بڑا آدمی کون؟

کیازیادہ سے زیادہ پیسہ کمالینے،شہرت کی بلندیوں پرچڑھ جانے اوراونچے سے اونچے منصب تک پہنچ جانے سے ہی انسان بڑاآدمی بن جاتاہے؟

آج کے ہرطالب علم بلکہ ہرانسان کی سب سے پہلی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ جلدازجلدبڑاآدمی بن جائے۔چاہے شہرت کی فضاؤں میں اڑان بھرکریاخوب سے خوب پیسہ کماکریااعلیٰ سے اعلیٰ عہدے پرپہنچ کریاکسی اورذریعے سے مگرایک بڑاسوال یہ ہے کہ کیاوہ ایک اچھاانسان بھی بنناچاہتاہے؟۔ہمیں غورکرناچاہیے کہ کیاصر ف اعلیٰ تعلیم حاصل کرلینے،اچھی سی اچھی ملازمت حاصل کرلینے،زیادہ سے زیادہ پیسہ کمالینے،اپنے فن میں کمال ومہارت پیداکرکے دوسروں کوحیرت زدہ کردینے اورکسی کمپٹیشن میں اول مقام حاصل کرکے واہ واہی لوٹ لینے سے ہی کوئی انسان بڑااورقابل افتخارآدمی بن جاتاہے؟بلاشبہہ یہ ساری چیزیں بڑاآدمی بننے میں معاون ثابت ہوتی ہیں مگرحقیقی معنوں میں ایسا انسان اس وقت تک بڑاآدمی نہیں بن سکتاجب تک اس کااخلاق ،اس کاکردار،ا س کے عادات اوراس کے اطواردرست سمت میں نہ ہوں۔مثال کے طورپرایک انسان بہت اچھی پوسٹ پرہے ،لوگوں کی نگاہ میں ا س کی بڑی عزت واہمیت ہے ،ہزاروں لوگ اس کے ماتحت ہیں اور اس کے اشارے اورایک جنبشِ قلم سے نہ جانے کیاسے کیاہوسکتاہے مگروہ اپنے زیراثرلوگوں ،اپنے ماتحتوں کے ساتھ نہایت ذلت آمیزرویہ اپناتاہے ،انہیں سختی سے جھڑک دیتاہے ،ڈکٹیٹربن کران پرحکومت کرتاہے ،ان کے ساتھ ناانصافی کرتاہے اور کوئی بھی کا م کرانے کے لیے ہزاروں لاکھوں روپے کی رشوت لیتاہے توکیاوہ بڑاآدمی ہے ؟دنیاکی نظرمیں وہ بڑاآدمی ہوتوہولیکن اسلامی نقطۂ نگاہ سے اوراچھے لوگوں کی نظرمیں وہ ہرگزبڑاآدمی نہیں ہوسکتاہے کیوں کہ اسلام ظاہرنہیں باطن دیکھتاہے وہ باہرسے زیادہ اندرکی حسن پریقین رکھتاہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیامیں نام پیداکرلینے ، شہرت کی بلندیوں پرپروازکرنے ،سماجی عزت بٹورنے اورزیادہ سے زیادہ مال ودولت حاصل کرلینے کے خواب دیکھنا اچھی بات ہے ۔ہمیں خواب ضرور دیکھناچاہیے اورپھراس کے مطابق ہماری جدوجہدبھی جاری رہناچاہیے کہ کامیابی اسی کے راستے سے ہمارے پاس آتی ہے مگرمیرے عزیزو!ایک بات ہمیں ہرگزفراموش نہیں کرناچاہیے کہ اگرہمارے اندربزرگوں کااحترام نہ ہو،چھوٹوں پرشفقت نہ ہو،غریبوں سے ہم دردی نہ ہو،حق سے دوستی اورباطل سے دشمنی نہ ہوتوہم بڑے آدمی توبن سکتے ہیں مگراچھے اورنیک نام آدمی نہیں بن سکتے ۔

چندسال قبل دہلی کے انگریزی روزنامے میں بابارام دیوکاانٹرویوشائع ہواتھا اس میں انہوں نے کہاتھا کہ بچپن سے ہی میراخواب یہ تھا کہ میں بڑاآدمی بنوں اور قدرت نے مجھے بڑاآدمی بناہی دیا۔واضح رہے کہ بابارام دیوسے آج ہندوستان کاتقریباً ہرشخص واقف ہے ا س کے پاس اربوں کھربوں روپے کی جائدادہے لیکن اب تحقیقات سے یہ ثابت ہوگیاہے کہ ان میں زیادہ ترغیرقانوی ہیں اوروہ دھوکے سے حاصل کی گئی ہیں اوران پرمقدمات چل رہے ہیں ۔اب آپ مجھے بتائیے کہ بابارام دیواپنے تئیں توبہت بڑاآدمی بن گیا اس کی خوب شہرت ہوگئی مگرکیا حقیقتاً وہ ویساہی ہے ؟کیااچھے لوگوں کے دلوں میں اس کے لیے کچھ بھی عزت واحترام ہے ؟دنیاوالوں کی نظرمیں وہ بڑاآدمی ہے مگرکیاوہ اچھا اورنیک نام بھی ہے؟۔

