگر کردار کا
غا زی بننا دشوار ہو تا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ضلع کرک کی سیاسی قیادت
ایک جھنڈے تلے جمع ہو کر، ذاتی مفادات کو پس ِ پشت ڈال کر ، خلو صِ نیت کے
ساتھ کرک کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیں۔اللہ تعالی نے ان کے ویران و خشک پہا
ڑوں میں بے شمار خزانے چھپا رکھے ہیں۔جس سے کرک کو گلِ گلزار بنایا جا
سکتاہے۔
ایک دوسرے پر کیچڑ اچھا لنے سے نہ تو کرک کی خدمت کی جا سکتی ہے اور نہ ہی
لو گوں کے دلوں میں گھر بنا یا جا سکتا ہے۔
کو ہاٹ یو نیو ر سٹی کے خٹک سٹو ڈنٹس ویلفئر آ ر گنا ئزیشن کی طرف سے
منعقدہ ” خٹک نا ئٹ ،، کی یہ تقریب ایک یا د گار تقریب ضرور تھی مگر فرید
طوفان اور شاہ عبد ا لعزیز کی تلخ و شیریں باتیں بھی بھولنے کے قا بل نہیں۔
ہماری دعا ہے کہ ضلع کرک کے غیور نو جوانوں میں ہی کو ئی ایسا مردِ قلندر
پیدا ہو جائے جو دو غلے پن،خود غر ضی اور زر پر ستی کے پھلتے پھو لتے درخت
کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دے۔۔۔۔۔۔۔۔ |