کیا کسی کے گرنے کا انتظار ہے؟

ہم نے من حیث القوم شاید یہ قسم کھالی ہے کہ کسی بھی معاملے میں اُسی وقت جاگیں گے جب پانی سر سے گزر جائے اور کوئی سانحہ رونما ہو جائے۔ ترقیاتی کاموں کے نام پر سڑکوں کو اکھاڑ کر، ادھیڑ کر رکھ دیا جاتا ہے اور پھر اُنہیں دوبارہ مسطّح کرنے کو شاید گالی سمجھ لیا جاتا ہے۔ کہیں پانی یا گیس کی پائپ لائن کے لیے کھدائی کی گئی ہو تو گڑھے کو بھرنے پر برائے نام توجہ دی جاتی ہے۔ اول تو گڑھا بھرنے کے بعد سطح ہموار نہیں کی جاتی اور اگر کی بھی جائے تو مٹی بُھربُھری رہ جاتی ہے۔ یعنی ذرا سا پانی پڑے اور کوئی بھاری گاڑی گزرے تو سمجھ لیجیے ہوگیا کام!
 

image

شہر میں جا بہ جا ایسے گڑھے پائے جاتے ہیں جو کسی بھی وقت سانحے کا باعث بن سکتے ہیں۔ بچوں کے لیے یہ گڑھے موت کے کنویں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ معصوموں کو کیا پتہ کہ موت کہاں عفریت کی طرح منہ کھولے کھڑی ہے۔ شہر کے پس ماندہ علاقوں میں بہت سے بچے نالوں اور بغیر مین ہول کے گٹروں میں گر کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور والدین و دیگر رشتہ داروں کو زندگی بھر کے لیے جی کا روگ دے جاتے ہیں! مگر خیر، معاملہ صرف پس ماندہ علاقوں تک محدود نہیں۔ شارع فیصل شہر کی مرکزی سڑک ہے۔ ایئر پورٹ سے ملحق ہونے کی بہ دولت اِس شاہراہ سے وی آئی پیز کی آمد ورفت رہتی ہے۔ اور اسی سڑک پر نرسری کے نزدیک اوور ہیڈ برج کے سِرے پر نالے کا یہ کھلا حصہ متعلقہ محکمے کی نا اہلی اور غفلت شعاری کی منہ بولتی تصویر بنا ہوا ہے۔ نالے کا کھلا حصہ اوور ہیڈ برج کے پہلے پائیدان سے اس قدر نزدیک ہے کہ اترتے وقت ذرا سی بے احتیاطی کسی بھی سانحے کا سبب بن سکتی ہے۔ روزانہ سیکڑوں افراد کو اس کھلے ہوئے نالے کے باعث غیر معمولی احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے۔ کوئی اگر جلدی میں ہو تو بے احتیاطی اسے گڑھے میں دھکیلنے سے ذرا بھی گریز نہیں کرے گی۔ شہر کی مرکزی شاہراہ پر لوگوں کی سہولت کے لیے بنائے جانے والے اوور ہیڈ برج کے سِرے پر اِس کھلے نالے کو دیکھ کر یہ گمان بھی ہوتا ہے کہ شاید متعلقہ حکام یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ہاں چلنے پھرنے میں احتیاط برتنے کا رجحان کس حد تک ہے؟ عوام کس حد تک الرٹ رہتے ہیں، یہ بات جانچنے کا یہ کوئی اچھا طریقہ نہیں! یہ مشق پھر کبھی سہی، فی الحال تو لوگوں کو محفوظ رکھنے پر توجہ دی جانی چاہیے۔ شہر کی حالت بہتر بنائے رکھنے کے ذمہ دار حکام کا فرض ہے کہ عوام کو صرف سہولت فراہم نہ کریں بلکہ اُن کی زندگی کے لیے زیادہ سے زیادہ تحفظ یقینی بنانے پر بھی متوجہ ہوں۔ اس کھلے ہوئے نالے کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جن کے ہاتھ میں اختیار ہے وہ اپنے کام پر پوری توجہ نہیں دے رہے اور عوام کو سہولت بھی دیتے ہیں تو ایسے خطرناک انداز سے کہ ان کے لیے جان بچانا بھی ایک مشکل مرحلہ بن جاتا ہے۔ عوام کا اتنا حق تو بنتا ہے کہ اُنہیں سڑک پار کرنے کی محفوظ سہولت فراہم کی جائے۔ ہمیں امید ہے کہ اب جبکہ تصویر اور کالم کے ذریعے نشاندہی کردی گئی ہے، متعلقہ حکام اس نالے کو احسن اور ٹھوس طریقے سے ڈھکنے اور اوور ہیڈ برج استعمال کرنے والوں کی زندگی کو لاحق خطرہ ختم کرنے پر فوری توجہ دیں گے۔
M.Ibrahim Khan
About the Author: M.Ibrahim Khan Read More Articles by M.Ibrahim Khan: 572 Articles with 524859 views I am a Karachi-based journalist and columnist. .. View More