ایک انسان جلدمالداربننے اوراخبارکی شہ سرخیوں میں چھانے کے لیے بینک میں ڈاکہ ڈالتاہے لاکھو ں کروڑوں روپے کی چوری کرتاہے ۔دوسرے دن اخبارمیں اس کابڑاسا فوٹوشائع ہوتاہے اوراس کی شہرت ہوجاتی ہے ۔دوسراانسان وہ ہے جوبم باری کرتاہے سیکڑوں انسانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کرتاہے ۔میڈیااس کی خوب زوروشورسے تشہیرکرتاہے اسے دہشت کی علامت کے طورپرپیش کرتاہے اوراس کے قصے زبان زدخاص وعام ہوجاتے ہیں ۔ان لوگوں نے راتوں رات بڑاآدمی بننے ،زیادہ دسے زیادہ دولت کمانے اورشہرت کے آسمان پرپہنچنے کی کوشش کی تھی مگرکیاوہ بڑے آدمی بن سکے ؟یادرکھیے کہ انسان صدیوں تک اسی وقت زندہ رہ سکتاہے اورلوگوں کے دلوں میں اس کی عزت واحترام برقراررہ سکتاہے جب وہ اچھا آدمی ہوجب وہ نیک نام ہو۔اچھائی کوچھوڑکرصر ف بڑابننے سے انسان کی شہرت عارضی ہوتی ہے اورپھرلوگوں کی نفرت و لعنت اس پرمستزاد۔

یہ با ت اوراچھی طرح ذہن نشین کرلیجیے کہ اگرصحیح معنوں میں بڑاآدمی بنناہے توپہلے اچھا آدمی بنناہوگااس کے لیے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپناکردار ڈھالنا ہوگا بصورت دیگرنیک نامی نہیں بدنامی ہاتھ آئے گی ۔بعض لوگوں کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ ’’بدنام نہ ہوں گے توکیانام نہ ہوگا‘‘یہ تصوربالکل غلط ہے ۔آپ تقریباًہرروزایسے تجربات سے سے گزرتے ہوں گے کہ اس طریقے( جوبالکل غیرفطری ہے)سے کامیابی اورترقی (اگراسے کامیابی اورترقی کہاجائے)حاصل کرنے اورشہرت کی سیڑھیوں پرچڑھنے والوں پر لوگ نفرت اورلعنت بھیجتے ہیں اورانہیں برے برے القاب سے یادکرنے بھی نہیں ہچکچاتے ہیں۔

اس تناظرمیں ہمارے آج کے طلبہ وطالبات کواپنے تصوراوراپنے عمل کاقبلہ درست کرناہوگاوہ جس شعبے میں بھی جائیں ،جس فن میں غوطہ زنی کریں اورجس شجرِعلم پر چڑھیں توا س میں اپنی خواہش کے مطابق کمال ومہارت ضرورپیداکریں اپنے بڑے آدمی بننے اورمشہورہونے کے خواب کی تعبیرکے لیے ضرورجدوجہدکریں مگراخلاق کادامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں،اپنے کردارمیں ہلکاساجھول بھی پیدانہ ہونے دیں اوراپنے عادات واطوارمیں ایسانکھارپیداکرلیں کہ ایک باربھی آپ سے ملنے والا ہمیشہ کے لیے آپ کا گرویدہ ہوجائے۔

اکثردیکھاگیاہے کہ ہم میں سے اگرکوئی بڑے منصب اوراعلیٰ عہدے پرپہنچتاہے بلفظ دیگریوں کہیے کہ بڑاآدمی بن جاتاہے اس کوسماج میں ایک بڑامقام ومرتبہ مل جاتاہے تووہ اپناماضی بھول جاتاہے ،اپنے دوستوں کے ساتھ اس کارویہ بدل جاتاہے حتیٰ کہ اپنے رشتے داروں سے بھی وہ تحفظات سے ملتاہے اورایسی بہت سی افسوس ناک مثالیں دیکھنے اورسننے میں آئی ہیں کہ دولت اوراقتدارکے نشے میں چوریہ انسان اپنے پروفیشن اوراپنے لیول کے لوگوں سے اپنے غریب ،پسماندہ اورناخواندہ والدین کوملانے میں بھی شرم اورتوہین محسوس کرتاہے ۔آپ مجھے انصاف سے بتائیے کہ ایساشخص جواﷲ کے فضل سے اس مقام تک پہنچاوہ اپناماضی بھول جائے ،اپنے سماج کوفراموش کردے ، جو غریبوں اورپسماندہ لوگوں سے ملنے جلنے میں اپنی ہتک عزت خیال کرے،اپنے ماتحتوں میں لمبی لمبی ہا نک کراپنی بڑائی بیان کرے اوراپنے رویے سے انہیں ان کی غربت،کم تری اور پسماندگی کااحساس کرائے ۔کیاایساانسان کوئی عزت پانے کا حق دارہے؟ ۔دنیاوالوں کی نظرمیں وہ عزت دارتوہوسکتاہے مگردین کی نظرمیں اس کی کوئی فضیلت نہیں ہے۔

ہمارے طلبہ اوردوستوں کوکسی مفکرکایہ قول اپنے دماغ کی ڈائری میں ہمیشہ کے لیے نوٹ کرلیناچاہیے کہ بڑاآدمی وہ نہیں ہوتاجولوگوں سے تحفظات کے ساتھ ملاقات کرے،ان سے صحیح ڈھنگ سے بات چیت نہ کرے ،اپنے سے چھوٹوں کے ساتھ مغرورانہ اورتحکمانہ اندازسے برتاؤکرے بلکہ حقیقتاً بڑاآدمی وہ ہے کہ اگراس سے کوئی چھوٹابھی ملے تواس چھوٹے کو اپنی ذات کاعرفان حاصل ہو،اسے اپنے اندرون میں چھپی ہوئی مہارت،فن کاری،قابلیت ،اہلیت کاصحیح اندازہ ہوجائے ۔یہ بڑاآدمی اس چھوٹے کی حوصلہ افزائی کرے ،اسے اس کی اہمیت کااحساس کرادے اوراس سے اس اندازمیں گفتگوکرے کہ وہ بھی خودکوکسی قابل سمجھنے لگے ۔

میرے عزیزو!آپ رتبے ،عزت ،شہرت ،فضیلت کے چاہے جس بلندمینارپربھی پہنچ جائیں مگراس قول کوکبھی فراموش نہ کریں۔اپنی زمین اپنی جڑوں سے کبھی جدا ہونے کی کوشش نہ کریں ،مستقبل کی بھول بھلیوں میں اتنی دورنہ چلے جائیں کہ آپ اپنے ماضی کوبھلابیٹھیں ،اپنے شانداراورروشن ترکیرئرکی سحرخیزی میں اتنے نہ ڈوب جائیں کہ آپ کواپنے والدین ،اپنے رشتے دار،اپنے دوست اوراپنے محلے وشہروالے یادنہ رہیں ۔بڑاآدمی بننے کے چکرمیں نہ پڑیں بلکہ اچھے آدمی بننے کی کوشش کریں ۔آپ یہ یقین کرلیں کہ اگرآپ اچھے آدمی بن گئے توپھرآپ بڑے آدمی بن گئے ۔ایک بات یادرکھیں کہ جواچھے اورنیک نام ہیں اور جواپنے عمدہ اخلاق ،بہترین کرداراورغیرمعمولی عادات و اطوارسے دوسروں کومتاثرکردیتے ہیں حقیقتاً سماج کے وہی معززلوگ ہوتے ہیں اوروہی بڑے آدمی بھی۔بڑاآدمی دولت سے ،شہرت سے ،علم اورفرضی عزت سے نہیں بنتابلکہ اپنی عمدہ شخصیت سے بنتاہے اورجب دولت ،شہرت اورعلم کے ساتھ ساتھ اخلاق ،کرداراورعادات واطوارکی کی آمیزش ہوجائے تویہ سونے پرسہاگاہوتاہے توپھریہ بڑی فضیلت والا بڑاآدمی بن جاتاہے ۔آپ اپنے بزرگوں کی تاریخ پرغورکیوں نہیں کرتے ؟کیاان کے پاس دولت تھی ،کوئی عہدہ تھا ،ان کی کوئی شہرت تھی مگرپھربھی وہ بڑے آدمی ہیں اورایسے بڑے آدمی ہیں کہ ان کے ذکرِخیرسے کتابوں کے اوراق آج تک روشن ومنورہیں اورقیامت تک روش وتاب ناک رہیں گے اورانہیں پڑھنے والے ان سے روشنی حاصل کرکے بڑے آدمی بنتے رہیں گے ۔اب آپ بتائیے کہ کیاآپ حقیقی اورصحیح معنوں میں بڑے آدمی بننے کے لیے تیارہیں؟
sadique raza
About the Author: sadique raza Read More Articles by sadique raza : 135 Articles with 171132 views hounory editor sunni dawat e islami (monthly)mumbai india
managing editor payam e haram (monthly) basti u.p. india
.. View More